بلآخرلاہورچلڈرن ہسپتال کےبورڈ نے بچے+
یہ تقریباً لاہور کے بہترین ڈاکٹرز کی رائے تھی+
بھائ کی وائف +
متوسط طبقے کے ہم لوگوں کے لیے مہنگا علاج اور پھر اسقدر رسکی آسان فیصلہ تھا بھی نہیں
بہرحال چند دن میں ویزے لگے ڈالر لیجانے کی مقررہ حد+
ہندوستان پہنچ کرہسپتال میں ایڈمیشن ہوا اور علاج شروع ہوا بچے کی دو سرجریز متوقع تھیں عمر ڈیڑھ سال تھی بہن بھائیوں سے فون.پر ہی رابطے تھے اور دعائیں تھیں+
ہسپتال اورڈاکٹرز اس خطے کے لیے
ایک ایسے وقت میں جب بہت پریشان تھا+
ایسے میں ڈاکٹر نے کہا تم بس دعا کرو پیسوں.کی فکر نہ کرو میں دے دوں گا اور یہ صرف کہنے کی حد تک نہیں تھا اگلے دن.بچے کی وہ سرجری+
آج بچہ سات سال کا ہے کم.بیمار ہوتا ہے انتہائ ذہین اور شرارتی ہے مسائل ہوتے ہیں آدھے دل کے ساتھ جینا آسان تو نہیں ڈاکٹر راجیش شرما اتنے برسوں بعد بھی بچے کے متعلق کسی بھی مسئلےکا جواب دیتے ہیں دوائیں بھی ریکمنڈ کرتے ہیں+
مجھے نہیں پتہ کہ بھائی کو ڈاکٹر راجیش کو دعا دینی چاہیے+
اور کیا معلوم اللہ رحیم ہے کریم ہے انسانیت کو بچانے کا اجر انہیں کس شکل میں عطا کردے