My Authors
Read all threads
زوال سے عروج تک:

1967تا 2017

اور

2017 تا 2020

ناقابل یقین حقائق
👇👇👇
میں آج آپ کے سامنے ایک ایسے سرکاری سکول کا تعارف کروانا چاہتا ہوں جو کہ ضلع بہاولپور کی تحصیل حاصل پور کے صحرا میں 4 ایکڑ ریت کے ٹیلوں پر محیط تھا۔
سکول کے اردگرد ریت کے ٹیلے ، صحرائی جھاڑیاں
اور ہر طرف خشکی کا راج ہے۔
خشکی اور جھاڑیوں کا راج سکول کی حدود میں بھی تھا۔ بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ سکول کی حدود متعین ہی نہیں تھیں صحرا کے درمیان سرکاری سکول کے روایتی نقشے کے مطابق دو کمرے موجود تھے۔
سکول کا نام گورنمنٹ پرائمری سکول چک نمبر 59 فتح ہے۔
مارچ 2017 میں
اس سکول میں ریکارڈ کے مطابق 35 بچے موجود تھے مگر فزیکلی ایک بھی بچہ موجود نہیں تھا۔
اس گاؤں کے لوگوں کی دعائیں قبول ہوئیں اور اس سکول کا نام ان سکولز میں شامل ہوا جنہیں حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آؤٹ سورس کر رہی تھی۔
یہ سکول پنجاب حکومت نے PSSP پروگرام کے
تحت تعلیم یافتہ خاتون کو چلانے کے لیے آفر کیا۔
جب خاتون لائنسی پہلی بار اس سکول میں گئیں تو انکو صحرائی سکول دیکھ کر سخت مایوسی ہوئی مزید مایوسی اس وقت ہوئی جب پتا چلا کہ سکول میں ایک بھی بچہ نہیں آتا اور یہ مایوسی اس وقت انتہا کو پہنچ گئی جب سکول کو فرنیچر ،
چادیواری، پانی اور واش روم سے محروم پایا۔
یہ تصاویر مارچ 2017 کی ہیں جب تعلیم یافتہ خاتون لائسنسی نے سکول کا چارج سنبھالا۔

اور پھر نا صرف گاؤں والے بلکہ محکمہ تعلیم کے افسران اور باقاعدگی کے ساتھ مانیٹرنگ کرنے والے مانیٹرنگ ڈیپارٹمنٹ کے سرکاری اہلکار بھی حیران رہ
👇👇
گئے جب خاتون لائسنسی نے اپنی جیب سے چار دیواری سے محروم سکول کی چار دیواری تعمیر کروانی شروع کی، پانی کا بندوبست کیا بچوں کے لیے فرنیچر اور تعلیم یافتہ سٹاف رکھ کر تعلیمی سرگرمیاں شروع کر دیں۔
یہ محکمہ تعلیم کے افسران اور گاؤں والوں کے لیے ناقابل یقین بات تھی کہ
دنوں میں ہی سکول کی حالت تبدیل ہو گئی۔
سکول بچوں سے بھر گیا، سکول میں جھاڑیوں کی جگہ خوبصورت پودوں نے لے لی اور ہر طرف ہریالی نظر آنے لگی۔
گاؤں کے لوگوں کی اکثریت مزدور پیشہ ہے جو اپنے بچوں کو بھی ساتھ مزدوری پر لگا لیتے تھے۔ سب سے مشکل مرحلہ ان بچوں کو سکول میں لانا تھا
جس میں لائسنسی اور سکول کے سٹاف نے خوب محنت کر کے کامیابی حاصل کی والدین کی منت سماجت کرکے بچوں کو سکول میں داخلہ کے لیے رضامند کیا اپنی جیب سے یونیفارم اور بیگ خرید کر دئیے اور آج اس سکول میں 168 بچے SIS میں درج ہیں 30 بچے داخلے کے منتظر سکول میں موجود ہیں۔
1967 میں یہ سکول قائم ہوا تب سے لیکر 2017 تک اس میں سہولیات کا فقدان تھا۔ ریت کے ٹیلوں پر کلاسز ہوتی تھیں۔
گزشتہ سالPEC امتحان میں سکول کا رزلٹ 100 فیصد تھا۔
سکول میں پینے کے ٹھنڈے پانی کے لیے الیکٹرک واٹر کولر موجود ہے۔ بجلی کی بندش کی صورت میں جنریٹر موجود ہے۔
بچوں کے کھیلنے کے لیے جھولے اور تعلیم یافتہ سٹاف کی زیر نگرانی یہ سکول جنگل میں منگل کا منظر پیش کر رہا ہے۔
ویڈیو میں PSSP میں جانے سے پہلے اور بعد کے مناظر با آسانی دیکھے جا سکتے ہیں۔
یہ صرف ایک سکول کی کہانی ہے اس طرح کے تقریبا 4400 سرکاری سکولز کی ایسی ہی زوال سے عروج کی کہانیاں ہیں۔ یہ وہ سکول ہیں جن کو حکومت نے ناکام قرار دیکر آؤٹ سورس کیا تھا۔
@threadreaderapp please unroll.
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with Saif ur Rehman

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!