اور پھر ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کو میکنن میکنزی بحری جہاز میں بٹھا دیا گیا‘ یہ جہاز17 اکتوبر 1858ء کو رنگون پہنچ گیا‘ شاہی خاندان کے 35 مرد اور خواتین بھی تاج دار ہند کے ساتھ تھیں‘👇🏻
بدنصیب بادشاہ کی خادمہ نے شدید پریشانی میں کیپٹن نیلسن ڈیوس کے دروازے پر دستک دی‘👇🏻
بادشاہ کی آخری آرام گاہ کے اندر بو‘ موت کا سکوت اور اندھیرا تھا‘ اردلی لیمپ لے کر بادشاہ کے سرہانے کھڑا ہو گیا‘ نیلسن آگے بڑھا‘ بادشاہ کا کمبل آدھا بستر پر تھا اور آدھا فرش پر‘ اس کا ننگا سر تکیے پر تھا لیکن گردن ڈھلکی ہوئی تھی‘👇🏻
انھوں نے بادشاہ کو غسل دیا‘👇🏻
یہ لوگ‘ یہ شہزادے اور شہزادیاں کون ہیں؟ یہ ہندوستان کے آخری بادشاہ کی سیاسی غلطیاں ہیں‘ بادشاہ نے اپنے گرد نااہل‘ خوشامدی اور کرپٹ لوگوں کا لشکر جمع👇🏻
شاہی خاندان کے لوگ قتل بھی کر دیتے تھے تو کوئی ان سے پوچھ نہیں سکتا تھا‘ ریاست شاہی دربار کے ہاتھ سے نکل چکی تھی‘ نواب‘ صوبیدار‘ امیر اور سلطان آزاد ہو چکے تھے👇🏻
انگریز بادشاہ کے وفاداروں کو قتل کر دیتے تھے اور شاہی خاندان جب احتجاج کرتا تھا تو انگریز بادشاہ کو یہ بتا کر حیران کر دیتا تھا ’’ظل الٰہی وہ شخص👇🏻
بادشاہ ڈبل مائینڈڈ تھا‘ یہ انگریز سے لڑنا بھی چاہتا تھا اور👇🏻