3 مئی 1995 کا دِن جب امریکی بحریہ اور فضائیہ کے غرور کوپاکستان ائیر فورس کے دو شاہینوں نے خاک میں مِلا دیا۔ پاکستان ائیر فورس کا ایک انوکھا کارنامہ جس نے دُنیا کو حیرت زدہ کردیا۔
1995میں سپائڈرالرٹ کے نام سے پاکستان اور امریکہ
جنگی مشقوں کے آخری مراحل میں فِضا سے سمندر میں حملے کا مقابلے کا انعقاد کیا گیا جِس میں پاکستان ائیرفورس کو ٹارگٹ دیا گیا کہ اُنہیں سمندر میں موجود بحری بیڑے اِبراہم لنکن (CN-72)
اس مشق میں امریکی بحری اور فضائی افسران انتہا کی حد تک مطمئن اور پُر اعتماد تھے۔ اُن کے اعتماد کی وجہ امریکی بحری بیڑے پر موجوددُنیاکاسب سے بہترین ریڈارسسٹم تھا جو میلوں دور سے کسی بھی قسم کی فضائی نقل وحرکت کی بالکل درست نشاندہی کرنے کی صلاحیت کا حامل تھا۔
دُوسری طرف پاکستان کے ایک فضائی اڈے کا منظر! جہاں پر پاکستان کے فضائی نگرانوں کو اس مُشکل ترین مشن پر جانے کےلئے
سینئر کمانڈ کے فیصلے کے مطابق اس مشن کےلئے وِنگ کمانڈر عاصم سلمان اور
دِن تین بجے کے وقت دونوں پاکستانی شاہین مشن پر روانہ ہونے سے قبل اپنے طیاروں کی جانچ پڑتال میں مشغول تھے جب وِنگ کمانڈر
وِنگ کمانڈر کو اپنےنوجوان شاہین کی بات پر مُکمل اعتماد تھا کیونکہ آج اُنہوں نے اپنی زندگی کا ایک انتہائی انوکھا فیصلہ کیا جو آج تک کی فضائی تاریخ میں نہیں ہوا تھا لیکن ونگ کمانڈر عاصم سلمان نے اپنے اس فیصلے سے احمد حسن کو آگاہ نہیں کیا اور فیصلہ کیا کہ ہدایات
چند لمحوں بعد دونوں شاہین اپنے اپنے معراج طیاروں کے کاک پٹ میں موجود تھے۔ پھر اُن کے طیاروں نے نعرہ تکبیر کی صداؤں کی گونج میں ہوا میں اُڑان بھری اور ایک مُشکل ترین فضائی مشن پر روانہ ہوگئے۔
اِس مشن میں ونگ کمانڈر عاصم
امریکی بحری بیڑے پر موجود تمام بحری اور فضائی افسران انتہائی اطیمنان سے پاکستانی طیاروں کی ریڈار پر نشاندہی کا انتظار کررہے تھے کہ جیسے ہی پاکستانی طیاروں کی نشاندہی ہو اُن کے جدید ترین ایف چودہ
تمام امریکی افسران ریڈرا روم میں موجود تھے اور امریکی پائلٹ اپنے طیاروں میں موجود اگلے حُکم کے مُنتظر تھے۔
دونوں پاکستانی شاہین اپنے اپنے طیاروں کو ہدف کی
امریکی بحری بیڑے پر اُس وقت سناٹا چھا گیا جب پاکستان کے دونوں شاہینوں
پاکستانی ہوائی اڈہ ایک بار پھر نعرہ تکبیر کی صداؤں سے گونج اُٹھا جبکہ دُوسری جانب امریکی بحری بیڑے پر ایک سناٹا چھا چُکا تھا اور امریکی ایک صدمے کی کیفیت میں ایک دوسرے کا مُنہ دیکھ رہے تھے۔ امریکی سوچ رہے تھے کہ آخر ایسا کیسے ممکن ہوا کہ پاکستانی معراج
ونگ کمانڈر عاصم سلمان نے ہوائی اڈے سے اُڑان بھرنے سےقبل ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ امریکی ریڈار سے بچنےکےلئے اُنہیں دونوں طیاروں کو انتہائی نِچلی اور خطرناک
ہمارا سلام ہو وطن کے تمام بہادر سپوتوں پر۔
افواجِ پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد۔ 🇵🇰