My Authors
Read all threads
“ قوم کے غداروں کئلیے فطرت کا خطاب ”
جب ایسٹ انڈیا کمپنی پورے ہندوستان کو نگل رہی تھی۔ تب اپریل 1756 میں بیس سالہ نوجوان “نواب سراج الدولہ” نے جب بنگال کا تخت سنبھالا، تب ہندوستان طوائف الملوکی اور چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹا ہواتھا
بنگال کا تخت سنبھالتے ہی بیس سالہ بہادر نواب سراج الدولہ نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو کہہ دیا کہ
“وہ اپنے جنگی اور توسیع پسندانہ عزائم سے باز رہ کے فقط اپنی تجارتی حدود میں رہیں “
لیکن ایسٹ انڈیا کمپنی تو باقاعدہ ایک
پلان کے تحت ہندوستان میں لانچ کی گئی تھی۔لہذا وہ اپنے پلان پر کاربند رہے۔
ایسٹ انڈیا کمپنی کیطرف سے متعدد بدمعاشیوں اور خلاف ورزیوں کے باعث نوابی سنبھالنے کے اگلے ہی ماہ مئی 1756 میں سراج الدولہ کے لشکر نے قاسم آباد میں قائم انگریزوں کی چھاؤنی اور کمپنی
کی فیکٹری پر یلغار کرکے انگریزوں کو خوب نقصان پہنچایا، اور انکا قلعہ ، نواب کے قبضہ میں آگیا ۔
اسکے فورا بعد جون 1756 میں نواب کے لشکر نے کلکتہ میں انگریزوں کو پھر ہزیمت سے دوچار کیا۔
کلکتہ شہر کا انتظام نواب سراج الدولہ نے
اپنے بااعتماد میر جعفر کے سپرد کیا اور خود لشکر لیکر “بہار” میں ایک اور مہم کے لیے روانہ ہوۓ وہاں کامیابی کے بعد “پورنیہ” اور “پٹنہ” پر قبضہ کر لیا۔
اسکے اگلے سال انگریزوں اور نواب سراج الدولہ کے مابین پلاسی کی مشہور جنگ 23 جون 1757 کو لڑی گئی۔ جس سے
بنگال کی قسمت کا فیصلہ ہوا۔اس جنگ سے قبل نواب سراج الدولہ کو معلوم ہوا کہ میر جعفر اور اسکا بیٹا میر میراں انگریزوں کے مددگار ہیں ، مگر میر جعفر نے مکاری کی انتہا کرتے ہوئے کلام پاک پر نواب کی وفاداری کا جھوٹا حلف اٹھایا۔
میر صادق
کی غداری کے باعث نواب کو اس جنگ
میں شکست ہوئی اور چشم فلک نے اس باغیرت اور نڈر شیر کو غداروں کی وجہ سے ،مکار انگریزوں کے ہاتھوں گرفتار ہوتے دیکھا۔
میر جعفر غدار کو انعاماً بنگال کی نوابی ملی، لیکن درپردہ فیصلے “لارڈ کلائیو”کے چلتے تھے ( لہذا جلد ہی میر جعفر غدار نے
بھی انگریزوں کے خلاف بغاوت کردی۔نتجتا غدار ، اپنے آقاؤں کے ہاتھوں جلد انجام کو پہنچ گیا تھا )
میر جعفر غدار نے نمک حرامی کی انتہا کرتے ہوئے نواب سراج الدولہ جیسے حُر کو اپنے ناپاک محل ” جعفر جنگ “ میں پھانسی دی۔
محل کی جس ڈیوڑھی میں نواب سراج الدولہ کو پھانسی دی گئی اسے آج بھی یونیسکو کے ریکارڈ میں ” Traitor's gate “ یا غدار ڈیوڑھی کہا جاتا ہے اور اسکے محل کو ” غدار محل “
اس غدار محل کی باقیات آج بھی قائم ہیں جو رہتی دنیا تک غدار میر جعفر اور
اسکی غداری کی یادگار رہے گی۔
مغربی بنگال میں “ مرشد آباد “ کے مقام پر یہ غداری کا یہ منبع واقع ہے اوراس سے عوامی نفرت کا یہ عالم ہے کہ آج بھی یہاں سے گذرنے والے اس محل پر تھوکتے اور پتھر مار کے گزرتے ہیں۔حتی کہ دوسرے علاقوں سے لوگ خصوصا اس غداری کے
نشان پر تھوکنے اور نفرت کا اظہار کرنے آتے ہیں،جو کہ مذہب و مسلک سے قطع نظر نواب سراج الدولہ سے عوامی محبت،اور میر جعفر کے غداری و بزدلی جیسے قبیح فعل سے نسل در نسل نفرت کی عکاس ہے۔ اس محل کو غدار محل کا نام نہ صرف حکومت نے دیا ہے بلکہ عوام الناس کے
نزدیک اسکا نام غدار محل ہی ہے اور رہے گا ، بحکم سرکار اسکو نہ تبدیل کیا جاۓ گا نہ ہی توڑا جاۓ گا نہ ہی یہاں رہائش رکھی جاۓ گی۔
“ یہ ہے خلعت یافتہ غداروں کئلیے فطرت کا انعام “
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with ادبــی محــفـــل

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!