“وہ اپنے جنگی اور توسیع پسندانہ عزائم سے باز رہ کے فقط اپنی تجارتی حدود میں رہیں “
لیکن ایسٹ انڈیا کمپنی تو باقاعدہ ایک
ایسٹ انڈیا کمپنی کیطرف سے متعدد بدمعاشیوں اور خلاف ورزیوں کے باعث نوابی سنبھالنے کے اگلے ہی ماہ مئی 1756 میں سراج الدولہ کے لشکر نے قاسم آباد میں قائم انگریزوں کی چھاؤنی اور کمپنی
اسکے فورا بعد جون 1756 میں نواب کے لشکر نے کلکتہ میں انگریزوں کو پھر ہزیمت سے دوچار کیا۔
کلکتہ شہر کا انتظام نواب سراج الدولہ نے
اسکے اگلے سال انگریزوں اور نواب سراج الدولہ کے مابین پلاسی کی مشہور جنگ 23 جون 1757 کو لڑی گئی۔ جس سے
میر صادق
کی غداری کے باعث نواب کو اس جنگ
میر جعفر غدار کو انعاماً بنگال کی نوابی ملی، لیکن درپردہ فیصلے “لارڈ کلائیو”کے چلتے تھے ( لہذا جلد ہی میر جعفر غدار نے
میر جعفر غدار نے نمک حرامی کی انتہا کرتے ہوئے نواب سراج الدولہ جیسے حُر کو اپنے ناپاک محل ” جعفر جنگ “ میں پھانسی دی۔
اس غدار محل کی باقیات آج بھی قائم ہیں جو رہتی دنیا تک غدار میر جعفر اور
مغربی بنگال میں “ مرشد آباد “ کے مقام پر یہ غداری کا یہ منبع واقع ہے اوراس سے عوامی نفرت کا یہ عالم ہے کہ آج بھی یہاں سے گذرنے والے اس محل پر تھوکتے اور پتھر مار کے گزرتے ہیں۔حتی کہ دوسرے علاقوں سے لوگ خصوصا اس غداری کے
“ یہ ہے خلعت یافتہ غداروں کئلیے فطرت کا انعام “