سامان جہازوں سے اتار لینے کے بعد سپہ سالار ملاحوں سے مخاطب ہوا. ملاح حیران و پریشان اس کا منہ دیکھنے لگے.ایسا حکم وہی سالار دے سکتا ہے جس
مسلمانوں ….. !! سپہ سالار لشکر سے مخاطب ہوا. جہازوں کو آگ لگا دو. ہم زندہ واپس جانے کے لئے نہیں آئے. دونوں میں سے ایک ہمارا مقدر ہے. فتح یا شہادت...! لشکر نے جہازوں کو آگ لگا دی ایک دفعہ پھر نوجوان سپہ سالار لشکر سے مخاطب
”یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے”
اس مقام کا نام میریناسیدانا تھا. راڈرک کی فوج نے کشتیوں کا پل بنا کر دریا پار کیا.
”ان کا استقبال کرو یہ اب تمہارے ساتھی ہیں“
دراصل یہ گوتھ قوم کے دستے تھے جو راڈرک کے ظلم و ستم کے ستائے ہوئے تھے اور مسلمانوں کومسیحا خیال کرتے ہوئے ان کے ساتھ شامل ہو گئے.. مسلمانوں کے ثابت
یہ جبر و قہر نہیں ہے، یہ عشق و مستی ہے....
کیا گیا ہے غلامی میں مبتلا تجھ کو….
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی….
مثال ماہ چمکتا تھا جس کا داغ سجود….
خرید لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی