#پنجاب میں اس وقت مزارات کی تعداد 598 ہے ان میں 64 درباروں کے گدی نشین، متولی اور پیر آج بھی براہ راست سیاسی نظام میں حصہ دار ہیں۔ سرگودھا، جھنگ، پاکپتن، ساہیوال، وہاڑی، منڈی بہاو الدین، اوکاڑہ،
کورٹ آف وارڈز سسٹم کے تحت جن گدی نشینوں کو جاگیریں دی گئیں ان کی تفصیلات بھی ملاحظہ کیجئیے؛
اٹک کے سردار شیر محمد خان کو 25185 ایکڑ۔
جھنگ کے شاہ جیونا خاندان کے خضر حیات شاہ، مبارک علی، عابد حسین کو 9564 ایکڑ۔
ملتان کے سید عامر حیدر شاہ، سید غلام اکبر شاہ، مخدوم پیر شاہ کو 11917 ایکڑ۔
جلال پور پیر والا کے سید غلام عباس، سید محمد غوث کو 34144 ایکڑ۔
گیلانی سید آف ملتان جس میں سید حامد شاہ اور فتح شاہ کے نام 11467 ایکڑ۔
دولتانہ خاندان کے اللہ یار خان آف لڈھن کو 21680 ایکڑ۔
مظفر گڑھ کے ڈیرہ دین پناہ خاندان کے ملک اللہ بخش، قادر بخش، احمد یار اور نور محمد کو 2641 ایکڑ۔
اور ستپور کے مخدوم شیخ محمد حسن کو 23500 ایکڑ جاگیر دی گئی۔
آج ان خانوادوں کے جانشین اور اولادیں صوبائی اور قومی اسمبلی کی
ہندوستان پر برطانوی تسلط کے 180
یہی خاندان یونینسٹ پارٹی کو چھوڑ کر آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور اپنے مفادات کو پاکستان کی حمایت سے جوڑ دیا۔
قومی و صوبائی سیاست میں نمائندہ درباروں کے یہ با اثر گدی نشین اور پیروں کے حلقہ جات کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہاں شرح خواندگی تشویش ناک حد تک کم ہے۔ درباروں کے یہ مذہبی نمائندے اپنے مُریدوں سے نذرانے، منتیں، مرادیں لیتے ہیں اور محکمہ اوقاف پر ان کا
Thanks to Ishtiaq A. Ranjha