ایک دن سفر کرتے ہوئے ایک بوڑھے بابے نے اس مجسمے کے بارے بتایا تو ہمیں خود پر افسوس ہوا کہ اس پتھر کے مجسمے کے
اب ہم بتا ہی دیتے ہیں کہ یہ مجسمہ ایک تاریخی شخصیت عجب خان آفریدی کا ہے جنہوں نے انگریز سامراج کی مخالفت میں 1923 میں درہ آدم خیل میں لڑائی لڑی
انہوں نے فوجی چهاؤنی سے بھاری اسلحہ نکالنے کے ساتھ ساتھ بہت سے انگریز فوجیوں کو ہلاک بھی کیا، جس پر انگریز
ایک دن انگریز فوج نے ان کے گھر پر ہلہ بول دیا اور عجب خان آفریدی کی والدہ سے بدتمیزی کی جس کے بعد ماں نے عجب خان آفریدی کو انگریز سے بدلہ لینے کا حکم دیا کہ جب تک تم انگریز سے میری
اس کے بعد عجب خان آفریدی نے دل میں مصمم ارادہ کیا کہ وہ انگریز قوم سے ایسا بدلہ لیں گے کہ وہ تاعمر یاد رکھیں گے۔ یہ
عجب خان آفریدی مس ایلس کے ساتھ 10 دن کوہاٹ کے کوتل پہاڑ کے ایک غار میں رکا رہا۔ پھر افغانستان جا کر وہاں کی حکومت سے پناہ مانگی جنہوں نے پناہ کے
نو مہینے بعد افغان حکومت نے انگریز حکومت اور عجب خان آفریدی کے مابین
انگریز حکومت اس حسن سلوک سے اتنے
1985 میں مس ایلس سرکاری پروٹوکول
اس کے بعد عجب خان آفریدی کے آخری زندہ دوست ملک شیر خان باش خیل، جو شاید اب اس دنیا میں نہیں ہیں، سے
اس موضوع پر پشتو میں ایک بھی فلم بن چکی ہے اور پھر ایک دور میں یہ داستان
کوہاٹ پشاور روڈ پر کوہاٹ سرنگ سے آگے
منقول
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے فیسبک گروپ جوائن کریں 👇👇👇
facebook.com/groups/7591466…