"وعن عائشة قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن أعظم النكاح بركةً أيسره مؤنةً» . رواهما البيهقي في شعب الإيمان". (2/268 مشکاۃ، کتاب النکاح، ط؛ قدیمی)
👇
اور ’’جہیز‘‘ ان تحائف اور سامان کا نام ہے جو والدین اپنی بچی کو رخصت کرتے ہوئے دیتے ہیں،اگروالدین اپنی رضا و خوشی سے اپنی بیٹی کو رخصتی کے موقع پر کچھ دینا چاہے تو 👇
لیکن شریعت میں کہیں اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی، نہ ہی کسی روایت میں اس کا تذکرہ یا ترغیب ملتی ہے۔ 👇
" عن علي، رضي الله عنه قال: 👇
تو اس کی تشریح کرتے ہوئے حضرت مولانا منظور نعمانی صاحب مدظلہ ’’معارف الحدیث‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں :
👇
بہر صورت اگر اس کو جہیز بھی تسلیم کرلیں تو بس وہ وہی بنیادی ضرورت کی چیزیں تھیں جو ان کے گھر میں موجود نہیں تھیں، جن کی ان کو ضرورت تھی، تو آپ ﷺ نے اپنی بیٹی کو اس کا انتظام کرکے دے دیا۔ لہذا :
1👇
2۔۔ اگر جہیز کے نام پر لڑکے والوں کا مطالبہ کرنے پر یا معاشرتی دباؤ کی وجہ سے محض رسم پوری کرنے کے لیے 👇
3.. لڑکے والوں کی طرف سے "جہیز" دینے کادباؤ یا جہیز کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
👇
اسلام نے نکاح کو جتنا آسان بنایا ہے موجودہ معاشرتی ڈھانچے نے اسے اتنا ہی مشکل بنادیا ہے، نکاح کے بابرکت بندھن پر بے شمار رسومات، تقریبات، اور فضول اخرجات کے ایسے بوجھ لاد دیے گئے ہیں کہ ایک غریب بلکہ متوسط آمدنی والے شخص کے لیے بھی وہ 👇