بیان کیا جاتا ہے؛ کہ کسی روز ایک شوہر جب باہر سے اپنے گھر میں داخل ہوا، تو دیکھتا ہے، کہ اس کی بیوی زار و قطار رو رہی ہے، رونے کا جب سبب دریافت کیا، تو بیوی کہنے لگی: ہمارے گھر کے پیڑ پر بیٹھنے والے پرندے بسا اوقات مجھے بلا شرعی حجاب اور بغیر پردے کے دیکھتے ہیں #البدر
، تو مجھے ڈر لگتا ہے، کہ کہیں اس میں اللہ کی معصیت اور گناہ کا ارتکاب نہ ہوتا ہو، جس کا اگر مجھے ایک دن اللہ کے سامنے حساب دینا پڑ گیا، تو میں کیا جواب دوں گی؟ بس یہی سوچ کر اور اسی خوف سے میں رو رہی ہوں!
بظاہر انتہائی نیک اور دینی جذبات سے لبریز بیوی کا یہ جواب سن کر شوہر بہت
خوش ہوا، اور اس کی اس درجہ پاکدامنی، پاکیزگی اور جذبئہ خدا ترسی کو دیکھتے ہوئے عالمِ بے خودی میں فورا اس کا ماتھا چوما، اور اسی وقت کلہاڑی لے کر گھر کے پیڑ کو کاٹ کر باہر پھینک دیا۔
اس واقعہ کے ایک ہی ہفتہ بعد ایک روز وہ شوہر اپنے دفتری کام سے جلدی فارغ ہو کر اپنے نارمل وقت سے
کچھ پہلے ہی گھر آ گیا، تو کیا دیکھتا ہے، کہ اس کی وہی "پارسا" بیوی اپنے عاشق کے بانہوں میں ہے!
یہ ناقابل یقین دلخراش منظر دیکھ کر اس نے مزید کچھ نہیں کیا، بس گھر سے اپنی بعض ضروریات کا سامان لیا، اور اپنا گھر اور بستی چھوڑ کر نکل پڑا، اور چلتے چلتے ایک دوسرے شہر تک پہنچ گیا،
جو بادشاہ وقت کا اپنا شہر تھا، وہاں دیکھا؛ کہ امیر شہر کے محل کے ارد گرد کافی لوگ جمع ہیں، یہ منظر دیکھ کر جب اس نے اس بھیڑ کا سبب پوچھا، تو لوگوں نے بتایا: کہ بادشاہ سلامت کی تجوری چوری ہو گئی ہے۔
اسی دوران اس ہجوم سے ایک ایسے شخص کا گزر ہوا، جو پورے پاوں کے بجائے صرف اپنی
انگلیوں کے اطراف کے بَلْ بہت سنبھل سنبھل اور بچا بچا کر انتہائی احتیاط سے چل رہا تھا، اس آدمی نے جب اس شخص کے بارے میں پوچھا: کہ یہ صاحب کون ہیں؟
تو لوگوں نے بتایا: کہ اس شہر کے دینی گرو، مذہبی پیشوا ہیں، جو اپنی انگلیوں کے بَلْ محض اس لئے چلتے ہیں، تاکہ ان کے پاوں کے نیچے
کوئی چیونٹی آکر کہیں دب نہ جائے، اور اس کی موت ہو جائے، اور اس طرح وہ نا حق قتل نفس کے عظیم گناہ، وِزْر کبیر اور بڑے پاپ کے مرتکب نہ ٹھہر جائیں۔
ان کے متعلق لوگوں کا یہ جواب سن کر اس آدمی نے فورا اور برجستہ کہا: اللہ کی قسم! مجھے بادشاہ کےخزانہ اور تجوری کے چور کا پتہ حتمی مل گیا
مجھے اسی وقت بادشاہ کے پاس لے چلو، بادشاہ کے پاس پہنچ کر ابتدائی حال چال کے بعد اس آدمی نے عرض کیا: بادشاہ سلامت! آپ کی تجوری کا چور کوئی اور نہیں، بلکہ آپ کے اس شہر کے دینی گرو اور مذہبی پیشوا ہی ہیں، یہ سن کر بادشاہ کو سخت حیرت وتعجب ہوا، جس پر وہ آدمی
مزید یقین دہانی کراتے ہوئے کہنے لگا: کہ اگر مجھے اس الزام میں جھوٹا پایا جائے، تو میرا خون معاف، اور اگر اس الزام کے بدلے میری گردن بھی اڑا دی جائے، تو بھی میں اس کیلئے مکمل طور پرتیار ہوں۔
آخر کار بادشاہ نے اس کا اتنا پختہ جواب سن کر شیخ صاحب کو فورا دربار میں حاضر کرنے کا
حکم دے دیا، انہیں دربار میں لایا گیا، پوچھ تاچھ اور تحقیق کے بعد آخر کار شیخ صاحب نے اپنا جرم قبول، اور تجوری چوری کا اعتراف کر ہی لیا۔
شیخ کے اقرار جرم کے بعد بادشاہ اس شخص سے کہنے لگا: تم یہ بتاو کہ آخر تم کو کیسے پتہ چلا، کہ چور یہی تھے، جب کہ وہ اپنی ظاہری شکل وصورت اور وضع
قطع سے انتہائی نیک، صالح، اور پارسا دِکْھتے ہیں؟
بادشاہ کے اس سوال کا جو قیمتی جواب اس آدمی نے اپنے سابقہ تجربات کی روشنی میں دیا، وہ انتہائی سبق آموز اور حکمت ودانائی سے بھرا ہوا تھا اس آدمی کا جواب تھا کہ:
"جب بھی اظہار پارسائی میں مبالغہ آرائی ہو رہی ہو، اور جہاں بھی نیکی
اور فضائل کے بیان میں حد سے زیادہ تشدد اور غلو وافراط نظر آئے، تو آپ فوراً سمجھ لیں، کہ وہاں ضرور کسی بڑے جرم اور پاپ کو چھپانے کی کوشش ہو رہی ہے"
سچ ہے کہ صرف:
لباسِ پارسائی سے شرافت آ نہیں سکتی
شرافت نفس میں ہوگی تو انساں پارسا ہوگا
کردار کو کپڑوں میں چھپا رکھا ہے تو نے
کپڑوں
کی طرح تو تیرا کردار نہیں ہے
اللہ رب العزت ہم سب کو ظاہر کے ساتھ ساتھ اپنے باطن کو بھی سنوارنے کی نیک توفیق، نیز ہمیشہ سچی پارسائی اور حقیقی تقوی نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
”اور جو ایمان لائے، اللہ کے لئے ان کی محبت بہت شدید ہے۔“
شدید محبت ہی کوعشق کہتے اور یہی اولیاءاللہ کی پہچان ہے۔
عشق الہٰی پنجابی شاعری کا طرہ امتیاز ہے۔ کسی اورزبان میں اس مضمون پر مشکل ہی سے پنجابی کےہم پلہ اشعارملیں گے۔ بالخصوص 1/6 #البدر
بزرگ صوفیا نے اس موضوع پر جو اشعار کہے ہیں، وہ اپنی مثال آپ ہیں۔
حضرت سلطان باہوؒ کے چند اشعار دیکھیں:
عاشق ہکو وضو کیتا جو روز قیامت تائیں ہو!!
وچ رکوع نماز سجودےرہندےسنج صباحیں ہو،
ایتھے اوتھےدوہیں جہانیں سب فقردیاں جائیں ہو!
عرش کولوں سَےمنزل اگےّ باہو،ونج پیا کم تنہائیں ہو،
ترجمہ:
عاشق نے ایک ہی وضو کیا ہے۔ (یعنی عشق کا وضو) جو قیامت تک رہتا ہے۔ عاشق و شام یعنی ہر دم نماز عشق میں مصروف ہے۔ یہاں اور وہاں، دونوں جہانوں میں فقر اپنا مقام رکھتا ہے۔ عاشق عرش سے کئی سو منزل آگے تنہائی میں ہے۔
آصف اقبال ایف آئی اے میں سائیبر کرائم ڈیپارٹمینٹ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھا جو کہ ٹویٹر کے ذریعے صارفین کو فراڈ، بلیک میلنگ اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سزا اور اس کا محتاط استعمال کرنے کے حوالے سے آگاہی دیا کرتا تھا- #البدر @AsifIqbalccw @ImranKhanPTI
آج اس کو ایف آئی اے نے معطل کردیا اور اس کو معطل کرنے کی وجہ شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری ہے جس نے 35 آنٹیوں کی تنظیم کی ایماء پر آصف اقبال کو اپنی ماں کے ذریعے جو کہ انسانی حقوق کمیشن کی وزیر ہے معطل کروادیا-
میشا شفیع نے علی ظفر پر جنسی حراسگی کا الزام لگایا اور
میشا شفیع نے 35 آنٹیوں کے ساتھ مل کر علی ظفر کے خلاف ٹویٹر پر کمپیئن چلائی جس پر علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ایف آئی میں درخواست دی- ایف آئی اے نے تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ علی ظفر کے خلاف فیک اکاؤنٹس سے جو کمپیئن چلائی جارہی تھی وہ فیک اکاؤنٹس آپریٹ کرنے والوں میں میشا شفیع،
#Pakistan_IsTheBest #البدر
پاکستان کا غرنوی میزائل جس کا ایک چوتھائ حصہ دشمن کے دفاعی نظام کو دھوکہ دینے والے نظام پہ مشتمل ہے.
فائر ہونے کے بعد ایک خاص اونچائ پہ میزائل کا نچلا حصہ الگ ہو جا تا ہے. اور صرف اوپر لگے چھوٹے پرون سے اوپر والا حصہ پرواز جاری رکھتا ہے .
کئی بار اپنا رخ تبدیل کر کہ دشمن کے دفاعی نظام کو دھوکا دیتا ہے. اس مقصد کیلیئے اوپر کے حصہ میں مائع ایندھن سے چلنے والی راکٹ موٹر اور اضافی ایندھن ہوتا ہے.
آخری لمحات میں میزائل ایک چھوٹے ریڈار کی مدد سے اپنے نشانہ کو تلاش کرتا ہے اور #Pakistan_IsTheBest
اس کی طرف غوطہ لگاتا ہے.
بقیہ مائع ایندھن راکٹ موٹر میں جل کہ آخری زوردار دھکا دیتا ہے اور کشش ثقل اور راکٹ کی مجموعی طاقت کے زیر اثر میزائل آواز سے سات گنا تیز رفتار پہ حدف کی طرف بڑھتا ہے. #Pakistan_IsTheBest
#MuhammadTheProphetOfPeace
ایک روزچند غریب و نادار صحابہ کرام ؓبیٹھے باتیں کررہے تھے۔ ان میں حضرت سلمان فارسیؓ ،حضرت صہیب رومیؓ اور حضرت بلال حبشیؓ ؓبھی تھے ۔کفار و مشرکین کا سردار ابو سفیان وہاں پہنچ گیا۔اس کو دیکھ کرانہوں نے کہا : #البدر
👇
’’اللہ کی تلواروں نے ا ب تک اپنے دشمن کاکام تما م نہیں کیا ۔‘‘
حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے یہ سن لیاا ور ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا :
’’تم لوگ قریش کے سردار کے متعلق ایسی باتیں کہہ رہے ہو؟اور نبی کریم کی خدمت میں پہنچ کر پورا واقعہ بیان فرمادیا۔ #MuhammadTheProphetOfPeace
نبی کریم نے ارشاد فرمایا:
’’ اے ابو بکرصدیق !شاید کہ تم نے ہمارے صحابہ ؓ کو نا راض کردیاہے؟‘‘اور فرمایا:
’’ اگر تم نے ان کو ناراض کیا تو جان لو پھر دونوں جہانوں کا پروردگار تم سے خفا ہوجائے گا۔‘‘
حضرت ابو بکر صدیق ؓوہاں سے اٹھے اور تیزی سے حضرات سلمان فارسی ؓ،
ایک آٹھ، دس سال کی معصوم سی غریب لڑکی بک سٹور پر چڑھتی ہے۔ ایک پینسل اور ایک دس روپے والی کاپی خریدتی ہے۔ اور پھر وہی کھڑی ہو کر کہتی ہے۔ انکل! ایک کام کہوں، کروگے؟
جی بیٹا بولو، کیا کام ہے؟
انکل! وہ کلر پینسل کا پیکٹ کتنے کا ہے؟ مجھے چاہیے۔ #البدر
ڈرائنگ ٹیچر بہت مارتی ہے۔ مگر میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ نہ ہی امی ابو کے پاس ہیں۔ میں آہستہ، آہستہ جمع کرکے پیسے دے دوں گی.
شاپ کیپر کی آنکھیں نم ہوتی ہے۔ بولتا ہے، بیٹا کوئی بات نہیں۔ یہ کلر پینسل کا پیکٹ لے جاؤ لیکن آئندہ کسی بھی دکاندار سے اس !!!
طرح کوئی چیز مت مانگنا، لوگ بہت برے ہیں۔کسی پر بھروسہ مت کیا کرو.
جی انکل بہت بہت شکریہ۔
میں آپ کے پیسے جلد دے دوں گی اور بچی چلی جاتی ہے.
ادھر شاپ کیپر یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ اللہ نہ کرے، اللہ نہ کرے۔ اگر ایسی بچیاں کسی وحشی دکاندار کے ہاتھ چڑھ گئیں تو زینب اور