حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ ہندوستان میں رام پور جیل میں تھے، جیل میں اناج دیا گیا کہ ان کا آٹا پسواو ،
کہا گیا عطاء اللہ تم باغی ہو اس لئے تمہاری یہی سزا ہے کہ تم آج چکی پیسو۔
عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے مزہ آیا، میں نے رومال اتار کر رکھ
دیا، وضو کرکے بسم اللہ پڑھ کر میں نے چکی بھی پیسنی شروع کر دی، اور ساتھ میں سورہ یاسین کی تلاوت بھی شروع کر دی۔
عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے قرآن کو آواز کے ساتھ پڑھنا شروع کیا
تو اس وقت جیل کا سپریٹینڈینٹ قریب تھا وہ نکل کر آیا اور قریب آکر روتا ہوا کھڑا ہو گیا اور جیل کا دروازہ کھلوا دیا،
کہنے لگا،
عطاء اللہ تجھے تیرے نبی کی قسم، بس کر
اگر تو نے دو آیتیں اور پڑھ لی تو میرا جگر پھٹ جائے گا۔
" یہ تھا انگریز پر قرآن سننے کا اثر ۔“
اللہ حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی قبر کو نور سے منور فرما آمین۔
*🎙️ٹرانس جینڈر ایکٹ اور سینیٹر مشتاق احمد کے انکشافات*
ٹرانس جینڈر سے متعلق بہت کچھ کہا اور لکھا جارہا ہے، اس ایکٹ میں جو غیر شرعی شقیں ہیں، وہ کسی ذی شعور اور ذی فہم سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، میرا مذہب "انسانیت" کے نام پر کہہ کر "دین اسلام" سے دوری،
آزادی نسواں، جسم فروشی اور حقوق کے نام پر "سیکولرازم" کے فروغ اور "اجتماعیت" کے عنوان پر "وحدة الأدیان" کی تعبیر سمجھ سے بالاتر ہے، ملک و ملت کا تحفظ ہر شہری اور امتی کے ذمہ ہے، اس معاملے میں ہر فرد اپنے تمام سیاسی و ذاتی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دینی، اخلاقی و ملی کردار
لوگ اس پراسرار آواز اور پھر زمین ہلنے کی وجہ سے گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے تاکہ زلزلے کے نتیجے میں مکانات اگر زمین بوس ہوئے تو وہ اپنی جان بچا سکیں. پھر گڑگڑاہٹ کی آواز اور زمین ہلنا رک گئی..
چند لمحے سکون رہا اور پھر زمین اتنی شدت سے ہلنے لگی کہ مکانات #AmendTransgenderAct
گرنے لگے لیکن لوگ چونکہ پہلے جھٹکے کے بعد گھروں سے نکل آئے تھے اس لیے مکانات کے گرنے کے باوجود بھی سب لوگ، زخمی یا ہلاک بونے سے بچ گئے.. زمین کی حرکت میں شدت آتی جا رہی تھی لیکن لوگوں نے ایک بات نوٹ کی کہ یہ زلزلہ صرف اتنے حصے میں آ رہا تھا #AmendTransgenderAct
وہ برٹش سامراج کی غلامانہ خدمات اور ان کے خود کاشتہ پودے (قادیانی مذہب) کے سرگرم رکن ہونے کے باعث دنیوی ترقی کی منازل بہت تیزی سے طے کرتے چلے گئے۔ اکثر لوگ سمجھتے ہیں، خاص طور پر قادیانی حضرات تو ان کی بظاہر شاندار زندگی اور بڑے عہدوں پر تعیناتی کو قادیانی مذہب کی حقانیت پر
دلیل قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ سر ظفر اللہ کی بظاہر شاندار زندگی اندر سے باکل کھوکھلی اور عبرتناک تھی۔ ان کو ساری عمر گھریلو سکون نصیب نہ ہوا۔ ا اس کا حال قارئین درج ذیل سطور میں پڑھیں گے۔
سر ظفراللہ 1893ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مرزا غلام احمد سے
فتنہ قادیانیت کے خلاف کام اللہ پاک کی رضامندی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہات کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا بہترین وسیلہ ہے۔خوش بخت و سعادت مند انسانوں کو قدرت ان کاموں کے لئے قبول فرماتی ہے۔
اگر آپ روز محشر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنا چاہتے ہیں توتحفظ ختم نبوت کے اعلی ترین کام میں شریک ہوں۔اس سلسلہ میں مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ
1 ۔ قادیانی ارتدادپھیلانے کے لئے اربوں روپے خرچ کررہے ہیں اوراپنے کفریہ عقائد پر
ملک غلام محمد (سابق گورنر جنرل) کی قبر آج بھی گورا قبرستان میں موجود ہے، جو کراچی میں عیسائیوں کا مشہور قبرستان ہے، ہوا کچھ یوں کہ یہ سابق گورنر جنرل 12 ستمبر 1956 کو لقوا، بلڈ پریشر اور فالج کا یہ مریض اکسٹھ سال کی عمر میں لاہور میں مرا ، اس کی وصیت تھی ، کہ مرنے کے بعد اسے
سعودی عرب میں دفن کیا جائے، لہذا لاہور سے کراچی لاکر اس کی لاش کو امانتاً کراچی کے گورا قبرستان میں دفن کر دیا گیا، پھر کچھ عرصہ بعد اس شخص کی وصیت کے مطابق اس کی لاش کو سعودی عرب منتقل کرنے کے لئے، ایک فوجی کیپٹن، ایک ڈاکٹر، کچھ پولیس اہلکار ، دو گورکن ، اور اس کے قریبی رشتے
*ہمارے پیغمبر خدا کے ہاں 12 لڑکیاں ہیدا ہوئیں آپ نے کبھی نہ کہا کہ لڑکا کیوں نہ ہوا*۔
قادیانی اخبار الحکم، 17 (جولائی1903ء صفحہ16/ملفوظات، جلد 3 صفحہ372)
مرزا قادیانی کا یہ جھوٹ اسکی جہالت اور جھوٹ کا مرکب ہے، جسے یہ تک پتا نہیں تھا کہ آنحضرت ﷺ کی بیٹیاں کتنی تھیں۔
جبکہ وہ
اپنے آپ کو نعوذ بااللہ ظلی، بروزی محمد کہتے ہوئے بھی نہیں شرماتا تھا۔
مرزا قادیانی تو دنیا سے چلا گیا اس کی جماعت آج یہ عذر پیش کرتی ہے کہ یہ ہمارے حضرت جی کا ایک وعظ تھا جو عورتوں میں تھا اور نقل کرنے والا کمرے سے باہر تھا بچوں کا شور بھی تھا اس لئے یہ غلطی وعظ نقل کرنے والے