سانحہ سیالکوٹ موٹر وے ایک آئینہ ہے جس میں اس معاشرے کے بہت سے بھیانک چہرے، بہت سی تلخ، تاریک حقیقتیں بے نقاب کی ہیں اور بہت سے عقیدوں اور نظریات کو جھوٹا اور باطل ثابت کر دیا ہے۔ مثلاً یہ کہ اسی معاشرے کے اندر ہمارے اردگرد وہ بستیاں ہیں جہاں غربت، پسماندگی، جہالت بدترین
بے راہ روی فحاشی، فرسٹریشن، نفسیاتی امراض اور جنونی رویے پیدا کر رہی ہے۔ کم عمری کی شادیوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے جن کی نہ کوئ تربیت ہے، نہ ان کی جاہل کم عمر مائیں اور باپ ان کو کچھ دے سکتے ہیں، نہ ان کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں۔ نتیجہ بیکار اور گندی صحبت، گندے کام،
غربت اور بےکاری اور سیکس کے بارے میں فراٹریشن۔ یہ ہے اس معاشرے کی بڑی آبادی کی حقیقت۔ اور کم عمری کی بیہودہ شادیوں کو اسلام سے جوڑ کر ان کی ترویج کی جاتی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جو لڑکی خود ہی کچھ نہیں جانتی اور اس کا کوئ اختیار ہی نہیں ہے وہ اپنے ہونے والے بچوں کی کیا تربیت کر
سکتی ہے۔
اسی لیے یہ کردار معاشرے میں موجود ہیں جن کو ادراک ہی نہیں کہ ان کا وجود اور کردار انسانیت کے نام ہر ایک کالا داغ ہے۔ یہ درندہ صفت لوگ بظاہر انسانوں جیسے ہی لگتے ہیں مگر اندر سے درندوں کی طرح سفاک ہیں۔ یہ ایک موٹروے کا واقعہ نہیں۔ روز لڑکیاں، لڑکے، بچے ریپ اور قتل ہو رہے
ہیں۔ گھروں میں بچے غیر محفوظ ہیں۔ قانون پکڑے نہ پکڑے مگر کوئ حس انسانی بھی ہونی چاہئیے جو کسی بچے کو قتل کرنے سے روکے؟ وہ موجود ہی نہیں۔ وہ ریپ اور قتل کر کے روٹی بھی کھاتے ہیں، گپیں بھی مارتے ہیں، سیر بھی کرتے ہیں اور مطمئن رہتے ہیں۔ یہ درندے کہاں کہاں گھوم رہے ہیں ؟
بازاروں میں، گلیوں میں، مدرسوں میں، ٹیوشن سینٹروں میں ، ہائ ویز کے ویران موڑ پر؟ کہیں کھیتوں میں، رشتے داروں کے بیچ! تو ایک حقیقت تو یہ ہے کہ معاشرے میں سفاکیت ہے جس کی وجوہات میں جہالت اور ذہنی پسماندگی ہے۔ پھر مولوی ہیں جو مذہب کو دکان بنا کر لوگوں کو خوب الو بنا رہے
پھر قانون کا کھوٹا، جعلی، بیکار، ناکارہ سسٹم جس میں سے بچ نکلنا بہت آسان ہے۔ پھر لوگوں کا ان مجرموں کو قبول کر لینا اور پھر ان ہی گھناؤنے لوگوں کا گھروں میں رہنا۔ قتل کے مجرم اپنی بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں کو مار کر بھی معاف کر دیے جاتے ہیں۔ کیا اس سے ان کی حوصلہ افزائ نہیں ہوتی؟
ظاہر ہے کہ ایک تربیت کسی ناگہانی آفت سے نبٹنے کے لیے بھی چاہئیے مگر اس کا بھی یہاں فقدان ہے۔ پولیس کی حالت تو دیکھ ہی لی سب نے اور عمران خان کا اس سوچ کے حامل افسر کو لاہور میں لگانا ایک بدترین عمل ثابت ہوا۔
پس یہ لازم ہے کہ اس ملک کے کرتا دھرتا یہ جان لیں کہ ایک بڑی معاشرتی تطہیر کے بغیر یہ جرائم روکنا ممکن نہیں۔ جہالت کو ہر جگہ جتم کرنا ہو گا۔ ریاست کو ذمہ لینا پڑے گا۔
ہم سب کو پہلے سے بھی زیادہ ہوشیاری سے اپنا اور اپنے بچوں کا خیال رکھنا ہے۔بچوں کے سلسلے میں تو کبھی کسی پر اعتبار نہ کریں۔ ہمہ وقت ان کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ اردگرد پر نظر رکھیں اور کبھی غافل نہ ہوں۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
پاکستان کا آئین ایک مقدس دستاویز ہے۔ یہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ اس کو کوئ ایک شخص ایسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اپنی مرضی سے توڑ مروڑ نہیں سکتا۔ یہ معاہدہ ہی وہ دستاویز ہے جس سے پاکستان کی اکائیاں جڑی ہوئ ہیں۔ اس آئین کی پاسداری ہی پاکستان کی بقا کی ضمانت ہے۔ ۱/۳
آئین شکنی کسی صورت برداشت نہ کی جائے۔ کسی صورت انتخابات کی بات تسلیم نہ کی جائے۔ کسی صورت اسمبلیوں کی تحلیل قبول نہ کی جائے۔ ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ جائے گا۔ الیکشن کچھ بھی نہ کر پائیں گے۔ سب کچھ تباہ ہو جائے گا ۲/۳
ملک کی تمام جمہوری قوتیں یکجا ہو جائیں۔ آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کریں۔ عمران خان کی ضد اور انا کے سامنے آئین کو قربان نہیں کیا جا سکتا۔ #آئین_بچاؤ__پاکستان_بچاؤ
Imran Khan has blatantly violated the constitution of Pak. He is a megalomaniac and a fascist.He has subverted the constitution to satisfy his ego with the support of military establishment. He is falsely accusing USA of hatching plots against him and calling others as traitors.
USA must take notice of this situation. The entry of Imran khan and his cronies must be banned into all western countries and their visas revoked. The western world must take notice of his hate speeches and efforts to create anarchy in the country.
Subversion of the constitution is an act of high treason and punishable by death. Imran khan is a narcissist and has damaged the federation of Pakistan by attacking the constitution. His acts should be condemned and serious notice taken. The world cannot tolerate fascists.
حقیقی حکمران
آج پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے۔ آئین پاکستان جو وفاق کی واحد ضمانت ہے اس کو ایک جنونی اور خود پرست آدمی نے اپنی انا کی بھینٹ چڑھا دیا۔ آئین کو پامال کر کے سپیکر نے ایک جھوٹ پر مبنی کہانی کو بنیاد بنا کر تیس سیکنڈ میں عدم اعتماد کی قرارداد ریجیکٹ کر دی ۱/۹
دوسو سے زیادہ عوامی نمائندوں کو غدار اور ملک دشمن گردانا گیا۔ اسمبلی کو بےتوقیر کیا گیا اور افسوس اس بات کا ہے کہ اسمبلی کے ممبران اس گھناؤنے کھیل پر بھی کچھ نہ کر سکے۔چاہئیے تو یہ تھا کہ سپریم کورٹ بھاگنے کی بجائے اسمبلی میں اپنا سپیکر اور اپنا وزیراعظم منتخب کرتے ۔ ۲/۹
اس بات کو ثابت کرتے کے قومی اسمبلی ایک مقتدر ادارہ ہے۔ اس کے پاس طاقت ہے۔ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں۔ ان کے پاس عوام کی اکثریت کا ووٹ ہے۔ مگر وہ کچھ نہ کر سکے۔ سپریم کورٹ میں غیر منتخب شدہ جج بیٹھے ہیں۔ ان کا ماضی داغدار ہے۔ ان کا کردار مشکوک ہے اور ان کا عمل قابل مذمت رہا ہے۔ ۳/۹
کرونا وبا کے کیے وزیر اعظم عمران خان نے ازخود بارہ سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔ اس رقعم کا کیا بنا۔ کیا یہ رقعم واقعی کرونا کے ساتھ مقابلے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہی استعمال ہوئ؟ کیا اس رقعم کو NDMA کے ذریعے خرچ کیا گیا؟ کیا اس سے
پاکستان کے مختلف ہسپتالوں میں سامان بھیجا گیا؟ یا عوام کو بانٹ دی گئ؟ اس رقعم کا کیا مصرف ہوا۔ آپ کو تفصیل بتاتے ہیں۔ بارہ سو ارب روپے میں آئ ایم ایف کے امدادی 1.4 ارب ڈالر، یو این ڈی پی اور چین سے آنے والی امدادی رقوم بھی شامل ہیں۔
اس ساری رقعم میں سے NDMA کو محض 25.3 ارب روپے ملے جو ٹوٹل رقعم کا دو فیصد ہے۔ اس رقعم سے NDMA کے چئرمین جنرل افضل نے آدھی رقعم کا امدادی سامان خریدا، کچھ ہسپتالوں کو سامان بجھوایا، بہت سے دوست ممالک جن میں آذربائیجان، شام، افغانستان اور عراق شامل ہیں۔ ۱۲۵ لیبارٹریوں کی
Every Day is Earth Day
(suggestions for the way ahead).
Every new road constructed should use plastic bricks or eco bricks made from plastic waste so as to reduce and reuse plastic bottles. Neighbourhoods can be involved in it. #ReuseForRoads #EverydayIsEarthDay 1/11
Every new building constructed should be totally self sustaining. From managing organic waste to recycling plastic waste to producing energy to having green exteriors,green roof tops & algae filled water tanks installed for carbon sequestering. #ZeroWasteBuildings #EarthDay 2/11
One time use of plastic should be totally stopped for water bottles, and soft drinks. This is creating mountains of plastic waste. Sea weed, hemp, sand, tin are safer, reusable materials . #FindAlternateMaterials #EarthDay 3/11
جمہوریت کا نام لیتے ہوئے ن لیگ کے لیڈران مثلا احسن اقبال اور خواجہ آصف اور دیگر ٹولے نے کبھی یہ دیکھا ہے کہ اُن کی اپنی جماعت میں جمہوریت نام کی کوئ چیز ہے ؟ کبھی شریف خاندان کی چاپلوسی کرنے کے علاوہ یہ سوچا ہے کہ سیاسی جماعت کے طور پر ادھر کوئ قاعدہ، ضابطہ یا اصول ہے؟۱
کبھی اپنی جماعت کے اندر احتساب کا نام لیا ہے؟ کبھی نواز شریف یا شہباز شریف سے پوچھنے کی ہمت ہوئ ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں قومی یا صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں کیوں نہیں آتے؟ کیوں اسمبلی کے ممبران کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتے؟ کیوں ان کی اولاد ڈپٹی وزیر اعظم اور ڈپٹی وزیر اعلی (۲)
بن کر ملک میں افسروں پر حکم چلاتی ہے؟ کیوں مریم بی بی وزیر اعظم ہاؤس میں ڈپٹی وزیر اعظم بن کر براجمان رہیں؟ کیوں ان کی اپنی پارلیمانی پارٹی کے لوگ بھی نواز شریف سے چھ چھ مہینے ملاقات کے لیے کوشش کے باوجود مل نہیں پاتے تھے؟ کیوں وزیر اعظم کے طور پر نواز شریف اسلام آباد کی (۳)