ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی اور اس کے تدارک کے اوپر ایک نظر
----------------
ملک کے طول و عرض میں پھیلے مدرسے، مسجدوں پر مولویوں کے قبضے اور #فرقہ_واریت_کا_آسیب.!!! ہمارا ملک اس وقت ایک خطرناک موڑ پر آن پہنچا ہے. مولوی مسجدیں چھوڑ کر حصول #اقتدار کی جنگ لڑنے
سڑکوں پر چل پڑے ہیں. تمام اپوزیشن جماعتیں ان کا ساتھ دے رہی ہیں اور بیانیہ فوج سے نفرت کا بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد ملک کی بنیادیں کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں.
حالیہ تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو عرب سپرنگ کے نام پر کی جانے والی اسلامی ملکوں👇👇👇.
ں کی تباہی میں ملا اور فرقہ واریت نے اہم کردار ادا کیا۔ ہر ملک میں ایک فرقہ کو خرید کر مظلوم بنایا گیا اور عوام کو مذہب کی آڑ لے کر آپس میں لڑا کر پورے ملک کو کھنڈر بنا دیا گیا.
اب دیکھنا یہ ہو گا کہ مولانا فضل کے پیچھے کیا محرکات ہیں؟
مولانا کا تعلق مولویوں کی اس شاخ سے ہے جو 1947 سے پہلے اور بعد میں بھی پاکستان کے وجود کی مخالف رہی ہے۔ ملک کے 70 فیصد مدرسوں پر انہی لوگوں کا قبضہ ہے. مدرسوں کے طلباء کو ہر قسم کی دنیاوی تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے۔ ان کا دین ایمان وہی ہے جو مولوی اس کے ذہن میں ڈال دیتا ہے۔
اور وہ اس کے بعد سوچنا سمجھنا بھی گناہ سمجھتا ہے.
یہ لوگ خانہ جنگی میں موئثر ہتھیار کا کام کر سکتے ہیں۔ اور اس اندرونی خانہ جنگی کا منتقی انجام کسی کو معلوم نہیں۔ مگر تاریخ کی روشنی میں ایسی کوئی بھی خانہ جنگی ملک کو بربار کر دیتی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ان عوامل کا تدراق کیا جائے
اور ملک کو کسی بھی ممکنہ تباہی سے بچایا جائے۔
#مدرسہ_ریفارمز وقت کی اشد ضرورت ہے۔ وقت ضائع کئے بغیر تمام #مدارس_سرکاری_تحویل میں لے کر انہیں ماڈل تعلیمی ادارے کی طرز پر چلایا جائے تا کہ مولوی کا رول role کم کیا جا سکے۔
تمام مذہبی سرگرمیاں عبادگاہوں تک محدود کی جائیں
اور کسی مذہب یا فرقہ کو سڑکوں اور بازاروں میں نکل کر مذہبی جلسے جلوسوں کی اجازت نا ہو۔
آذان اور خطبہ کے علاوہ مسجد کے لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی ہو۔
3۔ ہر قسم کے مذہبی یا کسی بھی فرقہ کے جھنڈے یا اشتہار لگانے پر پابندی لگا دی جائے۔ دیواروں، چوراہوں، گلی محلوں اور مذہبی عبادت گاہوں پر #مذہبی_اشتہار_بازی کو جرم قرار دیا جائے۔
4۔ ملک بھر کے چھاپہ خانوں پر کسی قسم کا مذہبی مواد چھاپنے پر پابندی لگا دی جائے۔ قرآن پاک کی اشاعت حکومتی پریس کی ذمہ داری ہو جس کیلئے ہر مکتبہ فکر کے scholors نگرانی پر مقرر کئے جائیں۔
5۔ تمام ٹی وی چینلز کو کسی قسم کی مذہبی سرگرمی کو نہ دکھانے کا پابند کیا جائے۔
ہر ٹی وی چینل پر اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے۔
ورنہ مولوی کا آسیب اس ملک کو تباہی کے دھانے پر لے جائے گا...
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
1
میرے پاکستانیو !
" آپ نے گھبرانا نہیں ہے"
چھ مارچ کو پاکستانی دفترِ خارجہ کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا، خط کو وزیراعظم اور پھر آرمی چیف اور DGISI سے شئیر کیا گیا۔
7 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئ۔
وزیراعظم ،آرمی چیف ، DGISI کی ملاقاتیں شروع ہو گئیں۔
👇👇
2
دوبار کور کمانڈرز میٹنگ بھی ہوئی۔
خط کے بارے میں ان چار لوگوں کے علاوہ کسی کو پتا نہیں تھا یا پھر دشمن اور وطن کے غداروں کو معلوم تھا۔
7 مارچ عدم اعتماد پیش کی گئ۔
اب کھیل کا میدان سج چکا تھا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف خاموش ہیں صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ کون دشمن کے ساتھ 👇👇
3
ڈائریکٹ رابطے میں ہے اور کون انجانے میں استعمال ہو رہا ہے۔
بات کھلی کے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں چھپے بیٹھے ہیں، جن کو مجبوراً میڈیا کے سامنے لانا پڑا۔ یہ انجان پیادے تھے۔
23 مارچ کی پریڈ اور 22 سال بعد OIC کے اجلاس کا اعلان ہوا۔
بلاول کی للکار آئی ہم OIC کا 👇
1
" دھرنے والیاں"
آپ نے اکثر پٹواریوں کے منہ سے پی ٹی آئی کی خواتین کیلئے یہ الفاظ سنے ہوں گے اس کی حقیقت کیا ہے میں آپ کو بتاتی ہوں۔
الیکشن 2013 کی کیمپین شروع ہوئی تو پہلی بار کسی سیاستدان نے ڈی چوک میں جلسہ کا اعلان کیا۔ عمران خان کی کال پر اسلام آباد کی سڑکوں نے عجیب 👇
2
منظر دیکھا وہ ایلیٹ کلاس جو ہمیشہ سے خاموش تماشائی کہلاتی تھی،
سیاسی جلسوں میں جانا تو دور کبھی ووٹ ڈالنے گھروں سے نہیں نکلی،
جن کی چھٹیاں یورپ اور امریکہ میں گزرتی ہیں۔ گھروں میں گاڑیوں اور ملازموں کی لائینیں ہوتی ہے ہیں۔ اس کلاس کےآدمی ، خواتین ، بچے، لڑکے، 👇👇
3
لڑکیاں عمران خان کی کال پر سڑکوں پر نکل آۓ۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ بہترین کراؤڈ ہاتھوں میں پاکستان اور PTI کے جھنڈے اٹھائے ہر طرف نظر آرہا تھا ایک جشن کا سا سماں تھا، عمران خان کی تقریر کے بعد شہر کے تمام مہنگے ہوٹلوں پر تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔