کسی خاتون کی آپ بیتی:
دو ماہ قبل مجھے والد کی بیماری کی وجہ سے رات گئے ہسپتال جانا پڑا راستے میں ایک ویران جگہ پر پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے میری گاڑی رک گئی۔ میں نے بھائی کو فون کیا، اسے آنے میں کم از کم گھنٹہ لگنا تھا میں انتظار کرنے لگی, کچھ ہی دیر بعد وہاں سے سترہ اٹھارہ سال⬇️
کا ایک لڑکا بائیک پر تیزی سے گزرا مگر گاڑی سے کچھ آگے جانے کے بعد وہ رکا اور واپس آنے لگا مجھے خطرے کی گھنٹی بجتی محسوس ہوئی، میں نے گاڑی لاک کی اور آیۃ الکرسی پڑھنی شروع کر دی وہ کچھ ہی فاصلے پر رکا اور ہاتھ کے اشارے سے کہا : ”کیا ہوا؟“ میں نے کہا پٹرول ختم ہو گیا ہے⬇️
اس نے پوچھا : ”بوتل ہے آپ کے پاس؟“ اتفاق سے گاڑی میں ڈیڑھ لٹر والی خالی بوتل موجود تھی جو میں نے اسے دے دی وہ بائیک ٹینک سے اس میں پٹرول بھرنے لگا دو تین منٹ بعد اس نے مجھے بوتل تھمائی اور بولا : ”احتیاط کیا کریں، تھوڑا سا آگے پٹرول پمپ ہے، وہاں تک چلی جائیں۔“ اور وہ چلا گیا⬇️
مجھے نہیں معلوم وہ کون تھا، کہاں سے آیا تھا ہاں جب بوتل بھر رہا تھا تب اسے ایک فون آیا مکمل سناٹا تھا، سو مجھے کالر کی آواز سنائی دے رہی تھی غالباً اس کی امی تھیں ”وہاج بیٹے کہاں رہ گئے ہو؟“ اس نے کہا : ”راستے میں ہوں، بس آ رہا ہوں“ میں نے اسے پٹرول کی قیمت کی پیشکش کی⬇️
مگر وہ کہنے لگا : ”آپ مجھے اپنا بھائی سمجھیں۔“
میں ششدر رہ گئی ہر مرد ایک سا نہیں ہوتا ہمیں من حیث القوم ایسے ہی با کردار مردوں کی ضرورت ہے جو اپنی عورتوں کو تحفظ دینا جانتے ہیں موقع کی تلاش میں نہیں ہوتے اس ماں کو سلام جس کی تربیت نے ایسا نوجوان جنم دیا۔⬇️
یہ ایک روشن حقیقت ہے میرے سامنے یہ خود میرے اپنے ساتھ بیتے واقعات کی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ جہاں نہ جانے کہاں سے اچانک نیک لوگ آتے ہیں اور مدد کر کے چلے جاتے ہیں۔ یہ سر زمین نیک انسانوں سے بانجھ نہیں ہے۔ پاکستان خدا تعالیٰ کا ہمارے لئےایک انعام ہے۔⬇️
بےشک یہاں ایسے غلط لوگ بھی موجود ہیں جو مجرمانہ ارتکاب کرتے ہیں، مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ سب لوگ ایک جیسے ہوں۔
ان غلط قسم کے مجرموں کے خلاف ایک ہی حل ہے انکو تلاش کر کے انہیں بروقت سزائیں دے جائیں۔⬇️
ہمارے معاشرے سے اس قسم کے مجرموں کا خاتمہ صرف اور صرف سخت قسم کی سزائیں بلا تفریق قابل عمل لانے سے ہی ممکن ہو سکتی ہیں۔🔄
از کاپی:واٹس ایپ
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اقرار و معافی نامہ ۔۔۔ !!!
میں عابد حسین آج یہ اقرار کرتا ہوں کہ میں ملکی سلامتی کے اہم ترین اداروں سے متعلق بدگمانی کا شکار ہوا اور اپنے کئی تحاریر میں ان پر تنقید بھی کی اور دل میں اٹھنے والے خدشات کی بنا پر کئی سوالات بھی پوچھے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟⬇️
میں نے بچپن سے لیکر جوانی اور پھر ڈھلتی عمر تک اپنے اہم ملکی اداروں سے متعلق جو کچھ پڑھا، سنا، فلموں اور ڈراموں میں دیکھا اس کی وجہ سے میں انہیں "ماہان ادارے" سمجھتا تھا، ان کی عزت دل و جان سے زیادہ کرتا تھا، انہیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز سمجھتا تھا، انہیں پاکستان کا حقیقی⬇️
محافظ سمجھتا تھا۔
پھر کیوں یہ محبتیں شکوک شبہات اور خدشات میں بدلیں؟
ایک دن میں نے ایک پاکستانی سیاستدان ایاز صادق کو اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے سنا کہ "آرمی چیف کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں چہرے پر ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں" تو ادارے کے سربراہ کی بہادری سے متعلق جو بت میں نے قائم کر⬇️
سردار عبدالرب نشتر نے قائداعظم کے بارے میں اپنی کتاب میں ایک دلچسپ واقعہ تحریر کیا ہے۔’’
جب ہم مانکی سے رخصت ہورہے تھے تو قائداعظم آگے آگے تھے اور پیر صاحب مانکی شریف سمیت پیران ان کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔⬇️ @ImranKhanPTI
جب قائداعظم موٹر میں بیٹھ گئے تو میں بھی ساتھ بیٹھا اور موٹر روانہ ہوگئی تو میں نے کہا قائداعظم مجھے ہنسی آتی تھی لیکن میں نے ضبط کرلی،۔ پوچھا کیوں؟
میں نے کہا’ جب ہم ان پیروں کے پاس جاتے ہیں تو بہت عزت واحترام سے ان کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں لیکن آج تمام پیر آپ کے پیچھے پیچھے⬇️
آرہے تھے تو مجھے ہنسی آرہی تھی۔ ‘ فرمانے لگے ’تمہیں معلوم ہے اور انکو بھی معلوم ہے کہ میں متقی ، پرہیز گار اور زاہد نہیں ہوں۔ میری شکل وصورت زاہدوں کی سی نہیں ہے۔ مغربی لباس پہنتا ہوں لیکن اس کے باوجود یہ لوگ میرے ساتھ اتنا اچھا سلوک کیوں کرتے ہیں؟⬇️
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ،
دوستوں🌹💐یہ تحریر آپکی آنکھوں کو رلا دیگی۔
فلسطین، غزہ میں ایک امام جو تراویح نمازوں کی امامت کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ،
ایک ایسا نوجوان جسکا ذہنی توزان کمزور ہے لیکن وہ ہمیشہ نماز تراویح میں پہلی صف میں شریک ہوتا ہے۔⬇️
نماز کے دوران اسکی ذہنی کیفیت کی وجہ سے اسکی آواز بعض اوقات بلند ہو جاتی ہے اسکے علاوہ، وہ امام کی تکبیر کے بغیر رکوع اور سجدہ بھی کرلیتا ہے۔
جب میں رکوع سے اٹھتا ہوں اور سمیع اللہ لمن حمدہ ( اللہ ان کی سنتا ہے جو اسکی عبادت کرتے ہیں) کی تکبیر بلند کرتا ہوں⬇️
تو وہ نوجان معصومیت سے چلا کراللہ تعالیٰ سے کہتا ہے
(اے اللہ کیا آپ مجھے بھی سن رہے ہیں)؟
اور جب ہم سجدہ کرتے ہیں تو وہ معصومیت سے بلند آواز میں کہتا ہے(اے اللہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں)
اس پر میں نماز کے بعد اپنے آنسو نہیں چھپا سکتا ہوں۔ کسی شخص نے مجھ سے پوچھا کہ کیا یہ غلط⬇️
😂😂" ووٹ کو عزت دو "😂😂
ایک میاں بیوی نے رُومانس کا خُفیہ نام یعنی کوڈ ورڈ *اِلیکشن* رکھا ہوا تھا
کِسی ویک اینڈ پہ کسی لڑائی پر دونوں میں بات چیت بند تھی۔
شوہر نے بیٹے کے ذریعے بیوی کو پیغام بھیجا کہ
*بھول نہ جانا آج اِلیکشن ہے*
بیوی نے جل کر واپسی جواب بھیجا کہ
*آج اِس حلقے میں اِلیکشن ملتوی ہوگئے ہیں*
شوہر نے بیٹے سے کہا کہ جا کر ماں سے کہو کہ
*اگر آج یہاں اِلیکشن نہیں ہونگے تو میں کسی اور حلقے میں جا کر ووٹ ڈال آؤں گا*
بیوی نے یہ سنا تو بِپھر کر بولی کہ اپنے باپ سے کہو کہ
*اگر اُس نے کسی اور حلقے میں ووٹ ڈالا تو خُدا کی قسم، میں بھی گھر میں ایسا پولنگ اسٹیشن کھولوں گی کہ بغیر شناختی کارڈ والوں کے ووٹ بھی ڈلوا دوں گی....!*
Copied.😉😂😂😂
@ImranKhanPTI ❤️🇵🇰💐
میں اس قوم کو جانتا ہوں
جہاں بڑا سمگلر ہمیشہ
حاجی صاحب"کہلاتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں گھر کے ماتھے پہ 'ہذا من فضل ربی' لکھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ
'خبردار مجھ سے مت پوچھنا یہ گھر کیسے بنایا'⬇️
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں مجرم کا دفاع استغاثہ کا وکیل کرتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں نمبر ایک ہونے کیلئے نمبر 2 ہونا ضروری ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جو موروثیت کو جمہوریت گردانتی ہے۔⬇️
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں حق رائے دہی قیمے والے نان اور بریانی کے ڈبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں اربوں ہڑپ کر جانے والے
"ایک دھیلے کی کرپشن" نہ کرنے کی قسم کھا لیتے ہیں۔⬇️
@ImranKhanPTI@HamidMirPAK
سلطان ٹیپو کو جس نے دھوکا دیا تھا، وہ میر صادق تھا، اس نے سلطان سے دغا کیا اور انگریز سے وفا کی۔
انگریز نے انعام کے طور پر اسکی کئی پشتوں کو نوازا۔ انہیں ماہانہ وظیفہ ملا کرتا تھا۔
مگر معلوم ہے کیسے !⬇️
جب میر صادق کی اگلی نسلوں میں سے کوئی نہ کوئی ہر ماہ وظیفہ وصول کرنے عدالت آتا تو چپڑاسی صدا لگایا کرتا۔ ۔ ۔
"ﻣﯿﺮ ﺻﺎﺩﻕ ﻏﺪﺍﺭ ﮐﮯ ﻭﺭﺛﺎﺀ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮞ" ۔
ایک آنسو انکی آنکھ سے پھسلا اور تکیہ میں جزب ہوگیا۔
" میرے بیٹے! میری بات یاد رکھنا ،⬇️
جیسے شہید قبر میں جاکر بھی سیکڑوں سال زندہ رہتا ہے۔
ایسے ہی غدار کی غداری بھی صدیوں یاد رکھی جاتی ہے دن کے اختتام پر فرق صرف یہ پڑتا ہے کہ انسان، تاریخ میں صہیح طرف تھا یا غلط طرف🔂
ملک و قوم سے غداری کرنے والوں کی نسلوں کو تا حیات ذلت و رسوائی کا توق گلے میں لٹکانا پڑتا ہے✍️