Kashif Chaudhary Profile picture
Sep 22, 2020 9 tweets 3 min read Read on X
The Dancing Girls of Lahore- Heera Mandi

۹۰ کی دہائی میں ہماری طرح کسی بھی لاہوری لڑکے کی یہی کوشش رہی ہوگی کہ کچھ ہوجائے گھر کے بڑوں کے آگے ایک جگہ کا نام منہ سے نہ نکل جائے پایا جانا تو دور کی بات تھی اسکا نام "ہیرا منڈی " تھا۔
Image Courtesy:
Chughtai Museum, Iqbal Hussain ImageImageImageImage
لاہور کا بدنامِ زمانہ طوائف خانہ جو آج اُن طوائفوں سے بے آباد ہوچکا مگرا ٓج بھی کسی بزرگ کے آگے نام لیتے زبان لڑکھڑا جاتی ہے۔
لاہور کی ہیرا منڈی ایک سکھ سردار، سردار ہیرا سنگھ سے منسوب ہے۔ 1700 صدی میں یہ ایک مشہور غلّہ منڈی ہوا کرتی تھی.
اگر یہ غلہ منڈی تھی تو یہاں طوائفیں کیسے آباد ہوئیں۔ آئیےتاریخ پر نظر ڈالتے ہیں اس کی کیا کہانی ہے۔

عہدِ سکھّی میں لاہور میں ایک اہم کردار کا نام ملتا ہے جس کا نام سلطان ٹھیکیدار تھا۔ دلی دروازے میں رہا کرتا تھا۔ سکھّی عہد جاتا رہا اور دولتِ سرکار انگریز کی آمد ہوئی
تو یہ انکا ٹھیکیدار بن گیا۔ لاہور کی چھاونئیوں سے لے کر لاہور کا ریلوے سٹیشن بھی اسی کے ہاتھ کا بنایا ہوا ہے۔ بد بخت آدمی تھا انگریز کو خوش کرنے کے لئے مغلیہ دور کی مساجد اور محلوں کوگرا کر انکی "نانک شاہی"(چھوٹی اینٹیں) اینٹوں سےانگریزوں کے لئے عمارتیں تعمیر کیں۔
سلطان نے ایک سرائے" سلطان کی سرائے" موجودہ لنڈا بازار میں تعمیر کی جس کے کچھ آثار آج بھی مل جاتے ہیں۔ عام مسافروں کے لئے کوٹھریاں اور انگریزوں اور شرفا٫ کے لئے مکلف مکان بنوائے۔ یہی پر سہولت کے لئے کسبیوں نے ڈیرے ڈالے۔ سلطان ٹھیکدار کی موت انتہائی عسرت میں ہوئی۔
بعد ازاں یہی طوائفیں وہاں سے کوچ کر کے اندرون لوہاری گیٹ میں جا کر آباد ہو گئیں۔ اسی مناسبت سے اس چوک کا نام"چوک چکلا " پڑا۔ آج اس کا ایک شرعی نام ہے مگر پرانے بابے اس کو چوک چکلا ہی کہتے ہیں۔ یہیں کہیں مائی نوراں بھی تھی، اور کیا تھی وہ اس کا ذکر پھر کبھی سہی۔
جب1849 انگریز نے لاہور پر قبضہ کر لیا تو شہر بھر سے طوائفوں کو اکھٹا کر کے ان کو ہیرا منڈی میں آباد کیا گیا اور اس پر باقاعدہ لائسنس فیس رکھ دی۔ بعد ازاں 90 ء کی دہائی میں مفتیانِ دین نے لاہور کو متشرع کرنے کے مقدس عمل کے تحت انکو وہاں سے بھی اٹھا دیا
تو وہ پورے شہر میں پھیل گئیں اور پھر انکے ہزاروں فرنچائز شہر بھر میں کھل گئے۔
@threadreaderapp
please compile it.

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Kashif Chaudhary

Kashif Chaudhary Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @kashifch

Sep 7
کڑاہی کی ترکیب محترم @restizwell کی فرمائش پر شئیر کی جا رہی ہے ۔

سادہ ترین ترکیب شنواری کڑاہی ہے

شروع میں یہ ایک لیکچر نما چیز لگے گی ۔ کڑاہی ہر گھر میں بنتی ہے ۔ مقصد بازار والا ذائقہ اور خوش شکل درکار ہے جو اجزا سے زیادہ کچھ مخصوص طریقے سے پکانے اور اس کی تیاری سے متعلق ہے ۔ ایک بار بات سمجھ آ گئی تو ساری زندگی یاد رہے گی۔

اس لیے تفصیل برداشت کر کے پڑھ لیں۔

۱
1- لوہے کی کڑاہی :

سب سے پہلے لوہے کی کڑاہی خریدیں درمیانے سائز کی تین کلو گوشت کے لیے وزنی خالص لوہے کی کڑاہی ۔
ہزار دو ہزار کی کڑاہی دو تین نسلیں کام دے جائے گی۔ اس کے بغیر وہ ذائقہ نہیں ملے گا۔

لوہے کی کڑاہی میں آنچ تیز رہتی ہے اور یہی تیز حدت درکار ہوتی ہے۔
۲
2- گوشت

ایک کلو گوشت

: مٹن ہو تو چانپ اور گول بوٹی۔ بوٹی کا سائز ایک نوالہ جتنا اس سے بڑی بلکل نہیں ۔ چھوٹی چھوٹی بوٹی ۔ چانپ سے بھی گوشت اتار لیں ۔ ہڈیاں ساتھ شامل کر لیں۔

بیف ہو تو بچھڑے کا گوشت گلابی چکور کٹی ہوئی نوالہ برابر بوٹی

مرغی ہو تو درمیانی سائز کی بوٹی کروا لیں

اچھا نفیس گوشت خریدیں ۔ گوشت اچھی نسل کے چھوٹے جانور کا بہترین پکتا ہے۔ مرغی بھی ہو تو ایک کلو گوشت سے بڑی ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔

میں بڑا پیس خرید کر گھر میں بوٹی بناتا ہوں قصائی کی چھوٹی بوٹی بناتے جان جاتی ہے ۔
تصویر سے سائز دیکھ لیں بوٹی بڑی ہوئی تو گلے گی نہیں ۔
۳Image
Read 11 tweets
Aug 26
لاہور نامہ
ہیرا منڈی
بقول عبدل مجید شیخ : "پھُلوں والی گلی چوک چکلہ سے شاہی محلہ سے ہیرا سنگھ دی منڈی سے ہیرا منڈی اور پھر بازار حُسن تک کی داستان"

۹۰ کی دہائی میں ہماری طرح کسی بھی لاہوری جوان کی یہی کوشش ہوتی تھی کہ کچھ ہوجائے گھر کے بڑوں کے آگے ایک جگہ کا نام زبان پر نہ آنے پائے وہ نام "ہیرا منڈی " کا تھا۔ اگرچہ خواہش سبھی کے دل میں ہوا کرتی تھی کہ وہاں کا چکر ضرور لگایا جائے۔

مجھے اس علاقہ کو قریب سے دیکھنے کا موقع نوے کی دہائی میں ملا۔ اندرون کی آوارہ گردی میں یہ بھی ایک مقام ہو ا کرتا تھا۔ ابھی راتیں روشن ہوتی تھیں۔ رات کو بیٹھکوں کے دروازے کھڑکیاں کھلتیں۔ سازندے اپنے طبلے اور ہارمونیم لئے بیٹھے ہوتے۔ سامنے ایک کرم خوردہ
روح میک اپ سے بے جان جسم کو خوشنما بنائے بیٹھا ہوتا۔

گاہک آتا تو کھڑکیاں دروازے آدھے گھنٹے گھنٹے کے لئے بند ہوجاتے۔ گھنگھرو بندھتے اور تھرکتے۔ اوپر کی منزلیں عموماً رہائش اور جسم فروشی کے لئے استعما ل کی جاتیں۔
1/12Image
Image
لاہور کا بدنامِ زمانہ طوائف خانہ جو آج اُن طوائفوں سے بے آباد کسی کھنڈر کا منظر دیکھاتا ہے ۔ حال ہی میں " ہیرا منڈی" ڈرامہ دیکھائے جانے پر جس میں حقیقت کے برخلاف ہیرا منڈی کو پیش کیا گیا، لاہور کے ٹک ٹاکر اور یو ٹیوبروں نے عوام کو حقیقت دیکھانے کو اپنا فرض سمجھا اور موبائل اٹھائے سوئی ہوئی ہیرا منڈی کو جگانے پہنچ گئے۔ لیکن کھنڈر بھی کبھی کسی کے جگانے سے جاگے ہیں۔

اس بات سے کسی کو انکا ر نہیں ہوگا کہ انسان کے معاشرتی فنون لطیفہ میں رقص ہمیشہ سے شامل رہا اور دوسری طرف جسم فروشی کا مکروہ کاروبار غالباً وہ کاروبار ہوگا جو ہر معاشرتی اقدار ہر قانون کے برخلاف ہمیشہ سے چلتا رہا ہے اور چلتا رہے گا۔ انسان جہاں رہنا شروع کرتا ہے اپنی جنسی آسودگی کا سامان بھی مہیا کر لیتا ہے۔
2/12
شاہی محلہ کا محل وقوع:
آج اگر یہ سمجھنا ہو کہ شاہی محلہ کس جگہ کو کہتے ہیں تو اسکا آسان کا طریقہ یہ ہے کہ اس چوک میں کھڑے ہو جائیں جہاں پھجا پائے ہے۔ اگر آپ کا رخ حضوری باغ یا شاہی قلعے کی طرف ہے تو نقشہ کچھ یوں ہوگا۔

۱۔ سیدھے ہاتھ کو کوُ چہ شہباز ہے۔ یہاں امرا ٫ کے لیے اور بڑے مجرے خانہ ہوا کرتے تھے۔ ملکہ پکھراج کا کوٹھا بھی یہیں موجود تھا جس کی چوکھٹ پرکبھی پکھراج جڑا ہوا تھا۔ اب یہاں کچھ نہیں بچا ۔ پلازے مارکیٹ سب کھا گئے ہیں۔

۲۔ چوک سے چند قدم آگے بائیں ہاتھ کوچہ سکندر یا نیچا چیت رام روڈ یا مرکزی گلی ہیرا منڈی موجود ہے۔ ایک تیس چالیس مکانات پر مشتمل گلی ۔ جہاں اب جوتیاں بنانے والوں کا راج ہے۔

۳۔ چوک سے ہی بائیں مڑ جائیں تو ٹیکسالی چوک آئے گا۔ اس کے ساتھ بھی نیچا چیت رام روڈ ملے گی۔ یہاں بھی مجرے خانہ ہوا کرتے تھے اب DJ ‘s اور موزیکل بینڈ والے بیٹھتے ہیں۔
3/12Image
Image
Image
Read 12 tweets
Jul 30
لاہور نامہ!

اندرون موچی دروازے کا لال کھوہ اور اسکی برفی !

موچی گیٹ جو اصلی میں موتی رام جو مغلوں کا سپاہی اور ساری زندگی دروازے کی حفاظت پر معمور رہا ۔۔۔کے نام پر ہے اور وقت کی شکست و ریخت کے ساتھ موتی گیٹ تو نا رہا اور نام موتی سے موچی بن گیا۔

موچی گیٹ کی بہت سی پہچانیں ہیں ۔ ہمارے بچپن میں پتنگ بازی کی اور آتش بازی کی جنت یہی تھی۔ اچار مربہ یہیں ملتے ہیں خلیفہ کی خطائی یہیں ہے محرم میں عاشورہ کا سب سے بڑا جلوس نثار حویلی یہیں سے نکلتا ہے ۔ اور لال کھو ( کنواں) بھی یہیں ہے۔
1/7Image
لاہور میں شاید ہی کوئی ہو جس نے اندرون موچی گیٹ کی لال کھوہ کی برفی نہ کھائی ہو یا سنی نہ ہو۔ لال کھو اور اسکی برفی دونوں الگ سننے میں نہیں آتے۔

مگر گنتی کے لوگ ہو گے جو یہ جانتے ہو نگے کہ کیا لال کھوہ برفی کی وجہ سے مشہور ہوا یا برفی لال کھوہ کی وجہ سے۔ اور ان دونوں کا آپس میں کیا رشتہ ہے۔ آج کا لاہور نامہ یہی ہے ۔
2/7Image
Image
یہ رشتہ کم و بیش ۵۰۰ سو سال پرانا ہے ۔ اور اس کی وجہ شہرت ایک ایسی لازوال دوستی کی داستان ہے جو آج کے دور میں سنائی جائے تو یقین میں نہ آئے۔ دوسری طرف یہ دوستی اصل لاہور کی تہذیب اور روائتوں کی آمین بھی گواہی بھی ہے ۔

یہ دوستی کی داستان سکھوں کے پانچویں گرو (کل دس گرو ہیں ) گرو ارجن دیو اور مشہور مسلم صوفی دریوش بزرگ حضرت میاں میر رح کی ہے ۔

گرو ارجن وہی ہیں جنہوں نے پہلی گرنت لکھی اور اسی کی بنیاد پر گرو گرنتھ صاحب ترتیب پائی اور مشہور امرتسر کا گولڈن ٹیمپل مکمل کروایا ۔

3/7Image
Image
Read 7 tweets
Apr 12, 2022
گدا سمجھ کے وہ چپ تھا مری جو شامت آئے
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے

غالب
مولانا حالی نے اس شعر کا ذکر "یادگارِ غالب" اور "مقدمہ شعر و شاعری" دونوں میں کیا ہے۔ اردو ادب میں" مقدمہ شعرو شاعری" کا مقام یہ ہے کہ ماسٹرز کی کلاس میں باقاعدہ ایک مضمون کی حیثیت رکھتا ہے۔
۱
مولانا حالی فرماتے ہیں کہ اردو ادب میں اتنے بلیغ شعر شاید دو چار ہی مل سکیں گے۔ مولانا آزاد جو غالب کی طلب کو ایک نام رکھتے تھے وہ بھی اس شعر کے انداز پر پروانہ تھے۔ مولانا طباطبائی کو بھی مجبوراً اعتراف کرنا پڑا کہ جو بندش اس شعر نے پائی ہے اس کا جواب ڈھونڈنے سے نہ مل سکے۔
۲
شعر میں جو داستان پوشیدہ ہے وہ یوں ہے:

مرزا محبوب کے دروازے پر اس کا دیدار کرنے کو پہنچے ۔ وضح قطع سے بالکل فقیر اور درویش لگتے تھے۔ پاسبان نے دیکھ کہ سمجھا کہ فقیر آیا ہے اور فقیر آتے ہی رہتے ہیں سو کچھ دیر بیٹھے گا چلے جائے گا سو وہ چپ رہا اور خاص توجہ نہ کی۔
۳
Read 6 tweets
Apr 11, 2022
خان نے آج تک جتنے نعرے لگائے وہ سب کے سب سحری کے ڈھول والے جیسے تھے جس نے خود شاید ہی روزہ رکھا ہو بس دیہاڑی کے چکر میں ڈھول پیٹ رہا ہوتا ہے۔ انہیں کھوکھلے نعروں میں ایک نعرہ وراثتی سیاست کا بھی تھا۔ اب چونکہ ہمارے ہاں سوچنے کا رواج کم کیا سرے سے ہی نہیں اور جو خان نے کہہ دیا
۱
وہی حدیث مان لی گئی۔

انشااللہ اگلا الیکشن غالباً آخری الیکشن ہوگا جس میں دونوں نسلیں حصہ لیں گے۔ اور یہ چورن ایک بار پھر چٹایا جائے گا اور سب رج کے چاٹیں گے۔ تو سوچا اس پر بات کی جائے

خان صاحب چونکہ امت مسلمہ کے لیڈر ہیں اور ریاستِ مدینہ کی بات کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں اسلام
۲
اس بارے میں کیا کہتا ہے۔

اسلامی فقہ کی بنیاد اللہ کی سنت، اللہ کی کتاب، نبی اکرم ﷺ کی سنت اور حدیث اور آخر میں صحابہ کا طرزِ عمل ہے۔

یاد رکھئے نبی وقت صرف مذہبی تبلیغ کے لئے نہیں آتا تھا وہ حاکم وقت بھی ہوتا تھا سیاستدان بھی سپہ سالار بھی وہی دین کا داعی بھی قاضی بھی وہی
۳
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(