مری چھتر کےمقام پر کنسڑ یکشن کمپنی کی طرف سے بنایا جانے والا ترکول پلانٹ مقامی آبادی کے لئے وبال جان بن گیا جو علاقے میں ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہا ہے جس سے مقامی افراد مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہونا شروع ہو گئے ہیں مزکورہ پلانٹ کے خاتمے کے لئے مقامی آبادی نے عدلیہ کے 👇
ساتھ ساتھ تمام محمکوں کے افسران کے دروازے کھٹکٹائے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی آج چھتر کے مقام پر مقامی افراد کی اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اتوار دن دو بجے چھتر کے مقام پر سڑک کو بلاک کر کے شدید احتجاج کیا جائے گا اور یہ احتجاج پلانٹ کےخاتمے تک جاری رہے گا
یاد رہے کہ یہ پلانٹ کو ہالہ برائیڈل روڈ کی تعمیر کے لئے لک سپلائی کے لئے لگایا گیا تھا لیکن اس پراجیکٹ کے خاتمے کے باوجود کنسڑ یکشن کمپنی اس پلانٹ کو بند کر نے کے بجائے اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں جاری کام کے لئے یہاں سے تعمیراتی سامان کو سپلائی جاری رکھے ہوئے ہے دن رات پلانٹ
چلنے کے باعث ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہا ہے جبکہ ماحولیاتی آلودگی روکنے والے اداروںسے رابطہ کرنے کے باوجود اس پلانٹ کو بند نہیں کروایا جا رہا جس سے یہاں پر رہنے والے ہزاروں افراد کی زندگی اجیرن بن چکی ہے @dcislamabad@hamzashafqaat @zartajgulwazir
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
1
میرے پاکستانیو !
" آپ نے گھبرانا نہیں ہے"
چھ مارچ کو پاکستانی دفترِ خارجہ کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا، خط کو وزیراعظم اور پھر آرمی چیف اور DGISI سے شئیر کیا گیا۔
7 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئ۔
وزیراعظم ،آرمی چیف ، DGISI کی ملاقاتیں شروع ہو گئیں۔
👇👇
2
دوبار کور کمانڈرز میٹنگ بھی ہوئی۔
خط کے بارے میں ان چار لوگوں کے علاوہ کسی کو پتا نہیں تھا یا پھر دشمن اور وطن کے غداروں کو معلوم تھا۔
7 مارچ عدم اعتماد پیش کی گئ۔
اب کھیل کا میدان سج چکا تھا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف خاموش ہیں صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ کون دشمن کے ساتھ 👇👇
3
ڈائریکٹ رابطے میں ہے اور کون انجانے میں استعمال ہو رہا ہے۔
بات کھلی کے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں چھپے بیٹھے ہیں، جن کو مجبوراً میڈیا کے سامنے لانا پڑا۔ یہ انجان پیادے تھے۔
23 مارچ کی پریڈ اور 22 سال بعد OIC کے اجلاس کا اعلان ہوا۔
بلاول کی للکار آئی ہم OIC کا 👇
1
" دھرنے والیاں"
آپ نے اکثر پٹواریوں کے منہ سے پی ٹی آئی کی خواتین کیلئے یہ الفاظ سنے ہوں گے اس کی حقیقت کیا ہے میں آپ کو بتاتی ہوں۔
الیکشن 2013 کی کیمپین شروع ہوئی تو پہلی بار کسی سیاستدان نے ڈی چوک میں جلسہ کا اعلان کیا۔ عمران خان کی کال پر اسلام آباد کی سڑکوں نے عجیب 👇
2
منظر دیکھا وہ ایلیٹ کلاس جو ہمیشہ سے خاموش تماشائی کہلاتی تھی،
سیاسی جلسوں میں جانا تو دور کبھی ووٹ ڈالنے گھروں سے نہیں نکلی،
جن کی چھٹیاں یورپ اور امریکہ میں گزرتی ہیں۔ گھروں میں گاڑیوں اور ملازموں کی لائینیں ہوتی ہے ہیں۔ اس کلاس کےآدمی ، خواتین ، بچے، لڑکے، 👇👇
3
لڑکیاں عمران خان کی کال پر سڑکوں پر نکل آۓ۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ بہترین کراؤڈ ہاتھوں میں پاکستان اور PTI کے جھنڈے اٹھائے ہر طرف نظر آرہا تھا ایک جشن کا سا سماں تھا، عمران خان کی تقریر کے بعد شہر کے تمام مہنگے ہوٹلوں پر تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔