1- تاریخ کا ایک گم گشتہ چیپٹر
جنرل گریسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد چار سینئر موسٹ میجر جنرلز کے نام وزیر اعظم لیاقت علی خان کو بھیجے گئے۔
1
میجر جنرل اکبر خان، سینئر موسٹ ( پنجابی منہاس راجپوت، چکوال) ، میجر جنرل اشفاق المجید(بنگالی)، میجر جنرل این اے ایم رضا( پنجابی)، میجر جنرل افتخار خان ( پنجابی منہاس راجپوت، چکوال، میجر جنرل اکبر خان کا چھوٹا بھائ ) ۔ 2
وزیراعظم لیاقت علی خان نے میجر جنرل افتخار کو پاکستانی فوج کا کمانڈر انچیف مقرر کر دیا۔ لیکن میجر جنرل افتخار خان چارج لینے سے قبل ھی ایک ھوائ حادثے میں 24 دوسرے سولین اور فوجی افراد کے ساتھ ھلاک ھو گئے۔ اس کے بعد میجر جنرل اکبر خان کا نام تجویز کیا گیا۔ 3
میجر جنرل اکبر خان قائد اعظم کے پہلے ملٹری سیکرٹری بھی تھے۔ لیکن پاکستان کے سیکرٹری ڈیفینس میجر جنرل اسکندر مرزا( بہاری بنگالی، میر جعفر کے پڑپوتے) نے وزیر اعظم لیاقت علی خان(یوپی) کو مبینہ طور پر قائل کیا
4
اور ایک جونئیر میجر جنرل ایوب خان ( پٹھان) کو جنوری 1951 میں کمانڈر انچیف مقرر کر دیا جبکہ انکا نام مجوزہ فہرست میں بھی شامل نہیں تھا میجر جنرل اکبر خان ریٹائر ھو گئے۔ 1951 میں راولپنڈی سازش کیس ھوا ان میں میجر جنرل اشفاق المجید بنگالی بھی شامل تھے۔ جو بعد میں بے گناہ ثابت ھوے
5
16 اکتوبر 1951 کو وزیراعظم لیاقت علی خان کو پنڈی میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ ملزم ایک افغان کراے کا قاتل سید اکبر ببرک تھا۔ جسے اسی وقت ایک پولیس افسر نے گولی مار کر ھلاک کر دیا
6
بے نظیر کو بھی 2007 میں اسی مقام پر قتل کیا گیا۔ اور فوری طور پر کرائم سین کو دھو دیا گیاجو پولیس افسر، نوابزادہ اعتزاز الدین لیاقت علیخان قتل کی تحقیقات کر رھا تھا
7
وہ بعد میں ایک طیارہ حادثے میں مارا گیا اور جس پولیس افسر نے سید اکبر کو شوٹ کرنے کا حکم دیا۔ وہ بعد میں آئ جی کے عہدے تک گیا۔
منقول طارق احمد
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جرنیلوں اور خاص طور پر ریٹائرڈ جرنیلوں جیسے اعجاز شاہ وغیرہ کو شائد یہ علم نہیں کہ ان کے سپورٹر صرف مفاد تک ان کا ساتھ دیں گے چاہے وہ سپاہی ہوں افسر جرنیل ہوں غیر ملکی ایجنٹ یا بیرونی طاقتیں
1
سب کے ان جیسے غداروں سے مفادات وابستہ ہیں جب وہ نہ رہے تو ان کی گلی کے کتے سے زیادہ کی حیثیت نہیں رہے گی اور نہ رہ جاتی ہے تاریخ گواہ ہے
رہی سیاسی رہنماؤں کی کہانی تو وہ ذرا مختلف ہوتی ہے ان کی سپورٹ مفادات کے تابع نہیں ہوتی اس سپورٹ کو اتنی آسانی سے ختم نہیں کیا جا سکتا
2
ایسے رہنما سے آپ اقتدار چھین سکتے ہیں قید قتل کر سکتے ہیں غدار کافر بے دین وغیرہ کا شور مچا کے بدنام اور اس رہنما کی یا اس سے وابستہ افراد کی کردار کشی کر سکتے ہیں لیکن اس کی سپورٹ اس کی فالونگ اس کے نظریاتی حلقہ کوکسی طور ختم نہیں کرسکتے
3
عنقریب کیا ہونے جارہا ہے؟
لگتا یہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی صورت میں جو سیاسی بندوبست کیا تھا اس کا اختتام انتہائی قریب آن پہنچا ہے۔
1
سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی عرصہ دراز سے چلی آرہی مداخلت کے خلاف اپوزیشن اور خصصوصاً نواز شریف کے سخت اور دو ٹوک موقف نے فوجی اشرافیہ کو حقائق کا سامنا کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
2
مملکتِ خداداد میں ایسا ہونا کسی معجزے سے کم نہیں کہ تاریخ میں پہلی بار پنجاب کے ووٹرز کی جانب سے فوج کی سیاسی مداخلت کے خلاف واضح ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
3
جنرل ریٹائرڈ عاصم باجوہ کا چار صفحات کا بیان امریکہ میں اربوں روپیہ کے اثاثوں کے جواز کیلئے کافی سمجھا گیا کیوں ؟یہ ملک اور یہ پاک فوج چند لوگوں کی ملکیت ہے '
فوج کے سربراہ ایٹمی پاکستان کے محافظ ہیں
1
ادارہ کی عزت اور وقار کی حفاظت انکا فرض ہے ، وہ خود سے سوال کریں ،کیا ایک ریٹائرڈ جنرل کے اثاثوں کا جواز صرف چار صفحات مناسب جواز ہے
نئے افسران کو آرمی چیف پیغام دیتے ہیں کہ
"آپ ینگ لیڈر ہیں "
نہیں جناب فوجی افسر لیڈر نہیں صرف سپاہی ہوتا ہے ۔خود آپ بھی لیڈر نہیں صرف سپاہی ہیں
2
فوج کے سربراہ کہتے ہیں کہ ملک دشمن قوتیں پاکستان کے استحکام سے خوش نہیں ہم اس بیان سے متفق نہیں ۔پاکستان مستحکم نہیں بلکہ کمزور ہو رہا ہے اور مسلسل کمزور ہو رہا ہے ۔آپ تو خود سعودی عرب گئے تھے کہ قابل ادا رقم کی ادائیگی میں مہلت مل جائے
3
جنرل قمرجاوید باجوہ صاحب آپ نےہماری اچھی بھلی چلتی حکومت کورخصت کروایاملک وقوم کواپنی خواہشات کی بھینٹ چڑھایاججوں سےزورزبردستی کےفیصلےآپ نےلکھوائےانصاف کرنےکےجرم میں شوکت عزیزصدیقی ،قاضی فائزعیسی کےخلاف تمام اقدامات آپکی ایماءپرکئےگئے.باجوہ صاحب جواب آپکودیناہوگا.
1
جنرل قمرجاوید باجوہ یہ سوغات آپکی دی ہوئی ہے.آپ اس قوم کی ساری بیماریوں کےذمہ دارہیں.
آپ نےپاکستان کواپنی اناکی بھینٹ چڑھوایا.
ججوں سےزبردستی فیصلےآپ نےلکھوائے.
ووٹ چوری آپ نےکروائے.غریب بھوک سےمررہےہیں.
2
جنرل قمرباجوہ جواب آپکودیناہوگا.انتہائی ذلت آمیز طریقے سے ہار کر ڈھاکہ میں ہتھیار ڈالنے والے غدار نہیں,غدار کون ہے,بے نظیر بھٹو, ولی خان, نواز شریف,.غدار کون نہیں ہیں, آئین توڑنے والے غدار نہیں ہیں,پاکستان توڑنےوالے غدار نہیں ہیں,
3
کیا پاکستان میں کبھی ایسا وزیر اعظم آ سکتا ہے ؟
سواۓ معراج خالد کے)
سشیل کوریلا
"سشیل کوریلا" ایک ایسا شخص تھا جو 2014ء میں نیپال میں ہونے والے اتخابات میں کامیاب ہوا اور اس کے نتیجے میں 2014ء میں نیپال کا وزیر اعظم بن گیا۔ یہ انڈیا کی مشہور زمانہ ایکٹریس منیشا کوریلا کے چچا تھے1
وزارت عظمی سمبھالنے کے پہلے دن جب وہ اپنے آفس پہنچا تو انتہائی سستی قیمت کے کپڑے پہن رکھے تھے، لباس کی مجموعی قیمت دوسو روپے سے بھی کم تھی۔ سر پر انتہائی پرانی ٹوپی اور پیروں میں کھردری سی چپل
وزیراعظم کے آفس میں ملازم ویٹر نائب قاصد کے کپڑے بھی شیشیل کورالا سے بہت بہتر تھے۔
2
منتخب وزیراعظم صاحب کو ان کے دفتر لے جایا گیا دفترکے باہر چپل اُتاری اور ننگے پاؤں چلتا ہوا کرسی پر چوکڑی مار کر بیٹھ گیا۔
پرائیوٹ سیکریٹری اور دیگر عملے کے اوسان خطا ہوگئے کہ یہ شخص کس طرح ملک کے لوگوں سے ووٹ لے کر، ووٹ کی طاقت سے وزیراعظم بن گیا ہے ؟
3
رانا ثنااللہ نے فیصل آباد ایک جلسے میں کہا تھا کہ اسے معلوم ہے کیسے کچھ فوجی افسران جرنیل بننے اور ترقی پانےکے لئے بیویاں پیش کرتے ہیں ۔
1
اسمبلی کے فلور پر اس نے یہ کہا جب ایک سابق فوجی وزیر کے ساتھ بات ہوئی اور ساتھ اس نے راشد قریشی کا نام لیا کہ بندہ جرنیل ریٹائر ہو سکتاہے اگر بیوی خوبصورت ہو۔
راشد قریشی مشرف کی انیکسی میں رہتا تھا۔ مشرف اسکی بیوی اور بیٹی دونوں کے ساتھ سوتا تھا۔
2
ایک دفعہ بیگم پرویز مشرف ناراض ہو کر کراچی چلی گئیں اور مشرف کو جنرل راشد قریشی کو انیکسی سے نکالنا پڑا۔
راشد قریشی در اصل برگیڈئیر تھا اور اسکی بیوی لیفٹیننٹ جنرل ارشد عظیم کی بیٹی ہے، جب منگلا سے آئی ایس پی آر آیا تو مشرف کی انیکسی میں ٹھہرا۔
3