باخدا یہ مہاجر نہیں، نہ ہی یہ کراچی ہے
ہم انصاف مانگیں تو ہمیں آفتاب احمد، علی رضا عابدی، وقاص شاہ، پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف اور امجد صابری شہید جیسے تحفے دئے جاتے ہیں۔
ہم نے اعلی سول و ملٹری اسٹبلشمنٹ سے کہا،
ہم سے بات کرلو!
ہمارے پیاروں کا پتہ دیدو!
کسی نے نہیں سنا، کوئی انسانی ہمدردی میں بھی آگے نہ آیا۔ عدالت اتنی بے بس کہ 440 ماورائے عدالت قتل کا مجرم شاہی مہمان ٹہرا اور طاقتور اتنی کہ تالی بجانے پر سزائیں سنائی جاتی رہیں۔
ہم تو حب الوطنی کی یقین دہانیاں کراتے رہے اپنی جان بچانے کیلئے ملک کی ہر سیاسی مذہبی عسکری جماعت میں شامل ہوگئے لیکن انصاف نہ ملا سب کو مار دیا ڈرا دیا خرید لیا آہستہ آہستہ انصاف و شنوائی کے سب راستے بند کردئے۔ #MQM#PTI#PPP#PMLN#JI#JDC#TLP
ملک کو لوٹنے، جہازوں کو اغواء کرنے، مہاجر نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کے مجرم آج بھی محب وطن ہیں اور عوام پر مظالم ڈھا رہے ہیں لیکن بانیان پاکستان آج تک اپنی حب الوطنی ثابت نہ کرسکے اور جسنے اس مکروہ اور غلیظ نظام کو مردہ باد کہا غدار تو صرف وہی الطاف حسین ہیں۔۔۔
جب میاں صاحب، زرداری اور عمران نیازی کا حکومت حاصل کرنے کیلئے فوج پر تنقید اور ملکی املاک کو نقصان پہنچانا جائز ہے تو پھر الطاف حسین کا اپنے کارکنوں کے ماورائے عدالت ہلاکتوں پر احتجاج کیوں برداشت نہیں؟
جب ہر شخص کو اپنے لیڈر کی حمایت کرنے کا حق حاصل ہے تو مہاجروں کو کیوں نہیں؟
میں کیوں اپنے محسن، اپنے قائد سے لاتعلق رہوں؟