اسلامی فتوحات میں غیرمسلموں کے ساتھ رویہ

مفتی رفیق احمد بالا کوٹی
بنیات ستمبر 2020

دینِ اسلام کی اسی عظمت اور فوقیت کے پیش نظر اسلامی احکام اور اقدار کے حوالے سے خصوصی احکام اور ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان احکام کا دائرہ ذاتی، سماجی، قومی او ر بین الاقوامی زندگی تک وسیع ہے۔👇
مسلمان کی بین الاقوامی زندگی کا پہلا مدون لائحہ عمل امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ کی’’ کتاب السیر ‘‘ہے، جس کے مطالعے کے بعد اہلِ کتاب کے ایک عالم کے مسلمان ہونے اور کتاب سے متعلق یہ تاثرات زبان زد عام ہیں کہ: ’’ہٰذا کتاب محمدکم الأصغر فکیف کتاب محمدکم الأکبر‘‘ 👇
(یہ تمہارے چھوٹے محمد کی کتاب ہے، تمہارے بڑے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی کتاب (قرآن کریم) کیسی ہوگی؟!)3
اس کتاب میں مسلم قوم کے دیگر اقوام کے ساتھ تعامل، رویے اوررہن سہن کے تقریباً تمام احکام کلیات یا جزئیات کی صورت میں موجود ہیں۔ ان احکام میں سے ایک بے مثال اور روشن حکم یہ 👇
بھی ہے کہ مسلم قوم جب فاتح یا حاکم قوم کے طورپر سامنے آئے تو اس کا دیگر اہلِ مذاہب کے ساتھ رویہ اور برتاؤ کیسا ہونا چاہیے؟ اس روشن حکم سے متعلق قرآن و سنت کی نصوص اور تفریعات امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے مرتب فرمائی ہیں، بعد کے فقہاء کرامؒ نے تقریباً اسی سے استفادہ کیا ہے۔
👇
ان احکام کا حاصل یہ ہے کہ مسلمان فاتح یا حاکم قوم کا واسطہ تین طرح کی غیر مسلم اقوام سے پڑ سکتا ہے: پہلی قسم حربی کفار ہیں۔ دوسری قسم معاہد کفار ہیں ( جن کے ساتھ آپ کے سفارتی تعلقات ہوں )۔ اور تیسری قسم اہلِ ذمہ ہیں۔ اہلِ ذمہ سے مراد مسلم ملک کے وہ غیر مسلم شہری ہیں، 👇
جن کے جان، مال، عزت، آبرو اور مذہبی آزادی کی دیکھ بھال ایک قانونی و انتظامی معاہدے کے تحت مسلمان حکومت کے ذمہ عائد ہوچکی ہو۔4
رحمتِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں معاہدے اور ذمہ والوں سے متعلق حفاظت و رعایت کی جس قدر ہدایات موجود ہیں دنیا کے کسی اور مذہب یا چارٹر میں👇
اس کی ادنیٰ مثال بھی نہیں ملتی، اس کی تائید کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صرف یہ ارشاد بھی کافی ہے کہ جس مسلمان نے کسی ذمی کے ساتھ ظلم و ناانصافی کی، تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کی عدالت میں اس ذمی کے حق کے لیے ایسے مسلمان کے خلاف میں بطور وکیل کے کیس لڑوں گا ۔ (الحدیث ) 5👇
اس مضمون کی روایات سے بخوبی یہ واضح ہوجاتا ہے کہ دینِ اسلام اور اسلامی اقتدار غیر مسلم اقوام کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کو کس قدر اہمیت دیتا ہے اور اپنے زیرِ اقتدار غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کتنا ضروری سمجھتا ہے۔ 👇
دینِ اسلام محض مذہبی اختلاف کی بنا پر غیر مذہب والوں سے عنادی، انتقامی یا امتیازی رویوں کی ہرگز اجازت نہیں دیتا، بلکہ غیر مذہب والوں کو اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کی کھلی اجازت دیتا ہے۔ اُن کی جان، مال، عزت و آبرو کو مسلمانوں کی جان و مال کی مانند قرار دیتا ہے، 👇
اُن کی استطاعت سے بڑھ کر کسی قسم کا بوجھ ڈالنے سے روکتا ہے، غیر مسلم رعایا کے ان حقوق کے تحفظ میں رخنہ اندازی کو شرعی و قانونی جرم قرار دیتا ہے۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

19 Oct
رعایا کے  ساتھ  حکم رانوں کے رویہ کا تعلق باطنی طور پر لوگوں کے اعمال وکردار سے ہوتا ہے کہ اگر رعایا کے لوگ اللہ کی اطاعت و فرمان برداری کرتے ہیں اور ان کے اعمال ومعاملات بالعموم راست بازی ونیک کرداری کے پابند ہوتے ہیں تو ان کا ظالم حکم ران بھی ان کے حق میں عادل نرم خو اور 👇
شفیق بن جاتا ہے اور اگر رعایا کے لوگ اللہ کی سرکشی وطغیانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور ان کے اعمال ومعاملات عام طور پر بد کر داری کے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں تو پھر ان کا عادل ونرم خو حکم ران بھی ان کے حق میں غضب ناک اور سخت گیر ہو جاتا ہے؛ 👇
لہٰذا حکم ران کے  ظلم وستم اور اس کی سخت گیری وانصافی پر اس کو برا بھلا کہنے اور اس کے لیے بدعا کرنے کی بجائے اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے ، ایسے حالات میں اپنی بداعمالیوں پر ندامت کے ساتھ توبہ استغفار کیا جائے اللہ تعالیٰ کے دربار میں عاجزی وزاری کے ساتھ التجا و  فریاد کی جائے👇
Read 4 tweets
19 Oct
حضرت ابوہریرہ q فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:’’ أَفَمَنْ ہَذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَ وَتَضْحَکُوْنَ وَلَاتَبْکُوْنَ‘‘۔ (النجم:۶۰، ۵۹) ۔۔۔۔۔ ’’سو کیا (ایسی خوف کی باتیں سن کربھی) تم لوگ اس کلام (الٰہی) سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو اور (خوفِ عذاب سے) روتے نہیں ہو۔‘‘     👇
تو اصحابِ صفہؓ اتنا روئے کہ آنسو اُن کے رُخساروں پر بہنے لگے، حضور a نے جب ان کے رونے کی ہلکی ہلکی آواز سنی تو آپ a بھی ان کے ساتھ رو پڑے، آپ a کے رونے کی وجہ سے ہم بھی رو پڑے، پھر حضور a نے فرمایا: جو اللہ کے ڈر سے روئے گا وہ آگ میں داخل نہیں ہوگا اور جو گناہ پراصرار کرے گا 👇
وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا اور اگر تم گناہ نہ کرو (اور استغفار کرنا چھوڑ دو) تو اللہ ایسے لوگوں کو لے آئے گا جو گناہ کریںگے (اور استغفار کریں گے) اور اللہ ان کی مغفرت کریںگے۔                                            👇
Read 4 tweets
19 Oct
:۔۔۔۔۔ نبی اکرم a ایک مرتبہ تمام رات روتے رہے اور صبح تک نماز میں یہ آیت تلاوت فرماتے رہے: ’’ إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُالْحَکِیْمُ‘‘(المائدۃ:۱۱۸) 👇
ترجمہ:۔۔۔۔۔’’اگر آپ ان کو سزادیں تو یہ آپ کے بندے ہیں اور اگر آپ ان کو معاف فرمادیں تو آپ زبردست ہیں، حکمت والے ہیں۔‘‘     👇
یعنی آپ ان کے مالک ہیں اور مالک کو حق ہے کہ بندوں کو ان کے جرائم پر سزا دے، اس لیے آپ اس کے بھی مختارہیں، قدرت والے ہیں، معافی پر بھی آپ قادر ہیں، اس لیے اس کے بھی آپ مختار ہیں تو آپ کی معافی بھی حکمت کے موافق ہوگی، اس لیے اس میں بھی کوئی قباحت نہیں ہوسکتی، مطلب یہ کہ 👇
Read 4 tweets
19 Oct
رسول اللہ a نے ارشاد فرمایاکہ: ’’سب سے زیادہ خوف زدہ کرنے والی آیت: ’’فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْراً یَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرّاً یَّرَہٗ‘‘ ہے۔ (الزلزال:۸، ۷) ۔۔۔۔۔ 👇
’’چنانچہ جس نے ذرہ برابر کوئی اچھائی کی ہوگی وہ اسے دیکھے گا اور جس نے ذرہ برابر کوئی برائی کی ہوگی وہ اُسے دیکھے گا۔‘‘     👇
سب سے زیادہ امید رساں اور دل کو تقویت بخشنے والی آیت: ’’ قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوْا عَلٰی أَنْفُسِہِمْ لَاتَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ‘‘ ہے۔(الزمر:۵۳)۔۔۔۔۔ ’’کہہ دو کہ:اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔‘‘👇
Read 4 tweets
19 Oct
امام التابعین حضرت حسن بصریv کہتے ہیں کہ: ’’ پہلے لوگ قرآن شریف کو اللہ تعالیٰ کا فرمان سمجھتے تھے، رات بھر اس میں غور وتدبر کرتے تھے اور دن کو اس پر عمل کرتے تھے اور تم لوگ ا س کے حروف اور زیر وزبر تو بہت درست کرتے ہو، مگر اس کو فرمانِ شاہی نہیں سمجھتے، 👇
اس میں غور و تدبر نہیں کرتے۔(فضائل قرآن مجید، زیر حدیث نمبر: ۱۹)     البتہ خود سے غور وتدبر کرنے کی بجائے علمائے کرام سے اس کا طریقہ پوچھنا چاہیے اور سیکھنا چاہیے، تاکہ خود ساختہ طریقے پر چلنے سے گمراہی میں مبتلا نہ ہوجائے، کیونکہ کلام پاک کے معنی کے لیے جو شرائط وآداب ہیں 👇
ان کی رعایت بھی ضروری ہے۔ اور ایک جگہ رسول اللہ a نے ارشاد فرمایا کہ: ’’افسوس اس شخص پر جس نے یہ آیت پڑھی۔۔۔۔۔-: ’’إِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ لَأٰیٰتٍ لِّأُوْلِیْ الْأَلْبَابِ‘‘۔ ( آل عمران:۱۹۰)  👇
Read 9 tweets
18 Oct
سوال

1 ۔لڑکی شادی کے بعد والدین کے گھر آتی ہے تو قصر نماز پڑھے گی یا پوری؟

 2 ۔ایک لڑکی کی رہائش شادی سے پہلے والدین کے ساتھ سکھر میں ہے،شادی ہوکے کراچی جانا ہے، نکاح رخصتی وغیرہ کے سب انتظامات کراچی میں منعقد ہیں، اب لڑکی راستے میں کراچی جاتے ہوئے اور کراچی میں نکاح ہونے سے 👇
پہلے مقیم ہے یا مسافر ؟

جواب

1۔لڑکی شادی کے بعد اپنے والدین کے گھر اگر پندرہ یوم سے کم قیام  کرتی ہے اور میکہ مسافتِ سفر پر واقع ہے تو اس صورت میں عورت اپنے میکے میں قصر نماز ادا کرے گی ۔اور اگر پندرہ دن سے زیادہ قیام کرے گی یا میکہ مسافتِ سفر سے کم پر واقع ہے تو 👇
مکمل نماز ادا کرے گی۔فتاوی شامی میں ہے
"( الوطن الأصلي ) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه ( يبطل بمثله ) إذا لم يبق له بالأول أهل فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما ( لا غير و ) يبطل ( وطن الإقامة بمثله و ) بالوطن (الأصلي و ) بإنشاء ( السفر ) والأصل أن الشيء يبطل بمثله وبما فوقه 👇
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!