یہاں تو فلحال اسٹبلشمنٹ کی سوجھ بوجھ لینے کیلیے سٹیفن پی کوہن کی کتاب"
آئیڈیا آف پاکستان"پڑھنے کی ضرورت ہے
اسکے بعد ان کے کارِ حرام کے ایک ایک نقطے کو بمعہ دلیل رد لازم ہے تاکہ سمجھ میں آ سکے کہ اینٹی اسٹبلشمنٹ ہوتا کیا ہے اور ہونا کیوں ضروری ہے!!!
کوہن کے مطابق پاکستان کی یہ انصرامی قوت دراصل درمیانی راستے کے نظریہ پر قائم ہے اور اس کو غیر روایتی سیاسی نظام کے تحت چلایا جاتا ہے جس کا حصہ فوج، سول سروس، عدلیہ کے کلیدی اراکین اور دوسرے کلیدی اور اہمیت کے حامل سیاسی و غیر سیاسی افراد ہیں۔جو کہ چند ایک نہ ختم ہونے والے _٢
مفروضوں کے تحت کام کرتے ہیں مثلاً بظائر خود کو بھارت دشمن ایمپریشن دینا ہے
٢خود کو کشمیر تحریک میں ہمیشہ مصروف ظائر کرنا ہے لیکن کرنا کُچھ نہی یعنی کشمیر کے ایشو کو سلوشن کی طرف کبھی نہی لیکر جانا
٣
اسلام پسند نظریے کو موذوں قرار دینا ہے لیکن
_٣
اسکی ایمپلیمنٹیشن کو کبھی Possibleنہی بننے دینا
۴
جوہری منصوبوں کا ٹھیکہ، زمینوں کی خرید و فروخت وغیرہ وغیرہ پہ خاص نظر رکھنی
نظام کو یرغمالیت کے تحت امریکہ کے مکمل باجوں میں رہنا سیاست پہ گرفت وغیرہ وغیرہ
یہ تمام مفروضے اوپر بیان کیے گئے افرادی گٹھ جوڑ کے ہیں جنکے تحت ایک
_۴
ریاست کے اوپر ریاست قائم ہے اور یقیناً اس گروہ کے ایک ایک کرتوت کے خلاف رہنا ہی تاریخ کی درست سمت کھڑا ہونے کے مترادف ہے اسکی کو اینٹی اسٹبلشمنٹ کہتے ہیں_۵