فرعون کے زمانے میں لوگ ٹیکنالوجی اور سائنس میں ہم سے بہت آگے تھے، یہ سات ہزار سال قبل سات سو کلو میٹر دور لکسر شہر سے ایک کروڑ پتھر یہاں لائے، ہر پتھر 25 سے اڑھائی سو ٹن وزنی تھا،
یہ ون پیس تھا اور یہ پہلے پہاڑ سے چوڑائی میں کاٹا گیا تھا اور پھر سات سو کلو میٹر دور لایا
گیا تھا، یہ پتھر بعد ازاں صحرا کے عین درمیان 170 میٹر کی بلندی پر لگائے بھی گئے،
قدیم مصری آرکیٹیکٹس نے آٹھ ہزار سال قبل مقبروں کا ایسا ڈیزائن بنایا جو ہر طرف سے بند بھی تھا لیکن بندش کے باوجود اندر سورج کی روشنی بھی آتی تھی، ہوا بھی
اور اندر کا درجہ حرارت بھی باہر کے ٹمپریچر سے کم رہتا تھا،

ان لوگوں نے آٹھ ہزار سال قبل لاشوں کو حنوط کرنے کا طریقہ بھی ایجاد کر لیا اور یہ خوراک کو ہزار سال تک محفوظ رکھنے کا طریقہ بھی جان گئے، قاہرہ کے علاقے جیزہ کے بڑے اہرام میں 23 لاکھ بڑے پتھر
ہیں، ابولہول دنیا کا سب سے بڑا ون پیس اسٹرکچر ہے اور یہ لوگ جانتے تھے شہد دنیا کی واحد خوراک ہے جو کبھی خراب نہیں ہوتی چنانچہ اہراموں میں پانچ ہزار سال پرانا شہد نکلا اور یہ مکمل طور پر استعمال کے قابل تھا،

یہ لوگ کمال تھے، بس ان میں ایک خرابی
تھی،

یہ متکبر تھے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں، چنانچہ یہ پکڑ میں آ گئے اور یوں عبرت کی نشانی بن گئے.

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

12 Jan
” تھامس ایڈیسن مشہور عالم سائنسدان تھا..
اپنے بچپن میں بخار کے باعث وہ سماعت سے محروم ہو گیا تھا...
جب وہ چھوٹا تھا....
تو ایک دن وہ سکول سے آیا اور ایک سر بمہر لفافہ اپنی والدہ کو دیا کہ استاد نے دیا ہے کہ " اپنی ماں کو دے دو ."

ماں نے کھول کر پڑھا... Image
اور اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے.

پھر اس نے با آواز بلند پڑھا.

” تمھارا بیٹا ایک جینئس ہے.... یہ سکول اس کے لئے بہت چھوٹا ہے، اور یہاں اتنے اچھے استاد نہیں کہ اسے پڑھا سکیں سو آپ اسے خود ہی پڑھائیں. “
اس کے بعد اس کو پڑھانے کی ذمہ داری
اس کی والدہ نے لے لی....

سالوں بعد جب تھامس ایڈیسن ایک سائنسدان کے طور مشہور عالم ہو گیا تھا....

اور اس کی والدہ وفات پا چکی تو وہ اپنے خاندان کے

پرانے کاغذات میں کچھ ڈھونڈ رہا تھا کہ اسے وہی خط ملا.اُس نے خط کو کھولا تو پر اس پر لکھا تھا....

” آپ کا بیٹا انتہائی
Read 4 tweets
10 Jan
غیر مسلموں میں اسلامی پمفلٹ تقسیم کرنے والے ان بزرگ کا نام شیخ نعمت اللہ خلیل ہے. ان کا اصل تعلق ترکی سے ہے،یہ عہد سلطان عبدالحمید کے علماء کرام کے شاگردوں میں سے ہے. انہوں نے اپنی زندگی کے 15 سال مدینہ منورہ میں اور 15 سال مکہ مکرمہ کی ایک مسجد میں امامت کرتے گزارے.
یہ عربی،ترکی،انگریزی،اردو اور جاپانی سمیت کئی زبانوں پر مہارت رکھتے ہیں.

انہوں نے دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں 50 سے زائد ملکوں کا سفر کیا اور ہزاروں لوگ ان کے ہاتھ مسلمان ہوئے.

دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں انہوں نے جاپان میں 14 سال قیام کیا،انہوں نے جب
دعوت کا کام شروع کیا جاپان میں 3 مسجدیں تھی 14 سال بعد ان کے ہاتھ سے 200 مسجدیں تعمیر و آباد ہوچکی تھیں.

1981 میں انہوں نے قرآن مجید کے 20000 نسخے چائنہ کے مسلمانوں تک چائنہ میں خود جا کر پہنچا آئے.
یہ تین بار دعوت کے سلسلے میں سائبیریا
Read 8 tweets
10 Jan
مالدیپ جو صرف 2 ماہ میں بدھ مت چھوڑ کر پورا مسلمان ملک ہوا !

مالدیپ بحر ھند میں واقع ایک سیاحتی ملک ہے، یہ ملک 1192 چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہے جن میں سے صرف 200 جزیروں پر انسانی آبادی پائی جاتی ہے۔ مالدیب کی ٪100 آبادی مسلمان ہے جب کہ یہاں کی شہریت
لینے کے لئے مسلمان ہونا ضروری ہے۔ عجیب بات یہ ہےکہ مالدیب بدھ مت کے پیروکاروں کا ملک تھا صرف 2 ماہ کے اندر اس ملک کا بادشاہ،عوام اور خواص سب دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ مگر یہ معجزہ کب اور کیسے ہوا ؟ یہ واقعہ مشہور سیاح ابن بطوطہ نے مالدیب کی سیاحت کے بعد
اپنی کتاب میں لکھا ہے ابن بطوطہ ایک عرصے تک مالدیب میں بطور قاضی کام کرتے بھی رہے ہیں۔ وہ اپنی کتاب ' تحفة النظار في غرائب الأمصار وعجائب الأمصار ' میں لکھتے ہیں کہ مالدیب کے لوگ بدھ مت کے پیروکار تھے اور حد درجہ توہم پرست بھی اسی بدعقیدگی کے باعث ان پر
Read 10 tweets
9 Jan
ایک انگریز خاتون جس کا شوہر برطانوی دور میں پاک و ہند میں سول سروس کا آفیسر تھا۔ خاتون نے زندگی کے کئی سال ہندوستان کے مختلف علاقوں میں گزارے۔ واپسی پر اپنی یاداشتوں پر مبنی بہت ہی خوبصورت کتاب لکھی۔
خاتون نے لکھا ہے کہ میرا شوہر جب ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر
تھا اُس وقت میرا بیٹا تقریبا چار سال کا اور بیٹی ایک سال کی تھی۔ ڈپٹی کمشنر کو ملنے والی کئی ایکڑ پر محیط رہائش گاہ میں ہم رہتے تھے۔ ڈی سی صاحب کے گھر اور خاندان کی خدمت گزاری پر کئی سو افراد معمور تھے۔ روز پارٹیاں ہوتیں، شکار کے پرواگرام بنتے ضلع کے بڑے بڑے زمین
دار ہمیں اپنے ہاں مدعو کرنا باعث فخر جانتے، اور جس کے ہاں ہم چلے جاتے وہ اسے اپنی عزت افزائی سمجھتا۔ ہمارے ٹھاٹھ ایسے تھے کہ برطانیہ میں ملکہ اور شاھی خاندان کو بھی مشکل سے ہی میسر تھے۔
ٹرین کے سفر کے دوران نوابی ٹھاٹھ سے آراستہ ایک عالیشان ڈبہ ڈپٹی کمشنر
Read 12 tweets
8 Jan
پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی

تفسیر روح البیان میں ایک قصہ منقول ہے کہ شہر بخارا میں ایک سنہار کی مشہور دکان تھی اس کی بیوی خوبصورت اور نیک سیرت تھی ایک سقاء( پانی لانے والا)اس کے گھر تیس سال تک پانی لاتا رہا بہت بااعتماد شخص تھا

ایک دن اسی سقاء نے
پانی ڈالنے کے بعد اس سنہار کی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر شہوت سے دبایا اور چلاگیا عورت بہت غمزدہ ہوئی کہ اتنی مدت کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اسی دوران سنہار کهانا کهانے کے لئے گھر آیا تو اس نے بیوی کو
روتے ہوئے دیکھا پوچھنے پر صورتحال کی خبر ہوئی تو سنہار کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

بیوی نے پوچھا کیا ہوا سنہار نے بتایا کہ آج ایک عورت زیور خریدنے آئی جب میں اسے زیور دینے لگا تو اس کا خوبصورت ہاتھ مجھے پسند آیا میں نے اس اجنبیہ کے ہاتھ
Read 6 tweets
8 Jan
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں ایک شخص ملک شام سے سفر کرتا ہوا آیااور اپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ آپ امیر بھی ہیں یعنی مالدار بھی ہیں اور امیر بھی یعنی مسلمانوں کے سربراہ بھی ہیں۔
عرض کرنے لگا حضور میرے اوپر قرضہ چڑھ گیا ہے میری
مدد کریں ۔تو آپ اس کو اپنے گھر لے گئے شخص کہتا ہے کہ باہر سے دروازہ بہت خوبصورت تھا لیکن گھر پر ایک چارپائی بھی نہ تھی کھجور کی چھال کی چٹائیاں بچھی ہوئی تھیں اور وہ بھی پھٹی ہوئی فرماتے ہیں سیدناصدیق ابوبکر(رضی اللہ تعالی عنہ)نے مجھے چٹائی پر بٹھا لیا اور
مجھے کہنے لگے یار ایک عجیب بات نہ بتاؤں میں نے کہا بتائے تو عرض کرنے لگے تین دن سے میں نے ایک اناج کا دانہ بھی نہیں کھایا کھجور پر گزارا کر لیتا ہوں آجکل میرے حالات کچھ ٹھیک نہیں ہے توشخص کہنے لگا حضور میں اب پھر کیا کروں میں تو بہت دور سے امید لگا کر آیا تھا۔
Read 17 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!