انکارِ حدیث کیوں؟

از: مولانا محمد یوسف لدھیانوی

مضمون سے کچھ حصے

انکار حدیث کا فتنہ ظہور میں آچکا ہے۔ بحث کرنے والے پوری قوت کے ساتھ اس بحث میں مصروف ہیں کہ حدیث حجت ہے یا نہیں؟ جن لوگوں کی طرف سے یہ بحث اٹھائی گئی ہے ان کا حال تو انہی کو معلوم ہوگا لیکن 👇
جہاں تک میرے ایمان کا احساس ہے یہ سوال ہی غیرت ایمانی کے خلاف چیلنج ہے جس سے اہل ایمان کی گردن ندامت کی وجہ سے جھک جانی چاہئے۔
👇
اس فتنہ کے اٹھانے والے ظالموں نے نہیں سوچا کہ وہ اس سوال کے ذریعہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کی ذات کو اعتماد یا عدم اعتماد کا فیصلہ طلب کرنے کے لئے امت کی عدالت میں لے آئیں گے۔ امت اگر یہ فیصلہ کردے گی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات (حدیث) قابل اعتماد ہے، تو👇
اس کے مرتبہ کا سوال ہوگا اور اگر نالائق امتی یہ فیصلہ صادر کردیں کہ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات (حدیث) آپ کے زمانہ والوں کے لئے لائق اعتماد ہوتو ہو لیکن موجودہ دور کے متمدن اور ترقی پسند افراد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث پر ایمان لانے کے لئے مجبور کرنا 👇
ملائیت ہے“ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ ہوجائے گا۔ (معاذ اللہ، استغفراللہ) اگر دل کے کسی گوشے میں ایمان کی کوئی رمق بھی موجود ہے تو کیا یہ سوال ہی موجب ندامت نہیں کہ نبی صلى الله عليه وسلم کی بات لائق اعتماد ہے یا نہیں؟

تُف ہے! 👇
اس مہذب دنیا پر کہ جس ملک کی قومی اسمبلی میں صدرمملکت کی ذات کو تو زیر بحث نہیں لیا جاسکتا (پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے متعدد دفعہ یہ رولنگ دی ہے کہ معزز ارکان اسمبلی صدر مملکت کی ذات گرامی کو زیر بحث نہیں لاسکتے) 👇
لیکن اسی ملک میں چند ننگ امت، آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی ذات اقدس کو نہ صرف یہ کہ زیر بحث لاتے ہیں بلکہ زبان وقلم کی تمام تر طاقت اس پر صرف کرتے ہیں کہ امت رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ دے ڈالے۔اگر ایمان اسی کا نام ہے تو👇
مجھے کہنا ہوگا، ﴿بئسَمَا یَأمُرُکُمْ بِہِ ایمانکم انْ کُنْتُمْ مُوٴمِنِیْن﴾۔

👇
بہرحال مریض دلوں کے لئے انکار حدیث کی خوراک لذیذ ہوتو ہو (غلبہ صفراء کی وجہ سے ان مسکینوں کو اس کی تلخی کا احساس نہیں ہوتا) لیکن میرے جیسے گنہگار اور ناکارہ امتی کے لئے یہ موضوع خوشگوار نہیں بلکہ یہ بحث ہی تلخ ہے، نہایت تلخ، مجھے کل ان کے دربار میں جانا ہے اور 👇
ان کی شفاعت کی امید ہی سرمایہ زندگی ہے۔ سوچتا ہوں اور خدا کی قسم، کانپتا ہوں، کہ اگر ان کی طرف سے دریافت کرلیاگیا کہ ”او نالائق! کیا میری حدیث کا اعتماد بھی محل بحث ہوسکتا ہے؟ تو میرے پاس کیا جواب ہوگا؟ 👇
اسلام کے ان فرزندان ناخلف نے خود رسالت مآب صلى الله عليه وسلم پر جرح وتعدیل کا جو راستہ اختیار کیا ہے واللہ! اس میں کفر ونفاق کے کانٹوں کے سوا کچھ نہیں ﴿فَمَنْ شَاءَ فَلْیُوٴمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْیَکْفُرْ﴾ (اب جس کا جی چاہے نبی کی بات پر ایمان لائے اور 👇
جس کا جی چاہے کفر کا راستہ اختیار کرے)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

14 Jan
میں جواب ضرور دیتا لیکن آپ کو صرف بحث کرنی ہے
😇👇
پھر جب میں انکار حدیث فتنہ اور غیر مقلد پر لکھتا ہوں دوست احباب اعتراض کرتے ہیں
😇💯👇
سوال

اگر کوئی محرمات کے ساتھ زنا کرلے، مثلاً ساس سے زنا کرلے یا بیٹی سے زنا کرلے تو اس کی سزا کیا ہے؟ اور عصر حاضر میں تعزیر کا اختیا ر کس کو ہے؟

جواب

’’زنا‘‘ کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے، پھر اگر کسی محرم سے کیا جائے تو اس گناہ کی سنگینی مزید بڑھ جاتی ہے، 👇
تاہم ’’زنا‘‘ کی شرعی سزا (حد) مقرر ہے، اور کوئی شخص چاہے محرمات میں سے کسی کے ساتھ اس فعل کا ارتکاب کرے یا اجنبیہ کے ساتھ  دونوں صورتوں میں زانی   فاسق وفاجرہے، بصورتِ ثبوتِ جرم شریعتِ محمدیہ میں اس پر ’’حدِّ زنا‘‘ کانافذکرنالازم ہے، لیکن اس کے نفاذ (اور تعزیرات کے نفاذ) کا 👇
Read 6 tweets
14 Jan
ائمہ واسلاف کا طرز عمل یہی رہا کہ اختلافی مسائل میں تشدد نہ اختیار کیا جائے، خاص طور پر جن مسائل میں ایک سے زائد موقف ہوسکتے ہیں، ان میں کسی ایک کو متعین طور پر حق اور دوسرے کو حتمی طور پر باطل قرار نہ دیا جائے، اس کے ثبوت میں متقدمین ومتاخرین کی بہت سی عبارتیں پیش کی جاسکتی 👇
ہیں؛ لیکن اختصار کے پیش نظر ہم یہاں صرف شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمة اللہ علیہ کی عبارت پیش کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں، علامہ فرماتے ہیں:👇
(فتاویٰ ابن تیمیہ، ج:۲۳، ص:۲۵۴)

ترجمہ:ہر بندٴہ مومن پر، عام اہلِ ایمان اور علما سے محبت کرنا واجب ہے اور حق جہاں بھی ہو اس کا قصد اور اتباع واجب ہے اور یہ جاننا بھی واجب ہے کہ مجتہد مصیب کے لیے دو اجر کا وعدہ کیاگیا ہے اور اگر مجتہد سے اجتہاد میں خطا ہوجائے تو 👇
Read 9 tweets
14 Jan
حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب نوراللہ مرقدہ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند کے خطبہٴ صدارت کا یہ اقتباس پوری ملت کی توجہ کا مستحق ہے:

”آج کے پُرآشوب حالات میں امتِ مسلمہ کا اتحاد گذشتہ ہر دور سے زیادہ ضروری ہوگیا ہے، کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم اپنے فروعی اختلافات کو 👇
اپنے گھر تک محدود رکھیں اور دشمنوں کے مقابلہ میں ایک متحد امت کا کردار پیش کریں؟ کیا ہمارے لیے صحابیِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ عمل بہترین اسوہ نہیں؟ کہ انھوں نے عین اس زمانے میں جب وہ سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے برسرپیکار تھے، 👇
روم کے بادشاہ کی جانب سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف متحدہ محاذ بنانے کی دعوت کو پائے حقارت سے ٹھکرادیا اور ملت میں تفریق کے اُس داعی کو یَا کَلْبَ الرُّوْمِ کے الفاظ سے مخاطب کرکے ٹھوس لفظوں میں بتادیا کہ اگر اُس نے حضرت علی رض کے زیرحکومت علاقوں کی طرف نظر اٹھاکر بھی دیکھا 👇
Read 4 tweets
14 Jan
ہمارے اکابر کے موقف کا خلاصہ یہ ہے کہ امت کو ہرحال میں قرآن وسنت کا پابند رہنا اور کتاب وسنت کی تشریح اور ان پر عمل کے بارے میں حضراتِ صحابہٴ کرام رض اور ائمہ واسلاف کے منہاج پر کاربند رہنا ضروری ہے، اور جو لوگ اس متوارث طرزِ فکر وعمل کے خلاف نئی باتیں پیش کریں اور 👇
امت کو انتشار میں مبتلا کریں ان کی تردید کرنا اور ان کی غلطی کو واضح کرنا، علماءِ امت کا فرض منصبی ہے؛ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملینِ علم دین کے یہی فرائض درج ذیل حدیث میں وضاحت سے بیان فرمائے ہیں:
👇
عَنْ ابْرَاھِیْمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحمٰنِ الْعَذْرِي رَضِيَ اللہ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم: یَحْمِلُ ھَذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلْفٍ عَدُوْلُہ یَنْفُوْنَ عَنْہُ تَحْرِیْفَ الْغَالِیْنَ وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِیْنَ وَتَأوِیْلَ الْجَاھِلِیْنَ․👇
Read 4 tweets
14 Jan
قیاس پر حدیث ضعیف کو مقدم کرنا، عظمت حدیث کی دلیل

امام صاحب کے اہم اصول میں سے ہے کہ ”حدیثِ ضعیف“ اور ”مرسل حدیث“ قیاس سے افضل ہے، جس سے آپ کی عظمت حدیث کا بین ثبوت ملتا ہے، اسی قاعدے پر ان کے مذہب کی بنیاد ہے، اور اسی قاعدے کی وجہ سے :👇
(۱) رکوع سجدے والی نمازمیں قہقہہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جبکہ جنازے کی نماز میں نہیں ٹوٹتا۔ (۲) نبیذ تمر سے سفر میں وضو ہوجاتا ہے۔ (۳) دس درہم سے کم کی چوری پر، چور کا ہاتھ نہیں کٹتا۔ (۴) حیض کی اکثر مدت دس دن ہوتی ہے۔ (۵) جمعہ کی نماز میں مصر کی قید لگانا اور 👇
کنویں کے مسئلے میں قیاس نہ کرنا، یہ سب وہ مسائل ہیں جن میں قیاس کا تقاضا کچھ اور تھا؛ مگر ”احادیثِ ضعیفہ“ کے ہوتے ہوئے قیاس کو ردی کی ٹوکری میں رکھ دیا۔(۳۷)جس سے علم حدیث کے تعلق سے آپ کی غایت شغل کا اندازہ ہوتا ہے؛ اسی پر بس نہیں؛ بلکہ قیاس کی چار قسموں 👇
Read 6 tweets
13 Jan
جمہوریت کی ارتقائی منزل؟

جمہوریت سرمایہ داری کا لبادہ ہے، پہلی اور دوسری جنگ عظیم جمہوریت کا کارنامہ، ہیروشیما ناگاساکی بدترین مثال ہیں۔ فرانس توہین و حقارت کا کھیل جمہوریت کی اعلی اقدار ہی کی آڑ میں کھیل رہا ہے اور تو اور انڈیا میں آر ایس ایس بی جی پی کے بھیس میں 👇
تاریخ کی بدترین فاشزم سے آشکار ہے۔ ان سب کے تناظر میں غور کیجئے جمہوریت کی منزل یا اس کی انتہا کیا ہوگی۔
پاکستان میں بھی بارہا کہا گیا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے یعنی جمہوریت کے تعارف میں انتقام کی اصطلاح استعمال کرنا ضروری سمجھا گیا اگر یہ ضروری نہ بھی ہو تو 👇
ہمارے ہاں جمہوریت کس طرح کھل کھیل رہی ہے سب کے سامنے ہے۔ ساری دنیا میں جمہوریت کے پسِ پردہ عوام نہیں بلکہ کمپنی یا ایسا سرمایہ دار جس کے پاس کثیر سرمایہ ہے۔ انڈیا یا دنیا ایسٹ انڈیا کمپنی نے فتح کی تو کیا جب اس کمپنی کو برطانیہ نے نیشنلائزڈ کر لیا تو اس کا کردار ختم ہوگیا اور 👇
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!