کہتے ہیں آزادی کے بعد کانگو میں فرانس نے اپنا سفیر تعینات کیا ۔۔۔
ایک دن فرانسیسی سفیر شکار کی تلاش میں کانگو کے جنگلات نکل گیا ۔۔۔
جنگل میں چلتے چلتے فرانسیسی سفیر کو دور سے کچھ لوگ نظر آئے وہ سمجھا شاید میرے استقبال کے لئے کھڑے ہیں۔ قریب پہنچا تو معلوم ہوا کہ یہ...👇 #قلمکار
ایک آدم خور قبیلہ ہے ۔۔۔
انہوں نے فرانسیسی سفیر کو پکڑ کر ذبح کیا اسکی کڑاہی بنائی، شوربا بنایا اور جنگل میں منگل کر دیا ۔۔۔
فرانس اس واقعے پر سخت برہم ہوا اور کانگو سے مطالبہ کیا کہ وہ سفیر کے ورثاء کو (کئی) ملین ڈالر خون بہا ادا کرے ۔۔۔
کانگو کی حکومت سر پکڑکر بیٹھ گئی ۔۔
👇
خزانہ خالی تھا، ملک میں غربت و قحط سالی تھی ۔۔۔
بہرحال کانگو کی حکومت نے فرانس کو ایک خط لکھا جس کی عبارت کچھ یوں تھی ۔۔۔
"کانگو کی حکومت محترم سفیر کے ساتھ پیش آئے واقعے پر سخت نادم ہے،
چونکہ ہمارا ملک خون بہا ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا لہذا غور و فکر کے بعد ہم آپ کے
👇👇
سامنے یہ تجویز رکھتے ہیں کہ ہمارا جو سفیر آپ کے پاس ہے آپ بدلے میں اسے کھا لیں"😉
ہماری حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ آئی ایم ایف کو خط لکھے جس کا مضمون کچھ یوں ہونا چاہیے ۔۔۔
"پچھلے ستر سالوں میں ہماری اشرافیہ نے جو قرضےلئے ہیں وہ آپ ہی کے بینکوں میں پڑے ہیں، ۔۔۔۔
👇👇
ہم آپ کے قرضے فی الفور واپس نہی کر سکتے ۔۔۔
لہذا گذارش ھے کہ ہماری اشرافیہ کے بنک بیلنس، اثاثے اور بچے مغربی ممالک میں ہیں بدلے میں آپ وہ رکھ لیں"