ایک نوجوان سُقراط کے پاس آیا اورکہا کہ مجھے اتنا ہی علم چاہیے جتنا آپ کے پاس ہے۔
سُقراط اس نوجوان کو لے کر دریا کنارے پہنچا اور اس کو کہاکہ دیکھو پانی میں کیا نظر آ رہا ہے؟
اس نوجوان نے جیسے ہی سر نیچے کیا سُقراط نےاس کا سر پانی میں ڈبو دیا اور تھوڑی دیر بعد باہر نکالا تو وہ
نڈھال ہو کر زمین پر گر گیا.
سُقراط نے اس سے پوچھا تمہیں کس چیز کی ضرورت سب سے زیادہ محسوس ہو رہی تھی؟اس نے ہانپتے ہوئے جواب دیا سانس اور ہوا کی سُقراط مسکرایا اور بولا “جس دن علم کی تڑپ اور پیاس بھی ہی اتنی شدت سے محسوس ہو میرے پاس آ جانا مجھ سے زیادہ علم تمہیں نصیب ہو جائے گا۔۔
گلاس ڈور دنیا کہ جاب تلاش کرنے والی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے
پچھلے دنوں گلاس ڈور نے سی این بی سی کو ایک سروے فراہم کیا جس میں بتایا گیا کہ دنیا کی چودہ بڑی کمپنیوں نے نوکری کے اشتہارات میں سے چار سالہ ڈگری کی شرط کو نکال دیا ہے ۔
ان کمپنیوں میں مائیکرو سافٹ، ایپل،آئی- بی- ایم،
بینک آف امریکہ اور اسٹاربکس سمیت مزید 9 ادارے شامل ہیں ۔
آئی- بی- ایم کی چیف ایگزیکٹو کا دعویٰ ہے کہ ہمارے ایک تہائی ملازمین کے پاس چار سالہ ڈگری نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈگری کے نام پر قابلیت کو ضائع نہیں کر سکتے۔
کاش کہ کوئی ہمارے نوجوانوں کو سمجھائے کہ
“اسکوپ” دنیا کی کسی فیلڈ میں نہیں ہوتا ہے۔ “اسکوپ” آپ کے اپنے اندر ہوتا ہے۔
آپ جتنے قابل ہوتے چلے جاتے ہیں آپ کا “اسکوپ” اُتنا بڑھتا چلا جاتا ہے۔چاہے آپ ففٹی موٹرسائیکل پر “مصالحے” ہی کیوں نہ بیچتے ہوں۔ ایک دن آپ “شان مصالحے” بنالیتے ہیں۔
آپ زیادہ محنت کرکے زیادہ وقت لگا کر زیادہ
ترقی نہیں کر سکتے بلکہ آپ اپنی قدر اور ویلیو بڑھا کر زیادہ ترقی کر سکتے ہیں کیونکہ 24گھنٹے دنیا میں سب کو برابر ملتے اور روز چودہ گھنٹے سورج ہم سب کے لئے بالکل برابر سے چمکتا ہے۔
اگر آپ آگے بڑھنا چاہتے ہیں ترقی کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ڈگری کی نہیں قابلیت کی ضرورت ہے۔ #منقول
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
میری دوسری شادی ہوجائے گی، سوچا بھی نہ تھا۔ دوستوں کو اطلاع بھی نہ کر سکا۔ بس آناً فاناً نکاح ہوا اور رخصتی بھی ہو گئی۔
حیرت یہ ہے کہ بیگم نے خوشدلی سے اپنی سوتن کو بہن بنا لیا۔ بچے تو ماں کہہ کر لپٹ گئے۔ والدہ بھی شاد ہیں۔ میری نئی بیوی بے انتہا خوش اخلاق ثابت ہوئیں اور انہوں نے
بھی سارے گھر کے افراد کو اپنا سمجھا۔
ہماری پہلی ملاقات پہلی بیگم کے ساتھ ہی ایک شاپنگ سینٹر کے کیفے ٹیریا میں ہوئی تھی۔ وہیں ہماری پہلی بیگم نے ان کو ہمارے لیے پسند کیا۔ کب بات شادی تک پہنچ گئی پتہ بھی نہ لگا۔
پہلی بیگم نے انتہائی ضد کر کے ہمیں ہنی مون پر بھیجنے کی تیاری
کر رکھی ہے اور مصر ہیں کہ آپ دونوں ہنی مون پر جائیں جیسے آپ مجھے لے کر گئے تھے۔ کہتی ہیں کہ اگر پیسے کم پڑے تو وہ دینے کو تیار ہیں کیونکہ ان کی پچھلے دنوں ہی تین لاکھ کی کمیٹی نکلی ہے۔
میں کافی دیر سے یہ سوچ رہا ہوں کہ آخر وہ کون سے گھر ہوتے ہیں جہاں دوسری شادی کی وجہ سے جھگڑے