وزیر اعظم نے مارکیٹ کا دورہ کیا
انتہائی صاف و شفاف مارکیٹ میں چہل قدمی کرتے ہوئے وزیراعظم اک قصائی کے پاس جا کر کھڑے ہوئے
بات چیت کے بعد موجود صاف و شفاف گوشت دیکھ کر تعریف کی
پوچھا گوشت تو خوب بکتا ہوگا
قصائی: گوشت تو واقعی اچھا ہے لیکن آج ابھی تک صبح سے کلو بھی فروخت نہیں ہوا
+
+
وزیراعظم: فروخت نہ ہونے کی کیا وجہ ہے
قصائی: آپ کے آنے کے سبب خریداروں کو مارکیٹ آنے ہی نہیں دیا گیا
وزیراعظم: اوہو پھر تو میں 4کلو خرید لوںگا
قصائی: میں آپ کو گوشت نہیں دے سکتا وزیراعظم: کیوں؟
قصائی: کیونکہ آپ کی حفاظت کے لئے ہم سے چھریاں لے لی گئی ہیں
++
+
وزیراعظم: بغیر کاٹے دے سکتے ہو
قصائی: میں نہیں دے سکتا
کیوں؟
قصائی: کیونکہ میں سیکیورٹی ادارے کا آفیسر ہوں قصائی نہیں
وزیراعظم (غصے سے): جاؤ فوری طور پر اپنے سینئر آفیسر کو بلاؤ
قصائی: سوری سر ایسا نہیں ہوسکتا
کیوں؟
قصائی: کیونکہ سامنے والی دوکان پر وہ مچھلی فروش بن کر کھڑے ہیں
ڈپریشن کو معمولی مت لیں
تحقیق بتاتی ہے کہ شدید ڈپریشن آگے چل کر ذہنی حالت کو اس قدر بگاڑ دیتا ہے انسان میں درد دینے اور درد سہنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے
ایسے ہی اک ماں نے اپنے بچوں کو آگ لگادی انہیں ذندہ جلتا دیکھ کر وہ سگریٹ پیتی رہی جب وہ نارمل ہوئی تو اسکے بچے جل کر مرچکے تھے
پھر جب اس طرح کے واقعے ہوجاتے ہیں تو ہم بڑی بڑی فلاسفی جھاڑنا شروع کر دیتے ہیں کہ ماں تھی یا فرعون ایسا کیسے کرگئی؟
تو خدارا لوگوں کو خوش رہنے دیں کسی کی ذہنی بربادی کا سبب مت بنیں کوئی ناچ رہا ہے ناچنے دیں
ہر کسی کی ذندگی میں دخل اندازی کرنا بند کریں
کسی کو ڈپریشن میں پائیں
تو اسے ٹکے ٹکے کی باتیں سنانے کی بجائے اسے ہنسانے کی کوشش کریں
مگر نہیں ہمیں تو شوق ہے لوگوں میں گھس کے انہیں زلیل کرنے کا
جب تک کوئی پھندہ ڈال کر جھول نہیں مرتا
تب تک ہم مانتے ہی نہیں کے اگلا ڈپریشن میں تھا ؟؟؟