#PP84#NoorpurThal#Khushab
تقریبا تین لاکھ آبادی کی تحصیل نورپور تھل جس میں پچھلے چالیس سال میں صرف مسلم لیگی یا آزاد منتخب ہو کر مسلم لیگ میں شامل ہونے والے ایم پی ایز ہی منتخب ہوتے رہے۔ اس میں نواز لیگ کے اٹھارہ سال ممبر رہنے والے وارث کلو کی وفات سے پانچ مئی کو 1/5
ضمنی الیکشن ہو رہا ہے لیکن میڈیا نے تحصیل کی پسماندگی کی طرف توجہ نہیں دی۔ چوراسی دیہاتوں اور قصبوں پر مشتمل تحصیل میں موجود صحت اور تعلیم کے شعبے کے بارے میں سن کر آپ کی آنکھیں کھل جانی چاہییں ۔۔ تحصیل بھر میں صرف ایک گائناکالوجسٹ جس کی پچھلے برس تعیناتی ہوئی اور ایک 2/5
دانتوں کا ڈاکٹر۔ باقی عوام کو عطائیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہوا ہے۔ پچھتر سے زیادہ دیہاتوں میں انجکشن لگانے اور سر درد کی گولی دینے کو مستند ڈسپنسر بھی نہیں ہے۔ تعلیم کے شعبے میں پوری تحصیل میں دو گرلز انٹر کالج ہیں جن میں صرف دو دو لیکچرارز ہیں اور کوئی بھی ٹیچر سائنس 3/5
مضامین نہیں پڑھا سکتی۔ بوائز کا صرف ایک ڈگری کالج ہے جس میں ایک ہزار طلبا کے لئے صرف چار کلاس رومز ہیں کیوں کہ ڈگری کالج کی عمارت نہیں اور انٹر کالج میں کلاسز ہو رہی ہیں جس کے ایک حصے میں ائرفورس کا ریڈار اور اس کا عملہ قابض ہے اس لئے گرمیوں اور سردیوں میں زیادہ تر کلاسز 4/5
کھلے آسمان تلے ہوتی ہیں۔ نورپور کو دوسرے اضلاع سے ملانے والی سڑکوں کی حالت تصویریں بتا رہی ہیں۔ وسطی پنجاب میں موجود یہ تحصیل شہباز شریف کی پنجاب کی ترقی کے کھوکھلے نعروں کا صیحح معنوں میں پردہ چاک کرتی ہے مگر میڈیا کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ #PP84#NoorpurThal#Khushab 5/5
پیپلز پارٹی کے جیالوں سے التماس ہے کہ نواز لیگ کے پے رول پر کام کرنے والے بہت سے صحافی حکومت اور فوج نے اداروں سے نکلوا دئیے ہیں۔ وہ بے روزگار ہو کر یو ٹیوب اور سوشل میڈیا پر اپنا پراپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے پراپیگنڈا کا وہی لیول ہے جو حکومتی صحافیوں 1/6
صابر شاکر، چوہدری غلام حسین ، ارشاد بھٹی اور خاور گھمن کا ٹی وی چینلز پر ہوتا ہے۔ اور مقصد صرف نواز شریف اور مریم کو انقلابی اور جمہوری ثابت کرنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ مسلسل پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کیونکہ انہیں یہ لائن مل چکی ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری 2/6
سے تنگ عوام پی ٹی آئی چھوڑ کر پیپلز پارٹی جوائن کر سکتی ہے۔ اس لئے ان یوٹیوبر اور سوشل میڈیا صحافیوں کا سارا زور پیپلز پارٹی پر تنقید پر ہے۔ الیکٹرانک میڈیا میں نواز لیگ کے ہمدرد صحافی (جیسا کہ جنگ جیو کے سارے صحافی) بھی سوشل میڈیا کی حد تک ان کا ساتھ ضرور دیتے ہیں ۔ ہمیں 3/6