معاشرے میں #جہیز سے چھٹکارے کا آسان حل:
ایک مرد کی ایک سے زیادہ شادیاں!!!
جب تک معاشرے میں ایک سے زیادہ شادیوں کا رواج نہیں ہوتا، بیٹیوں اور بچیوں کی یوں ہی حق تلفی ہوتی رہے گی۔ اگر نیک بچیاں کسی نیک مرد کی دوسری یا تیسری بیوی بننا پسند کرلیں، 👇
بجائے یہ کہ برے مرد کی پہلی بیوی تو معاشرے میں خود بخود نیک خواتین کی کمی ہو جائے گی اور ڈیمانڈ بڑھ جائے گی۔
اس طرح ایک خاتون کے کئی رشتے آئیں گے اور اسکو چوائس ملے گی کہ جس سے چاہے شادی کرے، طلاق بھی ک ہونگی اور جہیز کی لعنت سے بھی چھٹکارہ مل جائے گا۔
👇
مرد بھی نیک عورت کی جستجو میں طلاق یافتہ سے بھی شادی پر راضی ہونگے۔ سادہ سا ڈیمانڈ اور سپلائی کا مسئلہ ہے۔
چونکہ ایک سے زیادہ شادیوں کا رواج نہیں، لہذہ بچیوں کو رشتے نہیں ملتے، اسی لئے والدین قیمتی جہیز کی لالچ دیتے ہیں کہ کوئی اچھا رشتہ مل جائے۔ 👇
جسکی وجہ سے معاشرے میں مرد خواتین کی تذلیل کرتے ہیں، کیونکہ انہیں پتا ہے ایک کو طلاق دیں گے تو اس سے بڑھ کر لڑکی مل جائے گ، وہ بھی ڈھیر سارے جہیز کے ساتھ۔
لہذہ سب سے پہلے بچیوں اور انکے والدین کو فیصلہ کرنا ہے کہ نیک مرد کی دوسری بیوی بننا، برے مرد کی پہلی بیوی بننے سے بہتر ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh