امرود جسے غریبوں کا سیب بھی کہا جاتا ہے۔ پنجاب کی بہت اہم فصل ہے۔ اس کی کاشت ملک کے تمام حصون میں کی جاتی ہے ۔ ۲۰۰۰-۲۰۰۱ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس کا زیر کاشت رقبہ۶۳۴۰۰ ہیکٹرز اور پیداوار ۵۲۵۵۰۰ ٹن ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جبکہ پنجاب میں امرود کا رقبہ ۵۱۶۰۰ ہیکٹرز اور پیداوار ۴۳۸۴۰۰ ٹن ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق کل ملکی رقبہ کا ۸۴ فیصد اور پیداوار کا ۸۵ فیصد امرود صرف پنجاب میں ہوتا ہے۔ گو یا امرود کی کاشت میں پنجاب اہم کردار ادا کررہا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پنجاب میں اس کی کاشت ضلع قصور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، فیصل آباد، اوکاڑہ، قصور، لاہور وغیرہ میں بکثرت ہوتی ہے۔لیکن پورے پنجاب میں اسکی کاشت کی جا سکتی ہے امرود کی غذائی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لئے اس کی خوراکی اجزاء کی تفصیل درج ذیل ہے۔ :
#آؤ_شجرکاری_کریں
زمین
امرود کا پودا ہر قسم کی ذمین میں کامیابی کے ساتھ اگایا جا سکتا ہے۔ ذرخیززمین میں اس کی کاشت کے لئے زیادہ موزوں ہے۔ سیم زدہ علاقے جہاں دوسرے پھل کامیابی سے کاشت نہں کئے جا سکتے وہاں امرود کی کاشت باآسانی ہو سکتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
آب و ہوا
امرود سطح سمندر سے ۱۲۰۰ میٹر کی بلندی تک کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔ اس پھل کیلئے گرم مرطوب ہ نیم گرم آب و ہوا درکار ہوتی ہے۔ جو ان پودے پانی کی کمی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اگر درجہ حرارت ۲۸ سے ۳۰ فارن ہائیٹ تک گر جائے تو چھوٹے پودوں کے پتے اور کونپلیں جل جاتی ہیں اگر درجہ حرارت زیادہ دیر تک برقرار رہے تو پودے #مر بھی سکتے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پھول نکلتے وقت ابرآلود موسم اور زیادہ بارشیں نقصان دہ ہو تی ہیں۔ ہوا توڑباڑیں، پودوں کہ تیز ہوا، شدید گرمی اور سردی کے اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں۔
افزائش نسل
امرود کی کاشت بذریعہ بیج دآب یا بذریعہ چشمہ کی جاسکتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
۱۔ بذریعہ بیج کاشت: عمدہ قسم کے پختہ پھل لے کر ان کا بیج نکال لیا جاتا ہے۔ بیج کو اچھی طرح دھو کر گودے سے علحیدہ کر لیں۔ تاذہ بیج بونے سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ امرود کے بیج کا چلکا بہیت سخت ہوتا ہے اور اگنے میں کافی دقت پیش آتی ہے،
#آؤ_شجرکاری_کریں
زیادہ اگاو کیلئے امرود کا بیج دس سے پیندہ روز کے لئے پانی میں رکھا جاتا ہے۔ ہر روز تازۃ پانی بدل دینا چایئے۔ بیج کیاریوں یا کھیلیوں پر بویا جا تا ہے۔ کھیلیوں کی لمبائی عموماً ١.٥ میٹر چوڑائی اور اونچائی ۲۰ سینٹی میٹر رکھنی چاہئے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
کھیلیوں پر بیج کا فاصلہ ایک سینٹی میٹر اوار قظاروں کا فاصلہ ۱۰ سے ۱۵ سینٹی میٹر رکھنا چاہئے۔ بیج کی گہرائی ایک انچ ہونی چائیے۔ بیج کو بھل سے ڈھانپ دیا جاتا ہے بیج اگنے کے لئے تین سے پانچ ہفتے درکار ہوتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
جب پودے ۸ سے ۱۰ سینٹی میٹر اونچے ہو جائیں تو انہیں کیاریوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ بیج بونے کے تقریباً ایک سال بعد پودے باغ میں لگانے کے قابل ہو جاتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
داب کاشت
امرود کی افزائش نسل بذریعہ داب بھی کی جاسکتی ہے۔ زمین کے نزدیک مناسب شاخ منتخب کی جاتی ہے۔ اس شاخ کو زمین کے نزدیک مٹی میں دبا دیا جاتا ہے اور تروتر حالت میں رکھا جاتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
شاخ کو مٹی میں دبانے سے پہلے چھلے کی شکل میں ایک انچ لمبائی میں چلکا اتار دیا جاتا ہے تاکہ جڑیں بننے کی سہولت پیدا ہو جائے اور جب شاخ میں اس جگہ پر جڑیں نکل آئیں تو انکو کاٹ کر ٹھنڈی جگہ پر رکھ لیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
۲۰ یا ۲۵ دن بعد پودے باغ میں لگائے جا سکتے ہیں۔ تجارتی پیمانے پر یہ طریقہ سود مند نہیں ہے۔ کیونکہ اس طریقہ سے زیادہ پودوں کا حصول ممکن نہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
بذریعہ چشم
بیج سے تیار شدہ ایک سال کی عمر کے پودوں پر ماہ اپریل یا اگست ستمبر میں بہترین اقسام کا پیوند لگایا جاسکتا ہے نئے تجربات اور مشاہدات کے نتیجہ میں پوندکاری کے اس طریقہ نے بہتر نتائج دئیے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس طریقہ سے تیار شدہ پودے صحیح النسل اور مطلوبہ خصوصیات کے حامل ہوتے ہئں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پودے لگانا
دوسرے سدا بہار درختوں کی طرح امرود کے پودے لگانے کا موسم بھی فروری مارچ یا ستمبر اکتوبر ہے۔ کھیت میں پودے لگانے سے پیلے زمین کو اچھی طرح تیار کر کے کھڈے کھودے جاتے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
ان گھڑھوں میں ایک حصہ بھل، ایک حصہ گلی سڑی گوبر کی کھاد اور تیسرا حصہ گڑھے کے اوپر والی مٹی ملا کر بھر دئیے جاتے ہیں۔ کھیت کو پانی لگا دیا جاتا ہے۔ اور وتر آنے پر پودے کی گاچہ کے مطابق چھوٹا گڑھا کھود کر پودے لگا دئیے جاتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
پودے کے اردگرد مٹی کو اچھی طرح دبا کے آخر میں پانی دیا جاتا ہے
امرود کے الٹرا ہائی ڈینسٹی باغات ایک سال کے بعد تیار ہوجاتے ہیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آپ اگر موٹر وے ایم ٹو پر اسلام آباد کی طرف سے لاھور آئیں تو ٹول پلازہ پہ ایک درجن سے زیادہ بوتھ ہیں ، ہر بوتھ میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک منٹ میں چھ گاڑیاں گذرتی ہیں ،اور یہی ایک بوتھ ایک گھنٹے میں 360 گاڑیوں کی گذر گاہ ھے ،،
اسی طرح بارہ عدد بوتھ سے 4320گاڑیاں ایک گھنٹے میں گذرتی ہیں،اور چوبیس گھنٹوں میں 103680 گاڑیاں گذرتی ہیں۔اسلام آباد سے لاھور تک ایک کار کا ٹیکس 1000ہزار روپے ہے اور اسی طرح بڑی گاڑیوں کا چار پانچ ہزار تک یہ ٹیکس چلا جاتا ھے، ھم اگر ایوریج ایک گاڑی کا ٹیکس صرف1000 ہزار بھی لگائیں
تو اس حساب سے 24 گھنٹوں میں یہ پلازہ کم از کم ساڑھے دس کروڑ روپے جنریٹ کرتا ھے ، اسی طرح ملک بھر کے موٹر ویز اور ہائی ویز پر ان ٹول پلازوں کی تعد گن لیں اور پھر ان کو کروڑوں سے ضرب دیں تو صرف ٹول ٹیکس کی مد میں روزانہ کے حساب سے اربوں روپے حکومت کے خزانے میں جمع ھو جاتے ہیں ۔
نامیاتی مادہ کاربن کے مرکبات کے ذخیرے کو کہتے ہیں جو قدرتی ، آبی اور زمینی ماحول میں زندہ جانداروں کے ذریعہ بنائے جاتے ہیں
نامیاتی مادے کو انگریزی میں
Organic Matter
کہتے ہیں ۔
نامیاتی مادے کو عام طور ڈیٹریٹس ( کسی ایسی چیز کی باقیاتِ جو تباہ یا ٹوٹ چکی ہو ) یا نباتاتی کھاد بھی کہا جاتا ہے۔
نامیاتی مادے میں کونسے اجزاء پائے جاتے ہیں ؟
نامیاتی مادہ میں وزن کے لحاظ سے
45-55٪ کاربن.
35-45٪ آکسیجن.
3-5٪ ہائیڈروجن.
1-4٪ نائٹروجن
پائی جاتی ہے
نامیاتی مادہ کیسے بنتا ہے ؟.
نامیاتی مادہ متضاد مرکبات پر
مشتمل ہوتا ہے۔ مٹی میں بنیادی طور پر نامیاتی مادہ پودوں،جانوروں اور مائیکرو حیاتیات، جانوروں کے فضلہ کے گلنے سڑنے اور بیکٹیریا اور الجی کی ٹوٹ پھوٹ سے حاصل ہوتا ہے۔
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کا باغبانی میں حیرت انگیز استعمال‼️
کیا آپ جانتے ہیں کہ پانی اور آکسیجن کے تعامل سے بننے والا ہائیڈروجن پرآکسائیڈ H2O2 اینٹی سیپٹک اور بلیچنگ کے علاوہ بھی فوائد رکھتا ہے؟زیادہ ترلوگ نہیں جانتے کہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ایک خوبصورت باغیچہ اگانے میں مدد دےسکتا ہے۔
اس کے جراثیم کش اور آکسیجن پیدا کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے پودوں میں بڑھنے کے ہر مرحلے کے لیے مختلف فوائد اور استعمال ہوتے ہیں۔ آپ اپنے باغ میں ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کو جراثیم کشی، پودوں کی نشوونما کو بڑھانے اور نقصان دہ کیڑوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
گملوں اور باغبانی کے اوزاروں کی صفائی ‼️
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ پودوں کی پروننگ کے آلات گملوں ،برتنوں کو
6%-9% پر آکسائیڈ محلول میں استعمال سے پہلے اور بعد میں ڈبونے سے جراثیم سے محفوظ رکھتا ہے اور دوسرے پودوں یا پیتھوجینز سے آلودگی کے خطرے کو کم کرتا ہے
#Shallots
"شِیلَٹس"اور پیاز دونوں سبزیاں ہیں جو جنس ایلیم کےخاندان Amaryllidaceae سےہیں ،شِیلَٹس کا لاطینی نباتاتی نام باضابطہ طور پر2010 میں تبدیل کرکےAllium cepa gr۔aggregatumرکھا گیا ہے
شِیلَٹس کا ذائقہ میٹھا اور پیاز سے ملتا جلتا ہےاوربطور پیاز ہی کھانے میں استعمال ہوتا ہے
شِیلَٹس کا آبائی وطن ایشیاء اور مشرق وسطیٰ ہے۔ شِیلَٹس کی سفید، سرخ، سنہری، گلابی اور جامنی اقسام ہیں۔
موسم خزاں میں لگائے گئے سیٹ 36 ہفتوں کے بعد تیار ہوتے ہیں۔ موسم بہار میں لگائے گئے سیٹ 20 ہفتوں بعد تیار ہوتے ہیں
آپ گروسری سٹور سے خریدے ہوئے تازہ شِیلَٹس کو بھی اگاسکتے ہیں
شِیلَٹس کو کیسے اگائیں؟‼️
شِیلَٹس کو بیج اور لونگ دونوں کے زریعے اگایا جاسکتا ہے۔
شِیلَٹس کے بیج ‼️پودے کے پھولوں کے سب سے اوپر کی طرف سے پیدا ہوتے ہیں اور چھوٹے اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں.
شِیلَٹس بیج سے اگائیں تو4 بلب پیدا کرتے ہیں۔ سو سے120 دن کے بعد کٹائی کے لئے تیار ہوتے ہیں۔
#Septoria_tritici_balatch
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ کا جب گندم پہ حملہ ہوتا ہے تو پتے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں پتے اوپر سے نیچے کی طرف جھلسنا شروع ہوتے ہیں جب پتوں پر ہاتھ لگاتے ہیں تو ہاتھوں پر پیلا کلر کا زنگ یا پاوڈر بھی ہاتھ پر نہیں لگتا
یہی اسکی خاص نشانی ہے
جب آپ کے ہاتھ پر زنگ نہ پاوڈر لگے تو سمجھو کہ یہ کنگی ،رسٹ کی بیماری ہےاور اگر ہاتھ پر کچھ بھی نہ لگےتو یہ گنگی نہیں ہے بلکہ یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ ہے عموماً اس وقت گندم ٹلر کی حالت میں ہے اور بعض علاقوں میں گوبھ پر بھی آ چکی ہے اور سٹے کی طرف جا رہی ہے
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ
بیماری متاثرہ پودوں سے صحت مند پودوں میں 12 تا 24 گھنٹوں کے دوران داخل ہو کر نقصان پہنچانا شروع کر دیتی ہے.یہ لازمی نہیں کہ اگر پتے پیلے رنگ کے ہو رہے ہیں تو یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ بیماری ہو سکتی ہے
Yellowing of wheat Crop leaves
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں۔؟؟.
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیۓ ہمیں 9 سوالوں کے جواب ڈھونڈنا ہوں گے۔
آئیے جانتے ہیں کہ وہ 9 سوال کونسے ہیں اور انکے جوابات کیا ہیں
سوال نمبر۔1۔
پودے کے کونسے حصے متاثر ہیں ؟ کیا صرف پرانے نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں۔؟کیا صرف نئے پتے پیلے ہو رہے ہیں؟کیا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہے؟ یا پورا پودا پیلا ہو رہا ہے ؟؟
جواب۔۔
اگر صرف نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں تو یہ نائٹروجن کی کمی کی علامت ہے۔
آگر نئے پتے یا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہےتو یہ سلفر کی کمی یا سرد درجہ حرارت برن کی علامت ہے۔
آگر پورا پودا پیلا ہو رہا ہے تو یہ ایٹرازین کیری اوور،سلفر کی کمی،پانی کی زیادتی یا لیکوڈ فرٹیلائزر برن کی نشانی ہے۔