#لہسن_کےکاشتکاروں_کےنام_اہم_پیغام
جو بھائ لہسن لگانا چاہتے ہیں وہ فی ایکڑ دو کلو گرام سلفر فلڈ کردیں اور روٹر چلا کر زمین کو چھوڑ دیں۔
اور جو کچن گارڈننگ کے تحت لگانا چاہتے ہیں وہ جگہ کے حساب سے سلفر ڈالیں اور جگہ کی اچھی طرح گوڈی کردیں۔ #آؤ_شجرکاری_کریں
اور لہسن کے بیج کے تنے کو مکمل کاٹ دیں اور جالی میں بند کردیں نمی و دھوپ سے بھی محفوظ رکھیں۔ #وقت_کاشت
10 اکتوبر تا آخر اکتوبر #آؤ_شجرکاری_کریں
#آؤ_شجرکاری_کریں #copiedpost
اگر انڈہ ٹوٹ کر گِر جائے تو پھینک کر ضائع نہ کریں۔۔۔ جانیئے اس کو استعمال کرنے کی آسان ٹپس
صبح ناشتہ بناتے وقت اکثر لوگ جلدی جلدی میں انڈہ فرائی کرنے کے لئے توے یا پین میں ڈال رہے ہوتے ہیں لیکن جلدی کی وجہ سے وہ گر کر ٹوٹ جاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
یا پھر بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ جب آپ بازار سے انڈوں کو لا کر فریج میں رکھتے ہیں تو یہ اس وقت ہاتھ سے چھوٹ کر گِر جاتے ہیں، اور ان کو مجبوراً ضائع کرنا پڑ جاتا ہے۔
آپ کے ساتھ بھی گھر میں یقیناً ایسے مسائل تو ہوتے رہتے ہوں گے،
#آؤ_شجرکاری_کریں
آج جانیئے کے-فوڈز ٹپس میں ایسی ٹپ جو آپ کے ٹوٹ کر گرے ہوئے انڈے کو ضائع ہونے سے بچائیں اور ان کو بھی کارآمد بنائیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلہ کی کاشت۔۔
کریلہ کی کاشت کے لیے معتدل آب ھوا کی ضرورت ھوتی ھے اسکے بیج کے اگاٶ کی لیے 25 سے 30 ڈیگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ھوتی ھے کریلہ کی کاشت کے لیے زمین زرخیز جس کی تیزابی خاصیت 7 یہ اس سے کم ھو اور جس میں پانی کا نکاس اچھا ھو بھترین ھے
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلہ کی کاشت فروری سے اپریل کے آخر تک کی جاتی ھے جو کہ مٸ سے ستمبر تک پھل دیتی ھے پچھیتی فصل جون, جولاٸی میں کاشت کی جاتی ھے
اور اس فصل کا پھل عموما اگست سےنومبر تک حاصل کیا جاتا ھےکریلہ کی بھتر پیداوار کے لیےDAP یہ زور آور اور پوٹاش بواٸی کے وقت استعمال کریں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
تیار شدہ زمین پر پٹریاں بناٸیں پٹریوں کی نالیاں آدھا میٹر چوڑی رکھیں پٹریوں کے دونو طرف کناروں پر تقریبان 45 سینٹی میٹر کے فاصلے پر دو سےتین بیج بوٸیں اور کھیت کی آبپاشی کریں پھلی آبپاشی کاشت کےفورن بعد کریں کوشش کریں پانی پٹریوں پرنہ چڑھے
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلا: Bitter Gourd
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کریلا سبزی نہیں ایک پھل ہے، جی ہاں! اور اس سے بھی حیرت کی بات۔۔ یہ تربوز، خربوزے، گرما، سردا، کدو، ,گھیا توری، پیٹھے، کھیرے کا کزن ہے
1/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ Cucurbitacaea دراصل پودوں کا ایک خاندان ہے جسے سادہ لفظوں میںGourd Family بھی کہتے ہیں۔ اس خاندان میں اوپر والے تمام پھل اور دنیا بھرمیں رنگ برنگ پیٹھے اورPumpkinsشامل ہیں۔دیکھئیے تصاویر)چونکہ یہ خربوزے کے خاندان سے ہے اور آدھی سے زیادہ خصوصیات خاندانی ہیں 2/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس لئیے اسے Bitter Melon یعنی کڑوا خربوزہ بھی کہتے ہیں۔ عام طور پر یہی اصطلاح زیادہ استعمال ہوتی ہے۔
کدو ٹراپیکل علاقے کی بیل ہے۔ دنیا میں ٹراپیکل علاقے ایسے ممالک، جزیرے ہیں جہاں سارا سال بارش ہوتی رہتی ہے اور موسم گرم و مرطوب رہتا ہے۔ 3/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
Castor Oil Plant ارنڈی کا پودا
سائینسی نام Ricinus Communis
مشرقی افریقہ، بھارت اور پاکستان میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے ۔
اس کے بیجوں کو پاکستان میں گائوں کے بچے آپس میں ہاتھوں سے لڑا کر کھیلتے ہیں۔لیکن یہ زہر سے بھرپور پودا ہے اس کےبارے میں جانئیے زراتفصیل۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس پودے کے پھل میں جو بیج بنتے ہیں انہیں castor beans کہتے ہیں۔ ان میں تقریباً 60 فیصد کیسٹر آئل موجود ہوتا ہے۔
کیسٹر آئیل کے بہت سارے فوائد ہیں:
۰ یہ کچھ جہازوں ، ریسی گاڑیوں اور two Strock Engines میں بطور lubricant استعمال ہوتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیبارٹری سے پراسس شدہ کیسٹر کا تیل جلد کی خشکی سے نمٹنے کے کام آتا ہے ۔ یہ میک اپ کے سامان میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
۰ اس تیل کو بہت سے جراثیموں, کیڑوں اور فنجائی کو دور کرنے کے لئیے استعمال کیا جاتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
مسور: Lentils
مشہور مثال ہے"یہ منہ اور مسور کی دال"۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ اس کام، عہدے یا چیز اور تحفے کے قابل نہیں یعنی مسور کی دال اس قدر قیمتی کھانے کی شے ہے کہ یہ آپ کے منہ کے لئیے نہیں بنی۔کیا واقعی ایسا ہے؟
دال مسور ( Lentils) زمانہ قدیم سے زیر استعمال ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اگر تاریخ کے ورق پرکھے جائیں تو آج سے 11000 سال قبل مسیح میں پہلی بار اسے یونانیوں نے پکایا پھر وہاں سے ایشیائی ممالک اور بھارت پہنچی اور پھر یہاں سے افریقہ، یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ میں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
دال Dal اصل میں سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کٹا ہوا۔ لفظ دال کٹے ہوئے دانے کو کہتے ہیں لیکن اب پکا کر کھانے والے تمام پھلی دار بیجوں کے لئیے یہی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ دال مسور پیدا کرنے والا ملک کینیڈا اور دوسرے نمبر پر بھارت ہے
طوطا اور کوا
کسی شخص نے ایک طوطے کو کوّے کیساتھ پنجرے میں بند کر دیاـ طوطا گھبرا گیا وہ نفرت سے بار بار کہتا "الٰہی یہ کیسی کالی کلوٹی، بھدی شکل، بھونڈی صورت اور سراپا نفرت مورت ہےـ"
یہ تو طوطے کا حال تھاـ مگر عجیب بات ہے کہ کوا بھی طوطے کی ہمنشینی سے سخت تنگ آیا ہوا تھاـ
لاحول پڑھتا اور زمانے کی گردش پر حسرت و افسوس سے نہایت افسردگی سے کہہ رہا تھا "خدایا مجھ سے ایسا کیا گناہ ہوا ہے جس کے بدلے میں ایسے نابکار، بیوقوف اور بیہودہ نا جنس کی صحبت میں قید کر دیا گیا ہوں ـ
میرے مناسب ھال تو یہ تھا کہ کسی چمن کی دیوار یا محل کی منڈیر پر اپنے ہمجنسوں کےساتھ سیر کرتا پھرتاـ"
یہ حکایت اس لیے بیان کی گئ ہے کہ جس قدر دانا کو نادان سے نفرت ہے اسی قدر نادان کو داناؤں سے وحشت ہوا کرتی ہےـ