#آؤ_شجرکاری_کریں
پیاز Onion
( گنڈا)
برصغیر پاک و ہند میں تقریباً ہر ہانڈی میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ پوری دنیا میں ہی کھانوں میں خصوصاً سلاد میں پیاز ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
سائینسی لحاظ سے پیاز دراصل Allium جینس سے تعلق رکھتا ہے اور اسی جینس سے لہسن، سبز پیاز، Shallot(لہسن کئ طرح کا پیاز) جنگلی پیاز و تھوم شامل ہیں۔ ان کے کیا کیا فوائد ہیں؟ آئیے دیکھتے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پیاز Onion:
اسکی تاریخ کی ابتدا کے بارے میں کہنا مشکل ہے کہ اصل اسکی کاشتکاری کہاں سے شروع ہوئی۔ ماہرین کے خیال میں ان کی کاشتکاری کا اصل ماخذسینٹرل ایشیائی ممالک( تاجکستان ترکمانستان وغیرہ)ایران اور پاکستان ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
کچھ کے نزدیک اسکی شروعات چین میں پانچ ہزار سال پہلے شروع ہوئی جبکہ بعض اس کا تعلق مصر سے جوڑتے جہاں Mummy کے جسموں سے اور انکی پینٹینگ سے پیاز کے آثار ملے ہیں۔ ایشیائی ممالک سے یہ یورپ پہنچا اور وہاں سے پہلے کالونی بنانے والے انگریزوں نے اسے امریکہ پہنچایا۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
قرآن میں بھی تاریخی لحاظ سے اس کازکر موسیٰ علیہ سلام کے دور میں ملتا ہےجب انکی قوم نے فرعون سےنجات حاصل کرلی اور من و سلوی اترنے لگاتو انہوں نے کہا کہ اے موسیٰ ہم ایک کھانے پرصبرنہیں کرسکتے خدا سے کہہ ہم پروہ سبزیاں بھی اتارجو زمین سے نکلتی ہیں جیسے پیاز(مفہوم)
#آؤ_شجرکاری_کریں
دنیا میں سب سے زیادہ پیاز پیدا کرنے والے ممالک بالترتیب چین، انڈیا اور امریکہ ہیں جبکہ پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے۔
پیاز کے فوائد:
۰1اس میں بڑی مقدار میں پانی %89 ہوتا ہے اور ساتھ میں قدرتی Electrolyte پوٹاشئیم ایک بڑی مقدار میں موجود ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پیاز کے فوائد:
1اس میں بڑی مقدار میں پانی %89 ہوتا ہے اور ساتھ میں قدرتی Electrolyte پوٹاشئیم ایک بڑی مقدار میں موجود ہے۔ لہذا جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئیے پیاز فائدہ مند ہےپوٹاشئیم پٹھوں کے اکڑائو اور ہائی بلڈ پریشر کو بیلنس کرنے میں مدد کرتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
۰2 اس میں بڑی مقدار میں فاسفورس اور کیلشئیم موجود ہے۔ دونوں مل کر جسم کی ہڈیاں مضبوط کرتے ہیں۔ کیلشئیم قوت مدافعت کو بھی زبردست کرتا ہے 3- اس میں ایک خاص کیمیکل Quercitin پایا جاتا ہے جو ایک anti-inflammatory چیز ہے یعنی یہ جوڑوں کے درد کو کم کرتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس کے علاوہ کولیسٹرول کو کم کرکے خون کی نالیاں کھولتا ہے اور دل مضبوط کرتا ہے۔E.Coli بیکٹیریا جو اکثر گوشت اور سبزیوں سے ملتا ہے یہ اسکی کھال ادھیڑ کر ماڑ ڈالتا ہے اور اس طرح ہیضے سے بچاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں 4. اس میں وٹامن بی2 موجود ہے جو آنکھوں کے لئیے اچھا ہے، B9 (folate)موجود ہے جو خون کو گاڑھا کرتا ہے اور اس طرح بالوں کو مضبوط بناتا ہے۔
5.یہ ہائی بلڈ شوگر کو بھی نارمل کرتا
#آؤ_شجرکاری_کریں
پیاز کی ساخت،بو اورجلن:
۰پیاز کی سب سے باہر والی خشک پرت (layer) کو Tunic کہتے ہیں۔ اسکے اندروالی پرتوں (layers) کو Scales کہتے ہیں جنہیں ہم کھاتےہیں
دراصل یہ پرتیں، پیاز کے پتے ہی ہیں جوزیر زمین ایسی پھلدار شکل اختیارکرلیتے ہیں
تاکہ اپنے اندر انرجی محفوظ کرلیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور مشکل وقت میں استعمال کرسکیں۔ پیاز کے بالکل درمیان میں اسکا Bud ہوتا ہے جسے اگایا جاتا ہے۔
۰ پیاز میں سلفر سے بنا سلفیونک ایسڈ ہوتا ہے جو آنسو گیس کی طرح کاٹتے وقت خارج ہوتا ہے اور ہماری آنکھوں کے گلینڈز کو ایکٹو کرتا ہے جس سے آنسو نکلنے لگتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
گویا پیاز ایک آنسو گیس کا #بم ہے۔ البتہ سائینس نے جینیٹک ردو بدل کرکے آنسو نہ دینے والے پیاز بھی بنالئیے ہیں۔ پیاز کی بدبو کی وجہ بھی سلفر ہی ہے۔
آنسووں سے بچنے کے لئیے اسے تیز ترین چھری سے کاٹیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ اس سے کم سطح پہ کٹ لگے گا اور ایسڈ کم خارج ہوگا، کند چھری زیادہ گہرہ کٹ لگائے گی زیادہ ایسڈ خارج ہوگا، پیاز کو تیس منٹ فریج میں رکھ کر کاٹیں یا ہونٹوں کے درمیان کوئی چوڑی چیز، جیسے بریڈ رکھیں۔اس سے آنکھوں تک کم ایسڈ پہنچے گا
#آؤ_شجرکاری_کریں
پیاز اگانے کا طریقہ:
۰ سوراخ دار گملوں/کیاری میں مناسب مٹی ڈالیں اور پیاز کے بیج یا چھوٹے چھوٹے پیاز لگا دیں۔ پانی حسب ضرورت دیں اور نوے سے ایک سو بیس دنوں میں پیاز تیار پائیں۔
پیازکی کاشت سردیوں کے آخری مہینوں میں ہوسکتی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
جنگلی پیاز گھاس کی طرح جگہ جگہ اگ آتے ہیں ان کو بھی عام پیاز کی طرح استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ بس انہیں ناک کے قریب لا کر تسلی کرلیں کہ ان میں پیاز کی بو آتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
دو اور پودے Death Camas اور Crow Poison جنگلی پیاز کی طرح نظر آنے والے پودے ہیں لیکن زہر ہیں۔ صرف خوشبو سے ہی پہچان ممکن ہے بہتر یہی ہے کھانے میں احتیاط کریں
#آؤ_شجرکاری_کریں #copiedpost
اگر انڈہ ٹوٹ کر گِر جائے تو پھینک کر ضائع نہ کریں۔۔۔ جانیئے اس کو استعمال کرنے کی آسان ٹپس
صبح ناشتہ بناتے وقت اکثر لوگ جلدی جلدی میں انڈہ فرائی کرنے کے لئے توے یا پین میں ڈال رہے ہوتے ہیں لیکن جلدی کی وجہ سے وہ گر کر ٹوٹ جاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
یا پھر بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ جب آپ بازار سے انڈوں کو لا کر فریج میں رکھتے ہیں تو یہ اس وقت ہاتھ سے چھوٹ کر گِر جاتے ہیں، اور ان کو مجبوراً ضائع کرنا پڑ جاتا ہے۔
آپ کے ساتھ بھی گھر میں یقیناً ایسے مسائل تو ہوتے رہتے ہوں گے،
#آؤ_شجرکاری_کریں
آج جانیئے کے-فوڈز ٹپس میں ایسی ٹپ جو آپ کے ٹوٹ کر گرے ہوئے انڈے کو ضائع ہونے سے بچائیں اور ان کو بھی کارآمد بنائیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلہ کی کاشت۔۔
کریلہ کی کاشت کے لیے معتدل آب ھوا کی ضرورت ھوتی ھے اسکے بیج کے اگاٶ کی لیے 25 سے 30 ڈیگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ھوتی ھے کریلہ کی کاشت کے لیے زمین زرخیز جس کی تیزابی خاصیت 7 یہ اس سے کم ھو اور جس میں پانی کا نکاس اچھا ھو بھترین ھے
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلہ کی کاشت فروری سے اپریل کے آخر تک کی جاتی ھے جو کہ مٸ سے ستمبر تک پھل دیتی ھے پچھیتی فصل جون, جولاٸی میں کاشت کی جاتی ھے
اور اس فصل کا پھل عموما اگست سےنومبر تک حاصل کیا جاتا ھےکریلہ کی بھتر پیداوار کے لیےDAP یہ زور آور اور پوٹاش بواٸی کے وقت استعمال کریں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
تیار شدہ زمین پر پٹریاں بناٸیں پٹریوں کی نالیاں آدھا میٹر چوڑی رکھیں پٹریوں کے دونو طرف کناروں پر تقریبان 45 سینٹی میٹر کے فاصلے پر دو سےتین بیج بوٸیں اور کھیت کی آبپاشی کریں پھلی آبپاشی کاشت کےفورن بعد کریں کوشش کریں پانی پٹریوں پرنہ چڑھے
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلا: Bitter Gourd
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کریلا سبزی نہیں ایک پھل ہے، جی ہاں! اور اس سے بھی حیرت کی بات۔۔ یہ تربوز، خربوزے، گرما، سردا، کدو، ,گھیا توری، پیٹھے، کھیرے کا کزن ہے
1/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ Cucurbitacaea دراصل پودوں کا ایک خاندان ہے جسے سادہ لفظوں میںGourd Family بھی کہتے ہیں۔ اس خاندان میں اوپر والے تمام پھل اور دنیا بھرمیں رنگ برنگ پیٹھے اورPumpkinsشامل ہیں۔دیکھئیے تصاویر)چونکہ یہ خربوزے کے خاندان سے ہے اور آدھی سے زیادہ خصوصیات خاندانی ہیں 2/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس لئیے اسے Bitter Melon یعنی کڑوا خربوزہ بھی کہتے ہیں۔ عام طور پر یہی اصطلاح زیادہ استعمال ہوتی ہے۔
کدو ٹراپیکل علاقے کی بیل ہے۔ دنیا میں ٹراپیکل علاقے ایسے ممالک، جزیرے ہیں جہاں سارا سال بارش ہوتی رہتی ہے اور موسم گرم و مرطوب رہتا ہے۔ 3/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
Castor Oil Plant ارنڈی کا پودا
سائینسی نام Ricinus Communis
مشرقی افریقہ، بھارت اور پاکستان میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے ۔
اس کے بیجوں کو پاکستان میں گائوں کے بچے آپس میں ہاتھوں سے لڑا کر کھیلتے ہیں۔لیکن یہ زہر سے بھرپور پودا ہے اس کےبارے میں جانئیے زراتفصیل۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس پودے کے پھل میں جو بیج بنتے ہیں انہیں castor beans کہتے ہیں۔ ان میں تقریباً 60 فیصد کیسٹر آئل موجود ہوتا ہے۔
کیسٹر آئیل کے بہت سارے فوائد ہیں:
۰ یہ کچھ جہازوں ، ریسی گاڑیوں اور two Strock Engines میں بطور lubricant استعمال ہوتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیبارٹری سے پراسس شدہ کیسٹر کا تیل جلد کی خشکی سے نمٹنے کے کام آتا ہے ۔ یہ میک اپ کے سامان میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
۰ اس تیل کو بہت سے جراثیموں, کیڑوں اور فنجائی کو دور کرنے کے لئیے استعمال کیا جاتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
مسور: Lentils
مشہور مثال ہے"یہ منہ اور مسور کی دال"۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ اس کام، عہدے یا چیز اور تحفے کے قابل نہیں یعنی مسور کی دال اس قدر قیمتی کھانے کی شے ہے کہ یہ آپ کے منہ کے لئیے نہیں بنی۔کیا واقعی ایسا ہے؟
دال مسور ( Lentils) زمانہ قدیم سے زیر استعمال ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اگر تاریخ کے ورق پرکھے جائیں تو آج سے 11000 سال قبل مسیح میں پہلی بار اسے یونانیوں نے پکایا پھر وہاں سے ایشیائی ممالک اور بھارت پہنچی اور پھر یہاں سے افریقہ، یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ میں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
دال Dal اصل میں سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کٹا ہوا۔ لفظ دال کٹے ہوئے دانے کو کہتے ہیں لیکن اب پکا کر کھانے والے تمام پھلی دار بیجوں کے لئیے یہی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ دال مسور پیدا کرنے والا ملک کینیڈا اور دوسرے نمبر پر بھارت ہے
طوطا اور کوا
کسی شخص نے ایک طوطے کو کوّے کیساتھ پنجرے میں بند کر دیاـ طوطا گھبرا گیا وہ نفرت سے بار بار کہتا "الٰہی یہ کیسی کالی کلوٹی، بھدی شکل، بھونڈی صورت اور سراپا نفرت مورت ہےـ"
یہ تو طوطے کا حال تھاـ مگر عجیب بات ہے کہ کوا بھی طوطے کی ہمنشینی سے سخت تنگ آیا ہوا تھاـ
لاحول پڑھتا اور زمانے کی گردش پر حسرت و افسوس سے نہایت افسردگی سے کہہ رہا تھا "خدایا مجھ سے ایسا کیا گناہ ہوا ہے جس کے بدلے میں ایسے نابکار، بیوقوف اور بیہودہ نا جنس کی صحبت میں قید کر دیا گیا ہوں ـ
میرے مناسب ھال تو یہ تھا کہ کسی چمن کی دیوار یا محل کی منڈیر پر اپنے ہمجنسوں کےساتھ سیر کرتا پھرتاـ"
یہ حکایت اس لیے بیان کی گئ ہے کہ جس قدر دانا کو نادان سے نفرت ہے اسی قدر نادان کو داناؤں سے وحشت ہوا کرتی ہےـ