زمانہ قدیم (قبل مسیح) کے سات عجائبات
(The 7 Wonders Of The Ancient World) 1- آرٹیمس کے مندر (آرٹیمس، مشرقی ترکی) (Temple Of Artemis At Ephesus)
چھٹی صدی ق م سے متعلق____
آرٹیمیس کا مندر جو دیوی آرٹیمیس یا ڈیانا کے فرقے کے لیے وقف تھا.
2- اسکندریہ کا روشنی کا مینار (یونان)
(Lighthouse Of Alexandria)
284-246 ق م سے متعلق____
یہ انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بلند تعمیر تھی۔ اس کا شمار قدیم دنیا کے عجائبات میں ھوتا ھے۔ تین بڑے زلزلوں کی وجہ سے تباہ شدہ یہ مینار کھنڈر میں تبدیل ھو گیا۔
3- کولوسس آف رہوڈز کی یادگار (یونان)
(Colossus Of Rhodes At Greek)
280-226 ق م سے متعلق_____
جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ھے کہ کولوسل رہوڈز جزیرے پر سورج کے دیوتا Helios کا مجسمہ ھے۔ یہ 32 میٹر اونچا ھے اور اسکی تعمیر میں 12 سال درکار ھوئے۔
4- ہیلی کرناسس کا مقبرہ(ترکی)
(Mausoleum At Halicarnassus)
353-350 ق م سے متعلق_____
فارس کے سٹراپ کا اپنے اور اپنی بہن آرٹیمس کیلئے بنوایا گیا مقبرہ جس کو یونان کے 4 عظیم مجسمہ سازوں نے یادگار اور شاہکار بنایا۔
5- زیئس کا مجسمہ (یونان)
(Statue Of Zeus At Olympia)
466 ق م سے متعلق_____
بادشاہ زیئس کا مجسمہ جسے سونے اور ہاتھی دانت سے بنایا گیا۔ مجسمے میں دیوتاؤں کے باپ زیئس کو اپنے تخت پر بیٹھے ھوئے دکھایا گیا ھے۔
6- لٹکتے ھوئے باغات (قدیم عراق)
(Hanging Gardens Of Babylon)
605-562 ق م سے متعلق_____
عراقی بادشاہ Nebuchadnezzar II کا اپنی بیوی Amtis کو تحفہ تھا جو اپنے ملک کے سبز پہاڑوں کو یاد کرتی تھی۔ یہ باغات حیوانات اور نباتات پر مشتمل چھتوں کا ایک سلسلہ تھا۔ ان کے سائز کے علاوہ ان کے
بارے میں سب سے زیادہ متاثر کن بات یہ تھی کہ وہ خود پانی پیتے تھے۔ 7- غزہ کے اہرام (مصر)
(Great Pyramid Of Giza)
2600 ق م سے متعلق_____
مصر کے اہراموں کا ایک سلسلہ بشمول ابوالہول کے مجسمے کے، جس سے کون واقف نہیں۔ آج بھی کہا جاتا ھے کہ شاید یہ
جنوں نے تعمیر کیئے ھوں گے۔ آج بھی سائنس اور انسانی عقل سے ماوراء جدید ریاضی طبیعاتی اور سائنسی علوم پر مشتمل یہ اہرام تاریخ دانوں کو ورطئہ حیرت میں ڈالے ھوئے ہیں اور رعب اور خوبصورتی میں بھی یکتا ہیں۔
#ancient
#Palestine
#Israel
جھیل طبریہ (اسرائیل)
Tiberian Lake (#Israel)
تنازعات اور مذہب کی تاریخ سمیٹے #اسرائیل کی سب سےبڑی میٹھےپانی کی جھیل 'طبریہ" جسکو "بحیرہ تبریاس" یا "بحیرہ گیلیلی" (Sea of Galilee) کےنام سے بھی جاناجاتا ھے۔ اسے اسرائیل کی کہنا تو غلط ھو گا کیونکہ اسرائیل
تو باقائدہ کوئی ریاست نہیں ھے۔ اصل سرزمین قدیم #فلسطین ھےمگر مغرب کی مکاری نے ایک خطہ جبرا یہودیوں کےنام کیاجس میں یہ جھیل بھی شامل تھی۔
بحیرہ مردار (Dead Sea) اور نمکین جھیل (Salt Lake) کےبعد یہ دنیا کی دوسری چھوٹی ھے جس کی لمبائی صرف 21کلومیٹر (13 میل) ھے، کل رقبہ 33 میل اور یہ
صرف 43 میٹر (141 فٹ)گہری ھے۔
جھیل کےپانی کامکمل سورس گریٹ رفٹ ویلی کےدریائےاردن کےزیر زمین چشمےہیں اوردریائے اردن میں پانی دریائےیرموک سے آتا ھے۔
ہ وہ جھیل ھے جس کے خشک ھونے کا دجال انتظار کر رہا ھے۔ دجال وہ فتنہ عظیم ھےجس نے قیامت (Day of Judgement) سےپہلے زمین پر نمودار ھوناھے۔
#Church
#Greece
#architecture
پناگیہ چرچ (فولی گینڈروس، یونان)
Church of Panagia (Chora, Folegandros)____1600 CE
فولی گینڈروس میں ایک چٹان پر بنایا گیا زگ زیگ راستہ لیے سفید ملکوتی حسن اوڑھے دوشیزہ مریم کیلئے جزیرے سائیکلیڈز (Cyclades) کا سب سے بڑا چرچ جس کا سفر صدیوں پر محیط ھے۔
یہ چرچ ایک قدیم مندر کی جگہ پر کیا گیا تھا۔
پاونڈہ اسکوائر چورا (Pounda Square Chora) سے پتھر کا ایک ٹیڑھا راستہ تقریباً 15 منٹ کی پیدل سفر میں چرچ تک لے جاتا ھے۔ یہی راستہ اور سفیدی مائل حسن چرچ کو قابل دید اور منفرد بناتا ھے۔ چرچ کی تعمیر کا صحیح سال معلوم نہیں۔
صحن اور چرچ کے
اندرونی حصے میں قدیم نوشتہ، مجسمے اور رنگین پینٹنگز (Frescoes) دیکھے جا سکتے ہیں۔ مندر ایک زمانے میں ایک راہبہ کا ھوا کرتا تھا۔
یہاں 1687 کا ایک سنگ مرمر کا ٹکڑا (ایپیگراف، Epigraph) موجود ھے جو مندر کی تزئین و آرائش کا حوالہ دیتا ھے۔ چرچ نے اپنی موجودہ شکل 1816 کے دوران
#Indology
قلعہ پرتاب گڑھ (راجپوتانہ، مہاراشٹر)
Pratabgarh Fort (Rajputana, #Maharashter)___1656
تاریخ، ثقافت اور فطرت کا بہترین امتزاج اور ساتھ ہی جنگ کا مقام بھی کیونکہ یہ مہاراجہ شیواجی کی بہادری،حکمت اورعقیدت کاگواہ ھے۔
کھڑی پہاڑیوں، گھنے جنگلات، آس پاس وادیوں اور دریاؤں
کےنظارے سے گھرا 15 لاکھ کی خطیر رقم سے تعمیر کردہ قلعہ پرتاپ گڑھ مراٹھا بادشاہ چھترپتی شیواجی کا وہ حکم امتناعی ھے جو الہامی ثابت ھوا۔
قلعے کا مضبوط اور پائیدار ڈھانچہ کسی بھی حملے کا مقابلہ کر سکتا تھا۔ اس کے دو حصے تھے: اوپر والا قلعہ اور نیچےوالا قلعہ۔ پہاڑ کی نوک پر بنا اوپری
قلعے میں کئی عمارتیں تھیں جیسے محلات، مندر، سٹور روم اور واچ ٹاور۔ پہاڑ کی ڈھلوان پر بنایا گیا زیریں قلعے میں کئی گڑھ، دیواریں، دروازے اور توپیں تھیں۔ قلعہ میں فرار کا ایک خفیہ راستہ بھی تھاجس کیوجہ سے ایک قریبی گاؤں کمبھارگھر جاتا تھا۔
پہاڑ کی نوک پر بیٹھی اس تعمیر نےصرف تین سال
#Egyptology
#Archaeology
جنوبی سقارہ کےمقبرے (مصر)
Southern Tomb of Saqqara (#Egypt)
4400سال قدیم__محفوظ،مخفی اور ان چھوئےمقبرے
مصرشاید نام ہی حیران کر دینےوالےسلسلوں کا ھے۔
انہی حیرانیوں میں کائرو میں واقع سقارہ کےیہ مقبرے،یادگاریں یاکمپلیکس کچھ بھی کہ لیں، راہداریوں کا ایک ایسا
سلسلہ ہیں جو بادشاہ کو زندہ کرتاھے اور اس کے حق حکمرانی کی تجدیدکرتا ھے۔
سقارہ کے یہ مقبرے جو دنیا کے قدیم ترین ہتھروں سےبنائے گئے ہیں، 1928میں انگریز ماہر آثار قدیمہ سیسل ملابی فیرتھ کی دریافت ہیں جنہیں بعد "Southern Tomb" کا نام دیاگیا۔
مقبرہ ایک مستطیل پتھر کی عمارت کی شکل ھے۔
اسکی دیواروں کو داخلی اورخارجی راستوں کی شکل میں پتھر کے ساکٹوں کی ایک سیریز سے سجایا گیا ھے جن پر کوبرا کےسروں کا تاج پہنایاگیا ھے جوکہ زمانہ قدیم کے مصری رواجوں میں بادشاہت، رعونت، تحفظ اور طاقت کی علامت ھے۔
مقبرے کی نچلی سطح ایک ریمپ کی طرف ایک داخلی دروازےپر مشتمل ھے جو تدفین
#Indology
#Caves
#Archaeology
کھنڈ گیری اور اودے گیری گوفا (بھونیشور، اڑیسہ)
Khandagiri and Udayagiri Caves (Bhuneshwer, #Odissa)
دنیا کا آٹھویں عجوبہ
انسانی ہاتھ کے بنے ھوئے مصنوعی یک-منزل و دو منزل غار
اڑیسہ کے دارالحکومت بھونیشور کے پہاڑیوں پر واقع شاندار، تاریخی اور مذہبی غار
جنہیں دوسری صدی میں عظیم جین بادشاہ کھرویلا نے جین راہبوں اور سنیاسیوں کے رہائشی مقامات کے طور پر تعمیر کیا۔
پہلے یہ غار کاتک اور کٹک (Kataka and Cuttack Caves) کہلاتےتھے۔
غاروں کی اونچائی بالترتیب تقریبا 135فٹ اور 118 فٹ ھے۔ غار دیواروں پرشاندار نقش ونگار کیلئے مشہور ہیں۔
مجموعی
طور پر یہ چٹان سے کٹی ھوئی 33 غاریں ہیں جن میں سے ادے گیری میں 18 اور کھنڈگیری میں 15 ہیں۔
اودےگیری کا مطلب ھے "سورج کی پہاڑی" ۔ انتہائی دلکش غار پر مشتمل یہ عجوبہ جس کی تعمیر پہاڑ کی بنیاد سے شروع ھوتی ھے۔
تمام غاروں پر نمبر درج ہیں اور نام بھی جیسے "رانی گمفا یا ملکہ کا غار"
#Indonesia
#Buddhism
#Temple
بوروبدر مندر (جاوا، انڈونیشیاء)
Borobudur Mandir 🛕(Java, #Indonesia)
کیاصرف سرزمین ھند ہی مندروں کاگڑھ ھے؟
کسی پھول کی مانند کھلا، اہرام مصرسےمشابہت رکھتا، دنیامیں بدھ مت کی سب سےعظیم یادگاروں میں سےایک شاہکار انڈونیشیا کابوروبدر مندرجو ان گنت قدرتی
آفات اوربمباری سہنے کےباوجود صرف جاذبیت ہی نہیں پراسراریت بھی سمیٹےھوئے ھے۔
جاوا کے جزیرے پر واقع سیلیندر خاندان (Sailendra Dynasty) کے حکمرانوں نے 800ء کے لگ بھگ بدھ کی یادگار کے طور پر 75-100 سال کےعرصے میں یہ مندرتعمیر کیا۔
اپنی تکمیل کےایک سوسال بعد ہی مندر ناکارہ ھو گیا تھا۔
مندر کے ڈیزائن کاتصور شاعر، مفکر، اور ماہر تعمیرات گنا دھرم (Gunadharma) نے کیا تھا۔
1814 میں جاوا پر برطانوی لیفٹیننٹ گورنر سرتھامس اسٹامفورڈ ریفلز نےجزیرےکے اندرونی حصےمیں واقع ایک ناقابل یقین پناہ گاہ کی رپورٹس سن کر اس جگہ کو دوبارہ دریافت کیا اور اسےری سٹور کیا۔
بوروبدر مندر