جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتے اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے (اور کہتے ہیں) کہ اے پروردگار! تو نے اس (مخلوق) کو بے فائدہ نہیں پیدا کیا تو پاک ہے تو (قیامت کے دن) ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچائیو۔
اور 👇
تسبیح عظیم ترین ذکر میں سے ہے۔تسبیح کا ذکر قرآن مجید میں 80 سے زیادہ مرتبہ آیا ہےاور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی سات سورتوں کی ابتداء ذکر سے کی ہے ۔ اُس نے اپنی ذات کے لئے خوبصورت ناموں اور بلند صفات کو ثابت کیا ہے اور اُن کے ساتھ اپنی تسبیح کو جوڑا ہے ۔
وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے) 👇
سلامتی امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ خدا ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔
تسبیح ہر اُس چیز سے رب کی تنضیح کو شامل ہےجو اُ س کے جلا و کما ل کے لائق نہیں،اللہ جل جلالہ اپنی ذات ،ناموں اور صفات میں کمال سے متصف ہے ۔عیبوں ،کمیوں اور اُن چیزوں سے پاک ہے 👇
جو اُس کے جلال کے شایان ِ شان نہیں ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ پاک ہے ،مبارک ہے ،فرشتوں ،روح یعنی جبریل علیہ السلام کارب ہے ۔ وہ پسند کرتاہے کہ اُس کے بندے اُس کی تسبیح کریں ۔اور فرشتے اپنے ذمے بڑے عظیم کاموں کے باوجود رات و دن تسبیح کرتے ہیں اور اُس سے سست نہیں پڑھتے ۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
انصاف کے ساتھ موجودہ ماحول کا جائزہ لیجیے، درج ذیل باتوں میں سے کون سی بات ہے، جو اب تک نہیں پائی گئی ہے
حضرت ابو ہریرہ رض راوی ہیں کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جب مندرجہ ذیل باتیں دنیا میں پائی جانے لگیں) تو اس زمانہ میں 👇
سرخ آندھیوں اور زلزلوں کا انتظار کرو، زمین میں دھنس جانے اور صورتیں مسخ ہوجانے اور آسمان سے پتھر برسنے کے بھی منتظر رہو اور ان عذابوں کے ساتھ دوسری ان نشانیوں کا بھی انتظار کرو جو پے در پے اس طرح ظاہر ہوں گی، جیسے کسی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور لگاتار اس کے دانے گرنے لگیں 👇
احادیث میں بعض خاص خاص گناہوں کے سبب خاص خاص عذاب نازل ہونے کا ذکر بھی بڑی وضاحت سے آیا ہے، چناں چہ ایک حدیث میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دس صحابہ کرام کی ایک جماعت حاضر تھی، آپ نے ان سے خطاب کر کے فرمایا کہ”پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں👇
کہ تم ان کو پاؤ، پھر فرمایا کہ جب کسی قوم میں بے حیائی علی الاعلان ہونے لگے تو وہ طاعون میں اور ایسی ایسی بیماریوں میں مبتلاہوگی جو ان کے بڑوں کے وقت میں نہیں ہوئیں اور جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرے گی تو قحط اورتنگی میں گرفتار ہوگی اور اپنے حاکموں کے ظلم کی چکی میں پستی رہے گی
اورجب کوئی قوم زکوٰة دینا بند کردے گی تو ان پر باران رحمت بند کردی جائے گی، اگر جانور نہ ہوتے تو بارش کا ایک قطرہ بھی نازل نہ ہوتا اور جب کوئی قوم عہد شکنی میں مبتلا ہوگی تو اللہ تعالیٰ ان پر غیر قوم سے دشمن کو مسلط کردے گا جو زبردستی ان کے مال وجائیداد پر قبضہ کرلے گا اور 👇
رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اخلاص وخیرخواہی کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی رسالت ونبوت کی تصدیق کی جائے اور جو کچھ آپ ﷺ حق تعالیٰ شانہٗ کی جانب سے لائے ہیں اس پر ایمان لایا جائے، آپ ﷺ کے امر ونہی کی اطاعت کی جائے،آپ ﷺ کی حیات میں بھی اور بعد از وفات بھی 👇
آپ ﷺ کی نصرت ومدد کی جائے، آپ ﷺکے دوستوں سے دوستی اور آپ ﷺ کے دشمنوں سے دشمنی رکھی جائے، آپ ﷺ کی تعظیم وتوقیر کی جائے، آپ ﷺ کے طریقہ وسنت کو زندہ کیا جائے، آپ ﷺ کی دعوت کو پھیلایا اور آپ ﷺ کی شریعت کی نشر واشاعت کی جائے، اس پر کیے گئے اعتراضات کی نفی کی جائے، 👇
علوم شرعیہ کی تحصیل کو شعار بنایاجائے، ان میں تفقہ حاصل کیا جائے، ان کی دعوت وترغیب دی جائے، ان کی تعلیم وتعلم میں شفقت ولطف سے کام لیا جائے، ان کی عظمت وجلالت کو ملحوظ رکھا جائے، ان کی قراء ت کے وقت ان کا ادب بجالایا جائے اور بغیر علم کے ان میں گفتگو کرنے سے رُکا جائے، 👇
آج کل ہر جگہ نفسا نفسی اور کشا کشی ہے، کسی کو کسی سے کوئی سروکار نہیں، ہرایک اپنے مفادات اور مقاصد کے پیچھے دوڑ رہا ہے، دین ومذہب اور اسلامی اخوت کو پس پشت ڈال دیاگیا ہے، مسلمان کے دل سے مسلمان کی خیر خواہی کا تصور مٹ گیا ہے، حالانکہ 👇
آنحضرت ﷺ نے تین بار دُہرا کر فرمایا: ’’دین اخلاص اور خیر خواہی کا نام ہے۔‘‘ چنانچہ ترمذی شریف میں ہے: ’’حضرت ابوہریرہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تین بار دُہرا کر فرمایا کہ :’’دین اخلاص وخیر خواہی کا نام ہے۔‘‘ صحابہ کرام رض نے عرض کیا: یارسول اللہ! کس کی خیرخواہی؟ فرمایا👇
اللہ تعالیٰ کی، اس کی کتاب کی، مسلمانوں کے حکام اور عام مسلمانوں کی۔‘‘ ’’نصیحت‘‘ عربی زبان میں بڑا جامع لفظ ہے جس کا ترجمہ اردو میں کسی مفرد لفظ سے کرنا مشکل ہے۔ اس کا مفہوم خلوص اور خیر خواہی کے الفاظ سے ادا کیاجاتاہے، یعنی جس کے ساتھ جو معاملہ ہو خلوص اور 👇
پٹھانے خان کے باپ نے جب دوسری شادی کی تو ماں واپس میکے آ گئی۔ اب ماں تندور پر روٹیاں لگاتی اور پٹھانے خان سارا دن لکڑیاں چنتا۔ یہی گزر بسر کا واحد ذریعہ تھا۔ دکھا ہوا دل بابا غلام فرید رح کی کافیاں پڑھنے لگا۔ آواز میں وہ سوز کہ پورے برصغیر میں آواز سنائی دینے لگی۔ حاکم وقت👇
(ذوالفقار علی بھٹو) نے پٹھانے خان کو صدر ہاوس مدعو کیا۔ جب پٹھانے خان نے "جندڑی لٹی تے یار سجن کدی موڑ مہار تے ول آ وطن " کافی گائی تو حاکم وقت رو پڑا ۔۔۔ تین دفعہ سنی اور تینوں دفعہ رو پڑا۔ اٹھا اور فقیر کو گلے لگا لیا۔ تین دفعہ پوچھا ۔۔۔ 👇
پٹھانے حکم کرو آج جو حکم کرو گے حاضر ہو گا۔ پٹھانے خان نے تینوں دفعہ کہا مجھے کچھ نہیں چاہیے بس غریب عوام کی پرت ہو( غریبوں کا خیال رکھیں)
اور "میڈا دین وی توں میڈی جان وی توں" کو یوں پڑھا کہ حق ادا کر دیا ۔۔۔جو کہ آج تک کانوں میں رس گھول رہا ہے ۔❤❤
پٹھانے خان نے 👇