#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
ذکرِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذکرِ خدا ہے
خالقِ کائنات نے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلق عظیم، عجز و اِنکسار اور مقامِ عبدیت میں درجۂ کمال پر پہنچنے کے باعث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کو دنیا کی ہر چیز پر بلندی
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
و رفعت
کا مورِد ٹھہرایا۔ اِرشاد فرمایا:
وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَo
الانشراح، 94: 4
’’اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذِکر (اپنے ذکر کے ساتھ ملا کر دنیا وآخرت میں ہر جگہ) بلند کر دیاo‘‘
اِس اِرشادِخداوندی کی تفسیرایک حدیث مبارکہ کےمضمون سے بخوبی ہوجاتی ہے۔
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
أنَّ رسول ﷲ صلی الله علیه وآله وسلم قال: أتانی جبریل، فقال: إن ربّی وربّکَ یقولُ لک: کیف رفعتُ ذکرکَ؟ قال: ﷲ أعلمُ. قال: إذا ذُکِرتُ ذُکِرتَ معی.
ابن حبان، الصحیح، 8: 175، رقم: 3382
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
بن حجر عسقلانی، فتح الباری، 8:712
ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، 4:524
سیوطی، الدر المنثور فی التفسیر بالماثور،8:549
’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبریل آئے اور انہوں نے کہا: بے شک آپ کا اور میرا رب آپ سے اِستفسار فرماتا ہے:
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
میں نے آپ کا ذکر کیسے بلند کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ﷲ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (اے حبیب!) جب میرا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ کا ذکر میرے ذکر کے ساتھ کیا جاتا ہے۔‘‘
۔
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
اِس حدیثِ قدسی کی رُو سے ذکرِ الٰہی اور ذکرِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ساتھ کرنا ضروری ہے۔ حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ﷲ تعالیٰ کے ذکر سے الگ نہ کیا جائے۔ بصورتِ دیگر وہ عمل بارگاہِ صمدیت میں شرفِ قبولیت حاصل نہیں کر سکے گا۔
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
چوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےذکر کو اپنے ذکر کے ساتھ ملایا ہے،اِس لیے یہ دونوں ذکر ایک ساتھ ایک ہی حالت میں کرنا جائز ہے۔ذکرِ خدا بہ حالتِ قیام جائز ہے تو ذکرِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہ صورتِ درود و سلام بھی جائز ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
حمد کی قبولیت بہ واسطۂ سلام
سلام کی اہمیت اِس قدر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد کی قبولیت کا انحصار سلام پرہے۔ قرآن حکیم فرماتا ہے:
سُبْحٰنَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَo وَسَلٰـمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَo وَالْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعٰـلَمِیْنَo
’’آپ کا رب جو عزت کا مالک ہے اُن (باتوں) سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ اور (تمام) رسولوں پر سلام ہو۔ اور سب تعریفیں اﷲ ہی کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘
اِن آیات میں اللہ رب العزت اپنی تعریف و تحمیدمیں مشغول بندوں سے فرما رہا ہے کہ میری ذات تمہاری تعریفوں کی حد اور گنجائش سے کہیں بلند و برتر ہے۔ تم میری تعریف اور مدح و ستائش کا حق ادا ہی نہیں کرسکتے۔ میری عظمت اور بزرگی کا ادراک تمہارے بس کی بات نہیں۔
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
قرآن مجید نے بعض انبیاء کرام علیہم السلام کے ایام ولادت کا تذکرہ فرماکر اس دن کی اہمیت وفضیلت اور برکت کو واضح کیاہے:
1۔حضرت یحییٰ علیہ السلام کے حوالےسے ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَسَلاَمٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّاO
’’اور یحییٰ پر سلام ہو، ان کے میلاد کے دن اور ان کی وفات کے دن اور جس دن وہ زندہ اٹھائے جائیں گےo‘‘
مريم، 19 : 15
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
2۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف کلام کی نسبت کرکے قرآن مجید فرماتا ہے
وَالسَّلاَمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّاO
’’اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن اور میری وفات کےدن اورجس دن میں زندہ اٹھایاجاؤں گاo‘‘
مريم،19:33
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی ذاتِ گرامی اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے۔ لفظ رحمت کی تفسیرسورۃ الانبیاء کی اُس آیت سے ہوتی ہے جس میں حضور ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک صفاتی لقب رحمۃ للعالمین بیان ہواہے۔
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
اﷲ تعالیٰ نے واضح الفاظ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رحمت قرار دیتے ہوئے فرمایا :
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام کائنات کے لیے سراپا رحمت بنایا گیا ہے جس میں صرف عالمِ اَرضی ہی نہیں بلکہ دیگر سارے عوالم بھی شامل ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دائرہ رحمت تمام انسانیت کو محیط ہے۔
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
یہ محض اﷲ کا کرم ہے کہ اس نے راہِ ہدایت سے بھٹکی ہوئی انسانیت میں اپنا حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث فرمایا اور بنی نوع انسان شیطانی حملوں سے بچ گئی۔
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
رسول معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری کے بعد سرانجام دیے جانے والے اُمور کی تصریح بھی خود قرآن فرما رہا ہے :
#وماارسلنك_الارحمة_للعالمين
سرِ لامکاں سےطلب ہوئی
سوئے منتہی وہ چلے نبیؐ
کوئی حد نہ ان کے عروج کی
بلغ العلیٰ بکمالہ
یہی ابتداء یہی انتہا
یہ فروغِ جلوہ حق نما
کہ جہان ساراچمک اٹھا
کشف الدجیٰ بجمالہ
رُخ مصطفیٰ کی یہ روشنی
یہ تجلیوں کی ہماہمی
کہ ہر ایک چیزچمک اٹھی
کشف الدجیٰ بجمالہ
وہ سراپا رحمتِ کبریا
کہ ہر اک پہ جن کا کرم ہوا
یہ کلامِ پاک ہے برملا
حسنّت جمیع خصالہ
یہ کمالِ خُلق محمدی
کہ ہر اک پہ چشمِ کرم رہی
سرِ حشر نعرہ اُمتی
حسنّت جمیع خصالہ
وہی حق نگر وہی حق نما
رُخ مصطفیٰ ہے وہ آئینہ
کہ خدائے پاک نے خود کہا
صلواعلیہ وآلہ