وہ جو سب سے چھپ کر "سبحانی" کے نام کی مالا جپتا اور "دلکش" کے نام سے ہی سحر انگیزی کا اندازہ کرتا وہی کسان جو مہنگی "عروج" ادھار پکڑ لایا اور وہی کسان جو ازرک سے بھکر کے مقابلے کو تولتا آیا۔۔
۔اب اسے ایک بحر بیکراں کا سامنا پھر سے ھے
اب کھاد کونسی دوں
بازار میں dap کے دام ، بہت خوں آشام-
بہت سے ابن الوقت سٹاکسٹ نے کیا اپنے رزق کو حرام اور مہنگے داموں لوٹا کسان کا سپنا، کیونکہ وہ تو ٹھہرا مقروض جو اپنا۔
نئی نویلی bop بہت سوں کی جیب اور مزاج پر مناسب اور نئے کسانوں کی پسندیدہ ٹھہری۔کسی کا زوال دوسرے کے عروج کا سبب یہی قانون رب ایزدی۔یوریا امونیم سلفیٹ اور پوٹاش کے اوپر جاتے دام ، اس کا اتار کر لے گئے چام اور سہانے سپنوں میں مگن میرا کسان۔
اس دھرتی کی واحد دلیر صنف جو گھر پڑے پیسے مٹی میں کھادوں کی صورت میں رولتا اور نوٹ جلا کر ٹریکڑ کا کالا دھواں اڑاتا کسان۔۔
بس اب بیچارہ ہوا ھے ہلکان۔۔
کیونکہ شاید بدل ہی گیا ھے پاکستان۔۔
یہ خوشہ گندم فردوس بریں سے ارض یزداں و یزماں تک آدم کو للچاتا آیا اورحضرت انساں بھی اسکے پیچھے زمیں کا رستہ ناپتا آیا۔وہی نائب خدا ،کساں کہلوایا جس نے شجر ممنوع کو زمیں سے اگایا۔
یہ وہی خوشہ ھے جس نے جنت سے نکلوایا
آئیں گندم لگائیں۔اس سے پہلے کہ زمینی خدا 2600 فی من امپورٹ کرلیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آپ اگر موٹر وے ایم ٹو پر اسلام آباد کی طرف سے لاھور آئیں تو ٹول پلازہ پہ ایک درجن سے زیادہ بوتھ ہیں ، ہر بوتھ میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک منٹ میں چھ گاڑیاں گذرتی ہیں ،اور یہی ایک بوتھ ایک گھنٹے میں 360 گاڑیوں کی گذر گاہ ھے ،،
اسی طرح بارہ عدد بوتھ سے 4320گاڑیاں ایک گھنٹے میں گذرتی ہیں،اور چوبیس گھنٹوں میں 103680 گاڑیاں گذرتی ہیں۔اسلام آباد سے لاھور تک ایک کار کا ٹیکس 1000ہزار روپے ہے اور اسی طرح بڑی گاڑیوں کا چار پانچ ہزار تک یہ ٹیکس چلا جاتا ھے، ھم اگر ایوریج ایک گاڑی کا ٹیکس صرف1000 ہزار بھی لگائیں
تو اس حساب سے 24 گھنٹوں میں یہ پلازہ کم از کم ساڑھے دس کروڑ روپے جنریٹ کرتا ھے ، اسی طرح ملک بھر کے موٹر ویز اور ہائی ویز پر ان ٹول پلازوں کی تعد گن لیں اور پھر ان کو کروڑوں سے ضرب دیں تو صرف ٹول ٹیکس کی مد میں روزانہ کے حساب سے اربوں روپے حکومت کے خزانے میں جمع ھو جاتے ہیں ۔
نامیاتی مادہ کاربن کے مرکبات کے ذخیرے کو کہتے ہیں جو قدرتی ، آبی اور زمینی ماحول میں زندہ جانداروں کے ذریعہ بنائے جاتے ہیں
نامیاتی مادے کو انگریزی میں
Organic Matter
کہتے ہیں ۔
نامیاتی مادے کو عام طور ڈیٹریٹس ( کسی ایسی چیز کی باقیاتِ جو تباہ یا ٹوٹ چکی ہو ) یا نباتاتی کھاد بھی کہا جاتا ہے۔
نامیاتی مادے میں کونسے اجزاء پائے جاتے ہیں ؟
نامیاتی مادہ میں وزن کے لحاظ سے
45-55٪ کاربن.
35-45٪ آکسیجن.
3-5٪ ہائیڈروجن.
1-4٪ نائٹروجن
پائی جاتی ہے
نامیاتی مادہ کیسے بنتا ہے ؟.
نامیاتی مادہ متضاد مرکبات پر
مشتمل ہوتا ہے۔ مٹی میں بنیادی طور پر نامیاتی مادہ پودوں،جانوروں اور مائیکرو حیاتیات، جانوروں کے فضلہ کے گلنے سڑنے اور بیکٹیریا اور الجی کی ٹوٹ پھوٹ سے حاصل ہوتا ہے۔
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کا باغبانی میں حیرت انگیز استعمال‼️
کیا آپ جانتے ہیں کہ پانی اور آکسیجن کے تعامل سے بننے والا ہائیڈروجن پرآکسائیڈ H2O2 اینٹی سیپٹک اور بلیچنگ کے علاوہ بھی فوائد رکھتا ہے؟زیادہ ترلوگ نہیں جانتے کہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ ایک خوبصورت باغیچہ اگانے میں مدد دےسکتا ہے۔
اس کے جراثیم کش اور آکسیجن پیدا کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے پودوں میں بڑھنے کے ہر مرحلے کے لیے مختلف فوائد اور استعمال ہوتے ہیں۔ آپ اپنے باغ میں ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کو جراثیم کشی، پودوں کی نشوونما کو بڑھانے اور نقصان دہ کیڑوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
گملوں اور باغبانی کے اوزاروں کی صفائی ‼️
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ پودوں کی پروننگ کے آلات گملوں ،برتنوں کو
6%-9% پر آکسائیڈ محلول میں استعمال سے پہلے اور بعد میں ڈبونے سے جراثیم سے محفوظ رکھتا ہے اور دوسرے پودوں یا پیتھوجینز سے آلودگی کے خطرے کو کم کرتا ہے
#Shallots
"شِیلَٹس"اور پیاز دونوں سبزیاں ہیں جو جنس ایلیم کےخاندان Amaryllidaceae سےہیں ،شِیلَٹس کا لاطینی نباتاتی نام باضابطہ طور پر2010 میں تبدیل کرکےAllium cepa gr۔aggregatumرکھا گیا ہے
شِیلَٹس کا ذائقہ میٹھا اور پیاز سے ملتا جلتا ہےاوربطور پیاز ہی کھانے میں استعمال ہوتا ہے
شِیلَٹس کا آبائی وطن ایشیاء اور مشرق وسطیٰ ہے۔ شِیلَٹس کی سفید، سرخ، سنہری، گلابی اور جامنی اقسام ہیں۔
موسم خزاں میں لگائے گئے سیٹ 36 ہفتوں کے بعد تیار ہوتے ہیں۔ موسم بہار میں لگائے گئے سیٹ 20 ہفتوں بعد تیار ہوتے ہیں
آپ گروسری سٹور سے خریدے ہوئے تازہ شِیلَٹس کو بھی اگاسکتے ہیں
شِیلَٹس کو کیسے اگائیں؟‼️
شِیلَٹس کو بیج اور لونگ دونوں کے زریعے اگایا جاسکتا ہے۔
شِیلَٹس کے بیج ‼️پودے کے پھولوں کے سب سے اوپر کی طرف سے پیدا ہوتے ہیں اور چھوٹے اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں.
شِیلَٹس بیج سے اگائیں تو4 بلب پیدا کرتے ہیں۔ سو سے120 دن کے بعد کٹائی کے لئے تیار ہوتے ہیں۔
#Septoria_tritici_balatch
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ کا جب گندم پہ حملہ ہوتا ہے تو پتے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں پتے اوپر سے نیچے کی طرف جھلسنا شروع ہوتے ہیں جب پتوں پر ہاتھ لگاتے ہیں تو ہاتھوں پر پیلا کلر کا زنگ یا پاوڈر بھی ہاتھ پر نہیں لگتا
یہی اسکی خاص نشانی ہے
جب آپ کے ہاتھ پر زنگ نہ پاوڈر لگے تو سمجھو کہ یہ کنگی ،رسٹ کی بیماری ہےاور اگر ہاتھ پر کچھ بھی نہ لگےتو یہ گنگی نہیں ہے بلکہ یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ ہے عموماً اس وقت گندم ٹلر کی حالت میں ہے اور بعض علاقوں میں گوبھ پر بھی آ چکی ہے اور سٹے کی طرف جا رہی ہے
سپٹوریا ٹریٹی بلاچ
بیماری متاثرہ پودوں سے صحت مند پودوں میں 12 تا 24 گھنٹوں کے دوران داخل ہو کر نقصان پہنچانا شروع کر دیتی ہے.یہ لازمی نہیں کہ اگر پتے پیلے رنگ کے ہو رہے ہیں تو یہ سپٹوریا ٹریٹی بلاچ بیماری ہو سکتی ہے
Yellowing of wheat Crop leaves
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں۔؟؟.
گندم کے پتے پیلے کیوں ہوتے ہیں ؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیۓ ہمیں 9 سوالوں کے جواب ڈھونڈنا ہوں گے۔
آئیے جانتے ہیں کہ وہ 9 سوال کونسے ہیں اور انکے جوابات کیا ہیں
سوال نمبر۔1۔
پودے کے کونسے حصے متاثر ہیں ؟ کیا صرف پرانے نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں۔؟کیا صرف نئے پتے پیلے ہو رہے ہیں؟کیا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہے؟ یا پورا پودا پیلا ہو رہا ہے ؟؟
جواب۔۔
اگر صرف نچلے پتے پیلے ہو رہے ہیں تو یہ نائٹروجن کی کمی کی علامت ہے۔
آگر نئے پتے یا پتوں کی نوک پیلی ہو رہی ہےتو یہ سلفر کی کمی یا سرد درجہ حرارت برن کی علامت ہے۔
آگر پورا پودا پیلا ہو رہا ہے تو یہ ایٹرازین کیری اوور،سلفر کی کمی،پانی کی زیادتی یا لیکوڈ فرٹیلائزر برن کی نشانی ہے۔