خاندان میں شادی کے زبردست دباؤ کی وجہ سے مجھے شادی کے لئے ایک خوبصورت لڑکی سے ملوایا گیا
ملنے کے بعد لڑکی نے میری پرائیویٹ نوکری کو لیکر نا پسند کرتے ہوئے مجھے انکار کر دیا
میں نے کہا تم غلطی کر رہی ہو، دیکھنا یہی نوکری محض دو سالوں میں مجھے کتنی بلندی تک پہنچائے گی
ایک سال

1👇
بعد اس لڑکی کی شادی ہوگئی جو ہونی ہی تھی۔
دو سال بعد اسی خوبصورت لڑکی کو اس کے شوہر کے ساتھ نئی کار میں ایک ٹریفک سگنل پر دیکھا
اس وقت میں اپنی بائک کو کک مار رہا تھا
اس نے کار سے میری طرف دیکھا لیکن سر پر ہیلمیٹ ہونے کی وجہ سے وہ مجھے پہچان نہ سکی اور دوسری طرف دیکھنے لگی

2👇
اس وقت مجھے ہیلمٹ کی اہمیت کا احساس ہوا
لہذا اپنی حفاظت کے لئے ہیلمیٹ ضرور پہنیں، جو آپ کو سر اٹھا کر جینے کی راہ دکھائے گا، کبھی شرمندگی کا احساس نہ ہونے دیگا
اور ہاں صرف فلموں میں ہی عاشق دو تین سال میں کروڑ پتی بن جاتے ہیں، اصل زندگی میں دو تین سالوں میں بدلاؤ کچھ زیادہ

3👇
نہیں ہوتا۔ بس پرانی Honda 70 کی جگہ نئی Honda 125
آ جاتی ہے
براہ مہربانی موٹر سائیکل چلاتے وقت ہیلمیٹ کا استعمال ضرور کریں

منقول Copied

4✍️

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Ather Hameed

Ather Hameed Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ather_hameed

19 Nov
1960 میں ترکی کے شہر میں واقع پاگل خانے سے چوکیداروں کی لاپرواہی کی بنا پر پاگل خانے کے کھلے ہوئے دروازے سے موقع پا کر 423 پاگل فرار ہو گئے
شہر کی سڑکوں پر پاگلوں نے اودھم مچا دیا، بد نظمی اور ہڑبونگ مچ گئی
ہسپتال کی طرف سے شہر کی انتظامیہ کو اطلاع ملی
ماہرین مسئلے کے حل

1👇
کے لیئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے
فوری طور پر ایک بڑے ماہر نفسیات کو بلوا لیا گیا
ماہر نفسیات نے حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے فوراً ایک سیٹی منگوائی۔ ہسپتال کے عملے اور انتظامیہ کے کچھ لوگوں کو چھکڑا بنا کر اپنے پیچھے لگایا گاڑی بنائی ایک دوسرے کے دامن کو پکڑ کر اور وسل بجاتے

2👇
چھک چھک کرتے سڑک پر نکل آیا
ماہر نفسیات کا تجربہ کامیاب رہا۔ سڑک پر چلتے پھرتے مفرور پاگل ایک ایک کر کے گاڑی کا حصہ بنتے گئے
شام تک ماہر نفسیات ڈاکٹر صاحب سارے پاگلوں کی گاڑی بنا کر ہسپتال لے آئے
انتظامیہ نے پاگلوں کو واپس اُن کے وارڈز میں بند کیا اور ڈاکٹر صاحب کا شکریہ

3👇
Read 4 tweets
18 Nov
ایک شخص، اپنے دوستوں کی محفل میں باقاعدگی سے شریک ہوتا تھا۔ اچانک کسی اطلاع کے بغیر اس نے آنا چھوڑ دیا
کچھ دنوں کے بعد، ایک سرد رات میں اس محفل کے ایک بزرگ نے اس سے ملنے کا فیصلہ کیا اور اس کے گھر گیا
وہاں اس شخص کو گھر میں تنہا ایک آتشدان کے سامنے بیٹھا پایا۔
روشن آگ جل

1👇
رہی تھی
ماحول کافی آرام دہ تھا
اس شخص نے مہمان کا استقبال کیا۔ دونوں خاموشی سے بیٹھ گئے اور آتشدان کے آس پاس رقص کرتے شعلوں کو دیکھتے رہے
کچھ منٹ کے بعد مہمان نے ایک لفظ کہے بغیر، جلتے انگاروں میں سے ایک کا انتخاب کیا جو سب سے زیادہ چمک رہا تھا
اس کو چمٹے کے ساتھ سائیڈ میں

2👇
الگ رکھ دیا اور پھر بیٹھ گیا
میزبان ہر چیز پر دھیان دے رہا تھا
کچھ ہی دیر میں، تنہا انگارے کا شعلہ بجھنے لگا
تھوڑی دیر میں جو پہلے روشن اور گرم تھا، کوئلے کے کالے اور مردہ ٹکڑے کے سوا کچھ نہیں رہ گیا تھا
سلام کے بعد سے بہت ہی کم الفاظ بولے گئے تھے
روانگی سے پہلے، مہمان نے

3👇
Read 4 tweets
17 Nov
تنم فرسودہ جاں پارہ، ز ہجراں، یا رسول اللہ
دِلم پژمردہ آوارہ، زِ عصیاں، یا رسول اللہ

یا رسول اللہ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے
گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے

1👇
چوں سوئے من گذر آری ، منِ مسکیں زِ ناداری
فدائے نقشِ نعلینت، کنم جاں، یا رسول اللہ

یا رسول اللہ اگر کبھی آپ میرے جانب قدم رنجہ فرمائیں تو میں غریب و ناتواں
آپ کی جوتیوں کے نشان پر جان قربان کر دوں

2👇
زِ کردہ خویش حیرانم، سیہ شُد روزِ عصیانم
پشیمانم، پشیمانم ، پشیماں ، یا رسول اللہ

میں اپنے کیے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں
پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں ،یا رسول اللہ

3👇
Read 4 tweets
17 Nov
اشفاق احمد کی کتاب " بابا صاحبا " سے اقتباس

ڈاکٹروں کے مشورے پر قدرت اللہ شہاب روزانہ صبح سیر پر جاتے تھے۔ایک روز جب وہ ساڑھے گیارہ بجے گھر واپس پہنچے تو چہرا سرخ تھا اور آنکھوں میں سنبھالے کی چمک تھی جیسے بہت تیز مے پی رکھی ہو اور قدموں کو ڈگمگانے سے روک کر چل رہے ہوں۔

1
ہونٹوں پر مسکراہٹ کے بجائے انبساط کی ابھرتی ہوئی سے ہنسی تھی۔ایک مٹھی بند تھی اور دوسرا ہاتھ دل پر رکھا ہوا تھا۔بہن محمودہ بولیں"بھائی جان دودھ لاؤں؟" شہاب صاحب نے وجد میں آکر سر ہلاکر کہا"ضرور ضرور"
کہنے لگے"آج ایک انعام ملا ہے"
میں نے کہا
"انعام تو آپ کو زندگی بھر ملتے رہے

2
ہیں۔یہ کونسی نئی بات ہے"
کہنے لگے
"یہ انعام سب سے بڑا سب سے قیمتی اور سب سے آخری ہے اس کے لیے بڑے سال انتظار کیا۔ بڑی دیواروں پر نشان لگائے بڑی منتیں مانیں لیکن آج بغیر کوشش کے مل گیا"
میں نے کہا
"ایسی کونسی دولت ہاتھ آگئی ہے جو خوشی کا یہ دھارا سارے وجود سے بہتا چلا جارہا ہے"

3
Read 9 tweets
6 Nov
اسٹوڈنٹ نے وکیل سے پوچھا
وکالت کے کیا معنی ہیں
وکیل نے کہا
میں ایک مثال دیتا ہوں
میرے پاس دو آدمی آتے ہیں ایک بلکل صاف ستھرا اور دوسرا بہت گندہ اب میں ان دونوں کو صلاح دیتا ہوں کہ وہ دونو نہا کر صاف ستھرے ہو جائیں
اب آپ لوگ بتائیں کہ ان میں سے کون نہائے گا؟
اسٹوڈنٹ نے کہا

1👇
جو گندہ ہے وہ نہائے گا
وکیل نے کہا
نہیں صرف صاف آدمی ہی نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی عادت ہے جب کہ گندے آدمی کو تو صفائی کی اہمیت ہی نہیں
اب بتاؤ کون نہائے گا؟
اسٹوڈنٹ نے کہا
صاف آدمی
وکیل نے کہا
نہیں گندہ شخص نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی ضرورت ہے
اب بتاؤ کون نہائے گا؟

2👇
اسٹوڈنٹ بولے
جو گندہ ہے وہ نہائے گا
وکیل نے کہا
نہیں دونوں نہائیں گے کیونکہ کی صاف آدمی کو نہانے کی عادت ہے اور گندے آدمی کو نہانے کی ضرورت ہے
اب بتاؤ کون نہائے گا؟
اسٹوڈنٹ بولے
دونوں نہائیں گے
وکیل نے کہا
غـلط کوئی بھی نہیں نہائے گا
کیونکہ گندے کو نہانے کی عادت نہیں اور

3👇
Read 5 tweets
24 Oct
ستمبر 1948 میں ہندوستان نے ریاست جونا گڑھ پر قبضہ کرلیا
قبضہ کے بعد نواب مہابت خان اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی جان بچا کر اور مختصر ضروری سامان لے کر کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے
انہوں نےاُسوقت کے دارالحکومت کراچی کے علاقے کھارادر میں قیام کیا
نواب صاحب اپنے

1👇
سرکاری خزانے میں 48 من سونا چھوڑ آئے تھے اور وہ ایسی جگہ پر محفوظ تھا جس کا علم نواب صاحب کے سوا کسی کو نہیں تھا
نواب صاحب کی خواہش یہ تھی کہ وہ سونا کِسی طرح پاکستان لایا جاسکے تو وہ اُس کا نصف حصہ سرکار پاکستان کے خزانہ میں جمع کرا دیں گے
اُس دور کا مشہور اسمگلر حاجی

2👇
عبد اللّٰه بھٹی ایک جزیرے پر قائم بستی صالح آباد میں رہائیش پذیر تھا. یہ بستی کراچی کی بندرگاہ کیماڑی سے تقریباً دس میل کے فاصلے پر واقع ہے
عبد اللہ بھٹی اُس وقت اَسی برس کے تھے اور اپنا پیشہ ترک کرکے یاد الہی میں مصروف تھے
نواب مہابت خان کو جب اِس بارے میں علم ہوا تو انہوں

3👇
Read 9 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(