اسٹوڈنٹ نے وکیل سے پوچھا
وکالت کے کیا معنی ہیں
وکیل نے کہا
میں ایک مثال دیتا ہوں
میرے پاس دو آدمی آتے ہیں ایک بلکل صاف ستھرا اور دوسرا بہت گندہ اب میں ان دونوں کو صلاح دیتا ہوں کہ وہ دونو نہا کر صاف ستھرے ہو جائیں
اب آپ لوگ بتائیں کہ ان میں سے کون نہائے گا؟
اسٹوڈنٹ نے کہا

1👇
جو گندہ ہے وہ نہائے گا
وکیل نے کہا
نہیں صرف صاف آدمی ہی نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی عادت ہے جب کہ گندے آدمی کو تو صفائی کی اہمیت ہی نہیں
اب بتاؤ کون نہائے گا؟
اسٹوڈنٹ نے کہا
صاف آدمی
وکیل نے کہا
نہیں گندہ شخص نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی ضرورت ہے
اب بتاؤ کون نہائے گا؟

2👇
اسٹوڈنٹ بولے
جو گندہ ہے وہ نہائے گا
وکیل نے کہا
نہیں دونوں نہائیں گے کیونکہ کی صاف آدمی کو نہانے کی عادت ہے اور گندے آدمی کو نہانے کی ضرورت ہے
اب بتاؤ کون نہائے گا؟
اسٹوڈنٹ بولے
دونوں نہائیں گے
وکیل نے کہا
غـلط کوئی بھی نہیں نہائے گا
کیونکہ گندے کو نہانے کی عادت نہیں اور

3👇
اور صاف آدمی کو نہانے کی ضرورت نہیں
اب بتاؤ کون نہائے گا؟
اسٹوڈنٹ نے کہا
آپ ہر بار الگ الگ جواب دیتے ہیں اور ہر جواب صحیح معلوم پڑتا ہے تو ہمیں صحیح جواب کیسے معلوم ہوگا؟
وکیل بولا
بس یہی وکالت ہے اہم یہ نہیں کہ حقیقت کیا ہے
بلکہ اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ اپنی بات کو سہی ثابت

4👇
کرنے کے لیے کتنی ممکنہ دلیل دے سکتے ہیں
کیا سمجھے؟
نہیں سمجھے
یہی وکالت ہے

5✍️

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Ather Hameed

Ather Hameed Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ather_hameed

24 Oct
ستمبر 1948 میں ہندوستان نے ریاست جونا گڑھ پر قبضہ کرلیا
قبضہ کے بعد نواب مہابت خان اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی جان بچا کر اور مختصر ضروری سامان لے کر کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے
انہوں نےاُسوقت کے دارالحکومت کراچی کے علاقے کھارادر میں قیام کیا
نواب صاحب اپنے

1👇
سرکاری خزانے میں 48 من سونا چھوڑ آئے تھے اور وہ ایسی جگہ پر محفوظ تھا جس کا علم نواب صاحب کے سوا کسی کو نہیں تھا
نواب صاحب کی خواہش یہ تھی کہ وہ سونا کِسی طرح پاکستان لایا جاسکے تو وہ اُس کا نصف حصہ سرکار پاکستان کے خزانہ میں جمع کرا دیں گے
اُس دور کا مشہور اسمگلر حاجی

2👇
عبد اللّٰه بھٹی ایک جزیرے پر قائم بستی صالح آباد میں رہائیش پذیر تھا. یہ بستی کراچی کی بندرگاہ کیماڑی سے تقریباً دس میل کے فاصلے پر واقع ہے
عبد اللہ بھٹی اُس وقت اَسی برس کے تھے اور اپنا پیشہ ترک کرکے یاد الہی میں مصروف تھے
نواب مہابت خان کو جب اِس بارے میں علم ہوا تو انہوں

3👇
Read 9 tweets
24 Oct
ترقی کے تین زینے

بچے نے پوچھا
ماسٹر صاحب کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں
پروفیسر:
’ہر شخص بڑا آدمی بن سکتا ہے‘
بچہ
’کیسے؟‘
پروفیسربولا:
ترقی کے تین زینے ہوتے ہیں
پہلا زینہ محنت ہے
آپ اگر صبح‘ دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ تیس فیصد کامیاب ہو جائیں گے

1👇
دوسرا زینہ ایمانداری ہے
کام میں ایمانداری کی شرح 50 فیصد ہوتی ہے
آپ پہلا تیس فیصد محنت سے حاصل کرتے ہیں
آپ کو دوسرا پچاس فیصد ایمانداری دیتی ہے
تیسرا زینہ ہنر ہے
آپ کا ہنر آپ کو باقی 20 فیصد بھی دے دے گا.
آپ سو فیصد کامیاب ہو جاؤ گے

یاد رکھو ہنر کی شرح صرف 20 فیصد ہے اور

2👇
یہ 20 فیصد بھی آخر میں آتا ہے‘ آپ کے پاس اگر ہنر کی کمی ہے تو بھی آپ محنت اور ایمانداری سے 80 فیصد کامیاب ہو سکتے ہیں
لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ بے ایمان اور سست ہوں اور آپ صرف ہنر کے زور پر کامیاب ہو جائیں
'میں نے دنیا کے بے شمار ہنر مندوں اور فنکاروں کو بھوکے مرتے دیکھا‘

3👇
Read 4 tweets
24 Oct
شادی سے پہلے
بیٹی:
پاپا میں کسی کی غلامی نہیں کر سکتی
شادی کے بعد
بیوی:
میں کھانا گرم نہیں کروں گی
شوہر:
تو اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاؤ,مجھے بھی تمہاری ضرورت نہیں
طلاق کے بعد:
(سڑکوں پر بینر اٹھائے ہوئے)
"کھانا خود گرم کر لو"
باپ کے مرنے کے بعد
بھائی:
دیکھو میری بہن میں اب

1👇
فیملی والا ہوں، میری بیوی تمہیں اور برداشت نہیں کر سکتی، تم اپنا بندوبست کہیں اور کر لو
نوکری کی تلاش میں
دفتر والے:
ہمارے پاس ایک فی میل ریسپشنسٹ کی جگہ خالی ہے، آپ ہمارے ہاں کام کر سکتی ہیں
ڈھلتی عمر
دفتر والے:
بی بی!
ہم معذرت خواہ ہیں، آپ کے کام میں اب پہلے جیسی تندہی

2👇
نہیں رہی لہٰذا آپ کہیں اور نوکری ڈھونڈ لیں، ہمیں اب آپ کی ضرورت نہیں رہی
ظالم بڑھاپا
نئی جگہ والا:
محترمہ! آپ کی اتنی عمر ہو گئی ہے، اب میں آپ کو کیا نوکری دوں، اب تو آپ کو آرام سے اپنے بچوں کی کمائی کھانی چاہیئے
بینر والی آنٹی:
میرے بچے نہیں ہیں، کوئی نہیں ہے میرا

3👇
Read 5 tweets
8 Oct
واٹس ایپ اسٹیٹس پہ خاندانی لڑائیاں بھی لڑی جاتی ہیں
صبح صبح جیٹھانی نے اسٹیٹس لگایا:
" آپ بالوں کی بات کرتے ہیں. یہاں تو لوگ بھی دو مونہے ہوتے ہیں"
نند کا جوابی اسٹیٹس:
" دوسروں پہ انگلی اٹھانے والے بھول جاتے ہیں کہ چار انگلیاں خود ان کی طرف اشارہ کر رہی ہوتی ہیں"

1👇
اس دوران ساس صاحبہ نے مولانا طارق جمیل کا ایک وڈیو کلپ لگا دیا جس میں بیویوں کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلانے کی بات کی گئی تھی. جسے دونوں بہوؤں نے فوراً لائک کیا
اتنے میں سینئر نندوئی نے مفتی طارق مسعود کا ایک وڈیو کلپ شئیر کیا جس میں تیسری شادی کی شدید خواہش ظاہر کی گئی تھی

2👇
جسے سسر اور دونوں بیٹوں نے لائک تو کیا مگر دل والے ایموجی پرائیویٹ بھیجے
دیورانی کیسے پیچھے رہتیں. انہوں نے لکھا:
" وقت گزر جانے کے بعد کوئی قدر کرے تو اسے قدر نہیں افسوس کہتے ہیں"
ساس صاحبہ کو فوراً اپنی غلطی کا احساس ہوا
ان کو لگا کہ دامادوں کے بجائے بیٹے اس وڈیو کو سیریس

3👇
Read 5 tweets
5 Oct
"بوڑھی عورت"
سچی کہانی
بچے گلی میں فٹ بال کھیلتے ان کا شور سن کر محلے والے ان بچوں کو سخت ڈانٹ پلاتے لیکن مسز ایلینا نہ صرف بچوں کو اپنے گھر کے سامنے کھیلنے کی اجازت دیتی بلکہ ان کے لئے کھیل کے دوران پانی وغیرہ بھی مفت میں پیش کرتی
ان بچوں کی خوشیوں میں یہ شامل ہوتی
جس دن

1👇
ان کا میچ ہوتا چائے بسکٹ سے بچوں کی تواضع کرتی،بچے ان سے بہت مانوس ہوگئے تھے
وقت کے ساتھ بچے محلے سے نکل کر شہر کی مختلف کلبوں کیلئے کھیلنے لگ گئے
پھر 1897 کا وہ دن بھی آیا جب اطالوی فٹبال ٹیم کی سلیکشن ہوئی 13 میں سے 8 کھلاڑی وہ تھے جو اس بیوہ عورت کے گھر کے سامنے کھیلا

2👇
کرتے تھے
ان 8 کھلاڑیوں نے جب بھی کوئی گول کیا وہ ایک نعرہ لگاتے "بوڑھی عورت" اس کا یہ مطلب ہوتا کہ ہماری اس کامیابی کے پیچھے اس عورت کا ہاتھ ہے
آہستہ آہستہ اطالوی فٹبال شائقین میں یہ نعرہ مشہور ہوگیا اور 1908 میں اطالوی فٹبال ٹیم کا نام ہی "بوڑھی عورت" رکھ کر اس عورت کو خراج

3👇
Read 4 tweets
5 Oct
جواہر لال نہرو کے والد موتی لال نہرو کامیاب وکیل، بزنس مین اور سیاست دان تھے وہ پریکٹس کرتے تھے اور 1900 میں لاکھوں روپے ماہانہ کماتے تھے
موتی لال نہرو صاحب خود سیاست دان تھے مگر اپنے بیٹے کو سیاست سے دور رکھنا چاہتے تھے اور صرف وکیل دیکھنے کے خواہاں تھے
لاٹھی اور جیل سے

1👇
بچانا چاہتے تھے
جواہر لال کے والد نے بیٹے کی نوابوں جیسی پرورش کی کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم دلائی
جب وہ بیرسٹر بن کر ہندوستان واپس آگئے تو انہیں الٰہ آباد میں اچھے کلائنٹس لے کر دیئے لیکن جواہر لال نہرو کمیونسٹ ذہنیت کے مالک تھے وہ سیاست میں آ کر معاشرے میں مساوات پیدا کرنا

2👇
چاہتے تھے والد نے بہت سمجھایا مگر جب دال نہ گلی تو اس نے ایک دن جواہر لال نہرو کی الماری سے سارے قیمتی سوٹ جوتے اور سگار نکالے اور ان کی جگہ کھدر کے پائجامے اور کرتے لٹکا دیے اور دیسی جوتی رکھوا دی
جواہر لال کے کمرے سے سارا فرنیچر بھی اٹھوا دیاگیا فرش پر کھردری دری اور موٹی

3👇
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(