مولانا سید محمد متین ہاشمی کی کتاب " روشنی " جلد دوم سے اقتباس
سیدالشہدا حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد فیصلہ ہوا کہ مکہ سے ان کی کم سن بچی کو جیسے بھی ہو مدینہ لایا جائے
حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے یہ کام اپنے ذمہ لیا اور مکہ گئے۔آخرکار وہ بچی کو مکہ
1👇
سے مدینہ لانے میں کامیاب ہو گئے۔مگر زید کی اونٹنی ابھی شہر مدینہ میں داخل ہو ہی رہی تھی کہ اونٹنی کے ساتھ دو جلیل القدر صحابہ کرام سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہ دوڑنے لگے
اونٹنی ٹھہرا دی گئی اور بحث شروع ہو گئی
حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا
2👇
کہ اس بچی کی پرورش میں کروں گا کہ یہ میرے چچا کی بچی ہےاور میرے نکاح میں اس کی خالہ ہےجو ماں کے برابر ہوتی ہے
جناب علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ فرما رہے تھے یہ بھی میرے چچا کی لڑکی ہے اور میرے نکاح میں خود سرورعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ فاطمۃالزہرا خاتون
3👇
جنت رضی اللہ عنہا ہیں جو سب سے زیادہ اس بات کی مستحق ہیں کہ اس بچی کی پرورش کریں
یہ دیکھ کر حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی مدعی ہو گئے اور فرمایا کہ حضرت میں اس بچی کی پرورش کا مستحق ہوں کہ اسے لانے کے لیے میں نے اتنا طویل سفر کیااور بہ ہزار دقت و پریشانی اسے مکہ معظمہ
4👇
سے مدینہ منورہ میں لانے میں کامیاب ہوا ہوں
آخر کار مقدمہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےمقدمے کی سماعت فرمانے کے بعد یہ فیصلہ صادر فرمایا کہ چونکہ خالہ ماں کی عدم موجودگی میں ماں کے برابر ہوتی ہے اور وہ حضرت
5👇
جعفر رضی اللہ عنہ کےحرم میں ہے اس لیے لڑکی حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو دے دی جائے
جب سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی لڑکی کی پرورش کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے یہ صحابہ کرام جھگڑ رہے تھے تو تاریخ انتہائی تعجب سے یہ منظر دیکھ کر اسے اپنے دفتر میں محفوظ کر رہی تھی کہ یہی تو وہ عرب
6👇
ہیں جو اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے اور صرف چند سالوں میں یہ کیفیت ہے کہ لڑکی کی پرورش کے لیے جھگڑ رہے ہیں
خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گئے
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا
7✍️
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آپ حجاج بن یوسف کو لیجئے،یہ تاریخ اسلام کا ظالم ترین
شخص تھا
اس نے اپنے 30 سالہ دور میں میں عالم اسلام کی ان ہستیوں کی داڑھیوں کو خون سے رنگین کر دیا، جن کی طرف لوگ کمر موڑنا بھی گناہ سمجھتے تھے
لیکن پھر کیا ہوا یہ حجاج بن یوسف تقریبا ایک لاکھ لوگوں کو قتل
1👇
کرنے، خانہ کعبہ کی دیواریں گرانے اور حجراسود توڑنے کے باوجود 52 سال کی عمر میں معدے کے مرض میں مبتلا ہوا، جس کی وجہ سے یہ خوراک ہضم نہیں کرسکتا تھا، جو کھاتا تھا، قے کر دیتا تھا اور معدے کے درد کی وجہ سے ساری رات اور سارا دن تڑپتا رہتا تھا
یہ آخری وقت میں سردی کا شکار بھی ہو
2👇
گیا
اسے شدید سردی محسوس ہوتی تھی اور یہ سردی سے بچنے کے لئے اپنے اردگرد آگ جلواتا تھا۔ آگ کی حدت کی وجہ سے اس کی جلد جل جاتی تھی لیکن سردی کی شدت ختم نہیں ہوتی تھی۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ حجاج نے جس عہدے اور اقتدار کے لئے اپنےضمیر، احساس اور انسانیت کی قربانی دی، اسے کم ازکم
چین کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈِنگ وُولنگ کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ یہاں مچھر بالکل بھی نہیں ہوتے حالانکہ یہ گھنے درختوں، تالابوں اور چھوٹی چھوٹی جھیلوں سے گھرا ہوا ہے
اس حساب سے یہاں سارا سال، خاص کر گرمیوں اور برسات کے موسم میں مچھروں کی بہتات ہونی
1👇
ہونی چاہیے تھی
لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں ایک بھی مچھر نہیں دیکھا گیا
ایسا کیوں ہے؟
یہ کوئی نہیں جانتا
البتہ مقامی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ اپنے قصبے میں مینڈک کی شکل والے ایک پتھر کی پوجا کرتے ہیں جس کی برکت سے یہ علاقہ مچھروں سے پاک رہتا ہے
اب تک اس بارے میں کوئی سائنسی
2👇
تحقیق بھی نہیں کی گئی ہے جس سے یہاں مچھر نہ ہونے کی عقلی وجہ معلوم ہوسکے
قصبہ ڈِنگ وُولنگ، چینی صوبے فوجیان کا حصہ ہے اور سطح سمندر سے 700 میٹر کی بلندی پر گھنے جنگلات، تالابوں اور جھیلوں کے بیچوں بیچ واقع ہے جہاں ’’ہاکا‘‘ نامی ایک اقلیتی قبیلہ ہے جو پتھروں سے کشادہ اور
ایک چُوہا کسان کے گھر میں بِل بنا کر رہتا تھا
ایک دن چُوہے نے دیکھا کہ کسان اور اُس کی بیوی ایک تھیلے سے کچھ نکال رہے ہیں
چُوہے نے سوچا کہ شاید کچھ کھانے کا سامان ہے
خُوب غور سے دیکھنے پر اُس نے پایا کہ وہ ایک چُوہے دانی تھی
خطرہ بھانپنے
1👇
پر اُس نے گھر کے پِچھواڑے میں جا کر کبُوتر کو یہ بات بتائی کہ گھر میں چوہے دانی آ گئی ہے
کبوتر نے کہا کہ مجھے اس سے کیا؟ مجھے کون سا اُس میں پھنسنا ہے؟
چُوہا یہ بات مُرغ کو بتانے گیا۔ مُرغ نے بھی کہا کہ جا بھائی یہ میرا مسئلہ نہیں ہے
بالآخر چُوہے نے جا کر بکرے کو بھی یہ بات
2👇
بتائی
بکرا نے بھی یہی کہا کہ جاؤ یہ میرا مسئلہ نہیں ہے
اُسی رات چوہے دانی میں كھٹاک کی آواز ہوئی جس میں ایک زہریلا سانپ پھنس گیا تھا
اندھیرے میں اُس کی دم کو چُوہا سمجھ کر کسان کی بیوی جب اُسے نکالنے لگی تو سانپ نے اُسے ڈس لیا
طبیعت بگڑنے پر کسان نے حکیم کو بلوایا
جِس نے
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک دن مدینہ کے قریب اپنے ساتھیوں کے ساتھ صحرا میں تھے اور بیٹھے کھانا کھا رہے تھے وہاں سے ایک چروہے کا گزر ہو ا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُسے کھانے کی دعوت دی چرواہے نے کہا میں نے روزہ رکھا ہوا ہے سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حیران ہو کر
1👇
کہا کہ اتنے شدت کی گرمی ہے اور تو نے روزہ رکھا ہوا ہے اور تم بکریاں بھی چرا رہے ہو
پھر سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُ س کی دانتداری اور تقویٰ کا امتحان لینا چاہا اور کہا
"کیا تم ان بکریوں میں سے ایک بکری ہمیں بیچ سکتے ہو ہم تمہیں اس کی قیمت بھی دیں گے اور کچھ گوشت بھی
2👇
دیں گے جس سے تم اپنا رزوہ بھی افطار کر سکتے ہو"
چرواہا بولا
"یہ میری بکریاں نہیں ہیں یہ میرے مالک کی بکریاں ہیں"
سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے
"اپنے مالک سے کہنا کہ ایک بکری کو بھیڑیا کھا گیا"
چرواہا غصے میں اپنی انگلی آسمان کی طرف کر کے یہ کہتے ہوئے چل دیا
1960 میں ترکی کے شہر میں واقع پاگل خانے سے چوکیداروں کی لاپرواہی کی بنا پر پاگل خانے کے کھلے ہوئے دروازے سے موقع پا کر 423 پاگل فرار ہو گئے
شہر کی سڑکوں پر پاگلوں نے اودھم مچا دیا، بد نظمی اور ہڑبونگ مچ گئی
ہسپتال کی طرف سے شہر کی انتظامیہ کو اطلاع ملی
ماہرین مسئلے کے حل
1👇
کے لیئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے
فوری طور پر ایک بڑے ماہر نفسیات کو بلوا لیا گیا
ماہر نفسیات نے حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے فوراً ایک سیٹی منگوائی۔ ہسپتال کے عملے اور انتظامیہ کے کچھ لوگوں کو چھکڑا بنا کر اپنے پیچھے لگایا گاڑی بنائی ایک دوسرے کے دامن کو پکڑ کر اور وسل بجاتے
2👇
چھک چھک کرتے سڑک پر نکل آیا
ماہر نفسیات کا تجربہ کامیاب رہا۔ سڑک پر چلتے پھرتے مفرور پاگل ایک ایک کر کے گاڑی کا حصہ بنتے گئے
شام تک ماہر نفسیات ڈاکٹر صاحب سارے پاگلوں کی گاڑی بنا کر ہسپتال لے آئے
انتظامیہ نے پاگلوں کو واپس اُن کے وارڈز میں بند کیا اور ڈاکٹر صاحب کا شکریہ
خاندان میں شادی کے زبردست دباؤ کی وجہ سے مجھے شادی کے لئے ایک خوبصورت لڑکی سے ملوایا گیا
ملنے کے بعد لڑکی نے میری پرائیویٹ نوکری کو لیکر نا پسند کرتے ہوئے مجھے انکار کر دیا
میں نے کہا تم غلطی کر رہی ہو، دیکھنا یہی نوکری محض دو سالوں میں مجھے کتنی بلندی تک پہنچائے گی
ایک سال
1👇
بعد اس لڑکی کی شادی ہوگئی جو ہونی ہی تھی۔
دو سال بعد اسی خوبصورت لڑکی کو اس کے شوہر کے ساتھ نئی کار میں ایک ٹریفک سگنل پر دیکھا
اس وقت میں اپنی بائک کو کک مار رہا تھا
اس نے کار سے میری طرف دیکھا لیکن سر پر ہیلمیٹ ہونے کی وجہ سے وہ مجھے پہچان نہ سکی اور دوسری طرف دیکھنے لگی
2👇
اس وقت مجھے ہیلمٹ کی اہمیت کا احساس ہوا
لہذا اپنی حفاظت کے لئے ہیلمیٹ ضرور پہنیں، جو آپ کو سر اٹھا کر جینے کی راہ دکھائے گا، کبھی شرمندگی کا احساس نہ ہونے دیگا
اور ہاں صرف فلموں میں ہی عاشق دو تین سال میں کروڑ پتی بن جاتے ہیں، اصل زندگی میں دو تین سالوں میں بدلاؤ کچھ زیادہ