ہم جانتے ہیں ابھیندن نے ایف سولہ نہیں گرایا،وہ جانتے ہیں ابھینندن نے ایف سولہ نہیں گرایا،انڈیا،امریکہ جانتا ہے ابھینندن نے ایف سولہ نہیں گرایا،ابھینندن جانتا ہے ابھینندن نے ایف سولہ نہیں گرایا
👇👇
وہ ایف سولہ جو نہیں گرایا گیا ابھینندن کو اس کے لئے بھارتی تیسرا بڑا ملٹری ایوارڈ ویر چکر دیا گیا۔
چکر کیا ہے ؟
مختصر شبدوں میں اس کو میڈیا وار اور پروپیگنڈہ کہتے ہیں،پورا انڈین میڈیا اس کے پیچھے کھڑا ہے۔
نہیں سمجھے؟
👇👇
ہم جانتے ہیں نواز شریف نا اہل ہے وہ جانتے ہیں نواز شریف نا اہل ہے نواز شریف جانتا ہے نواز شریف نا اہل ہے۔
وہ نواز شریف جس سے تین بار ملک نہیں چلایا جاسکا اس سے متعلق پھر بھی نعرہ ہے
ایک واری فیر شیر
👇👇
مختصر شبدوں میں اس کو میڈیا وار کہتے ہیں،جیو، جنگ، ڈان، صافی، میر وغیرہ اس کے پیچھے کھڑے ہیں۔
ویر چکر فیر چکر اور رفو چکر ایک کہانی کے کردار ہیں،ابھینندن سے ابھی لندن تک ایک ہی گول چکر ہے۔ #منقول
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
CALLER: Is this Pizza Hut?
GOOGLE: No sir, it's Google Pizza
CALLER: I must have dialed a wrong number, sorry
GOOGLE: No sir, Google bought Pizza Hut last month
CALLER: OKAY. I would like to order a pizza
⏬⏬
GOOGLE: Do you want your usual, sir?
CALLER: My usual? You know me?
GOOGLE: According to our caller ID data sheet, the last 12 times you ordered extra-large pizza with cheese, sausage, pepperoni, mushrooms and meatballs on a thick crust
CALLER: Super! That’s what I’ll have
⏬⏬
GOOGLE: May I suggest that this time you order a pizza with ricotta, arugula, sun-dried tomatoes and olives on a whole wheat gluten-free thin crust?
CALLER: Que? I don't want a vegetarian pizza!
GOOGLE: Your cholesterol is not good, sir.
CALLER: HTH do you know that?
⏬⏬
نوکر شاہی
ایک دن خواجہ شاہد حسین،جو سب ذیلی محکموں کے سب سے بڑے افسر تھے یعنی سیکرٹری وزارتِ سیاحت و ثقافت،اسلام آباد سے ان کا فون آیا۔کہنے لگے۔یار عکسی مائی جنداں کی حویلی کی چھت ٹپک رہی ہے۔ پانی سم کر رنجیت سنگھ کے دربار کی اہم ترین پینٹنگ کو خراب کر رہا ہے۔
⬇️⬇️
یہ بہت ہی قیمتی اثاثہ ہے۔اس کی قیمت کئی لاکھ پونڈ ہے۔اس کا ستیاناس ہو جائے گا۔یار تم وہاں ہو فورا اس پینٹنگ کو بچانے کاانتظآم کرو
میں نے اسی وقت ڈایئرکیٹر نارتھ جس کا دفتر عین سامنے تھا فون کیا اور درخواست کی کہ مجھے ایک سیڑھی فراہم کی جائے تاکہ میں حویلی کی چھت پر جا سکوں
⬇️⬇️
۔ڈائریکٹر صاحب نے سب سن کر کہا۔جی ہاں جی ہاں ضرور،لیکن آپ یہ درخواست فائل پر لکھ کر بھیجیں
میں نے فوری حکم کی تعمیل کی۔ایک درخواست لکھی اس کو فائل میں لگایااور خاص طریقے سے ٹیگ میں پرویااور بڑے صاحب کے دفتر بھجوا دی جو رتبہ میں مجھ سے چھوٹے تھے۔ہفتہ گزر گیا ،کوئی جواب نہ آیا
⬇️⬇️
معصومیت بھرے پرانے دور میں الماریوں میں اخبارات بھی انگریزی کے بچھائے جاتے تھے کہ ان میں مقدس کتابوں کے حوالے نہیں ہوتے۔
چھوٹی سے چھوٹی کوتاہی پر بھی کوئی نہ کوئی سنا سنایا خوف آڑے آجاتا تھا۔
زمین پر نمک یا مرچیں گر جاتی تھیں تو ہوش و حواس اڑ جاتے تھے
⬇️⬇️
کہ قیامت والے دن آنکھوں سے اُٹھانی پڑیں گی۔
گداگروں کو پورا محلہ جانتا تھا اور گھروں میں ان کے لیے خصوصی طور پر کھلے پیسے رکھے جاتے تھے۔
محلے کا ڈاکٹر ایک ہی سرنج سے ایک دن میں پچاس مریضوں کو ٹیکے لگاتا تھا، لیکن مجال ہے کسی کو کوئی انفیکشن ہو جائے۔
⬇️⬇️
یرقان یا شدید سردرد کی صورت میں مولوی صاحب ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دم کردیا کرتے تھے اور بندے بھلے چنگے ہوجاتے تھے
گھروں میں خط آتے تھے جو لوگ پڑھنا نہیں جانتے تھے وہ ڈاکئے سے خط پڑھواتے تھے ۔ ڈاکیا تو گویا گھر کا ایک فرد شمار ہوتا تھا ‘ خط لکھ بھی دیتا تھا‘ پڑھ بھی دیتا تھا
⬇️⬇️
بدبودار معاشرہ
امریکہ کی ایک ریاست میں ایک ماں نے اپنے بچے کے خلاف مقدمہ کیا کہ میرے بیٹے نے گھر میں ایک کتا پالا ہوا ہے، روزانہ چار گھنٹے اس کے ساتھ گزارتا ہے۔ اسے نہلاتا ہے، اس کی ضروریات پوری کرتا ہے، اسے اپنے ساتھ ٹہلنے کے لئے بھی لے جاتا ہے، روزانہ سیر کرواتا ہے
⏬⏬
اور کھلاتا پلاتا بھی خوب ہے اور میں بھی اسی گھر میں رہتی ہوں، لیکن میرا بیٹا میرے کمرے میں پانچ منٹ کے لئے بھی نہیں آتا۔ اس لئے عدالت کو چاہیئے کہ وہ میرے بیٹے کو روزانہ میرے کمرے میں ایک مرتبہ آنے کا پاپند کرے۔
جب ماں نے مقدمہ کیا تو بیٹے نے بھی مقدمے لڑنے کی تیاری کر لی
⏬⏬
ماں بیٹے نے وکیل کر لیا۔ دونوں وکیل جج کے سامنے پیش ہوئے اور کاروائی مکمل کرنے کے بعد جج نے جو فیصلہ سنایا ملاحظہ کیجیئے
"عدالت آپ کے بیٹے کو آپ کے کمرے میں 5 منٹ کے لئے بھی آنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ کیونکہ ملک کا قانون ہے جب اولاد 18 سال کی ہو جائے تو اسے حق حاصل ہوتا ہے
⏬⏬
#سوچنے_کی_بات
صرف کھاتا پیتا ہوں لیکن روزے سے ہوں
ماہ رمضان کے دوران کچھ نوجوانوں نے دیکھا کہ ایک بوڑھا کچھ کھانے میں مصروف ہے
ایک نوجوان نے نزدیک جا کر پوچھا : چچاجان! کیا آپ نے روزہ نہیں رکھا
👇👇
بوڑھے نے جواب دیا: کیوں نہیں، میں نے روزہ رکھا ہوا ہے صرف پانی پیتا ہوں اور کھانا کھاتا ہوں
نوجوان ہنس پڑے اور بولے: کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے؟
بوڑھے نے کہا: ہاں، میں جھوٹ نہیں بولتا، کسی پر بری نگاہ نہیں ڈالتا، کسی کو گالی نہیں دیتا، کسی کا دل نہیں دکھاتا، حسد نہیں کرتا،
👇👇
مالِ حرام نہیں کھاتا اور اپنی ذمہ داریاں اور فرائض دیانت داری سے انجام دیتا ہوں لیکن چونکہ مجھے شدید بیماری ہے تو میں اپنے معدے کو روزہ دار نہیں بنا سکتا
👇👇
(1)قہوہ اور پانی
جب عثمانی ترکوں کے پاس کوئی مہمان آتا تو وہ اس کے سامنے قہوہ اور سادہ پانی پیش کرتے
اگر مہمان پانی کی طرف ہاتھ بڑھاتا وہ سمجھ جاتے کہ مہمان کو کھانے کی طلب ھے تو پھر وہ بہترین کھانے کا انتظام کرتے
🔻🔻
اگر وہ قہوہ کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو وہ جان لیتے کہ مہمان کو کھانے کی حاجت نہیں ھے
(2)گھر کے باہر پھول
اگر کسی گھر کے باہر پیلے رنگ کے پھول رکھے نظر آتے تو اس کا مطلب ہوتا کہ اس گھر میں مریض موجود ھے آپ اس مریض کی وجہ سے گھر کے باہر شور شرابہ نہ کریں اور عیادت کو آسکتے ہیں
🔻🔻
(3)ہتھوڑا
گھر کے باہر دو قسم کے ڈور بیل (گھنٹی نما) ہتھوڑے رکھے ہوتے
ایک بڑا ایک چھوٹا
اگر بڑا ہتھوڑا بجایا جاتا تو اشارہ ہوتا کہ گھر کے باہر مرد آیا ھے لہذا گھر کا مرد باہر جاتا تھا