🥀 _*ٹچ موبائل استعمال کرنے والے تمام مرد و خواتین ضرور پڑھیں*_ 🥀

بالغ ویب سائٹس پر پاکستانی مواد کی بھرمار کیوں
نوجوان بچوں کے والدین لازمی پڑھیں
ہمارے ایک کولیگ بتا رہے تھے کہ میرے ایک دوست کی نئے اور پرانے موبائل کی خرید وفروخت کی دکان ہے
ایک دن اس دوست کے پاس اسکی دکان
میں بیٹھا تھا کہ ایک ماڈرن سی خوش شکل لڑکی اپنی ماں کے ساتھ موبائل لینے آئی
ایک پرائس رینج بتا کر پوچھا کہ اس میں اچھا موبائل کونسا ہے جس کا کیمرہ میموری اور سپیڈ اچھی ہو میرے دوست نے پوچھا کہ پہلے آپ کونسا موبائل استعمال کر رہی تھیں اور تبدیل کرنے کی وجہ؟
مزید یہ کہ آپکا
استعمال کیا ہے تاکہ اس لحاظ سے آپ کو بہتر موبائل بتا سکوں
اس نے پرانا موبائل دکھایا ہوئے کہا کہ پہلے سیمسنگ کا یہ موبائل ہےاور ہیلڈ ہو جاتا ہے اس لیے کوئی نیا لینا ہے
مزید کہا کہ آنلائن ایگزام ہو رہے یونیورسٹی کہ تو اچھی سپیڈ والا چاہیے
میرے دوست نے سیمسنگ اور چائنیز کمپنی کے
دو تین موبائل دکھائے جس میں اسے سیمسنگ کا ہی ایک موبائل پسند آگیا پیسے دینے لگی تو دوست نے پوچھا کہ پرانا بیچنا ہے؟
اس نے کہا کہ نہیں ابھی تو نہیں بیچنا
میرے دوست نے کہا کہ اگر بیچنا ہے تو میں اٹھارہ ہزار دیتا ہوں اس کا
اٹھارہ ہزار کا سن کر وہ لڑکی اس کی ماں اور میں بھی حیران ہو
گیا کیونکہ وہ موبائل دس ہزار کا بھی نہیں تھا
سب کو حیران ہوتے دیکھ کر دوست کہنے لگا کہ میں نے آٹھ کہنا تھا لیکن غلطی سے اٹھارہ کہہ دیا ہے
لیکن میں اپنی زبان پر قائم ہوں ابھی بیچنا ہے تو اٹھارہ مائنس کر کے باقی پیسے دے دیں۔
لڑکی کی اماں فوراً سے راضی ہو کر کہنے لگی کہ دے دو
کیونکہ اتنے تو کسی نے نہیں دینے
وہ لڑکی کہنے لگی نہیں اس میں میرا سارا ڈیٹا ہے
ابھی پہلے نیو موبائل میں کرونگی پھر بیچوں گی
میرے دوست نے کہا کہ ابھی دو منٹ لگنے دونوں سیمسنگ کے ہیں
ابھی بیک اپ کر کے اس نئے میں کر دیتا ہوں اس کے بعد آپ اس پرانے کو ری سیٹ فیکٹری سیٹنگ کر دینا تو
سب کچھ اڑ جائے گا ابھی اٹھارہ دے رہا ہوں بعد میں آٹھ ہی دونگا
تھوڑے سے پس و پیش کے بعد ماں کی طرف سے اصرار کی وجہ سے لڑکی مان گئی
دوست نے اسی وقت بیک اپ کر کے نئے موبائل میں کر دیا ان کے جانے کے بعد میں نے دوست سے پوچھا کہ یہ کیا کیا تو نے؟
اتنا مہنگا لے لیا اتنا گھاٹے کا سودا
کیوں کیا تو نے؟
وہ شیطانی ہنسی ہنستے ہوئے کہنے لگا تو ابھی بچہ ہے
تجھے کچھ بھی نہیں پتہ
اس میں اتنے پیسے ملتے ہیں کہ سوچ ہے تیری تو چائے پی ابھی ایک جھلک دکھاتا ہوں
تب تک دوست اس موبائل کو ڈیٹا ریکوری پر لگا چکا تھا
کہنے لگا کہ ہم تو دیکھتے ہی پہچان لیتے ہیں
پھر اچھے کیمرے اور
اچھی سپیڈ والے موبائل کی ڈیمانڈ پرانا موبائل بیچنے پر اس کا اتنا ہچکچانا ان ساری چیزوں کی وجہ سے میں نے ایک جوا کھیلا ہے لگ گیا تو لاکھوں آئیں گے نہ لگا تو پانچ دس ہزار کا نقصان بس
مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا تو چائے پینے لگا اس سے گپ شپ کے دوران وہ مسلسل اس کے ڈیٹا ریکوری میں لگارہا
جب میں نے جانے کے لیے اجازت چاہی تو کہتا چلے جانا بس دیکھتے جاؤ کہ میں نے اتنے پیسے کس لیے بھرے ہیں
پھر اس نے اس لڑکی کی ایسی ایسی ویڈیوز اور تصاویر دکھائیں کہ میں حیران ہو گیا اسے کہا کہ یار اس کی عزت نہ اچھالو
وہ کہتا جس نے اپنی عزت کا خود خیال نہ کیا ہو اس کی عزت کا پاس میں
کیوں کروں؟
ایک اور دوست سے بات ہوئی جو استعمال شدہ موبائل فون کی خرید وفروخت کا کام کرتا ہے
میں نے پوچھا کہ اس کام میں اتنی بچت کیسے ہے جبکہ ایک دن میں دو چار موبائل سے زیادہ کی تو خریدوفروخت نہیں ہو پاتی ہے
تھوڑی بہت رد وکد کے بعد اس نے بتایا کہ جب بھی کوئی موبائل ہمارےپاس بکنے
یا ٹھیک ہونے کے لیے آتا ہے تو سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ موبائل کس کے زیر استعمال رہا ہے
اس پر خاص نظر یہ رکھی جاتی ہے کہ اگر موبائل کالج یا یونیورسٹی کے کسی شاطر اور ہینڈسم لڑکے یا خوبصورت لڑکی کے زیر استعمال رہا ہو تو کسی بھی صورت میں اسے خرید لیا جاتا ہے
(اس کے الفاظ کو مہذب الفاظ میں لکھا ہے)
یا ٹھیک ہونے کے لیے آیا ہو تو کل کا وقت دیا جاتا ہے
پھر ایسے موبائل کو سب سے پہلے ڈیٹا ریکوری پر لگایا جاتا ہے
اب کوئی بھی موبائل ایسا نہیں ہوتا جس میں قابل اعتراض تصاویر نہ ہوں دوسری تصاویر کے تقابل سے یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ تصاویر اور
ویڈیوز اس کی اپنی ہیں یا انٹرنیٹ سے لی گئی ہیں
اپنی ہوں تو ویڈیوز اور تصاویر کی تعداد کوالٹی وغیرہ کے لحاظ سے بیچا جاتا ہے
جہاں سے یہ مختلف بالغ ویب سائٹس کو فروخت ہوتی ہیں۔
مزید اس نے بتایا کہ جب بھی آپ موبائل ٹھیک کروانے جائیں تو چاہے چھوٹا سا بھی مسئلہ ہو یہی کہا جاتا کہ کل
ٹھیک ہوگا وجہ یہ ہوتی کہ جب کوئی موبائل بیچنے آتا تو اکثر سب کو اڑا کر اور ری سیٹ کر کے لاتا ہے جس کی وجہ سے ڈیٹا ریکوری تھوڑی مشکل ہوتی مگر جو ٹھیک کروانے لائے تو اس کا تو فوراً سے سب کچھ سامنے آ جاتا ہے
پھر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ موبائل کس کے زیر استعمال ہے
وہاں سے یہ اکثر ہاتھ لگتا ہے
اس دوست کے بقول شاید ہی کوئی موبائل والا ہو جو یہ نہ کرتا ہو ورنہ سب نے ہی مہنگے مہنگے ڈیٹا ریکوری سافٹ وئیر خرید رکھے ہوتے ہیں

*اس سب کا حل کیا ہے؟*
پہلی بات تو یہ کہ جب بھی کوئی موبائل لیں تو اچھی طرح سوچ سمجھ کر لیں اور پھر اسے لمبے عرصے تک
استعمال کریں اور کبھی نہ بیچیں
بیچنا ناگزیر ہو تو پھر کم سے کم چار پانچ مرتبہ اس کو مختلف غیرضروری فائلز سے بھریں اور ری سیٹ کر کے سب کچھ اڑائیں
پانچ دفعہ ایسے کرنے سے بہت کم ایسا چانس ہوگا کہ کچھ ملے اور اگر کچھ ریکور ہو بھی گیا تو دوسری فائلز اتنی زیادہ ہونگی کہ ان میں سے
اصل کو ڈھونڈنا ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور ہوگا
کبھی موبائل ٹھیک کروانا پڑے تو پاس کھڑے ہو کر کروائیں اور جو کہے کہ کل لے جانا اسے ہرگز نہ دیں
کہے کہ کوئی پرزہ منگوانا پڑے گا تو اسے کچھ ایڈوانس رقم دے کر کہیں کہ منگوا لے میں کل آ جاؤں گا
لیکن اس سے بھی زیادہ اچھا یہ ہے کہ ایسا کچھ بنائیں ہی نہ اور موبائل کو پاک صاف رکھیں (اگرچہ یہ آج کل کے دور میں بہت ہی مشکل ہے کہ کوئی اس پر عمل پیرا ہو)
منقول

#قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @NaikParveen22

1 Dec
*افغانستان کا منشیات فروش گل خان*

*تحریر :حجاب رندھاوا*
روس سے منی لانڈرنگ کرنے والا الیکسی نولنی ہو.پاکستانی خزانے کو باہر پہنچانے والے سیاست دان ہوں.سوڈان سے لوٹ مار کرنے والے ڈینگ اجک اور ہوت مائی ہوں یا انڈیا سے لاکھوں کا قرضہ لے کر فرار ہونے والا وجے مالیا ہو یا
دہشت گردی، قتل و غارت گری، خطرناک کیسز میں انتہائی مطلوب الطاف حسین جیسے مجرم ہوں
ایسے تمام کریمینل کی دنیا میں ایک ہی جنت ہے جو کالے دھن کو سفید کرنے لوٹ مار کی دولت کو محفوظ بنانے، ترقی پزیر ممالک کے لاء بریکر اور منی لانڈرنگ کرنے والے مجرمان کو تحفظ دینے کے علاوہ اس جنت میں
لوٹی ہوئی دولت سے جائیدادیں خریدنے میں سہولت فراہم کرتا ہے
یہ مجرمانہ جنت کوئی اور نہیں برطانیہ ہے جس کا سینٹرل لندن پاکستان، روس، ایتھوپیا صومالیہ جیسے ممالک سے لوٹ مار کرنے والوں کی جائیدادوں کا اہم زون ہے لندن منی لانڈرنگ کا کیپٹل ہے، غیر قانونی طریقے سے کمائے پیسے
Read 13 tweets
30 Nov
پچھلی شب لاھور ائیرپورٹ کے منظر نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔
یہ ڈیپارچر لاؤنج تھا۔
کوئی دو برس کی بچی تھی۔
باپ خداحافظ کہہ کر مسافروں کی قطار میں لگ گیا۔
بچی نے جو اندازہ کیا کہ بابا چھوڑ کر جارہے ہیں۔
وہ اتنی بلند آواز سے روئی کہ اس کا تڑپنا دیکھا نہ جاتا تھا۔
تین لوگ جو گاڑی میں ساتھ آئے تھے اس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
اس کی زبان پر یہی تھا۔
بابا پاس۔۔بابا پاس۔
وہ ہاتھ اٹھا کر قطار کی طرف دیکھ کر مچل رہی تھی۔
میرے پہلو میں کھڑی ساتھی بولیں۔"بچی کی چیخ و پکار پر تو سب سماعتیں متوجہ ہوگئیں مگر بابا کا دل کسی کو نظر نہیں آرہا۔"
میں نے کہا ممکن ہے بابا آنسوؤں کو بمشکل حلق میں دھکیل رہے ہوں۔

یہ "بابا" بھی دنیا کی عجیب و غریب مخلوق ہیں۔
خود اپنے لیے نہیں جیتے۔
زندگی بھر جو کماتے ہیں اس کا پانچ فیصد بھی اپنی ذات پر خرچ نہیں کرتے۔
اپنی جوانی اور بہترین صلاحیتیں لگا کر گھر والوں کی خوشیاں خریدتے ہیں۔
Read 13 tweets
28 Nov
ایک عابد نے *خدا کی زیارت* کیلئے 40دن کا چلہ کھینچا۔ دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا اس کا سارا وقت آہ و زاری اور رازونیاز میں گذرتاتھا
36ویں رات اسکےدل میں اچانک زور دار داعیہ پیدا ہوا کہ چلہ چھوڑ،تانبےکی مارکیٹ پہنچ۔
عابد بازار کھلنے سے بھی پہلے تانبہ مارکیٹ پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں ادھر سے ادھر گھومنے لگا وہ کہتا ہے ۔اس نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے ہر تانبہ ساز کو دکھا رہی تھی ،"
اسے وہ بیچنا چاہتی تھی.. وہ جس تانبہ ساز کو اپنی دیگچی دکھاتی
وہ اسے تول کر کہتا: 4 ریال ملیں گے - وہ بڑھیا کہتی: 6 ریال میں بیچوں گی کوئی تانبہ ساز اسے چار ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا بوڑھی عورت نے کہا: میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور میں اسے 6 ریال
Read 8 tweets
28 Nov
*دوسروں کی ذلت پہ ہنسنا*

میں آفس میں آتے ہی ایک کپ چائے ضرور پیتا ہوں۔ اُس روز ابھی میں نے پہلا گھونٹ ہی بھرا تھا کہ اطلاع ملی: کوئی صاحب مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا: بھجوا دیجئے۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھلا اور شلوار قمیض پہنے‘ گریبان کے بٹن کھولے‘ گلے میں کافی سارا
ٹیلکم پائوڈر لگائے‘ ہاتھوں میں مختلف قسم کی مُندریاں اور کانوں میں رِنگ پہنے ہوئے ایک نیم کالے صاحب اندر داخل ہوئے۔ سلام لیا اور سامنے بیٹھ گئے۔ میں نے سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھا‘ وہ نہایت اطمینان سے بولے... ''میں بھی ایک مراثی ہوں‘‘۔ میں بوکھلا گیا... ''کک... کیا مطلب.؟؟؟‘‘
وہ تھوڑا قریب ہوئے اور بولے ''مولا خوش رکھے... میں کافی دنوں سے آپ سے ملنا چاہ رہا تھا... سنا ہے آپ بھی میری طرح... میرا مطلب ہے‘ آپ بھی لوگوں کو ہنساتے ہیں؟‘‘
میں نے جلدی سے کہا ''ہاں... لیکن میں مراثی نہیں ہوں...!!!‘‘
''اچھی بات ہے‘‘ وہ اطمینان سے بولے ''میں نے بھی کبھی کسی کو
Read 21 tweets
28 Nov
میٹا ورس اور ویب تھری کیا بلا ہے؟
What is metaverse and web 3.0
2009 میں ہالی وو ڈ کی ایک فلم ریلیز ہوئی جس کا نام تھا Surrogates. اس فلم میں یہ دکھایا گیا کہ ہر شخص بوڑھا جوان گھر میں ایک خاص قسم کی الیکٹرک کمپیوٹرائزڈ کرسی پر خاص قسم کی عینکیں لگائے بیٹھا ہے اور وہاں سے
وہ اپنے Surrogate کو کنٹرول کر رہا ہے اسی طرح سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں ایسے ہی کمپیوٹر کرسی پر عینکیں لگائے لیٹے ہوئے ہیں اور ان کے Surrogate جو دراصل انہی کی شکل کے روبوٹس ہیں جو باہر معاشرے میں مارکیٹس میں پھر رہے ہیں جن کو وہ مکمل طور پر اپنے دماغ سے کنٹرول کر رہے ہیں اور
اگر ان میں سے کسی دو کی لڑائی ہوجاتی ہے تو مرنے والا ایک روبوٹ ہی ہوتا ہے اصلی انسان تو گھر کمپیوٹر کرسی پر لیٹا ہوا ہے جو بعد میں نیا روبوٹ لے کر اسے دوبارہ اپنی کمپیوٹر کرسی کے ساتھ آن لائن کنیکٹ کرکے معاشرے میں چھوڑ دیتا ہے۔ فلم کا موضوع یہ ہے کہ اس طرح سب لوگ گھروں میں
Read 31 tweets
28 Nov
سوڈان کے ایک شخص نے ایک مضمون لکھا ہے۔
اس میں اس نے اپنے ساتھ پیش آنیوالے دو دلچسپ واقعات بیان کیے ہیں۔
پہلا واقعہ:
مجھے آیرلینڈ میں میڈیکل کا امتحان دینا تھا. امتحان فیس 309 ڈالر تھی۔ میرے پاس کھلی رقم (ریزگاری) نہیں تھی، اس لیے میں نے 310 ڈالر ادا کر دیے۔ اہم بات یہ کہ
میں امتحان میں بیٹھا، امتحان بھی دے دیا اور کچھ وقت گزرنے کے بعد سوڈان واپس آ گیا۔ ایک دن اچانک آئرلینڈ سے میرے پاس ایک خط آیا۔ اس خط میں لکھا تھا کہ "آپ نے امتحان کی فیس ادا کرتے وقت غلطی سے 309 کی جگہ 310 ڈالر جمع کر دیے تھے۔ ایک ڈالر کا چیک آپ کو بھیجا جارہا ہے، کیونکہ ہم
اپنے حق سے زیادہ نہیں لیتے"
حالانکہ یہ بات وہ بھی جانتے تھے کہ لفافے اور ٹکٹ پر ایک ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے ہوں گے!!
دوسرا واقعہ:
میں کالج اور اپنی رہائش کے درمیان جس راستے سے میں گزرتا تھا، اس راستے میں ایک عورت کی دوکان تھی جس سے میں 18 پینس میں کاکاو کا ایک ڈبہ خریدتا تھا۔
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(