ا قبال صاحب 40 سال بعد پاکستان واپس آئے اور یہ اسلام آباد میں رہائش پذیر ہو گئے تو ایک دن ان کے ایک دوست نے ان سے پوچھا ’’آپ پاکستان میں رہتے ہوئے امریکا‘ یورپ اور مڈل ایسٹ کی کون سی چیز مس کرتے ہیں‘‘ یہ مسکرا کر بولے ’’اچھی گفتگو‘‘-👇🏻
پوچھنے والے نے حیرت سے عرض کیا ’’کیا مطلب‘‘- یہ بولے ’’دنیا جہاں میں پڑھے لکھے لوگوں کے پاس گفتگو کے بے شمار موضوعات ہوتے ہیں, لیکن پاکستان میں ان پڑھ ہوں یا پڑھے لکھے ان کے پاس سیاست اور سکینڈلز کے علاوہ کوئی موضوع نہیں ہوتا‘- آپ جس بھی محفل میں بیٹھ جائیں اور کوئی بھی موضوع👇🏻
چھیڑ دیں وہ محفل چند منٹوں میں سیاست اور سیاست دانوں کے سکینڈلز میں تبدیل ہو جائے گی اور لوگ اس پر گھنٹوں گفتگو کرتے رہیں گے- دنیا بھر میں لوگ آئیڈیاز پر بات کرتے ہیں لیکن پاکستان میں ہر جگہ‘ ہر محفل میں شخصیات آئیڈیاز کی جگہ لے لیتی ہیں چناں چہ میں پاکستان میں👇🏻
اچھی گفتگو کومس کرتا ہوں‘‘۔
اقبال احمد نے آج سے 23 سال قبل ہمارے ملک کی نفسیاتی حالت پر کیا خوب صورت تبصرہ کیا تھا اور یہ صورت حال سوشل میڈیا اور واٹس ایپ سے پہلے کے پاکستان کی تھی- اللہ نے اقبال صاحب پر بڑا کرم کیا‘ یہ سوشل میڈیا کی ایجاد سے پہلے دنیا سے رخصت ہو گئے ورنہ یہ👇🏻
آج پاگل ہو کر سڑکوں پر پھر رہے ہوتے یا ایک بارپھر کیلی فورنیا میں کسی یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہوتے‘ ہمارے ملک میں واقعی ’’اچھی گفتگو‘‘ کا خوف ناک قحط ہے‘ آپ ملک کے کسی حصے میں چلے جائیں‘ کسی فورم‘ کسی گروپ کا حصہ بن جائیں۔
آپ کو سیاسی افواہوں‘ سیاسی لطیفوں اور👇🏻
سیاسی گپ شپ کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا اور آپ اگر کسی طرح سیاست سے جان چھڑا بھی لیں تو آپ مذہبی گفتگو میں گھر جائیں گے اور وہ ساری بات چیت بھی سیاسی گفتگو کی طرح غیر مصدقہ واقعات پر مشتمل ہو گی‘ہمارا پورا ملک بولنے کے خبط میں مبتلا ہے‘ آپ کہیں چلے جائیں آپ کو گونگے👇🏻
بھی آں آں آں کرتے ملیں گے‘ ہم میں سے ہر شخص روزانہ تین چار کروڑ لفظ بول کر سوتا ہے۔
بعض لوگوں کی اس میں بھی تسلی نہیں ہوتی چناں چہ یہ نیند میں بھی بڑبڑاتے رہتے ہیں لیکن آپ جب اس گفتگو کا عرق نکالتے ہیں تو اس میں سے شخصیت پرستی اور سیاست کے علاوہ کچھ نہیں نکلتا‘👇🏻
میں نے مدت سے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جو دوسرے کی سننا چاہتا ہو‘ ہم میں سے ہر شخص اندھا دھند بولنا چاہتا ہے اور یہ اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا ‘ اس کی گفتگو میں سیاست اور مذہب کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا اور یہ بھی سنی سنائی اور غیرمصدقہ باتیں ہوتی ہیں‘ میں سیلف ہیلپ کے👇🏻
سیشنز کرتا ہوں اور ہم ہر مہینے ٹورز لے کر باہر بھی جاتے ہیں‘ ہم ہر ٹور اور ہر سیشن کا واٹس ایپ گروپ بناتے ہیں‘ میں ہر بار لوگوں سے درخواست کرتا ہوں آپ پلیز اس گروپ میں فارورڈ میسجز نہ ڈالا کریں۔
آپ سیاسی اور مذہبی گفتگو بھی نہ کریں‘ بس اپنے ذاتی تجربات شیئر کریں لیکن آپ یقین👇🏻
کریں ہماری کوئی نہیں سنتا‘ صبح آنکھ کھلتی ہے تو سونے تک سیاسی اور مذہبی مواد کے علاوہ ان میں کچھ نہیں ہوتا‘ میں ہر ملنے والے سے پوچھتا ہوں ’’کیا آپ کتابیں پڑھتے ہیں‘‘ آپ یقین کریں یونیورسٹی کے پروفیسرز تک نہیں پڑھتے‘ لٹریچر کے پروفیسروں نے بھی کورس کے سوا کچھ نہیں پڑھا ہوتا‘👇🏻
لوگ اپنے شہر سے دوسرے شہر تک نہیں جاتے اور فلم تو آج بھی حرام ہے‘ لوگ سارا دن سوشل میڈیا سے چپکے رہیں گے لیکن فلم حرام ہے۔
لہٰذا پھر نیا خیال نیا آئیڈیا کہاں سے آئے گا؟ ہم کیا گفتگو کریں گے! انسان بولنے والا جانور ہے‘ یہ اظہار کرتا ہے اور اظہار کے لیے آئیڈیاز چاہیے ہوتے ہیں👇🏻
اور آئیڈیاز کے لیے معلومات اور علم درکار ہوتا ہے اور علم اور معلومات کے لیے پڑھنا اور گھومنا اور گھومنے اور پڑھنے والے لوگوں کی صحبت میں بیٹھنا پڑتا ہے اور ہم یہ کرتے نہیں ہیں لہٰذا پھر ہم کیا سنیں گے اور کیا سنائیں گے‘ ہم کیا گفتگو کریں گے؟ چناں چہ اس کمی نے👇🏻
ہمارے معاشرے میں ایک بحران پیدا کر دیا ہے۔
اچھی گفتگو کا بحران‘ ملک میں دانشور لاکھوں ہیں لیکن صاحب دانش کوئی بھی نہیں اور ہم میں بولنے والے بھی کروڑوں ہیں لیکن گفتگو کسی کو نہیں آتی مگر ہم اس کے باوجود خود کو انسان بھی کہتے ہیں‘ کیا بات ہے!
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
معاملات کو دیکھنے اور سمجھنے کا ایک طریقہ ہے سب حاجی کہیں ہو نہیں سکتے غلطیاں بھی ہوئی ہونگی گزرے ادوار لیکن
سچ یہی کہ موجودہ ادوار میں سرفخر سے بلند کرنے والے یہی ادارے بچ گئے جنہیں پاکستان کا برینڈ کہا جاسکتا ہے👇🏻
لامحالہ کچھ غلطیاں بھی ہوئی ہونگی لیکن موجودہ وقت میں ہمیں حفاق وتحقیق کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا سمجھنے دیکھنے کے اسی طریقے کو جسے Multi dimensional approach کہتے ہیں اس صلاحیت کو جلا دٸیے بغیر انسان اس گھوڑے کی طرح بھاگ ہی سکتا ہے جس کی آنکھوں پر کھوپے باندھ کر Tunnel vision👇🏻
تک محدود کر دیا جاتا ہے
کیا آپ نے کبھی اس حقیقت کی توصیف کی ہے کہ اس دنیا میں صرف ایک ہی ملک ایسا ہے جس کے ایک ادارے نیں ایسی Excellence حاصل کر لی ہے کہ ایک سپر پاور چین اس کی اٸیر فورس کے ساتھ مل کر شاہین سیریز کی باہمی مشقیں کرتا ہے اور اس کے علاوہ Deep sea👇🏻
وزیراعظم سمیت بالاحکام سے گزارش کہ اس جانور کو سخت سزا دی جائے🙏🙏 جب نک نمونہ انہیں قانون نابنائےگا یہ درندے ختم ناسہی لیکن تعداد میں بھی کم نا ہونگے محکمہ پولیس بلوچستان کے علاوه اس کی تحقیقات کروائی جائیں اور سخت سزا جزا کا فیصلہ کریں👇🏻
یہ درنده کوئٹہ میں 200 سے زائد نوجوان لڑکیوں کو نوکری اور روزگار کا جھانسہ دے کر نشے کا عادی بنا کر انہیں تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر برہنہ ویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرنے والے گروہ کا سرغنہ، بدنامِ زمانہ ڈرگ ڈیلر حبیب اللہ کا بیٹا سابقہِ کونسلر ہدایت خلجی....👇🏻
ہدایت خلجی نامی درندے نے یہ گھناؤنا کھیل بلوچستان یونیورسٹی کی طالبات سے شروع کیا، سینکڑوں طالبات کو اپنے پیسے اور سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرکے نوکری کا لالچ دیا اور انہیں نشہ کی لت میں ڈال کر نازیبا ویڈیوز بنائیں جن کے ذریعے بعد میں انہیں بلیک میل کرکے اپنے گھناؤنے مقاصد👇🏻
شہزاد یوسف صاحب کی خوبصورت تحریر پڑھیں اور اعتراضات سے بالا ھمیں یہ ماننا پڑے گا قانونی کا بہترین نظام دینے والے اور حاکم وقت ہوکر منی ٹریل دینے والے وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہی ﺗﮭﮯ
ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ 20 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ👇🏻
Interesting
اسلامی تاریخ میں ٹائم ٹریول ۔۔۔
چند لمحات کے لیے میری درخواست پر اُس دور میں ٹائم ٹریول کیجئے کہ جب حضرت محمدﷺ کے وصال کو صرف 80 سال گزرے تھے۔ ایک بھی صحابی زندہ نہیں ہے البتہ وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے صحابہ کو دیکھا تھا۔ اس وقت نہ ابو حنیفہ پیدا ہوئے تھے👇🏻
نہ امام مالک نہ امام جعفر صادق اور نہ فقہ لکھنے والا کوئی اورامام پیدا ہوا تھا۔ آپ ایک ایسے دور میں پہنچ گئے ہیں کہ حدیث کی ایک بھی کتاب موجود نہیں ہے۔ اور امام بخاری اور مسلم سمیت دیگر محدثین پیدا ہونے میں ابھی سوا سو سال سے زیادہ عرصہ ہے۔ یہ تو بڑی مشکل صورتحال ہے👇🏻
اب آپ کو سُنت کیسے پتہ چلے گی؟ فرائض کیسے پتہ چلیں گے؟ لوگ آخر کیسے مسلمان ہیں کہ ہمارے اماموں میں سے کوئی پیدا ہی نہیں ہواجن کے کئے ہوئے کام کےبعد ہم آج شیعہ اور سُنی، حنبلی اور شافعی وغیرہ بنے۔
دیوبند اور بریلی مدرسہ تو ابھی سوا ہزار سال بعد بنے گا لہذا آپ دیوبندی بریلوی👇🏻
یہ حال ہے ہمارے کالجز کا جہاں تعلیمی میدان میں اچھے اور برے کی تمیز سکھائ جاتی ہے مادر علمی ہوتی ہے یہ پاک جگہیں اللہ ہی حافظ ہے ہمارے تعلیمی نظام کا اور تعلیمی معیار کا اور تعلیمی وزراء کا اور تعلیمی اساتذہ کا میں کیا کہوں کیسے کہوں اور کس سے کہوں کہ اقبال کا جو خواب شاہین ہے👇🏻
کیا وہ یہی تربیت ہے کیا وہ یہی تعلیمی زیور ہے جو آراستہ کیا جا رہو ہے ہمارے بچوں بچیوں کو خدارا اب بھی وقت ہے لوٹ آئیں اپنے پروردگار رحمن رحیم غفور اللہ تعالی کی طرف ورنہ جو ملک کا حال ہے اس میں ہمارا کردار کیا ہو گا اگلی نسلوں کیلۓ جو ہم تیار کر رہۓ ہیں 😥👇🏻
بہاولپور /تعلیمی ادارے میں مجرا ۔۔
بہاولپور :حاصلپور نجی کالج میں لڑکیوں اور لڑکوں کے مبینہ مجرے😡 اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر دیں اساتذہ بھی مجرے کو انجوائے کرتے رہےکالج کے پرنسپل کے ساتھ بھی لڑکیوں کا مبینہ ڈانس ۔
مجرے میں کالج کی مبینہ لڑکی ہوش برقرار نہ رکھ👇🏻
ایک بار ایک شریر یہودی نےمحض شرارت میں ، حضرت محمد صلی الله عليه وآلہ وسلم کی خدمت میں کھجور کی ایک گٹھلی پیش کی اوریہ شرط رکھتے ہوۓ کہا کہ اگرآپ آج اس گٹھلی کو مٹی اور پانی کے نیچے دبا دیں اور کل یہ ایسا تناور کھجور کا درخت بن کر زمین پر لہلہانے لگے👇🏻
اجس میں پھل یعنی کھجوریں بھی پیدا ہوجائیں تو میں آپکی تعلیمات پر ایمان لیے آؤں گا - گویا مسلمان ہو جاؤں گا -
رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم نے اسکی یہ شرط تسلیم کرلی اور ایک جگہ جاکر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس گٹھلی کو مٹی کے نیچے دبا دیا اور اسپر پانی ڈالا👇🏻
اور الله سبحانہ و تعالی سے دعا بھی کی اور وہاں سے واپس تشریف لیے آیے -
اس یہودی کو دنیاوی اصولوں کی کسوٹی پر یقین کامل تھا کہ ایک دن میں کسی طرح بھی کھجور کا درخت تیار نہیں ہو سکتا تھا لیکن رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کی ذات اقدس کی روحانیت اور اپکا اعتماد اسکے👇🏻