۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں چھوٹی موٹی رقم کے علاؤہ بڑی تعداد میں رقوم بھجنے یا پاکستانی بنکوں میں اکاؤنٹ کھولنے میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اس بات کا ادراک ،ڈٹیٹ بنک کے گورنر ،باقر رضا کو بھی تھا۔ اس مشکل کا حل
انٹرنیشنل مالیاتی اداروں کے تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔ جس کا حل اوورسیز پاکستانی گھر بیٹھے ، " روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ " کھول سکتے ہیں۔ اپنی رقوم اپنے بنک میں بھیج سکتے ہیں ، نکالا۔۔
دوسری طرف حکومت کو بھی فائیدہ ہوا۔ کہ کہ قرض لینے کی بجاے ، کثیر تعداد میں ڈالر ملک کے اندر آنے۔ جسکی
تفصیلات درج زیل ہیں۔ 1- دسمبر 2021 تک 16'مسہ کے عرصہ میں 2- 175 ممالک میں مقیم پاکستانی شہریوں نے
3-3ارب16 کروڑ ڈالر کی کثیر رقم بھیجی۔ جو ریگولر remittances کے علاؤہ ہے۔ 4- 3,64,000 سے زائد اکاؤنٹ کھولے گئے۔
ڈالر کی شکل میں رقوم آنے سے پاکستان کے مالیاتی اداروں کیلئے بہت فائدے
مند رہیں۔ کہ
1-2008میں پی پی حکومت کو ہر سال 2.5 ارب ڈالر ، قرضہ واپس کرنا پڑتا تھا۔
2013 مین نون لیگ کو 5 ارب سالانہ قرضہ کی شکل میں واپس کرنا پڑتے تھے۔ جبکہ
2918 میں پی ٹی آئی کی حکومت کوہر سال 11.5اربںڈالر ،قرضوں کی ادائگی میں واپس کرنا پڑے۔ وجہ
ریاستی امور کو چلانے کیلئے ،
آمدن کم اور اخراجات زیادہ ہیں۔ پھر قرضوں کو سے ایسی انویسٹمنٹ کی گئی۔جس سے آمدن نہ بڑھ ڈکی۔ البتہ پی ٹی آئی ںپہلی حکومت ہے ، جو امپورٹ کو کم اور ایکسپورٹ کو بڑھا رہی ہے۔ اور منافع بخش کاروبار پر مشتمل جگہوں میں انویسٹمنٹ کر رہی ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کی ڈیجیٹل بنک اکاؤنٹ کی
رقوم بہت دائرہ مند رہیں۔
Well done OSP and
State Ban of Pakistan #قلمکار
تصحیح۔ 2018 میں پی ٹی آئی
مجھے بار بار لکھتے ہوئے اچھا نہیں لگتا کہ
ٹائپنگ میں غلطیاں میری " کمزور بینائی " بینائی ہے۔
ٹائپنگ کی غلطی کی یاددہانی کا شکریہ
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
۔۔۔۔ پی آئی اے انتظامیہ کا ایک مستحسن اقدام ۔۔۔۔
ائر لائنز کی فی ائیر کرافٹ ملازمین کی اوسط 260 ملازمین ہے۔ جبکہ پی آئی اے میں 560 فی جہاز ہے۔ ایسا کیسے اور کیوں کر ہوا ؟
90 کی دہائی میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی۔ تو کہا گیا کہ " ہم " نے ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔
لہذا قومی اداروں میں دھڑا دھڑ اور بغیر میرٹ کے بھرتیاں کی گئیں۔ پی آئی اے سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ جبکہ چاہئیے تو یہ تھا۔ کہ پرائیویٹ سیکٹر میں نئے کاروبار شروع کئے جاتے ، جہاں ملازمتیں خود بخود پیدا ہوتی۔ لیکن آسان اور جلد حل نکالا گیا۔ یہی حال نون لیگی حکومت نے کیا۔ قومی
اداروں میں بغیر ضرورت بھرتیاں کی گئیں۔ اور ادارے خسارے میں گئے۔
الحمداللہ تین سال کی زبانی روز محنت سے ہی آئی اے میں شرح 260 فی جہاز ، درج ذیل اقدامات سے آچکی ہے ۔ 1- والنٹیئری ریٹائرمنٹ۔ 1900 2- گھوسٹ ملازمین 1100 3- فیک ڈگری/ سرٹیفیکیٹ 800
ان ملازمین کو قانونی طریقے سے فارغ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افغانستان کی تازہ ترین صورتحال۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفد ، جو دو روز سے آیرا ن کے دورہ پر ہے، سے احمد شاہ مسعود اور امیر
اسماعیل خان ، جو طالبان حکومت کے خلاف افغانستان میں مزاحمتی تحریک چلا رہے تھے، نے طالبان کے وفد سے ملاقات کی ہے۔ اور افغانستان واپسی کا
عندیہ دیا ہے۔ جسے افغان طالبان کے زعماء نے خوش آمدید کہا ہے۔
اس ملاقات کی تصدیق ،اسلامی امارات افغانستان کے وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹویٹ میں کی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا۔ کہ طالبان مخالف دھڑے آہستہ آہستہ طالبان حکومت کو تسلیم کر رہے ہیں۔ جو افغانستان کی ترقی میں آڑے
آ رہے تھے۔ اللہ کرے کہ اسی طرح باقی ماندہ سابقہ افغانی حکمران جماعت اور نمائندے طالبان کے ساتھ مل کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں۔ پاکستان، ترکی اور سعودی عرب و دیگر اسلامی ممالک کی بھی یہی خواہش اور کوشش ہے۔ #قلمکار
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے پاکستان میں
" حقیقی جمہوریت " قائم کر گی۔ NED نیشنل اینڈونمنٹ فار ڈیموکریسی ، CIA کی ذیلی تنظیم 1980 کی دہائی میں قائم کی گئی تھی۔ جس کا بجٹ سی آئی اے سے ملتا ہے۔ دنیا کے 90 ممالک ( اکثریت مسلم ممالک ) میں کام کر رہی ہے۔ جس کا مقصد ، ان ممالک میں
امریکی امیج کو بہتر بنانا اور پسند کی جمہوریت قائم کرنے کیلئے سیاست،میڈیا اور مذہبی تنظیموں کو ساتھ ملانا ہے۔
جی۔ہاں ، یہی امریکن جنہوں نے پاکستان کو ہر دفع اور موقع پر دھوکا دیا ۔ نہ ایف 16 جہاز دئے اور نہ ہی وصول کی گئی رقم واپس کی۔
افغانستان میں بدترین شکست کا زمہ دار
پاکستان کو ٹھرا کر کھلی دشمنی پر اتر آیا ہے۔
امریکی چارجے ڈی افیئرز ، جو مریم نواز اور بلاول زرداری سے ملاقات کر چکی ہیں۔ نے NEDکو خط کے ذریعے پوچھا۔کہ پاکستان میں " سیاسی معاملات " کو کیسے ڈیل کرنا ہے۔ کے جواب میں لکھا۔ کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کیلئے ، بلاول بھٹو زرداری،
۔۔۔۔۔ گوادر ۔۔ حال اور مستقبل۔ ، آخری قسط۔ ۔۔۔۔۔ 1- موجودہ حکومت نے سی۔پیک اتھارٹی قائم کی تو ترقیاتی کاموں کی تکمیل تک پہنچنے میں تیزی آئی۔ گوادر سے ملحقہ موٹر ویز، سٹرکیں و دیگر کام پائ کی پایہ تکمیل تک پہنچے۔۔۔ 2- دسمبر میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اور ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا
قیام عمل میں لایا گیا۔ تاکہ مقامی لوگوں کو عملی کاموں میں ٹریننگ دی جا سکے ۔جب کام کا آغاز ہو تو ان ہنر مند افراد کو ملازمتیں مل سکیں۔ 3- اس وقت 430 مقامی اور چائنیز کمپنیاں 66 ارب روپے کی انویسٹمنٹ سے مصنوعات تیار کر رہی ہیں۔ جن کی سالانہ ایکسپورٹ 110 ارب روپے کی ہے۔
4- 41 مزید کمپنیاں 50 ارب روپے کی انویسٹمنٹ سے کام کا آغاز کر رہی ہیں۔ 5- پاکستان پلاننگ منسٹری اور چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی نے سمارٹ گوادر سٹی پر 75 صفحات پر رپورٹ شائع کی ہے۔ جس کے مطابق۔ 1- آئندہ بارہ برسوں میں گوادر کی ابادی 30 لاکھ ہو جائیگی۔ جس کے 80٪ افراد کی سالانہ
پاکستانی معشیت تباہ ہو گئی۔ اپوزیشن اور میڈیا۔۔ 1- سمسنگ Samsung ، کراچی، پاکستان میں ٹیلیوژن مینوفیکچرنگ کرنے جا رہا ہے۔ 2- جاپان پاکستان میں ہائی بریڈ high brud کار مینوفیکچرنگ کیلئے 100 ملیں یو ایس ڈالر انویسٹ کر رہا ہے۔
3-ازبکستان نے اپنی بین الاقوامی تجارت کیلے،
پاکستانی سی پورٹس sea ports استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 4- جرمنی کی بی۔ایم۔ڈبلیو BMW نے پاکستان میں 4 نئ قسم کے موٹر سائیکل متعارف کرانے کا فیصلہ
5-پاکستان کی سٹاک ایکسچینج نے 2021 کا پہلا اسلامک ایکسچینج ہونے کا ایوارڈ حاصل کر لیا۔۔۔۔
اپوزیشن اور میڈیا میں پاکستانی معشیت کی
تباہی کا رونا رونے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ بین الاقوامی کاروباری ادارے کسی ملک میں انویسٹ کرتے وقت دیکھتے ہیں۔ کہ ان کی انویسٹمنٹ نہ صرف محفوظ ہو۔ بلکہ منافع بخش بھی۔ اس وجہ سے گزشتہ 3 سالوں سے بہت سے انویسٹرز نے ، مختلف صنعتوں میں پیسہ لگایا۔ جو پاکستانی معشیت کی بہتری کا
رابرٹ کرین Robert Crane سے فاروق عبداللہ۔۔۔
کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک امریکن وکیل کی بات پڑھا۔کہ وہ اسلام کے قانون وراثت کو پڑھ کر مسلمان ہوا تھا۔ اس انسان کی زندگی کی بابت جاننے کا تجسس پیدا ہوا۔ تو سنئیے۔کہ امریکی رابرٹ کرین نامی وکیل کون تھا اور کیسے اسلام قبول کیا !
رابرٹ کرین نے پبلک لا اور انٹرنیشنل لا میں ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد، ہاورڈ سوسائٹی فار انٹرنیشنل افیئرز کا صدر اور پھر امریکی صدر نکسن Nixonکا انٹرنیشنل افیئرز کا ایڈوائزر بنا۔ اس دوران صدر نکسن نے سی آئی اے سے کہا کہ وہ اسلام کے پرنسبلز اور اصولوں پر کہنا چاہتا ہے۔ مضمون تیار کیا
جانے۔ سی آئی اے کے افسران نے 10 صفحات پر مشتمل مضمون لکھ کر دیا۔ صدر نے رابرٹ سے کہا۔ کہ اسے مختص ربکیا جاے۔ رابرٹ نے قرآن کریم کا مطالعہ شروع کیا۔ اس دوران قانون وراثت کو چند سطروں میں مکمل اور تفصیل سے بیان کیا۔ جبکہ امریکن لا میں 10 جلدوں پہ مشتمل ، مگر پھر بھی