#کرتارپور گردوارہ پراجیکٹ میں ایک ارب پینسٹھ کروڑ کی خردبرد کرنےپر ڈپٹی کمشنر نارووال نبیلہ عرفان
کا DGFWO آرگنائزیشن میجر جنرل کمال اظفر کے نام مذمتی خط
تئیس دسمبر 2021
آفس ڈپٹی کمشنر
جوڈیشل کمپلیکس
شکر گڑھ روڈ
نارووال 51600
پنجاب
اسلامی جمہوریہُ پاکستان
کمال صاحب،
😋1/15
کمال کرتےہیں کہ پبلک اکاوُنٹس کمیٹی کےچئیرمین ن لیگ سےتعلق رکھنےوالے سابق وزیردفاعی پیداوار رانا تنویر حسین چیخ چیخ کر تھک گئےکہ کرتارپور پراجیکٹ کی اقتصادی تفصیلات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مہیا کیجائیں اور آپ ساڑھےآٹھ ارب روپےکی خطیر سرکاری رقم کا حساب دینےکی جگہ
👇2/15
اسےسٹیریٹیجک اہمیت کامنصوبہ قرار دیکر آڈٹ کروانےسے پہلی رات کی دلہن کی مانند ہچکچا رہےہیں اور الٹا مصر ہیں کہ پیپرا رولز کااطلاق ایف ڈبلیو او پر نہیں ہونا چائیےیہ تو بالکل وہی بات ہوگئی کہ جب سپریم کورٹ نے ائیر فورس کےکراچی میں بنائےفالکن مال کو گرانےکا عندیہ دیا تو آپکے
👇3/15
تو آپکے پیٹی بھائیوں نےاسے "سٹریٹیجک اہمیت" کےائیر فورس وار کالج میں تبدیل کر دیا چہاں چوڑیوں کےکاوُنٹر کے آگےجی ڈی پائلٹس کو انبالہ ائیر بیس کی دفاعی اہمیت سمجھائی جائیگی۔میرےچچا بریگیڈئر ابتسام کاظمی آرمی سےریٹائرڈ ہیں اور میں خوب سمجھتی ہوں کہ سٹیریٹیجک لفظ سٹیریٹیجک
👇4/15
سےزیادہ کرپشن چھپانےکی غرض سے آپکےیہاں مستعمل ہے
جب یہ بات میرےعلم میں آئی تو میں نےضلع نارووال کےڈپٹی کمشنر کی حیثیت سےاپنےایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریوینیو ڈاکٹر شعیب سلیم کو کرتارپور بھیجاکہ وہ سٹیٹڈ کوسٹ کا دستیاب سہولیات اور تعمیراتی معیار سے میچ کریں اور کل رات انھوں نے
👇 5/15
مجھے جو رپورٹ سبمٹ کی ہے اسے پڑھ کر میں نہ صرف دنگ رہ گئی بلکہ شرمندگی سے اپنا سر بھی جھکا لیا۔آندھی چلنے پر کرتارپور میں گنبد نیچے گر جاتا ہے۔ستونوں کی گہرائی اٹھارہ فٹ کی جگہ ساڑھے گیارہ فٹ ہے اور سات ہزار سکوائر فٹ ڈبل سٹوری کنسٹرکشن کے لئے سات لاکھ سیمنٹ کی بوریوں کے
👇6/15
پیسےلیکر چارلاکھ انتیس ہزار بوریاں استعمال کی گئیں اور درجہُ اول کی اینٹ کےپیسےوصول کرکےشکرگڑھ میں چوہدری مختار کےبھٹے سےدرجہُ دوم کی اینٹ استعمال کیگئی ہےآئے دن سنگ مرمر کی ٹائلز اکھڑتی ہیں اور پارکنگ کی سڑک میں آپ کی زیرانتظام موٹر وے کی طرح گڑھے پڑنا شروع ہو گئےہیں
👇7/15
ہیں۔اسیطرح بغیر کسی ٹینڈرکے پراجیکٹ کےانتظام و انصرام کا ٹھیکہ آپ نےبریگیڈئر(ر) یوسف مرزا کی بولی سےتین دن قبل بنی کمپنی گلوبل نوبل کو ایوارڈ کر دیااور کم از کم قومی خزانےکو ایک ارب پینسٹھ کروڑ چھپن لاکھ پچاس ہزار سات سو بانوے روپے(Rs 1655650792) کا نقصان نہیں پہنچایا
👇8/15
بلکہ سیدھاسیدھا ڈاکا ڈالا ھے
جسکی میں واشگاف الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔
میں اس خط کی کاپیاں صدر،وزیراعظم،وزیراعلی چیف سیکرٹری،چئیرمین نیب،ڈی جی ایف آئی اے اور چئیرمین پبلک اکاوُنٹس کمیٹی کے علاوہ آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کو اسلئے
👇9/15
نہیں بھیج رہی کہ وہ اس ملٹری سٹیٹ میں آپ کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں بلکہ اس لئے بھیج رہی ہوں کہ کل جب موُرخ تاریخ لکھےتو مجھےآپکے برعکس پاکستان کی غیرتمند اولاد میں شمار کرے۔سویلین سیٹ اپ بھلے آپ کا کچھ بگاڑ نہ پائے مگر جب اس خط کی کاپیاں واشنگٹن پوسٹ،نیویارک ٹائمز،انڈیا ٹوڈے
👇10/15
اور اسلام آباد کے تمام سفارتکاروں کو پہنچیں گی تو کم از کم فیوچر فارن فنڈنگ ان پراجیکٹس کے لئے دستیاب نہیں ہو گی جن کو ایف ڈبلیو او جیسا کرپٹ ادارہ ہینڈل کر رہا ہو گا اور یہی نبیلہ عرفان کی جیت ہو گی۔
آپ میری ٹرانسفر کروا سکتے ہیں مجھے ٹرمینیٹ کروا سکتے ہیں مگر میں
👇11/15
ویسے بھی کینیڈا کی امیگریشن حاصل کر چکی ہوں لہذا میں اس گلے سڑے نظام کا حصہ بننے کی جگہ عاشر عظیم کی طرح ٹورنٹو میں بیٹھ کر آپ کی سیاہ کاریوں کا پردہ چاک کرتی رہوں گی۔وردی پہن کر آپ پر چئیرمین ایف ڈبلیو او کی حیثیت سے اعتماد کی دوہری ذمہ داری عائد ہوتی تھی مگر شاید
👇12/15
کاکول کےپانی میں ہی نمک حرامی ہے کہ جسکا کھاوُ اسی تھالی میں چھید کرو اور آپ ایوب خان،یحیٰ خان،امیر عبداللہ خان نیازی،ضیالحق،پرویز مشرف،احمد شجاع پاشا،اشفاق پرویز کیانی،قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید سےچنداں مختلف نہیں نکلےمگر یاد رکھئےکہ تاریخ کا پہیہ بہت بےرحم ہے۔پاکستانی
👇13/15
کاکول کےپانی میں ہی نمک حرامی ہے کہ جسکا کھاوُ اسی تھالی میں چھید کرو اور آپ ایوب خان،یحیٰ خان،امیر عبداللہ خان نیازی،ضیالحق،پرویز مشرف،احمد شجاع پاشا،اشفاق پرویز کیانی،قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید سےچنداں مختلف نہیں نکلےمگر یاد رکھئےکہ تاریخ کا پہیہ بہت بےرحم ہے
پاکستانی
👇13/15
قوم نہ صرف دن بہ دن آپ کی اور آپ کے ادارے کی مالیاتی کرپشن اور سیاسی و اقتصادی سیاہ کاریوں سے نہ صرف باخبر ہو رہی ہے بلکہ ببانگ دہل کراہت کا اظہار بھی کر رہی ہے ابھی کل کی بات ہے کہ میں نے اپنے ڈرائیور نور ولی سے پوچھا کہ کہاں کے رہنے والے ہو تو اس نے جواب دیا میڈم میں
👇14/17
میڈم میں مقبوضہ اوکاڑہ کا رہنے والا ہوں اور میرےکسان باپ کو آرمی نے اپنی زمین پر قبضے پر احتجاج کرنے پر سٹریٹ فائرنگ کر کے 1997 میں قتل کر دیا تھا۔کرتارپور میں 22 ستمبر 1539 کو بابا گورونانک نے وفات پائی مگر لوگوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں مگر 1988 میں مرنے
👇15/16
والے ضیاالحق کی اسلام آباد میں قبر پر کتے لوٹتے ہیں اور اس کا بیٹا اعجاز الحق وہاں اپنی رینج ررور کی بریک لگانے کی جگہ بوریوالہ پہنچنے کی جلدی میں زن کر کے گزر جاتا ہے۔ونس اگین شیم آن یو۔
آپ کے اس دبیا میں عبرتناک انجام کی شدت سے منتظر
نبیلہ عرفان
End
پلیز فالو اور شیءر کرین
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
لیفٹیننٹ جنرل ندیم تاجisi کےسربراہ تھے
امریکہ کو اعتراض تھا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ میں ڈبل گیم کھیل رہے ہیں امریکہ، جنرل کیانی اور آصف علی زرداری کی باہمی رضامندی سے
29ستمبر 2008کو لیفٹیننٹ جنرل آحمد شجاع پاشا IsI کے سربراہ بنا دیئے گءے وہ اس سے
👇1/11
قبائلی علاقوں میں آلقاعدہ اور طالبان کےخلاف منصوبہ بندی کےانچارج تھے اور اس لحاظ سےامریکیوں کیلئےقابلِ قبول تھے۔
اسکےعلاؤہ وہ کیانی کےقابل اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتےتھےکیونکہ اس سے پہلےوالے مشرف کےنامزد کردہ تھے
18مارچ 2010کو جنرل پاشا کی ریٹائرمنٹ تھی لیکن قومی مفاڈ
👇2/11
قبائلی علاقوں میں آلقاعدہ اور طالبان کےخلاف منصوبہ بندی کےانچارج تھے اور اس لحاظ سےامریکیوں کیلئے قابلِ قبول تھے۔
اسکے علاؤہ وہ کیانی کےقابل اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتےتھےکیونکہ اس سے پہلے والے مشرف کےنامزد کردہ تھے
18مارچ 2010کو جنرل پاشا کی ریٹائرمنٹ تھی لیکن قوم
👇3/11
پاکستان میں اقتدار کی جنگ کبھی سیاسی قوتوں کےدرمیان نہیں ہوتی
یہ لڑائی ہمیشہGHQ میں لڑی جاتی ھے
یہ جنگ دو گروپوں کے درمیان تھی
ایک گروپ جنرل باجوہ کا تھا جبکہ دوسرا گروپ جنرل سرفراز ستار کا تھا جو باجوہ کی ریٹائرمنٹ چاہتا تھا
سرفراز ستار اسوقت باجوہ کے بعد سینیئر جرنیل
👇1/14
تھے
اس گروہ میں وہ تمام تھری سٹار جرنیل شامل تھےجو بطور آرمی چیف جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع کیصورت میں فور سٹار جنرل بننےسے محروم رہتےہوئےریٹائر ہوجاتے
مصدقہ اطلاعات کےمطابق سرفراز ستار گروپ نےمولانا فضل الرحمان
کےذریعےایک سیاسی احتجاج کروایا تاکہ باجوہ کی توسیع دینے
👇2/14
والی حکومت پردبائو پڑےاور وہ اس فیصلےپر نظرثانی کرنےپر مجبور ہو جائے
دوسری طرف سپریم کورٹ میں جنرل باجوہ کی توسیع کےخلاف درخواست داخل کروائی گئی اور جسٹس کھوسہ کی مدد سےقانونی اعتراض
اٹھاتےہوئےآرمی چیف کی توسیع کو متنازعہ بنواکر پارلیمنٹ میں قانون سازی سے مشروط کروایا گیا
👇3/14
#ذاتی_معاملہ_گورکھ_دھندہ
یورپ نے صلیبہ جنگوں مین ابتدا کی تاکہ مسلمان قوم کو اس تھیوری مین الجھا کر دین سے دوری کرا دی جائے چند دنوں سے عمران کے بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کی چوکھٹ پر مبینہ سجدےیا بوسےپر جاری بحث کےدوران انکا دفاع کرنے والےاکثر لوگوں نےکہا کہ مذہب
👇1
انسان کا ذاتی معاملہ ھے
یہ محض ایک جملہ نہیں بلکہ
#سیکیولرازم کی بنیاد ہےوہ سیکیولرازم جو اسوقت مغرب کے سبھی ترقی یافتہ ممالک میں رائج ھے
اگر یہ جملہ پاکستان میں مقبول ہو گیا تو یہاں اسکے کیا اثرات مرتب ہونگے اس مضمون میں ہم اسی پر بات کریں گے
مذہب کو ذاتی معاملہ قرار
👇2/
انسان کا ذاتی معاملہ ہے۔” یہ محض ایک جملہ نہیں بلکہ
#سیکیولرازم کی بنیاد ہے
وہ سیکیولرازم جو اسوقت مغرب کےسبھی ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہے
اگر یہ جملہ پاکستان میں مقبول ہوگیا تو یہاں اسکےکیا اثرات مرتب ہونگے اس مضمون میں ہم اسی پر بات کریں گے
مذہب کو ذاتی معاملہ قرار
👇3/12
پاکستان کیسے ٹوٹا
جنرل ایوب خان نے1956ء کا آئین معطل کر دیا
جب انہوں نے1962ء میں صدارتی آئین نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا تو ان کے بنگالی وزیر قانون جسٹس ریٹائرڈ محمد ابراہیم نے جنرل ایوب خان کو روکنے کی کوشش کی۔ ان کی کتاب ’’ڈائریز آف جسٹس محمد ابراہیم‘‘ میں جنرل ایوب خان کے
👇1/28
ایوب خان اپنی ضد پر قائم رہے اور انہوں نے ایک پنجابی جج، جسٹس ریٹائرڈ محمد منیر کو اپنا وزیر قانون بنا لیا۔ نئے وزیر قانون کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کسی طرح بنگالیوں سے جان چھڑائیں
جسٹس محمد منیر نے اپنی کتاب ’’فرام جناح تو ضیاء‘‘
👇2/28
ایوب خان اپنی ضد پر قائم رہے اور انہوں نے ایک پنجابی جج، جسٹس ریٹائرڈ محمد منیر کو اپنا وزیر قانون بنا لیا۔ نئے وزیر قانون کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کسی طرح بنگالیوں سے جان چھڑائیں
جسٹس محمد منیر نے اپنی کتاب ’’فرام جناح تو ضیاء‘‘ میں لکھا ہے کہ 1962ء میں وزیر
👇2/28
میاں نوازشریف کی نااہلی اور حقیقت
نوازشریف نے2013 میں حکومت سنبھالی تو ملک کی معاشی حالت خراب تھی۔ میاں صاحب جو گوادر پورٹ کےموجد تھےجسکا افتتاح1992 میں کرچکےتھے۔
چین نےاسی پورٹ اور سی پیک منصوبےکو پرویزمشرف اور صدر زرداری کو ٹیبل کیا تو انھوں نےامریکہ کےخوف سےانکار کردیا۔
👇1/8
میاں صاحب اس منصوبےکے موجد تھے
آپنےملک سےبےپناہ محبت کرتےہیں حکومت سنبھالتےہی منصوبےکو عملی جامہ پہنانےکا فیصلہ کرلیا۔
منصوبےمیں چین پاکستان ترکی اور ایران شامل تھےجسے بڑھاکر روس اور وسط ایشیائی ممالک کو بھی شامل کر لیاگیا اور ون بیلٹ ون روڈ کا نام دیا گیاجس میں76ممالک شامل
👇2/8
ہوگئے۔
اگےجاکر اس منصوبےنےمشرقی اقتصادی بلاک کیصورت اختیار کرناتھی ان ممالک کی ٹریڈ کرنسی بھی یوآن ہونی تھی اور ڈالر پر انحصار ختم ہوجاناتھا
امریکہ کو خبر ہوئی تو اس نےپاکستان کےداخلی ایجنٹوں اسٹیبلشمنٹ کو متحرک کردیا۔
اندرونی حالات خراب کرنیکا پہلا منصوبہ ماڈل ٹائون کا
👇3/8
جنرل ایوب خان نے 1956ءکا آئین معطل کر دیا اور جب انہوں نے1962ء میںصدارتی آئین نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا تو ان کے بنگالی وزیر قانون جسٹس ریٹائرڈ محمد ابراہیم نے جنرل ایوب خان کو روکنے کی کوشش کی۔ ان کی کتاب ’’ڈائریز آف جسٹس محمد ابراہیم‘‘ میں جنرل ایوب خان کے ساتھ ان کی
👇1/28
سرکاری خط و کتابت شامل ہے، جس میں وزیر قانون نے صدر پاکستان کو وارننگ دی تھی کہ صدارتی آئین پاکستان توڑ دے گا۔ پاکستان کے فوجی صدر نے اپنے بنگالی وزیر قانون کی وارننگ نظر انداز کر دی۔ اس صدارتی آئین کے خلاف مشرقی پاکستان کے گورنر جنرل اعظم خان نے بھی استعفیٰ دے دیا۔
👇2/28
ایوب خان اپنی ضد پر قائم رہے اور انہوں نے ایک پنجابی جج،جسٹس ریٹائرڈ محمد منیر کو اپنا وزیر قانون بنا لیا۔نئے وزیر قانون کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کسی طرح بنگالیوں سے جان چھڑائیں جسٹس محمد منیرنے اپنی کتاب ’’فرام جناح تو ضیاء‘‘میں لکھا ہے کہ 1962ءمیںوزیر قانون بنانے
👇3/28