دبئی ایکسپو کا افتتاح یکم اکتوبر 2020 کو ہوا 6 ماہ تک جاری رہنے والی اس نمائش میں دنیا کے 192 ممالک شریک ہیں. 7 ارب ڈالر کی لاگت سے جاری اس میگا تجارتی سرگرمی میں 25 ملین لوگ وزٹ کریں گے. اب تک پاکستان پویلین ٹاپ 5 میں ہے. 44 کمپنیوں نے 👇
مختلف شعبوں میں 8 ارب ڈالر کے ایم او یو سائن کئے ہیں. قابل ذکر یوں ہیں.
1. کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی پختونخواہ میں خان پور کےمقام پر 2700ملین ڈالرز کی لاگت سے ساحتی ریزارٹ بناےگا. جس میں تمام جدید سہولیات سے آراستہ سیاحتی شہر بھی بسایا جاے گا.
2. یہی اتھارٹی 120 ملین ڈالرز 👇
کی لاگت سےہائیڈروجن پاور پلانٹ لگایا جائے گا. جو پاکستان میں ہائیڈروجن انرجی کامیگا منصوبہ ہوگا.
3. جنوبی کوریا پختون خواہ کے ضلع کوہستان میں 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی لاگت سے پن بجلی کا منصوبہ لگاے گا جس سے 496 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی.
4. کوریا ہی چترال سے سوات تک225 کلومیٹر طویل👇
ٹرانسمیشن لائن بچھائے گا جس پر 250 ملین ڈالرز لاگت آئے گی. علاقے کی تمام پن بجلی کو نیشنل گریڈ سے منسلک کیا جائے گا.
5. کورین کمپنی زنرجی 300 ملین ڈالرز کی لاگت سے پختونخواہ میں سولر پینل بنانیکی فیکٹری لگانے کے ساتھ تمام سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کریگی.👇
6. الپائن نامی کمپنی کالام میں جدید سہولتوں سے آراستہ میگا سیاحتی مقام بناے گی. مزید تفصیلات جلد جاری ہونگی.
7. شیخ دلموک کی کمپنی 165 ملین ڈالرز کی لاگت سے سوات میں 85 کلومیٹر کی ٹرانسمیشن لائن بچھائے گی.
8. سمارا گروپ 100 ملین ڈالرز کی لاگت سے فوڈ پراسیسنگ پلانٹ لگاے گا. 👇
9. دبئی ٹیولپ گروپ 90 ملین ڈالرز کی لاگت سے سولر پارک لگاے گا.
یہ میگا پراجیکٹس ہیں جبکہ چھوٹے چھوٹے پراجیکٹس کی تفصیلات بھی جلد جاری ہونگی. یہ کمپنیاں اب پاکستان میں فزیبلٹی سٹڈی کرینگی اور پھر حتمی معاہدے سائن ہونگے.
ٹروجرنلزم ان منصوبوں کی کامیابی کیلئے دعا گو ہے.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
وزیر مواصلات نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو میں بتایا کہ جب وزیر بنا تو پاکستان پوسٹ کی آمدنی 10 ارب جبکہ اخراجات 26 ارب سالانہ تھے. فیٹف کے 40 میں سے 13 اعتراض بھی اسی ادارے پر تھے. خط و کتابت کا سلسلہ بند جبکہ کارگو کے لئے عوام پرائیویٹ 👇
سروسز سے استفادہ حاصل کررہے تھے. ایسے میں پاکستان پوسٹ کا مستقبل تاریک تھا. کوشش شروع کی کہ اسکا خسارہ کم کیا جائے. جسکے لئے UMS متعارف کرایا. پارسل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کیا. الیکٹرانک میل اور ترسیلات زر کی سہولت فراہم کی. جبکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں 72 گھنٹے سے7 دن👇
میں سامان کی فراہمی کی سروس شروع کی. عوام نے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا جس سے آج 3 سال بعد فیٹف کے اعتراضات ختم ہوچکے. 16 ارب کا خسارہ نہ صرف صفر ہوگیا ہے بلکہ رواں مالی سال کی آمدنی کا تخمینہ 885 ملین روپے لگایا گیا ہے. چاہتے تھے کہ ملک کے تمام 10 ہزار سے زائد ڈاکخانے بینک 👇
پاکستان قازقستان سے سستی گیس لینے کی کوشش میں....!!!
قازقستان کے پاس دنیا کے پندرہویں بڑے گیس کے ذخائر ہیں. حجم 85 ٹریلین کیوبک فٹ ہے. جو دنیا کے کل گیس ذخائر کا 1 فیصد ہیں. یہ موجودہ ملکی ضرورت کو 150 سال تک پورا کرسکتے ہیں. پاکستان کے اس وقت قازقستان سے گیس درآمد کرنے کیلئے 👇
مذاکرات چل رہے ہیں. چونکہ قازقستان لینڈ لاک ملک ہے اس لئے تیل و گیس کے وسیع ذخائر سے ملکی معیشت کو مضبوط بنانا چاہتا ہے. دونوں ملکوں کے درمیان 2ہزار کلومیٹر کا فاصلہ ہے. اس لئےگیس پائپ لائن بچھانے کا پلان ہے. جو چین کے راستے سے گزر کرپاکستان پہنچے گی. چین اس پائپ لائن سے کاشغر 👇
کو سپلائی دیناچاہتاہے اس لئےچین بھی مذاکرات کی کامیابی کےلئےکوشاں ہے. قازقستان سی پیک کا حصہ بنناچاہتاہے اس لئے قوی امکان ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب ثابت ہونگے اورپاکستان کو قطر کی نسبت سستی گیس حاصل ہوسکے گی. حکومت پاکستان ترکمانستان کو بھی گیس کے نرخ کم کرنے پر رضا مند کرچکی ہے.👇
اگلے ماہ سے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے. جو ملک کی تمام لینڈ انٹری پوائنٹس کو کنٹرول کریگی. داخلی جگہوں پر انٹرنیٹ اور جدید سہولیات کی مدد سے سینٹرلائز میکنازم فعال کیا جائے گا جس سے تمام زمینی تجارت کا ون ونڈو کنٹرول ممکن ہوگا. 👇
چونکہ سینٹرل ایشیا کی ریاستیں گوادر پورٹ استعمال کرنا چاہتی ہیں. ازبکستان فیصل آباد سے ٹیکسٹائل کی مصنوعات خریدناشروع کرچکاہے. پاک ایران ترکی کارگو ٹرین بھی10 سال کے بعد بحال ہوچکی ہے. پہلی ٹرین ترکی پہنچ گئی ہے جبکہ دوسری راستے میں ہے. اس ٹرین میں افغانستان کا 515 ٹن سوپ سٹون 👇
بھی شامل ہے. بڑھتی ہوئی زمینی تجارت کو جدید تقاضوں کے عین مطابق کنٹرول کرنا وقت کی ضرورت بن چکا تھا. پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی 20 سالہ پرانا منصوبہ ہے جو دوسرے منصوبوں کی طرح حقیقت نہیں بن سکا تھا. جسے موجودہ حکومت نے فوری طور پر فعال کرنیکا فیصلہ کیا ہے. اس سلسلے میں 👇
تیل و گیس تلاش کرنیوالی ملک کی سب سے بڑی کمپنی OGDCL نے خیبر پختون خواہ کے ضلع لکی مروت میں گیس کے ایک بڑے ذخیرے کی موجودگی کی تصدیق کی ہے. اس دریافت کو گزشتہ 10 سال کی سب سے بڑی دریافت قرار دیا گیا ہے. تفصیلات کے مطابق والی کا👇
علاقہ ہے جو وزیرستان اور لکی مروت میں واقع ہے. والی بلاک کا رقبہ 2179 مربع کلومیٹر پر محیط ہے. ڈرلنگ کے بعد اندازہ لگایا ہے کہ یہاں 100 ملین بیرل تیل کے برابر گیس و تیل موجود ہے. روزانہ100 سے 150 MMCFD گیس حاصل ہوگی. یہ مقدار ایک قطری کارگو کے برابر ہے جسکی مالیت 10 ارب روپے👇
ہے. یومیہ 10 ہزار بیرل تیل بھی نکلنے کی امید ہے. یاد رہے اس وقت یومیہ ضرورت 6 لاکھ بیرل ہے. جس میں سے 85 ہزار بیرل لوکل اور باقی درآمد کیا جارہاہے. والی بلاک میں کل 10 کنویں کھودنے کا پلان ہے. جن میں سے پہلا کنواں کھودا جاچکا ہے. جسکے بعد ذخائر کا اندازہ لگایا گیا ہے. باقی 👇
چینی کمپنی انرجی چائینہ نے باقاعدہ طور پر تقریب میں نیلم جہلم پراجیکٹ مکمل ہونے پر اسے پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا ہے. اس سلسلے میں سرٹیفیکیٹ آف ٹرانسفر بھی سائن کیا گیا. یہ منصوبہ 969 میگا واٹ کا ہے. جس سے سالانہ 5.15 بلین کلوواٹ آوور ماحول دوست👇
بجلی حاصل ہورہی ہے. جو پاکستان کی کل ہائیڈرو پاور کا 12 فیصد بنتا ہے. 15 فیصد آبادی مستفید ہورہی ہے. فی یونٹ لاگت 13.5 روپے ہے. 30 سال تک پیداوار دینے کی صلاحیت رکھنے والا یہ منصوبہ2008میں شروع ہوکر 2018 مکمل ہوا. لاگت 515 ارب روپے آئی. یہ منصوبہ 1989 میں منظور ہوا تھا.جسے 2002👇
میں شروع ہوکر2007 میں مکمل ہونا تھا لیکن بار بار تاخیر کا شکار ہوتا رہا. 2008 میں تعمیر شروع ہوئی اور 2011 میں مکمل ہونا تھا پھر 2015 کا اعلان ہوا تاہم 2018 میں ابتدائی لاگت سے 3 گنا زائد میں مکمل ہوا. ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق مشینری کی خریداری میں 74 ملین ڈالرز کی کک بیکس👇
#ٹروبلاگ
ایک عام پاکستانی معیشت کوکیسےسمجھے؟
یوں تو معیشت اعدادوشمار کا ایساگورکھ دھندہ ہےجسے بغیر پڑھے سمجھناناممکن ہے۔تاہم کوشش کی ہے کہ اسےآسان الفاط میں بیان کرسکوں کیونکہ بہت سارئےعزیز/دوست اکثرمختلف سوالات کرتےہیں۔ معیشت معاش سےماخوزہےجسکامطلب ہےروزگارجبکہ جدید اصطلاح میں👇
اس سے مراد انسانوں/ملکوں کےمابین لین دین/دولت کی منتقلی پرنظر رکھنےکاعمل نظام معیشت کہلاتاہے۔ کون کتنی حیثیت کامالک ہے؟ اسکی ظاہری وضع قطع بتاتی ہےجسکا انحصاراسکی آمدنی پرہوتاہے۔ اس وقت پوری دنیا کی دولت کاحجم93ٹریلین ڈالرزکے لگ بھگ ہے۔جسے ہم دنیا کی کل 7 بلین آبادی پر برابر👇
تقسیم کریں تو اوسط فی کس آمدنی11818ڈالرزبنتی ہے۔جو24لاکھ 32ہزارسے زائد پاکستانی روپوں کے برابر ہے۔مجموعی طور پر تو یہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ دنیا کا ہر انسان خط غربت سے اوپر زندگی گزار رہا ہے کیونکہ عالمی بینک کہتا ہے کہ ایک آدمی کی اگر یومیہ آمدنی 3ڈالرزہےتو وہ غریب نہیں ہے۔👇