اگلے ماہ سے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے. جو ملک کی تمام لینڈ انٹری پوائنٹس کو کنٹرول کریگی. داخلی جگہوں پر انٹرنیٹ اور جدید سہولیات کی مدد سے سینٹرلائز میکنازم فعال کیا جائے گا جس سے تمام زمینی تجارت کا ون ونڈو کنٹرول ممکن ہوگا. 👇
چونکہ سینٹرل ایشیا کی ریاستیں گوادر پورٹ استعمال کرنا چاہتی ہیں. ازبکستان فیصل آباد سے ٹیکسٹائل کی مصنوعات خریدناشروع کرچکاہے. پاک ایران ترکی کارگو ٹرین بھی10 سال کے بعد بحال ہوچکی ہے. پہلی ٹرین ترکی پہنچ گئی ہے جبکہ دوسری راستے میں ہے. اس ٹرین میں افغانستان کا 515 ٹن سوپ سٹون 👇
بھی شامل ہے. بڑھتی ہوئی زمینی تجارت کو جدید تقاضوں کے عین مطابق کنٹرول کرنا وقت کی ضرورت بن چکا تھا. پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی 20 سالہ پرانا منصوبہ ہے جو دوسرے منصوبوں کی طرح حقیقت نہیں بن سکا تھا. جسے موجودہ حکومت نے فوری طور پر فعال کرنیکا فیصلہ کیا ہے. اس سلسلے میں 👇
بارڈر پر داخلی راستے جن میں چمن اور تفتان شامل ہیں. پر تکنیکی کام جاری ہے. جو چند دن میں مکمل کرلیا جاے گا. جسکے بعد لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کا باقاعدہ افتتاح کردیا جائے گا.
یہ وقت کی ضرورت تھی. دیر سے آیا ہے لیکن امید ہے کامیاب ثابت ہوگا.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
تیل و گیس تلاش کرنیوالی ملک کی سب سے بڑی کمپنی OGDCL نے خیبر پختون خواہ کے ضلع لکی مروت میں گیس کے ایک بڑے ذخیرے کی موجودگی کی تصدیق کی ہے. اس دریافت کو گزشتہ 10 سال کی سب سے بڑی دریافت قرار دیا گیا ہے. تفصیلات کے مطابق والی کا👇
علاقہ ہے جو وزیرستان اور لکی مروت میں واقع ہے. والی بلاک کا رقبہ 2179 مربع کلومیٹر پر محیط ہے. ڈرلنگ کے بعد اندازہ لگایا ہے کہ یہاں 100 ملین بیرل تیل کے برابر گیس و تیل موجود ہے. روزانہ100 سے 150 MMCFD گیس حاصل ہوگی. یہ مقدار ایک قطری کارگو کے برابر ہے جسکی مالیت 10 ارب روپے👇
ہے. یومیہ 10 ہزار بیرل تیل بھی نکلنے کی امید ہے. یاد رہے اس وقت یومیہ ضرورت 6 لاکھ بیرل ہے. جس میں سے 85 ہزار بیرل لوکل اور باقی درآمد کیا جارہاہے. والی بلاک میں کل 10 کنویں کھودنے کا پلان ہے. جن میں سے پہلا کنواں کھودا جاچکا ہے. جسکے بعد ذخائر کا اندازہ لگایا گیا ہے. باقی 👇
چینی کمپنی انرجی چائینہ نے باقاعدہ طور پر تقریب میں نیلم جہلم پراجیکٹ مکمل ہونے پر اسے پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا ہے. اس سلسلے میں سرٹیفیکیٹ آف ٹرانسفر بھی سائن کیا گیا. یہ منصوبہ 969 میگا واٹ کا ہے. جس سے سالانہ 5.15 بلین کلوواٹ آوور ماحول دوست👇
بجلی حاصل ہورہی ہے. جو پاکستان کی کل ہائیڈرو پاور کا 12 فیصد بنتا ہے. 15 فیصد آبادی مستفید ہورہی ہے. فی یونٹ لاگت 13.5 روپے ہے. 30 سال تک پیداوار دینے کی صلاحیت رکھنے والا یہ منصوبہ2008میں شروع ہوکر 2018 مکمل ہوا. لاگت 515 ارب روپے آئی. یہ منصوبہ 1989 میں منظور ہوا تھا.جسے 2002👇
میں شروع ہوکر2007 میں مکمل ہونا تھا لیکن بار بار تاخیر کا شکار ہوتا رہا. 2008 میں تعمیر شروع ہوئی اور 2011 میں مکمل ہونا تھا پھر 2015 کا اعلان ہوا تاہم 2018 میں ابتدائی لاگت سے 3 گنا زائد میں مکمل ہوا. ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق مشینری کی خریداری میں 74 ملین ڈالرز کی کک بیکس👇
#ٹروبلاگ
ایک عام پاکستانی معیشت کوکیسےسمجھے؟
یوں تو معیشت اعدادوشمار کا ایساگورکھ دھندہ ہےجسے بغیر پڑھے سمجھناناممکن ہے۔تاہم کوشش کی ہے کہ اسےآسان الفاط میں بیان کرسکوں کیونکہ بہت سارئےعزیز/دوست اکثرمختلف سوالات کرتےہیں۔ معیشت معاش سےماخوزہےجسکامطلب ہےروزگارجبکہ جدید اصطلاح میں👇
اس سے مراد انسانوں/ملکوں کےمابین لین دین/دولت کی منتقلی پرنظر رکھنےکاعمل نظام معیشت کہلاتاہے۔ کون کتنی حیثیت کامالک ہے؟ اسکی ظاہری وضع قطع بتاتی ہےجسکا انحصاراسکی آمدنی پرہوتاہے۔ اس وقت پوری دنیا کی دولت کاحجم93ٹریلین ڈالرزکے لگ بھگ ہے۔جسے ہم دنیا کی کل 7 بلین آبادی پر برابر👇
تقسیم کریں تو اوسط فی کس آمدنی11818ڈالرزبنتی ہے۔جو24لاکھ 32ہزارسے زائد پاکستانی روپوں کے برابر ہے۔مجموعی طور پر تو یہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ دنیا کا ہر انسان خط غربت سے اوپر زندگی گزار رہا ہے کیونکہ عالمی بینک کہتا ہے کہ ایک آدمی کی اگر یومیہ آمدنی 3ڈالرزہےتو وہ غریب نہیں ہے۔👇
ن لیگ کی حکومت نے اچھا کام کیا کہ ملک میں LNG کی درآمد کا راستہ کھول کر فرنس آئل کی مہنگی کھپت کو کم کیا. البتہ اس امپورٹڈ گیس کو سٹور کرنے پر کام نہ کیا جاسکا. دنیا کے بیشتر ممالک گرمیوں میں سستی ایل این جی خرید کر محفوظ کرلیتے👇
ہیں اور سردیوں میں بلاتعطل استعمال کرتے ہیں. جرمنی بیلجئم سمیت متعدد ممالک گرمیوں میں اپنی ضرورت سے 30 سے 40 فیصد زائد گیس امپورٹ کرتے ہیں. ایل این جی کو 3 طریقوں سے محفوظ بنایا جاسکتاہے.
1. قدرتی گیس فیلڈز جو خالی ہوچکی ہیں. 2. نمک کی کانیں جو خالی ہوچکی ہیں. 3. بحری جہاز جو 👇
گیس کی درآمد کیلئے استعمال ہوتے تھے لیکن اب آپریشنل نہیں رہے.
حکومت نے ان تینوں طریقوں سے گیس محفوظ بنانے کی فزیبلٹی سٹڈی تیار کررہی ہے. سندھ میں 2 قدرتی گیس فیلڈزخالی ہیں. کھیوڑہ میں نمک کی کچھ خالی کانیں جبکہ ناکارہ بحری جہاز بھی میسر ہیں. فزیبلٹی رپورٹ رواں سال مکمل👇
پختون خواہ حکومت نے پچھلے سال بلین ٹری سونامی منصوبے کے ساتھ ساتھ شہد کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات شروع کئے تھے. جسکی مد میں ساڑھے 7 لاکھ رقبے پر 7 مختلف اقسام کے ایسے درخت لگائے جارہے ہیں. جن پر شہد کی مکھیاں چھتے بنانا پسند کرتی ہیں 👇
ان میں بیری اور زیتون وغیرہ کے درخت شامل ہیں. 2 ارب روپے کا یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوگا. جسکے تحت 3 کوالٹی کنٹرول لیبارٹریاں اور 30 کلیکشن پوائنٹس بھی بناے جائیں گے. مقامی افراد کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ درختوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے شہد کی مکھیوں کی افزائش نسل کریں.👇
تاکہ شہد کی پیداوار بڑھے. حکومت ان افراد سے شہد خرید کر عالمی مارکیٹ میں فروخت ممکن بناے گی. چناچہ اس سال جو تھوڑا بہت شہد حاصل ہوا وہ پاکستان میں موجود غیر ملکی سفیروں کو بطور تحفہ بھجوایا گیا ساتھ میں اس شہد کی پیداوار کا طریقہ کار بھی بھیجا گیا. سعودی عرب کے سفیر کو یہ شہد 👇
پختون خواہ حکومت نے ملائشیا کیAJP اینڈ اکبر ڈیزائن نامی کمپنی کی مدد سے صوبے کے 4 مقامات پر سیاحوں کےلئے عالمی معیار کی سہولیات مہیا کرنیکی پلاننگ مکمل کرلی ہے. تیار کئے گئے نقشے کے مطابق
1. منکیال سوات میں754 کنال پر مشتمل جدید سہولتوں سے آراستہ سیاحتی مرکز👇
قائم کرنے کیساتھ 71 کمروں پر مشتمل 4/5 سٹار ہوٹل بھی تعمیرکیا جائےگا.
2. ٹھنڈیانی ایبٹ آباد کے مقام پر 640 کنال پر سیاحتی پیراڈائز بنایا جائے گا جس میں 428 کمروں کا ہوٹل بھی شامل ہے.
3. دھنول مانسہرہ میں480کنال پر سیاحتی زون تعمیر ہوگا جسمیں218 کمروں کالگرثری ہوٹل بھی شامل ہے👇
4. ماداکلشت چترال میں540 کنال پر جدید طرز تعمیر کاسیاحتی زون ہوگا جبکہ381 بیڈز پر مشتمل اعلی معیار کا ہوٹل بھی تعمیر کیاجائے گا.
وزیراعلیٰ نے نقشہ جات کو بہت پسند کیا ہے. اس میگا پراجیکٹ پر 2.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے. جبکہ 15000 مقامی افراد کو روزگار بھی میسر آئے گا.👇