سکول کا پرنسپل ایک گوشت والی بڑی شاپ میں گیا اور کاؤنٹر پر لڑکے سے کہا بیٹا دو کلو گوشت دینا۔
لڑکے نے عزت سے بٹھایا، چائے پلائی اور اپنے ملازم سے کہا کہ دو کلو اچھا گوشت بنائیں اور ملازم نے خود جاکر اس کی گاڑی میں رکھ دیا۔
پرنسپل نے جب پیسے دینے چاہے تو اس نے منع کردیا۔۔ 🔻1
پرنسپل نے پوچھا بیٹا کیا تم مجھے جانتے ہو؟ لڑکے نے کہا آپ میرے استاد ہیں۔ ایک بار کلاس میں غلطی کرنے پر آپ نے کہا تھا کہ تب تک کلاس میں نہیں آنا جب تک اپنے سرپرست کو نہ لاؤ ۔۔۔تو میں سکول سے بھاگ گیا اور قصائی کے ہاں کام شروع کردیا۔ اب الحمدللہ میری چار گوشت کی دکانیں ہیں۔۔۔ 🔻2
۔۔۔ ایک بڑا فارم ہے اور ایک شاندار گھر بھی میں نے لے لیا ہے۔
تب پرنسپل نے ایک سرد آہ بھری اور کہا: "جی بیٹا مجھے یاد آگیا ۔۔۔ کاش میں بھی تمہارے ساتھ اس دن بھاگ جاتا۔" ( منقول)
یہ غیر سیاسی بات ہے، پرنسپل کو شہباز شریف نہ سمجھا جائے۔۔۔3
🤣🤣
ثمرقند سے طویل سفر طے کر کے آنے والا قاصد ، سلطنت اسلامیہ کےحکمران سے ملنا چاہتا تھا۔ اس کے پاس ایک خط تھا جس میں پادری نے سپہ سالار قتیبہ بن مسلم کی شکایت کی تھی۔
پادری نے لکھا !
"ہم نے سنا تھا کہ مسلمان جنگ اور حملے سے پہلے قبول اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔۔۔🔻1
۔۔اگر دعوت قبول نہ کی جائے تو جزیہ کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی ان شرائط کو قبول کرنے سے انکار کرے تو جنگ کرتے ہیں۔
مگر ہم پر اچانک حملہ کر کے ہمیں مفتوح کر لیا گیا ہے۔
یہ خط ثمر قند کے سب سے بڑے پادری نے عمر بن عبد العزیز کے نام لکھا تھا۔🔻2
دمشق کے لوگوں سے حاکم کی قیام گاہ کا معلوم کرتے کرتے وہ قاصد ایک ایسے گھر جا پہنچا جو انتہائی معمولی اور خستہ حالت میں تھا۔ جہاں ایک شخص چھت کی لپائی کر رہا تھا اور نیچے کھڑی عورت گارا اُٹھا کر اُسے دے رہی تھی۔ یہ عمر بن عبدالعزیز کا گھر تھا جسے دیکھ کر قاصد مایوس ہوا۔۔۔ 🔻3