جیوجیکل سروے آف پاکستان نے 1991 میں بتایا کہ تھرپارکر میں 9 ہزار مربع کلومیٹر پر کوئلے کے ذخائر ہیں. حجم 175 ارب ٹن لگایا گیا. جو سعودی عرب اور ایران کے تیل کے مجموعی ذخائر کے برابر ہیں. یہ اتنی بڑی مقدار ہے کہ اس سے 👇
300سال تک 1 لاکھ میگاواٹ بجلی پیداکی جاسکتی ہے. یہ دنیا کے 29 ویں بڑے ذخائر ہیں. لیکن حکمرانوں کی نااہلی دیکھئےکہ ہم3000سے زائد MW کے حامل کوئلے کے پلانٹس اور سیمنٹ کی ضرورت پوری کرنیکےلئےسالانہ2 ارب ڈالرکا کوئلہ امپورٹ کرتےہیں. دنیاکی باتوں پر اعتبارکیاکہ ہمارا کوئلہ ناقص ہے👇
بی بی شہید کی بڑی خواہش تھی کہ تھر کے کوئلے کو ٹیسٹ کیا جائے جوحقیقت نہ بن سکی. 2008 میں سندھ کی صوبائی حکومت نے ذخائر کو 12 بلاکس میں تقسیم کیا اور ابتدائی طور پر 4 کی نیلامی کا عمل شروع کیا. 2012 میں جب بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار MW تک پہنچ گیا توسندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے👇
چیلنج کے طور پر بلاک 2 سے کوئلہ نکالنے کا عمل شروع کیا تاکہ اسکو بجلی بنانے کیلئے ٹیسٹ کیا جائے. 2014 میں ثابت ہوا کہ مقامی کوئلے سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے. چناچہ اینگرو پاک نے حبیب بینک اور چائینہ انجینئرنگ کی مدد سے سی پیک کے بینر تلے 660 میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ لگانے کا 👇
منصوبہ 2016 میں شروع کیا جو 2018 میں ٹرائل بیس پر چلنا شروع ہوا جبکہ 2019 میں کمرشل سپلائی دینا شروع کی. بلاک 2 سے سالانہ 3.6 ملین ٹن کوئلہ تھرکول پاور پلانٹ کو دیا جارہا ہے. 995 ملین کے اس منصوبے کیلئے قرض ڈویلپمنٹ بینک آف چائنا نے دیا.👇
2014میں شنگھائی الیکٹرک نے سائنو سندھ کی مدد سے بلاک 1 پر کھدائی کا منصوبہ بنایا. 2019 میں مشینری پاکستان آئی اور 2022 میں 145 میٹر کی کھدائی سے کوئلہ نکالنے کا عمل مکمل ہوا. ذخائر کا حجم 3 ارب ٹن بتایا گیا ہے جو 5 ارب بیرل خام تیل کے برابر بنتا ہے اس بلاک سے 660میگاواٹ👇
کا دوسرا پاور پلانٹ چلنے سے مقامی کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کاحجم 1320 میگاواٹ ہوجاےگا. بلاک 2 کی مقدار کو اگلے سال تک 8 ملین ٹن سالانہ تک لیجانے کا پلان ہے. جبکہ تھرکول کے چاروں بلاکس سے 2025 تک کوئلہ نکلنا شروع ہوجائیگا. جس سے مجموعی بجلی کا حجم 3900 میگاواٹ تک لیجایاجاےگا. 👇
ساہیوال اور بن قاسم کے پلانٹ اس وقت امپورٹڈ کوئلے سے چل رہے ہیں. جو نسبتاً بہتر کوالٹی کا ہے جبکہ پاکستانی کوئلہ درمیانی کوالٹی کا ہے. لیکن حکومت اگر کوشش کرے تو ان دونوں پلانٹس میں بھی 20 فیصد تک مقامی کوئلہ استعمال کیا جا سکتاہے. گزشتہ برس عالمی مارکیٹ میں کوئلے کی فی ٹن قیمت👇
250 ڈالر تک چلی گئی تھی جبکہ 🇵🇰 کوئلہ اسوقت40 سے50 ڈالر فی ٹن میں پڑتا ہے.جو 30 ڈالر سے بھی کم ہوجائیگا جب تھر سے حیدرآباد تک 105 کلومیٹر کا ریلوے ٹریک 2 سال تک بن گیاجسکا معاہدہ بھی ہوچکاہے.
پاکستان کی سیمنٹ انڈسٹری کو سالانہ 50 کروڑ ٹن کوئلےکی ضرورت پڑتی ہے جبکہ بھٹوں سمیت👇
دیگر ضروریات اسکے علاوہ ہیں. اگر دونوں بلاکس سے نکلنے والے کوئلے کی تمام موجودہ مقدار صرف سیمنٹ انڈسٹری کو دے دی جاے تو بھی 50 لاکھ ٹن کوئلہ درآمد کرنا پڑے گا. اس لئے بہت ضروری ہے کہ تھر کے ذخائر سے کوئلہ نکالنے کی مقدار کو جلد از جلد بڑھایا جائے تاکہ دہائیوں کی نااہلی کو 👇
مزید بڑھاوا نہ ملے. گو کہ دنیا بھر میں کلین انرجی کی مہم چل رہی ہے لیکن اب بھی دنیا کی 84 فیصد بجلی فوسل فیول سے بنائی جارہی ہے. جبکہ پاکستان کا فضائی آلودگی میں مجموعی حصہ 1 فیصد سے بھی کم ہے. اس لئے مراد علی شاہ کا کہنا بالکل درست ہے کہ تھر پاکستان کی قسمت بدل سکتا ہے.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
وزارت خزانہ نے دنیا کی بہترین کنسلٹنٹ کمپنی انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ اتھارٹی IATA کو PIA کا خسارہ ختم کرکے منافع بخش بنانے کا پلان ترتیب دینے کی درخواست کی تھی جسے کمپنی نے تیار کرکے منظوری کے لئے فنانس ڈویژن کو بھجوا دیا ہے. اس 5 سالہ 👇
کے مطابق 2024 سے ادارہ منافع بخش ہوجاے گا. 1. جہازوں کی موجودہ تعدادکو 29 سے بڑھا کر 49 کیا جائے گا. جس میں 16 بڑے 27 چھوٹے جبکہ 6 ٹربو ٹیکنالوجی کے حامل ہونگے.
2. مسافروں کی سالانہ تعداد 5 ملین سے بڑھکر 9 ملین ہوجائیگی. ادارے کے اثاثے 1.1 بلین سے بڑھ کر 2.8 بلین ہوجائینگے.👇
3. 10 سے زائد نئے روٹس پر فلائٹ چلائی جائینگی. ہفتہ وار فلائٹس کی تعداد 359 سے بڑھکر 581 ہوجائیگی. سالانہ ریونیو 1.7 بلین ڈالرہوجائیگا.
4. کارگو فلائٹس کا دائرہ کار بھی بڑھایا جائے گا.
کمپنی کے مطابق پلان تبھی کامیاب ہوگا جب حکومت پاکستان مندرجات پر نیک نیتی سے عمل کریگی.👇
پشاور تا کراچی 1772 کلومیٹر نیا 2 طرفہ ریلوے ٹریک بنناہے. 3 ہزار سے زائد اسٹیشنز بھی اپ گریڈ ہونے ہیں. منصوبے کا نام ML1 ہے. اسکی تکمیل سے ٹرین کی رفتار 60 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہونے سےلاہور تا کراچی کا سفر 6 سے 7 گھنٹےکاہوجاےگا👇
سی پیک کے تحت اس منصوبے کی لاگت گزشتہ دور حکومت میں 9.1 بلین ڈالر بتائی گئی. جسکا موجودہ حکومت نے ازسر نو جائزہ لیا تو لاگت 6.8 بلین ڈالر سامنے آئی. چناچہ چین کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع ہوے. دونوں ممالک اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے. تاہم دسویں اجلاس میں چین نے نئی لاگت کو تسلیم 👇
کرلیا. اب وزیراعظم کے دورہ چین میں قرض کی جلد فراہمی سمیت درج ذیل شرائط پر بات چیت ہوگی.
پاکستان سود کی شرح ایک فیصد جبکہ چین 2.8 فیصد چاہتا ہے.
چین قرض کی مدت 15 سال جبکہ پاکستان 25 سال تک رکھنا چاہتا ہے.
چین تمام رقم اپنی کرنسی جبکہ پاکستان 50 فیصد ڈالرز میں لیناچاہتاہے👇
ملک میں لگ بھگ 10 کروڑ پنکھے ہیں. جن میں 70سے80فیصد غیر معیاری وائرنگ کے حامل ہیں. جو گرمیوں میں ماہانہ 3000 میگاواٹ سے زائد بجلی استعمال کرتےہیں. جس سے قومی خزانے کو 356 ارب روپے کا جھٹکالگتاہے. حکومت نےجون2022سے تمام غیرمعیاری پنکھوں کی خریدوفروخت👇
پر پابندی کرنیکا فیصلہ کیا ہے. اس ضمن میں متعلقہ کمپنیوں کو آگاہ کردیا گیا ہے. جبکہ صارفین سے بھی گزارش کی گئی ہے کہ وہ صرف وہی پنکھے خریدیں جنکی پیکنگ پر ریٹنگ 5 سٹار درج ہو کیونکہ 5 سٹار ریٹنگ والا پنکھا یومیہ 8 گھنٹے چلے تو 300 سے 400 کے درمیان بل بنتا ہے جبکہ کم ریٹنگ والا 👇
پنکھا اتنے گھنٹے چل کر ماہانہ بل میں 800 سے 1000 روپے تک اضافے کا باعث بنتا ہے. صارف خریداری کے وقت جو 2 سے 3 ہزار کی بچت کرتا ہے وہ پہلے 3 ماہ میں ہی پورے ہوجاتے ہیں. جسکے بعدسالوں تک نقصان اٹھاتا رہتا ہے. حکومت نے چونکہ پاکستان اسٹینڈرڈ کے تحت ہر چیز کا معیار متعین کردیا ہے. 👇
وزیر مواصلات نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو میں بتایا کہ جب وزیر بنا تو پاکستان پوسٹ کی آمدنی 10 ارب جبکہ اخراجات 26 ارب سالانہ تھے. فیٹف کے 40 میں سے 13 اعتراض بھی اسی ادارے پر تھے. خط و کتابت کا سلسلہ بند جبکہ کارگو کے لئے عوام پرائیویٹ 👇
سروسز سے استفادہ حاصل کررہے تھے. ایسے میں پاکستان پوسٹ کا مستقبل تاریک تھا. کوشش شروع کی کہ اسکا خسارہ کم کیا جائے. جسکے لئے UMS متعارف کرایا. پارسل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کیا. الیکٹرانک میل اور ترسیلات زر کی سہولت فراہم کی. جبکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں 72 گھنٹے سے7 دن👇
میں سامان کی فراہمی کی سروس شروع کی. عوام نے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا جس سے آج 3 سال بعد فیٹف کے اعتراضات ختم ہوچکے. 16 ارب کا خسارہ نہ صرف صفر ہوگیا ہے بلکہ رواں مالی سال کی آمدنی کا تخمینہ 885 ملین روپے لگایا گیا ہے. چاہتے تھے کہ ملک کے تمام 10 ہزار سے زائد ڈاکخانے بینک 👇
دبئی ایکسپو کا افتتاح یکم اکتوبر 2020 کو ہوا 6 ماہ تک جاری رہنے والی اس نمائش میں دنیا کے 192 ممالک شریک ہیں. 7 ارب ڈالر کی لاگت سے جاری اس میگا تجارتی سرگرمی میں 25 ملین لوگ وزٹ کریں گے. اب تک پاکستان پویلین ٹاپ 5 میں ہے. 44 کمپنیوں نے 👇
مختلف شعبوں میں 8 ارب ڈالر کے ایم او یو سائن کئے ہیں. قابل ذکر یوں ہیں.
1. کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی پختونخواہ میں خان پور کےمقام پر 2700ملین ڈالرز کی لاگت سے ساحتی ریزارٹ بناےگا. جس میں تمام جدید سہولیات سے آراستہ سیاحتی شہر بھی بسایا جاے گا.
2. یہی اتھارٹی 120 ملین ڈالرز 👇
کی لاگت سےہائیڈروجن پاور پلانٹ لگایا جائے گا. جو پاکستان میں ہائیڈروجن انرجی کامیگا منصوبہ ہوگا.
3. جنوبی کوریا پختون خواہ کے ضلع کوہستان میں 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی لاگت سے پن بجلی کا منصوبہ لگاے گا جس سے 496 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی.
پاکستان قازقستان سے سستی گیس لینے کی کوشش میں....!!!
قازقستان کے پاس دنیا کے پندرہویں بڑے گیس کے ذخائر ہیں. حجم 85 ٹریلین کیوبک فٹ ہے. جو دنیا کے کل گیس ذخائر کا 1 فیصد ہیں. یہ موجودہ ملکی ضرورت کو 150 سال تک پورا کرسکتے ہیں. پاکستان کے اس وقت قازقستان سے گیس درآمد کرنے کیلئے 👇
مذاکرات چل رہے ہیں. چونکہ قازقستان لینڈ لاک ملک ہے اس لئے تیل و گیس کے وسیع ذخائر سے ملکی معیشت کو مضبوط بنانا چاہتا ہے. دونوں ملکوں کے درمیان 2ہزار کلومیٹر کا فاصلہ ہے. اس لئےگیس پائپ لائن بچھانے کا پلان ہے. جو چین کے راستے سے گزر کرپاکستان پہنچے گی. چین اس پائپ لائن سے کاشغر 👇
کو سپلائی دیناچاہتاہے اس لئےچین بھی مذاکرات کی کامیابی کےلئےکوشاں ہے. قازقستان سی پیک کا حصہ بنناچاہتاہے اس لئے قوی امکان ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب ثابت ہونگے اورپاکستان کو قطر کی نسبت سستی گیس حاصل ہوسکے گی. حکومت پاکستان ترکمانستان کو بھی گیس کے نرخ کم کرنے پر رضا مند کرچکی ہے.👇