افغانی وزیر دفاع ، ملا محمد یعقوب مجاہد کا ٹی وی انٹرویؤ ۔۔۔۔
امارات اسلامی افغانستان کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد نے افغان قومی ٹی وی کو پشتو زبان میں انٹرویو دیا۔ ملا ۔ انٹرویو افغانستان میں طالبان حکومت کے 6 ماہ مکمل ہونے پر دیا گیا۔ انٹرویو کے خاص خاص نقاط۔۔۔۔
1- ہم نے دوحہ ایگری منٹ کی تمام شرائط پوری کر دیں۔ اب امریکہ کو شرائط کے مطابق افغان حکومت کو تسلیم کرنا چاہیے۔ اور افغانی عوام کے منجمند فنڈز ریلیز کرنا چاہئیں۔ 2- چالیس سال بعد افغانی عوام کو حکومت ملی ہے۔ جس نے ملک میں امن و امان قائم کر دیا ہے۔ 3- ہم پہ الزام کہ ہم نے امریکی
اسلحہ پاکستان کے ہاتھوں فروخت کر دیا ، درست نہیں ہے۔ ہم اپنے اثاثوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ 4- ہم نے 40 ہیلی کاپٹرز کو مرمت کر کے استعمال کے قابل بنایا۔ 10 مزید ہیلی کاپٹرز شیر مرمت ہیں۔ اشرف غنی کی حکومت کے بعض وزراء کچھ جہاز نزدیکی ممالک کے پاس لے گئے۔ ہم ان جہازوں کی
واپسی کی بابت بات کر رہے ہیں۔ 5- داعش سے کسی قسم کا خطرہ نہیں 85٪ ختم کر دیئے گئے ہیں باقی ماندہ 15٪ سے نپٹ رہے ہیں۔ افغانستان میں سیکیورٹی کیلئے 10,000 فوجی بھرتی کئے ہیں جنہیں ٹریننگ دی جا رہی ہے۔یہ تعداد ایک لاکھ تک لے جانے کا ارادہ ہے۔ 6- پاکستان سے دیورنڈر لائن کا کیس
امارات اسلامی کے امیر کے پاس ہے۔ جو فیصلہ ہو گا۔ تمام افغانیوں کو قابل قبول ہوگا۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات دوستانہ اور برادرانہ ہیں۔ 7- تمام ہمسایہ ممالک کے علاؤہ تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات برابری کی بنیاد پر چاہتے ہیں۔ 8- ملک میں امن و امان ہے اور لوگ خوش ہیں۔ کہ اپنی حکومت ق
قائم ہوئی۔جو عوامی بھلائی کی طرف توجہ دے رہی ہے۔ #قلمکار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
امریکی ریاست کیلی فورنیا اسمبلی میں ریزولیوشن 104 منظور ۔۔۔۔۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو میڈم سپیکر نے ، اسمبلی ممبر میڈم ہولڈن کو ریزولیوشن اے ڈی آر 104 پیش کرنے کی دعوت دی۔
اسمبلی ممبر نے ریزولیوشن 104 کی وضاحت کرتے ہوئے کہا۔ کہ ہماری ریاست اور
پنجاب میں بہت سی مماثلت پائی جاتی ہے۔ پنجاب کا شہر ، ہمارے پاس اینجلس کی طرح فلم انڈسٹری اور سینما گھروں کی طرح مشہور ہے۔ کیلی فورنیا اور پنجاب کی ثقافت ملتی جلتی ہے۔ پنجاب اور کیلیفورنیا زراعت کیلے مشہور ہیں۔ زرعی پیداوار سے دیگر علاقوں کو خوراک مہیا کرتے ہیں۔
ہم زراعت ، تجارت ، تعلیم اور ثقافت میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں۔ پنجاب سے لاکھوں افراد کیلی فورنیا میں مقیم ہیں۔ جو ان شعبوں میں تعاون کیلئے کوشاں ہیں۔
میڈم سپیکر نے ریزولیوشن پر فردا فردا ووٹ کا پوچھا۔ تمام 36 ووٹ ریزولیوشن کے حق میں أئے۔ اس طرح پنجاب اور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاؤسنگ سیکٹر کے متعلق چوشخبریاں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاؤسنگ سیکٹر میں اب تک 70 ہزار ہاؤسنگ پروڈکٹس کی ، وفاقی حکومت منظورہ دے چکی ہے۔ جس سے 12,لاکھ افراد کو روزگار مہیا یوگا۔ اس سکیم کیلئے ایک ہزار چار سو ارب روپے مختص کئے گئے ہیں!
وزیر اعظم کے # میرا گھر میرا پاکستان # پروگرام کے تحت ، عام آدمی کو اپنا گھر بنانے یا بنا بنایا خریدنے کیلئے دس لاکھ گھروں کیلے درخواستیں طلب کی تھیں۔ جس میں سے 80 ہزار درخواستوں 35420 افراد کی درخواستیں منظور ہو چکی ہیں۔ ان درخواستوں کی مالیت 130 ارب روپے بنی ہے۔ اس سکیم کیلے
300 ارب روپے کی منظورہ دی گئی تھی۔
13700 گھروں کیلے قرض کی پہلی قسط دی جا چکی ہے۔ یاد رہے کہ مکان بنانے کیلے قرض 3/4 اقساط میں ملتا ہے۔ پہلی قسط تعمیر شروع کرتے وقت ، دوسری دیواروں کے کھڑے ہونے کے بعد اور تیسری چھت ڈالتے وقت۔ ( یہ بین الاقوامی بنکنگ کا مکان بنانے کیلے قرض
گزشتہ بائیس سالوں سے نیب کی کارکردگی کی تفصیلات۔۔۔۔۔۔
گزشتہ ،22 سالوں جب سے موجودہ نیب معرض وجود میں أئ اس کی ریکوری کی تفصیلات سے پیشتر ، یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ حکمران طبقہ کی سیاسی مصلحت ، بیوروکریسی کی ملی بھگت، عدلیہ کے بعض ارکان اور اگر حکمران خود قومی وسائل کی خرد برد
میں ملوث ہوں، تو اجاونٹیبلٹی کی راہ میں آڑے آتے ہیں۔ جیسا کہ نواز شریف اور زرداری خاندان حکمرانوں کے وقت ہوا۔ کہ اپنے پیچھے تمام کاغذات اور ریکارڈ جلا دئیے۔ یا رقم اپنے نام کی بجاے بے نامی اکاؤنٹ !یں رکھوالی جاتی رہی ۔ دنیا بھر میں سفید کالر کرائم کی ریکوری مشکل کا ہے
نیب کی 22 سالوں میں کل ریکوری 820 ارب روپے ہے۔
جبکہ موجودہ حکومتی عرصہ دسمبر 2021 تک 539 ارب روپے ہے
جو کل رقم کا 65٪ سے زیادہ بنتا ہے۔
وجہ صاف ظاہر ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں سیاسی مصلحت سے کام نہیں لیا گیا۔ تمام تر حکومتی توجہ لوٹی گئی دولت کی ریکوری پر رہی۔ جبکہ دوسری تمام
بڑے گیس چوروں کے خلاف وفاقی حکومت کا ایکشن شروع۔۔۔
ابھی تک گھریلو گیس کا بل ادا نہ کرنے یا چھوٹے کاروباری افراد کے گیس چوری کرنے کے خلاف ایکشن ہوتا دیکھا ہے۔ لیکن اب حکومت نے بڑے گیس چوروں کے خلاف ایکشن شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات درج ذیل ہیں۔ 1- کراچی میں 15 بڑے کاروبار اداروں کے
خلاف ایکشن لیا گیا۔ جو یا تو کمپریسر لگا کر دوسرے اداروں کی گیس چوری کرنے تھے یا گیس کے بل ادا نہیں کرتے تھے۔20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ 2- لاہور کے 4 بڑے گیس استعمال کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ 18 کروڑ 30:لاکھ کا جرمانہ ریکور کر لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف
مقدمات بھی درج ہو چکے ہیں۔ 3- پشاور میں 4 جگہوں ، جن میں 3 انڈسٹریز اور ایک صنعتی یونٹ کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ مقدمات درج ہو چکے۔ 4 کروڑ وصول ہو چکے ہیں۔
وفاقی حکو!متی ادارے کا بڑی انڈسٹریز اور صنعتی یونٹس کی گیس چوری کرنے اور حکومتی ادارے کو نقصان پہچانے کے خلاف ایکشن قابل ستائش
.....۔۔۔۔۔۔۔۔ معاشی محاذ پر دو چوشخبریاں .......۔۔۔
پہلی خوشخبری کا تعلق بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی بھائیوں کی جولائی 2021 سے جنوری 2022 تک 7 ماہ میں اپنے وطن پاکستان کو 19 ارب 80 کروڑ ڈالر رقم بھجوانے سے تعلق ہے۔ یہ رقوم 179 ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستان روشن ڈیجیٹل
اکاوئنٹ کے ذریعے بھجوائیں۔ اس میں اپنے عزیزو اقارب کی کفالت اور پاکستان سرٹیفکیٹں، انویسٹمنٹ ، دونوں کی رقوم شامل ہیں۔
دوسری خبر ، افغانستان کو 14 اشیاء کی پاکستانی روپے میں ایکسپورٹ کی اجازت دینے سے ہے۔کہ افغانستان پر یو۔این کی طرف سے عائد پابندیوں کی وجہ سے یو۔ایس ڈالر خریدنا
ناممکن تھا۔ اس وقت تک پاکستان سے ہی غیر قانونی طور پر ڈالروں کی خرید ہو رہی ےھی۔ جس سے پاکستان میں ڈالرز کی کمی پیدا ہو رہی تھی۔ حکومتی اقدامات سے ایک تو افغانی بھائیوں کی خوراک ، ادویات و دیگر ضروریات پوری ہو سکیں گی۔ دوسرے پاکستانی کرنسی پر ڈالر کی کمی سے منفی اثرات تک جائیں
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان معاہدہ طے۔۔۔۔
پی ٹی آئی حکومت کی ملک میں بلین ٹرمی سونامی کی عالمی سطح پر بازگشت اور پذیرائی سے، سعودی عرب نے اپنے ملک میں پاکستان کی طرز پر درخت لگانے کیلے، پاکستان سے بات چیت چل رہی تھی۔ بالآخر سعودی وزیر داخلہ کے دورہ پاکستان کے
موقع پر معاہدہ پر دستخط ہوئے۔ جس کے مطابق 1- سعودیہ اور خلیجی ممالک پاکستان سے پودے خریدیں گے۔ یہ کام اسی سال شروع ہو جائیگا۔ 2- پاکستان میں موجود نرسریوں کی تعداد میں 10٪ اضافہ کیا جائیگا۔ جس سے ملازمتیں بڑھیں گیں۔ اور ملک کے اندر روزگار ملے گا۔ 3- سعودیہ اور خلیجی ممالک میں
پودے لگانے کے کام میں ، پاکستانی ملازمین کا کوٹہ سب سے زیادہ ہو گا۔ 4- پودوں کی دیکھ بھال اور نگہداشت کیلے پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
یاد رہے پاکستان میں پودے لگانے کی پالیسی پر اپوزیشن نے حکومتی اقدامات کا تمسخر اڑایا تھا۔ لیکن عالمی سطح پر زبردست پذیرائی کے بعد،