عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بھیانک نتائج قوم خطرات مول لینے کے لیے تیار رہے ساڑھے تین سال کی محنت برباد ہونے جا رہی ہے ایک ارب لگائے گئے درخت سوکھ جائیں گے،
350 ڈیم چوری ہو جائیں گے،
دفتر آنے جانے والی سائیکل کی کھڑے
⬇️
کھڑے ٹیوب پنکچر ہو جائے گی،
5 کروڑ ملازم اپنی نوکریوں سے ھاتھ دھو بیٹھیں گے،
بارلے ملکوں سے آنے والوں کے روزگار خطرے میں،
وزیراعظم ہاوس ، ایوان صدر ، گورنر ہائوسز میں قائم یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات ( جو اب آخری سمیسٹر میں ہیں ) کا مستقبل تاریک ،
⬇️
پاکستان 12 موسموں سے محدود ہو کر 4 موسموں تک آ جائے گا،
تین سالوں میں جوان ہو جانے والے کٹے، بھینسیں اور مرغیاں مرنا شروع ہو جائیں گی ،
کشمیر کو عنقریب ملنے والی آزادی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو جائے گی۔
اسطرح اور بے شمار ترقی کی منازل جو موجودہ حکومت نے طے کی ہیں
⬇️
ان کو ریورس کر دیا جائے گا ۔۔
حتی کہ کھپتان کی محنت سے ملنے والے جرمنی اور جاپان کے بارڈر بھی دور دور کر دیئے جائیں گے۔۔
🤪
اس عالمی سازش کے خلاف متحد ہو جائیں ۔۔ ریٹویٹ ضرور کریں
مجھے فالو کرکے فالو بیک لیں @Arshe530
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ڈاکٹر محمد عمارہ کہتے ہیں کہ ایک تقریب میں ایک سیکولر صاحب نے مجھ پر طنز کرتے ہوئے کہا: ”آپ کی کتابیں اور آپ کی تحریرں موجودہ زمانے میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہیں۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ ہمیں پچھلے زمانے کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں“ میں نے
⬇️
ان سے کہا: پچھلے زمانے سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ کیا پچھلے زمانے سے آپ کی مراد آج سے سو سال پہلے کا زمانہ ہے جب سلطان عبد الحمید آدھے کرہءِ ارضی پر حکمران تھے؟ یا جب یورپ کے حکمران عثمانی خلیفہ کی اجازت اور تعیناتی کے بعد حکومت سنبھالتے تھے۔ یا اس سے بھی پہلے جب سلاطین ممالیک نے
⬇️
دنیا کو تاتاریوں اور منگولوں کے حملوں سے نجات دلائی؟
یا اس سے بھی پہلے جب عباسی آدھی دنیا کے حکمران تھے؟
یا اس سے بھی پہلےجب امویوں کا زمانہ، یا سیدنا عمر کا زمانہ جب آپ نے دنیا کے اکثر و بیشتر حصے پر حکمرانی کی؟
کہیں پچھلے زمانے سے تمہاری مراد وہ زمانہ تو نہیں جب ہارون الرشید
⬇️
چند دوست اپنے دوست کی فرمائش پہ گاؤں کی سیر کو چلے گئے دوست نے اپنے ڈیرے پر پرتکلف کھانے کا اہتمام کر رکھا تھا شہر سے دھول میں آٹے جب تمام دوست گاؤں ڈیرے پے پہنچے تو سوچا پہلے نہا لیا جائے ڈیرے پے موجود بابا جی سے میزبان دوست نے کہا انہیں غسل خانے تک
⬇️
جائیں پہلا دوست نہانے کیلئے غسل خانے میں گیا تو دیکھتا ہے غسل خانے میں ہر طرح کے صابن موجود ہیں، لکس، لائف بوائے، سیف گارڈ، کیپری، وغیرہ وہ حیران بھی ہوا اور خوش بھی اور اپنی مرضی کے صابن سے نہا کے باہر آیا اسی طرح دیگر دوست بھی باری باری اپنی مرضی کے صابن سے نہا کے آئے۔
⬇️
کھانا پیش کیا گیا، کھانا شروع کرتے ہی پہلے نہانے والے دوست نے مسکراتے ہوئے بابا جی سے پوچھا بابا جی یہ مختلف صابن اکٹھے کرنے کا آپ کو شوق کیسے ہوا ..؟
بابا جی نے سنجیدہ لہجے میں کہا بس پترا کی دساں جتھے مردے نوان جانا کیندے نے بابا جی صابن تواڈا.
⬇️
کہتے ہیں ایک بادشاہ نے ایک رفوگر رکھا ہوا تھا وہ کپڑا نہیں باتیں رفو کرنے کا ماہر تھا اور بادشاہ سلامت کی ہر بات کی کچھ ایسی وضاحت کردیتا کہ سننے والے سر دھننے لگتے کہ واقعی بادشاہ سلامت نے صحیح فرمایا، ایک دن بادشاہ سلامت دربار لگا کر اپنی جوانی کے
⬇️
شکار کی کہانیاں سنا کر رعایا کو مرعوب کر رہے تھے کہ جوش میں آکر کہنے لگے ایکبار تو ایسا ہوا کہ میں نے آدھے کلو میٹر سے نشانہ لگا کر جو ایک ہرن کو تیر مارا تو تیر سنسناتا ہوا گیا اور ہرن کی بائیں آنکھ میں لگ کر دائیں کام سے ہوتا ہوا پچھلی دائیں ٹانگ کے کھر میں جا لگا۔
⬇️
بادشاہ کو توقع تھی کہ عوام داد دیگی لیکن عوام نے کوئی داد نہیں دی وہ بادشاہ کی بات پر یقین کرنے کو تیار نہ تھے بادشاہ بھی سمجھ گیا کہ ضرورت سے زیادہ لمبی چھوڑ دی اور اپنے رفوگر کی طرف دیکھا رفوگر اٹھا اور کہنے لگا میں اس واقعے کا چشم دید گواہ ہوں دراصل بادشاہ ایک پہاڑی پہ
⬇️
یونیورسٹی کے دنوں کی بات ہے مجھے اخراجات پورے کرنے کیلیے ایک ہوم ٹیوشن پڑھانے جانا پڑتا تھا چھوٹی اقصی چوتھی میں پڑھتی تھی جبکہ عباس چھٹی میں پڑھتا تھا بچے بہت ذہین تھے اکثر ہی خاموش کرا دیتے تھے
ایک دن اقصی کہنے لگی :
”سر خُسرے کسے کہتے ہیں“ ؟
⬇️
میں خاموش کہ بچے کو کیا کہوں۔
”بیٹا یہ جو شادیوں میں ناچتے ہیں“
”سر وہ تو بابا اور ماموں بھی ناچتے ہیں کیا وہ خُسرے ہیں“
”نہیں بیٹا یہ عورتوں جیسے ہوتے ہیں...“
میں نے فورا وضاحت پیش کی ..
”اچھا اچھا ہماری پھپھو بھی شادی میں خُسرا لگتی ہیں ایک دن ممانی کہہ رہی تھی کہ شائستہ
⬇️
ایسے تیار ہوتی ہے جیسے خُسرا ہو“
وہ اپنے گھر کے حالات بیان کرنے لگی۔
نہیں بیٹا یہ وہ مرد ہوتے ہیں جو زنانہ لباس میں ڈھول پر ناچتے ہیں
”سر سب ہی ڈھول کی آواز پر ناچتے ہیں واشنگ مشین کی آواز پر کون ناچتا ہے“
عباس بھی فیصل آبادی آباؤاجداد کا تھا۔
میں ایک دفعہ پھر لاجواب ہونے لگا.
⬇️
سیاست میں آلو ٹماٹر کی قیمت دیکھنے نہیں قوم کو عظیم بنانے آیا ہوں۔
(جس قوم کو ہر وقت آٹے, گھی، آلو, ٹماٹر کی قیمت کی فکر کھائے جا رہی ہو وہ ہوا پھانک کر عظیم بنے گی کیا؟ آپ کے گھر کا کچن تو جہانگیر ترین چلاتا تھا)
قائداعظم کےبعد کسی حکمران کو پتا نہیں تھا
⬇️
پاکستان کیوں بنا.
(واضح اشارہ اپنی طرف تھا کہ صرف مجھے پتا ہے کیونکہ مغرب کیطرح پاکستان کو بھی مجھ سے بہتر کوئی نہیں جانتا)
ملک اور معیشت دونوں درست سمت میں چل پڑےہیں (یہ درست سمت کس طرف کو جا رہی ہے بنی گالہ یا اڈیالہ ؟)
پاکستان میں پٹرول دبئی، امریکہ اور برطانیہ سے زیادہ
⬇️
سستا ہے۔
(یہ نہیں بتایا کہ ان ملکوں کی کرنسی ویلیو اور فی کس آمدن کیا ہے۔)
پناہ گاہیں، سستا راشن پروگرام (جس میں پورے ایک ہزار روپے کی سبسڈی ملتی ہے)واضح کرتا ہے کہ ہم ریاست مدینہ کے اصولوں پر چل پڑے ہیں۔
(اس سے بڑا منافق آپ زندگی میں نہیں دیکھ سکتے)
⬇️