ستمبر1977میں ذولفقار علی بھٹو کو گرفتار کیاگیا تو پیپلزپارٹی کےوکلاء نےلاہور ھائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی مگر اس درخواست کو سننےکیلئے کوئی بھی جج تیار نہیں تھا کوئی بھی جنرل ضیاء کی ناراضگی مول لینےکیلئے تیار نہیں تھا تب اس مرد مجاہد جسٹس کے ایم اے صمدانی نے
👇1/8
اس کیس کی سماعت کی اور بھٹو کی احمد رضا قصوری کےقتل کے الزام میں گرفتاری پر ضمانت منظور کرلی اور یہ بات جنرل ضیاءالحق کو بہت بری لگی کیونکہ کہ ضیاءالحق کےدباؤ کےباوجود انہوں نےضمانت دے دی اور بھٹو کو آزاد کر دیا مگر تین دن کے بعد فوج نے بھٹو کو پھر لاڑکانہ سےگرفتار کرلیا
👇2/8
جسٹس کے ایم اے صمدانی لاہور ہائے کورٹ کے سینئر ترین جج تھے اور وہ چیف جسٹس بننے والے تھے مگر ضیاءالحق نے ان کو عدالت سے نکال کر وفاقی لاء سیکریٹری بنا دیا اور مولوی مشتاق کو لاہور ہائے کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا
ایک دن جنرل ضیاءالحق نے وفاقی سیکرٹریوں کا اجلاس طلب کیا جس میں
👇3/8
جسٹس کے ایم اے صمدانی لاہور ہائے کورٹ کے سینئر ترین جج تھے اور وہ چیف جسٹس بننے والے تھے مگر ضیاءالحق نے ان کو عدالت سے نکال کر وفاقی لاء سیکریٹری بنا دیا اور مولوی مشتاق کو لاہور ہائے کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا
ایک دن جنرل ضیاءالحق نے وفاقی سیکرٹریوں کا اجلاس طلب کیا جس میں
👇3/8
جسٹس صمدانی بھی لاء سیکرٹری کے طور اس اجلاس میں موجود تھے
جنرل ضیاءالحق ڈکٹیٹر نےتمام سیکرٹریوں کو دباؤ میں لانےکیلئےکہا کہ آپ لوگ سدھر جائیں ورنہ میں آپکی پینٹ اتار دونگا سول بیوروکریٹ نے یہ سنتےہی ایک دوسرے کے چہرےدیکھنے شروع کردیئے اس دھمکی آمیز رویے پر چپ سادھ لی
👇4/8
تب اس مرد مجاہد جسٹس نے ضیاءالحق سے مخاطب کرتے کہا کہ آپ نے اپنے کتنے جنرلز کی پیٹیں اتاری ہیں ؟ پہلے اپنے جنرلز کی پتلونیں اتاریں ہم خوبخود اپنی پتلونیں اتار دیں گے جسٹس کے ایم اے صمدانی کے ایسے الفاظوں نے ضیاءالحق کو برہم کردیا اور وہ اجلاس ملتوی کرکے غصےسے اٹھ کر چلےگئے
👇5/8
جب سب وفاقی سیکرٹری جانےلگے تو جنرل ضیاءکےاسٹاف آفیسر میجر جنرل خالد محمود عارف(کے ایم عارف ) نےجسٹس صاحب سے کہا کہ ضیاءالحق آپ سے ملنا چاہتے ہیں جسٹس صمدانی جب ضیاءالحق کے کمرے میں گئے تو ضیاءالحق نے کہا کہ آپ نے اجلاس کے دوران غلط کیا اس پر معذرت کریں تو جسٹس صمدانی نے
👇6/8
برجستہ جواب دیا کہ میں معذرت کرنے کیلئے تیار ہوں مگر اپ دوبارہ اجلاس بلائیں تو میں اپنے الفاظوں پر معذرت کروں گا ایسا بولتے ہی جسٹس وہاں سے چلے گئے ۔ کچھ عرصے کے بعد 1981 میں اس شرط پر عدلیہ بھیج دیا کہ تم کو پی سی او کے تحت حلف لینا ہے مگر انہوں نے
👇7/8
پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کردیا اور اپنے گھر آگئے تاریخ جسٹس کے ایم اے صمدانی کو سنہرے الفاظ میں آج بھی یاد کرتی ہے.
بشکریہ 👈نثار نندوانی
End
فالو اور شیئر کر یں 🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#یوتھیاپا
مہلک بیماری
عمران خان نے کہا میں انقلاب لےکر آؤنگا
یوتھیوں نےکہا
دیکھو یہ ہوتاھے لیڈر
عمران خان انقلاب لائیگا
عمران خان نےکہا کہ میں لوگوں کو گھر بنا کر دونگا نوکریاں دونگا
یوتھیوں نےکہا ایسا ہوتاھے لیڈر
عمران خان لوگوں کروڑوں نوکریاں لاکھوں گھر بنا کر دیگا
👇1/16
عمران خان نے کہا کہ یہ سب چور ہیں
میں ایماندار ہوں یوتھیوں نےکہا
ہاں یہ سب چور ہیں صرف عمران خان ایماندار ہے
عمران خان نےکہا تبدیلی آئیگی
میں تبدیلی لا رہا ہوں
یوتھیوں نے کہا ہاں دیکھو یہ پہلا لیڈر ہے جو تبدیلی لا رہاھے
عمران خان نےکہا انہوں نے 35 پنکچر لگائے یں
👇2/16
یوتھیوں نےکہادیکھو یہ لوگ پنچر لگاتےہیں
عمران خان نےکہا لوٹی ہوئی دولت کا 200 ارب ڈالرسوئس بینکوں میں پڑا ہے
ہم واپس لےکر آئیں گے100 ارب ڈالر دنیا کے منہ پر ماریں گے
100 ارب ڈالر عوام پر لگائیں گے
یوتھیوں نےکہا اب تبدیلی آنیگئی
نیا پاکستان بنیگا
عوام خوشحال ہو جائیگی
👇3/16
#مذہب_اور_حب_الوطنی_کارڈ_کا_غلط_استعمال
سابقہ وزیراعظم عمران شیطان قادیانی کو اعزاز حاصل ہےکہ پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے وزیراعظم ہیں
جنکےخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی
عوام کےمنتخب دو تہائی سے بھی زیادہ رہنما انکے خلاف ووٹ دینے پر آمادہ ہوئے
#عمران_شیطان_قادیانی_مرتد
👇1/13
مگر عمران خان نے اس سے بچنے کےلیے خلافِ آئین کام بھی کیے
اور ملک میں فسادات کو ہوا دینے کی بھی پوری کوشش کی
جسکا ہم یہاں مکمل جائزہ لینے کی کوشش کریں گے
کہ انہوں نے حکومت میں رہتے ہوئے کیا کیا اور حکومت جاتے دیکھ کر کیسے عوام کی ایک کثیر تعداد کو گمراہ کرنے کی کوشش کی
جو
👇2/12
جو ابھی بھی جاری ہے۔
پونے چار سالہ اقتدار میں پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں کئی بڑے بڑے میگا پروجیکٹ شروع کیے،
کئی ڈیم ملکی تاریخ میں پہلے دفعہ بننے لگے
ملک کے عوام خوشحال ہوئے
تمام ادارے مضبوط ہوئے
ملک میں کرپشن تو انکے آتے ہی ختم ہوگئی تھی
ملک کی ساری دنیا میں عزت ہوئی
👇3/12
جسٹس ڈاکٹر جاویداقبال شاعر مشرق علامہ اقبال کےصاحبزادے تھے
ڈاکٹرصاحب نے1970ء کےانتخابات میں لاہور سے ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف الیکشن لڑا
لاہور میں اسوقت دو بڑے صنعتی گروپ تھے
#اتفاق_گروپ اور #بٹالہ_انجینئرنگ_کمپنی
#بیکو
👇1/26
میاں شریف اتفاق گروپ کے
روح رواں تھے
جبکہ سی ایم لطیف بیکو کے
مالک تھے
دونوں گروپوں نےجسٹس جاوید اقبال کو سپورٹ کیا
الیکشن کےدن میاں شریف
نےجاوید اقبال کے ووٹروں کیلئے ٹرانسپورٹ اورکھانےکا بندوبست کیا
جبکہ سی ایم لطیف نےالیکشن
کےباقی اخراجات برداشت کئے ذوالفقار علی بھٹو نے
👇2/26
الیکشن سے پہلےدونوں کو
عبرتناک سزا کی نوید سنا دی
لیکن یہ دونوں اپنی کمٹمنٹ
سےپیچھےنہ ہٹے
آپ دونوں کی بدنصیبی ملاحظہ کیجئے
ذوالفقار علی بھٹو 1971ء کےآخر میں سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بن گئے
آئین معطل ہوا اورحکومت نےملک کےتمام صنعتی اور پرائیویٹ ادارے سرکاری تحویل میں لےلئے
👇3/25
#عمران_شیطان_کے_کالے_کرتوت
👇 1) جب یہ لندن گیا۔ تو اس کے والد کو کرپشن کے الزامات پر سروس سے نکال دیا گیا تھا 2) آکسفورڈ میں داخلہ اس کو میرٹ پر نہیں ملا تھا۔کیونکہ یہ کوئ جینئس نہیں تھا۔بلکہ داخلہ سپورٹس پر حاصل کیا
جبکہ ابھی اس نے کرکٹ شروع نہیں کی تھی 3) کرکٹ میں بطور
👇1/24
بیٹس مین شامل ھوا
کیونکہ سفارشی تھا
اپنے پہلے ھی میچ میں صفر پر آوٹ ھوگیا
اور اسے ٹیم سےباھر کر دیاگیا 4) کیونکہ ننھیال والوں کا کرکٹ بورڈ سےلنک تھا
سفارش پر پھر ٹیم میں بطور بالر بھرتی ھوا
مگر پہلے میچ میں بولنگ پرفارمنس پر پھر باھر کر دیاگیا اور اگلے چھ میچوں تک باھر رھا
👇2/24
5) اس نے کرکٹ کی پوری لائف میں کوئ ایسا میچ پاکستان کو نہیں جتوایا
جو پاکستان ھار رھا ھو
اور اس نے اپنی پرفارمینس سے جتوایا ھو 6) ورلڈ کپ جتوانےکا کریڈٹ ایسے لیتاھے
جیسے انگلینڈ کی ٹیم میں تو 11پلیئر کھیل رھےتھے
اور پاکستان کیطرف سےیہ اکیلا تھا۔ 7) ورلڈ کپ میں یہ کپتان تھا
👇3/24
یہ جو اچانک پنجاب میں کھربوں کی کرپشن کی باتیں شروع ہو گئی ہیں
یہ بلا وجہ نہیں ہیں
پنجاب میں جس تیزی کیساتھ ترقی ہونا شروع ہوئی ہے
ایسی کارکردگی کو پاکستان میں کبھی اچھا نہی سمجھا گیا
جب بھی کوئی لیڈر پنجاب میں کارکردگی دکھاتاھے
اقتدار کے ایوانوں میں خطرے کی
👇1/16
بجنا شروع ہو جاتی ہیں
کیونکہ پنجاب میں مقبولیت کا مطلب وزارت عظمیٰ کی کرسی کیطرف پیش رفت لیا جاتا ہے
عمران کے دور میں عثمان بزدار کو وزیراعلی بھی اسی وجہ سے بنایا گیا تھا
کہ اگر علیم خان یا کسی دوسرے ایکٹو بندے کو بنا دیا جاتا
تو خود عمران کیلئے خطرہ پیدا ہو جاتا۔
حالیہ
👇2/16
الیکشن میں مسلم لیگ ن کی جیت کے باوجود جب نواز شریف وزیراعظم نہیں بنے
تو اس سے ظاہر ہو گیا تھا کہ
نوازشریف کو روکنے کا جو پلان دو دہائیوں سے چلا آ رہا تھا
وہ اب بھی چل رہا تھا۔
مسلم لیگ ن کا دوسرا نام
نوازشریف ہی تھا
تو مجبوراً انکے بھائی کو وزیراعظم اور انکی بیٹی کو
👇3/16