ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی نوکری کی طلب لئے حاضر ہوا
قابلیت پوچھی گئی کہا سیاسی ہوں
(عربی میں سیاسی افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ہیں)
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی اسے خاص گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج بنا
⬇️
لیا جو حال ہی میں فوت ہوچکا تھا
چند دن بعد بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا
اس نے کہا ”نسلی نہیں ہے“
بادشاہ کو تعجب ہوا اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا
اس نے بتایا گھوڑا نسلی ہے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مر گئی تھی یہ ایک گائے کا
⬇️
دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ہے، مسئول کو بلایا گیا تم کو کیسے پتا چلا اصیل نہیں ہے؟
اس نے کہا: جب یہ گھاس کھاتا ہےتو گائیوں کیطرح سر نیچے کرکےجبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لیکر سر اٹھا لیتاہے۔بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ہوا۔مسئول کے گھر اناج، گھی بھنے دنبے اور پرندوں کا اعلیٰ
⬇️
گوشت بطور انعام بھجوایا، اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کردیا،
چند دنوں بعد بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے بارے رائے مانگی،
اس نے کہا: طور و اطوار تو ملکہ جیسے ہیں لیکن شہزادی نہیں ہے
بادشاہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی حواس بحال کیئے ساس کو بلا بھیجا، معاملہ کیا اسکے
⬇️
گوش گذار کیا. اس نے کہا: حقیقت یہ ہے تمہارے باپ نے میرے خاوند سے ہماری بیٹی کی پیدائش پر ہی رشتہ مانگ لیا تھا لیکن ہماری بیٹی 6 ماہ ہی میں فوت ہوگئی تھی چنانچہ ہم نے تمہاری بادشاہت سے قریبی تعلقات قائم کرنے کیلئے کسی کی بیٹی کو اپنی بیٹی بنالیا۔
بادشاہ نے مصاحب سے دریافت کیا
⬇️
تم کو کیسے علم ہوا
اس نے کہا، اس کا خادموں کے ساتھ سلوک جاہلوں سے بدتر ہے۔
بادشاہ اس کی فراست سے خاصا متاثر ہوا اور بہت سا اناج،بھیڑ بکریاں بطور انعام دیں ساتھ ہی اسے اپنے دربار میں متعین کردیا،
کچھ وقت گزرا،
مصائب کو بلایا اور اپنے بارے میں دریافت کیا.مصاحب نے کہا جان کی امان
⬇️
بادشاہ نے وعدہ کیا، اس نے کہا:
”نہ تو تم بادشاہ زادے ہو نہ تمہارا چلن بادشاہوں والا ہے“
بادشاہ کو تاؤ آیا، مگر جان کی امان دے چکا تھا،
سیدھا والدہ کے محل پہنچا، والدہ نے کہا یہ سچ ہے، تم ایک چرواہے کے بیٹے ہو، ہماری اولاد نہیں تھی تو تمہیں لیکر پالا،
بادشاہ نے مصاحب کو بلایا
⬇️
اور پوچھا بتا تجھے کیسے علم ہوا ؟
اس نے کہا: بادشاہ جب کسی کو انعام و اکرام دیا کرتے ہیں تو ”ہیرے موتی, جواہرات“ کی شکل میں دیتے ہیں، لیکن آپ بھیڑ، بکریاں، کھانے پینے کی چیزیں عنایت کرتے ہیں، یہ اسلوب بادشاہ زادے کا نہیں کسی چرواہے کے بیٹے کا ہی ہو سکتا ہے۔
⬇️
پاکستان پر بھی ایک کم نسل مسلط کیا گیا جو کبھی انڈا مرغی کٹا اسکیم تو کبھی دودھ اور شہد سے انقلاب لانے کی ترکیبیں قوم کو بتاتا،
تو کبھی جاپان جرمنی کا بارڈر ملاکر جگ ہنسائی کا باعث بنتا
ایکطرف قوم کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر لنگر خانے کھولنے کا کہتا ہے تو دوسری طرف چوری کرکے
⬇️
کرہشن کا شور مچاتا ہے جس گھٹیا شخص کی ساری زندگی دوسروں کے جیبوں پہ ہاتھ صاف کرتے گزری ہو وہ اس قوم کو بھیک مانگنے کے نت نئے طریقےسکھانے کےسوا دے کیاسکتا ہے۔
عادات اخلاق اور طرز عمل خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ہیں۔
ایک شخص اپنے گدھے پر نمک لاد کر دور دراز گاؤں میں بیچنے جاتا۔ اس کے راستے میں ایک پانی کی ندی آتی تھی ایک دن جب وہ شخص گدھے پر نمک لاد کر بیچنے کیلئے نکلا اور ندی پار کرنے لگا تو گدھے کا پاﺅں پھسل گیا اور گدھا ندی میں گرگیا۔
⬇️
اس شخص نے گدھے کو اٹھانے کی کوشش کی اور گدھا کھڑا ہو گیا جب گدھا کھڑا ہوا تو اپنے آپ کو ہلکا محسوس کیا کیونکہ نمک پانی میں بہہ چکا تھا، گدھا بہت خوش ہوا، اب روزانہ جب بھی گدھا ندی پار کرنے لگتا تو جان بوجھ کر ندی میں بیٹھ جاتا جب وزن کم ہو جاتا تو اٹھ کھڑا ہوتا ایسا کرنا گدھے
⬇️
معمول تھا مالک بھی گدھے کی اس حرکت کو سمجھ گیا اور گدھے کے دھوکے فریب کی سزا دینے کی ٹھان لی۔دوسرے روز مالک نے گدھے پر نمک کی بجائے روئی لاد دی جب ندی سے گزرنے لگے تو گدھا روزانہ کیطرح پھر ندی میں بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد کھڑا ہونے کی کوشش کرتا تو اس سے کھڑا نہ ہوا جاتا نمک تھا
⬇️
شیخورہ کے علاقے فیروزوالہ میں سابق IG پنجاب شاہ نزید عالم کی بیوہ اور جنرل ر شاہ عارف عالم کی سوتیلی والدہ مسمات نگہت ارم 500 کنال 9 مرلے اراضی کی مالک تھیں 1996 میں انہوں نے اس اراضی کا مختیار نامہ عمران نیازی کے والد اکرام اللہ نیازی کو دیا #FerozewalaFiles
⬇️
مختار نامے کی بنیاد پر اکرام اللہ نیازی نے یہ اراضی 13 اکتوبر 2004 کو اپنے بیٹے عمران خان اور چار بیٹیوں کو 70 لاکھ روپے میں فروخت کردی
عمران خان نے یہ جائیداد 2005' 2006 اور 2007 میں الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیل میں ظاہر نہیں کی جبکہ 2005 سے #FerozewalaFiles
2009 تک اپنی انکم ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر نہیں کیا
19مارچ 2008 کو اکرام اللہ نیازی کا انتقال ہوا جس کے بعد علیمہ خان نے یہ جائیداد اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ میں ظاہر کی لیکن غلط بیانی کرتے ہوئے اسےوراثتی ظاہر کر کے اس کی مالیت صفر لکھی حالانکہ جائیداد والد سے خریدی تھی #FerozewalaFiles
⬇️
یوتھیوں کو یہ پتہ چل گیا کہ مولانا فضل الرحمان کو امریکہ سے 2 ارب ملے ہیں
یہ پتہ چل گیا کہ 20، 20 کروڑ میں ممبر بکے ہیں
لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ حریم شاہ وزارت خارجہ میں کیسے پہنچی اور کیسے راتیں گزارتی رہی
یہ پتہ نہیں چلا کہ طاہر داوڑ کیسے افغانستان پہنچا
⬇️
یہ پتہ نہیں چلا کہ احسان اللہ احسان کیسے بھاگا۔
یہ پتہ نہیں چلا کہ چینی مہنگی کیوں ہوئی اور کس نے سمگل کی۔
یہ پتہ نہیں چلا کہ گندم کس نے سمگل کی جسکی وجہ سے آٹا مہنگا ہوا۔
یہ پتہ نہیں چلا پٹرول بحران کیوں پیدا کیا گیا تھا اور پیسہ کس کی جیب میں گیا
یہ پتہ نہیں چلا کہ اسحاق ڈار
⬇️
نے کسطرح مارکیٹ میں ڈالر پھینک کر اسے 100 پر روکے رکھا جبکہ سٹیٹ بینک نیازی کی مٹھی میں ہے۔
یہ پتہ نہیں چلا کہ جو پیسہ باہر سے عمران نے واپس لانا تھا وہ کہاں گیا برطانیہ کا پاکستان کو دیا گیا ملک ریاض والا پیسہ کہاں گیا ؟
ان کو پتہ نہیں چلا اور 25 ہزار ارب والا قرض 50 ہزار ارب
⬇️
بڑی مشہور حدیث ہے آپ سب نے سنی ہوگی کہ ”الطہور شطر الایمان“ یعنی صفائی نصف ایمان ہے لیکن بات یہ ہے دوستو! کہ یہ حدیث کا درست ترجمہ نہیں ہے۔ حدیث میں لفظ ہے: ”الطہور نا کہ النَظافۃ“ تو حدیث کا درست ترجمہ یوں ہوا:
پاکیزگی نصف ایمان ہے!
⬇️
اب بھلا پاکیزگی اور صفائی میں کیا فرق ہے ؟
فرض کریں ایک کمرہ ہے۔ بالکل بکھرا ہوا، گندا جسے دیکھ کر الجھن ہو تو آپ اسکی صفت بیان کرتے ہوئے کیا کہیں گے؟ کہ کمرہ گندا بکھرا ہوا ہے یا کمرہ ناپاک ہے؟
ظاہر ہے کہ وہ ناپاک نہیں بلکہ صرف گندا ہے یا دوسرے لفظوں میں صاف"
نہیں ہے۔
⬇️
یا چلیں جیسے ایک کپڑا ہے جس پر تیل کے داغ لگے ہوئے ہیں آپ کہیں گے کہ کپڑا گندا ہے یا ناپاک ہے؟
اور دوسری طرف ایک بالکل صاف ستھرا کپڑا ہے جس پر کوئی داغ دھبہ نہیں، بدبو بھی نہیں، کچھ بھی نہیں۔ وہ بالکل صاف ہے۔ لیکن اس پر ناپاک پانی کے چھینٹے پڑے ہوئے ہیں۔ تو آپ کیا کہیں گے؟ یہی
⬇️
ڈاکٹر محمد عمارہ کہتے ہیں کہ ایک تقریب میں ایک سیکولر صاحب نے مجھ پر طنز کرتے ہوئے کہا: ”آپ کی کتابیں اور آپ کی تحریرں موجودہ زمانے میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہیں۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ ہمیں پچھلے زمانے کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں“ میں نے
⬇️
ان سے کہا: پچھلے زمانے سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ کیا پچھلے زمانے سے آپ کی مراد آج سے سو سال پہلے کا زمانہ ہے جب سلطان عبد الحمید آدھے کرہءِ ارضی پر حکمران تھے؟ یا جب یورپ کے حکمران عثمانی خلیفہ کی اجازت اور تعیناتی کے بعد حکومت سنبھالتے تھے۔ یا اس سے بھی پہلے جب سلاطین ممالیک نے
⬇️
دنیا کو تاتاریوں اور منگولوں کے حملوں سے نجات دلائی؟
یا اس سے بھی پہلے جب عباسی آدھی دنیا کے حکمران تھے؟
یا اس سے بھی پہلےجب امویوں کا زمانہ، یا سیدنا عمر کا زمانہ جب آپ نے دنیا کے اکثر و بیشتر حصے پر حکمرانی کی؟
کہیں پچھلے زمانے سے تمہاری مراد وہ زمانہ تو نہیں جب ہارون الرشید
⬇️